Tag: ماسکو

  • کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کے سربراہ ماسکو سے پیچھے کیوں ہٹے؟

    کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کے سربراہ ماسکو سے پیچھے کیوں ہٹے؟

    ماسکو: کرائے کے فوجی ویگنر گروپ کے سربراہ ماسکو سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، بیلاروس کے صدر کا کہنا ہے کہ یوگنی پرویگوزن سیکیورٹی گارنٹی پر پیچھے ہٹے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ویگنر گروپ کے سربراہ معاہدے کے بعد بیلاروس روانہ ہو گئے، کریملن نے یقین دہانی کرائی کہ یوگنی پریگوزن اور اس کے فوجیوں کے خلاف مقدمہ نہیں چلایا جائے گا۔

    ویگنر پی ایم سی کے سربراہ یوگنی پریگوزن نے ماسکو کی جانب پیش قدمی روک دی ہے، انھوں نے اپنی ملیشیا کو واپس فیلڈ کیمپوں میں جانے کی ہدایت کر دی۔ روسی اتحادی ملک بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے میڈیا کو اپنے بیان میں کہا کہ ویگنر بغاوت ختم کرنے پر راضی ہے، خوں ریزی نہ ہو اس لیے ویگنر سربراہ ماسکو پر حملہ روکنے پر راضی ہوئے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ معاہدے کے مطابق ویگنر گروپ اپنے جنگجوؤں کی سیکیورٹی گارنٹی پر پیچھے ہٹے ہیں، ویگنر پی ایم سی نے جنگجوؤں کے لیے سیکیورٹی گارنٹی کے بدلے بغاوت ترک کی۔

    بیلاروس نے روس کو حملے سے ’بچا‘ لیا

    بیلاروس کے صدارتی دفتر نے کہا کہ ویگنر سربراہ پریگوزن نے بیلاروس کے صدر کی تجویز کو قبول کیا۔

  • فوجی کمپنی ویگنر کے بغاوت پر روسی صدر کا سخت ردعمل

    فوجی کمپنی ویگنر کے بغاوت پر روسی صدر کا سخت ردعمل

    ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے روس کے فوجی کمپنی ویگنز گروپ کے بغاوت کے اعلان کے بعد اپنا سخت بیان جاری کیا ہے۔

    روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت ایک  بڑا دھچکا ہے یہ ہمارے ملک اور قوم کے پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے، بغاوت کرنے والوں نے روس کے ساتھ غداری کی ہے۔

    روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ اس بغاوت میں شامل لوگوں پر روز دیتا ہوں کہ وہ ہتھیار پھینک دیں، ورنہ روس بغاوت کو کچلنے کے لیے سخت ترین اقدامات کرے گا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’وہ تمام لوگ جو شعوری طور پر غداری کے راستے پر کھڑے ہیں، جنہوں نے مسلح بغاوت کی تیاری کی، بلیک میلنگ کی،  دہشت گردی طریقے سے ہمارے راستے پر کھڑے ہوئے وہ لوگ ناگزیر سزا بھگتیں گے‘‘۔

    یوکرین میں لڑنے والے فوجی کمپنی ویگنر نے روس کے خلاف علم بغاوت بلند کر لیا

    پیوٹن نے کہا کہ روستوو آن ڈان میں صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں، دوسری جانب ماسکو میں ممکنہ انسداد دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔

    روس کی قومی انسداد دہشتگرفی کمیٹی نے کہا کہ ’ شہر اور مساکو کے علاقے میں ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کو روکنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں کا نظام قائم کردیا ہے‘۔

    رپورٹ کے مطابق ماسکو میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی، یوکرین کی سرحد کے قریب جنوب مغربی روس کے علاقے وورونز نے بھی اس قسم کی ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔

    واضح رہے روس میں انسداد دہشت گردی روسی حکام کو اجازت دیتی ہے کہ وہ شک کے بنا پر شہریوں کو گرفتار کرسکتے ہیں جبکہ ٹیلی فون کالز کو بھی کثرت سے ٹیپ کیا جاسکتا ہے۔

  • ترکیہ کی فوج کو شام سے نکلنا ہوگا، شامی وزیر خارجہ

    ترکیہ کی فوج کو شام سے نکلنا ہوگا، شامی وزیر خارجہ

    ماسکو: شامی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ترکیہ کی فوج کو شام سے نکلنا ہوگا، یہ مطالبہ شام اور ترکیہ کے درمیان اختلافات ختم کرنے کے مشن پر ماسکو میں روس، شام، ترکیہ اور ایران کے وزرائے خارجہ کی بڑی بیٹھک کے موقع پر سامنے آیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق روس، شام، ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ نے شام کی جنگ کے دوران برسوں کی دشمنی کے بعد انقرہ اور دمشق کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اعلیٰ سطحی مذاکرات کے لیے ماسکو میں ملاقات کی ہے۔

    یہ بات چیت اس وقت ہو رہی ہے جب شام کے صدر بشار الاسد نے ایک دہائی سے زیادہ تنہائی کے بعد علاقائی طاقتوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی کوشش کی ہے۔

    شامی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ تعلقات میں بہتری کے لیے ترکیہ کی فوج کو شام سے نکلنا ہوگا، جب کہ ترکیہ کے وزیرِ خارجہ نے مذاکرات کے دوران دہشت گردی کی جنگ میں تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ شام میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہے۔

    روسی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ شام ترکیہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے روڈ میپ تیار کیا جائے گا۔

    دوسری جانب شام اور عرب دنیا میں تعلقات میں آئے روز نیا اضافہ ہو رہا ہے، سعودی عرب نے شام کو عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دے دی۔

    سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے شام کے صدر بشارالاسد کو دعوت دی، عرب لیگ کا اجلاس 19 مئی کو جدہ میں شیڈول ہے۔

    روس کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ملاقات کے ماحول کو مثبت اور تعمیری قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ان ممالک کے نائب وزرائے خارجہ کو شام اور ترکی کے تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے روڈ میپ تیار کرنے کا کام سونپا جائے گا۔

  • ماسکو میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اور 14 ہزار گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات

    ماسکو میں ایک لاکھ 20 ہزار افراد اور 14 ہزار گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات

    ماسکو: روسی دارالحکومت ماسکو برف تلے دب گیا، سخت ترین موسم نے نظامِ زندگی منجمد کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماسکو میں 33 سال بعد شدید ترین برف باری ہوئی ہے، محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چند دنوں میں ڈھائی ماہ کے برابر برف پڑ چکی ہے۔

    شہر میں سڑکوں سے ٹریفک غائب اور ہوائی اڈے بند ہیں، سو سے زائد فلائٹس منسوخ ہو چکی ہیں، کئی علاقوں میں ایک فٹ تک برف باری ریکارد گئی۔

    برف باری کی وجہ سے ماسکو پر برف کی سفید چادر تن گئی ہے، جگہ جگہ برف کے اونچے ٹیلے بن گئے ہیں، جنھیں ہٹانے کے لیے ایک لاکھ 20 ہزار افراد اور 14 ہزار گاڑیاں تعینات کی گئی ہیں۔

  • ویڈیوز: ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی

    ویڈیوز: ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی

    ماسکو: روس کے دارلحکومت ماسکو میں شدید برف باری ہوئی ہے، جس نے 20 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک دن میں 15 انچ برف پڑ گئی ہے، 33 سال بعد اتنی شدید برف باری دیکھنے کو ملی ہے۔

    روسی محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کو روسی دارالحکومت میں شدید برف باری ہوئی، جس سے ٹریفک میں خلل پڑا، پروازوں میں تاخیر ہوئی، ماسکو میں اتنی شدید برف باری آخری مرتبہ 1989 اور 1993 میں ہوئی تھی۔

    برف باری کی وجہ سے ماسکو پر برف کی سفید چادر تن گئی ہے، جگہ جگہ برف کے اونچے ٹیلے بن گئے ہیں، شہر کے ایئر پورٹ کو بند کر دیا گیا ہے، اور فلائٹ آپریشن معطل ہو گیا، شہر میں ٹریفک کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے، اور فٹ پاتھ برف میں چھپ گئے ہیں۔

    ایک طرف اگر شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، تو دوسری طرف بچے اور بڑے سب سرد موسم کو انجوائے کر رہے ہیں، کچھ منچلوں نے تو ریڈ اسکوائر کو اسکیٹنگ رِنگ بھی بنا لیا۔

    ماسکو شہر کے حکام کے مطابق تقریباً سوا لاکھ افراد اور ساڑھے 12 ہزار سے زیادہ گاڑیاں برف ہٹانے کے لیے تعینات کی گئی ہیں، محکمہ موسمیات نے شام تک برف باری جاری رہنے کی پیش گوئی کی ہے۔

    ریاستی چینل نے ماسکو میں آئے ہوئے برفانی طوفان کو ’برفانی آرماگیڈن‘ (زمین پر اقوام عالم کی آخری بڑی جنگ) قرار دے دیا۔

  • ویڈیوز: دل دہلا دینے والی آگ نے ماسکو کے بڑے شاپنگ مال کو نگل لیا

    ویڈیوز: دل دہلا دینے والی آگ نے ماسکو کے بڑے شاپنگ مال کو نگل لیا

    ماسکو: روسی دارالحکومت کے قریب ایک بڑے شاپنگ مال کو خوف ناک آگ نے نگل لیا۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی دارالحکومت کے مضافات میں ایک بہت بڑے شاپنگ سینٹر میگا کھمکی میں بڑے پیمانے پر آتش زدگی سے تباہی پھیل گئی، جس میں کم از کم ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔

    جمعہ کی صبح ماسکو کے شاپنگ سینٹر میگا کھمکی کو آگ نے بری طرح اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا، 7 ہزار اسکوائر میٹر پر پھیلے شاپنگ سینٹر کے ایک حصے کی چھت دھماکے سے ٹوٹنے سے آگ فوری طور پر بڑے پیمانے پر پھیل گئی۔

    سوشل میڈیا پر آتش زدگی کی ویڈیوز بھی وائرل ہو گئی ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک دل دہلا دینے والے دھماکے سے شاپنگ سینٹر کی چھت منہدم ہوئی۔

    70 سے زائد فائر فائٹرز اور 20 فائر ٹرکوں کی مدد سے آگ بجھائی گئی، عمارت کے ڈیزائن کی وجہ سے آگ بھجانے کے عمل میں خاصی دشواری پیش آئی۔

    روسی حکام نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے، روس کی بڑے جرائم کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی نے کہا کہ وہ آگ لگنے کی وجہ تلاش کر رہی ہے، ماسکو ریجن کی ایمرجنسی سروسز ایجنسی کے سربراہ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ آگ عمارت میں مرمت کے کام کے دوران حفاظتی ضوابط کی خلاف ورزی کا نتیجہ تھا۔

  • روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    روسی تیل پر قیمت کی حد، ماسکو نے پہلے ہی سے تیار ہونے کا انکشاف کر دیا

    ماسکو: یورپی یونین کے بعد جی سیون ممالک اور آسٹریلیا نے بھی روسی تیل پر پرائس کیپ کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    روسی میڈیا کے مطابق ماسکو نے پرائس کیپ کے تحت تیل کی فروخت سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس اقدام کی پابندی نہیں کرے گا، چاہے اسے تیل کی پیداوار میں کٹوتی ہی کرنی پڑے۔

    ترجمان کریملن دیمیتری پیسکوف نے صورت حال کے لیے پہلے سے تیار ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ اس فیصلے کو ہم قبول نہیں کرتے اور اس کے خلاف ہماری تیاری مکمل ہے، جلد ہی اقدام اٹھائیں گے۔ ماسکو نے کہا کہ قیمتوں کی حد میں اضافے والے یورپی ممالک کو تیل کی سپلائی کی معطلی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ روس کی خبر رساں ایجنسی ٹاس نے ہفتے کے روز کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ اس سال سے یورپ روسی تیل کے بغیر گزارہ کرے گا۔

    پرائس کیپ کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، روسی تیل 60 ڈالر فی بیرل سے زائد فروخت پر شپمنٹ کی انشورنس اور فنانس پر پابندی ہوگی۔

    گروپ آف سیون (جی 7) کی طرف سے مقرر کردہ قیمت کی حد کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کی طرف سے روسی سمندری تیل پر مکمل پابندی پیر کے روز سے عمل میں آ گئی ہے، یہ دونوں بلاک یوکرین میں جنگ کی مالی اعانت جاری رکھنے کے لیے کریملن کی صلاحیت کو کم کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔

    دوسری طرف روس نے خبردار کیا ہے کہ مغرب کا یہ اقدام توانائی کی عالمی منڈیوں کو عدم استحکام سے دوچار کر دے گا، روسی تیل پر پرائس کیپ کے مغرب کے اقدام سے سپلائی میں کمی ہو جائے گی۔

    الجزیرہ کے مطابق جمعہ کو G7، EU اور آسٹریلیا نے روسی تیل کی قیمت کی حد 60 ڈالر فی بیرل مقرر کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ مئی 2022 میں، یورپی یونین نے روسی سمندری خام تیل پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ جب کہ 27 رکنی بلاک نے یہ بھی کہا ہے کہ ریفائنڈ پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر پابندی 5 فروری 2023 سے نافذ ہوگی۔

    یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل کے مطابق، یہ پابندی یورپی یونین میں آنے والے روسی تیل کی دو تہائی سے زیادہ درآمدات پر محیط ہے۔ انھوں نے اس پابندی کو یورپی یونین کے اتحاد کی علامت قرار دیا اور ایک ٹویٹ میں کہا کہ اس سے روس پر جنگ ختم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ دباؤ پڑے گا۔

    یورپی یونین کی جانب سے تیل کی پابندی یورپی یونین کے آپریٹرز پر بھی لاگو ہوتی ہے، جو دنیا بھر میں روسی خام تیل لے جانے والے جہازوں کا بیمہ اور مالی اعانت کرتے ہیں، لیکن اس کا اطلاق پائپ لائنوں کے ذریعے بلاک میں آنے والی روسی تیل کی درآمدات پر نہیں ہوتا۔ 1964 میں کام شروع کرنے والی تیل کی Druzhba پائپ لائن سے جرمنی، پولینڈ، ہنگری، سلوواکیہ، جمہوریہ چیک اور آسٹریا سمیت کئی وسطی اور مشرقی یورپی ممالک کو روسی تیل کی سپلائی ہو رہی ہے۔

    جرمنی، پولینڈ اور آسٹریا نے اس سال کے آخر تک روسی تیل کی درآمدات کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے اس پابندی کی حمایت کی ہے۔ لیکن ہنگری، جمہوریہ چیک، سلوواکیہ اور بلغاریہ اب بھی روسی پائپ لائن کے تیل پر بہت زیادہ انحصار کر رہے ہیں اور انھیں اس وقت تک درآمدات جاری رکھنے کی اجازت ہوگی جب تک کہ وہ متبادل سپلائی کا بندوبست نہیں کر لیتے۔ تاہم، یورپی کمیشن کے مطابق، پائپ لائن کی ان درآمدات کو دیگر یورپی یونین سے منسلک ممالک یا غیر یورپی یونین ممالک کو دوبارہ فروخت نہیں کیا جا سکتا۔

  • ڈرٹی بم کی تیاری کا دعویٰ، روس کا شہریوں کو انخلا کا حکم

    ڈرٹی بم کی تیاری کا دعویٰ، روس کا شہریوں کو انخلا کا حکم

    روس نے دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین شہر خیرسون میں بڑی تباہی پھیلانے والا ڈرٹی بم استعمال کرسکتا ہے، اس لیے روس نے خبردار کر تے ہوئے شہریوں کو انخلاء کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔

    روس کا کہنا ہے کہ یوکرین خیرسون میں ڈیم کو اڑانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کے باعث سیلاب آنے کا خطرہ ہے، اس لیے شہری فوری طور پر علاقہ خلالی کردیں۔

    دوسری جانب یوکرینی صدر نے روس کے ڈرٹی بم الزامات کی تردید بھی کردی ہے، یوکرین نے روسی الزامات پر عالمی ادارے سے معائنے کی درخواست کی تھی۔

    یوکرین ڈرٹی بم استعمال کر سکتا ہے: روس کا بڑا دعویٰ

    صدر ولودیمیر زیلنسکی نے یہ بھی کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ روس خود اس قسم کے حملے کی تیاری کر رہا ہے۔

    اس کے علاوہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے اتوار کو مشترکہ طور پر روس کے اس دعوے کو مسترد کر دیا، کہ یوکرین ڈرٹی بم استعمال کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اور ماسکو کو خبردار کیا کہ وہ تنازع کو بڑھانے کے لیے بہانے استعمال نہ کرے۔

  • مغرب ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں: روس

    مغرب ہمارے بارے میں کیا سوچتا ہے، ہمیں کوئی پرواہ نہیں: روس

    ماسکو: روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کرائے کے فوجی کے طور پر کام کرنے والے برطانوی شہریوں کا فیصلہ عدالت کرے گی، اور روس کو اس بات کی قطعی پرواہ نہیں کی مغرب اس حوالے سے کیا سوچ رہا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے برطانوی سرکاری نشریاتی ادارے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ یوکرین میں پکڑے گئے اور کرائے کے فوجیوں کے طور پر سزائے موت پانے والے برطانوی جنگجوؤں کی قسمت کا فیصلہ بین الاقوامی قانون کے تحت دونیسک عوامی جمہوریہ کو کرنا ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ روس کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ یہ مغرب کو کیسا لگتا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 برطانوی شہری شان پنر اور ایڈن اسلن ان تینوں غیر ملکی جنگجوؤں میں شامل تھے جنہیں دونیسک میں سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے کرائے کے فوجی ہونے کا مجرم قرار دیا تھا۔

    انہیں مراکشی شہری سعدون ابراہیم کے ساتھ موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

    روسی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مغرب کی نظر میں روس ان لوگوں کی قسمت کا ذمہ دار ہے لیکن یہ ایک آزاد ریاست کا فیصلہ ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روزن برگ نے اس پر احتجاج کیا ہے کہ یہ دونوں افراد کرائے کے فوجی نہیں تھے بلکہ یوکرین کی فوج میں خدمات انجام دے چکے تھے۔

    اس کے رد عمل میں سرگئی لاوروف کا کہنا تھا کہ جیسے برطانوی عدالتوں کی طرح آزاد فیصلے صادر ہوتے ہیں ویسے ہی یہ بھی ایک آزاد ملک کی عدالت کا فیصلہ ہے۔

  • امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا: روسی صدر

    ماسکو: روسی صدر ولادی میر پیوٹن کا کہنا ہے کہ امریکا دلیر حکمرانوں والے ممالک کو نہیں دھمکا سکتا، وہ اپنے مفادات کے لیے روس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ تعاون کرنے والے ان ممالک کو بلیک میل نہیں کیا جا سکتا جن کی قیادت مضبوط رہنما کر رہے ہیں۔

    روسی صدر نے کہا کہ یہ کوئی خبر نہیں ہے کہ جو بھی ممالک روس کے ساتھ کام جاری رکھنا چاہتے ہیں اور روس کے ساتھ کام کر رہے ہیں وہ امریکہ اور یورپ کی جانب سے دباؤ کا شکار نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ان ممالک کو امریکا کی جانب سے بلیک میل کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن ممالک کے رہنما مضبوط ہیں انہیں دھمکایا نہیں جا سکتا۔

    صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکا کبھی کبھی براہ راست دھمکیوں پر آتا ہے، لیکن اس طرح کی بلیک میلنگ کا مطلب مضبوط لیڈروں کے زیر قیادت ممالک کے خلاف کچھ بھی نہیں ہے، جو اپنے ملک کے اپنے قومی مفادات کو دوسروں کے مفادات پر فوقیت دیتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روس ایسے ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے گا، ان کے ساتھ منصوبوں کو فروغ دے گا۔

    صدر پیوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس ان مغربی ممالک کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا، جو دباؤ کے باوجود روس میں اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔