Tag: مالاکنڈ ڈویژن

  • نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کیسے لائی جاتی ہیں؟ سابق آئی جی کے اہم انکشافات

    نان کسٹم پیڈ گاڑیاں کیسے لائی جاتی ہیں؟ سابق آئی جی کے اہم انکشافات

    وطن عزیز میں دہشت گردی کی وارداتوں میں زیادہ تر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا استعمال کیا جاتا ہے، این سی پی گاڑیاں کہاں سے آتی ہیں اور پاکستان کے کن علاقوں میں ان کی اجازت ہے؟

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سابق آئی جی کے پی کے سید اختر علی شاہ نے ان گاڑیوں سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ بدقسمتی سے یہ حقیقت ہے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیاں لاکھوں کی تعداد میں قبائلی علاقوں اور مالا کنڈ ڈویژن میں لائی جاتی ہیں جہاں کسٹم ایکٹ لاگو نہیں ہوتا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال حکومت کی نااہلی ہے کہ غیر مؤثر حکمت عملی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی موجودگی کے باوجود لاکھوں گاڑیاں یہاں پہنچ جاتی ہیں۔

    سابق آئی جی نے انکشاف کیا کہ جو ڈرائیور ان گاڑیوں کو لاتے ہیں انہیں ڈھائی لاکھ روپے ملتے ہیں جس میں سے ڈیڑھ لاکھ روپے راستے میں مختلف چیک پوسٹوں کو دیئے جاتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں تو یونین کونسلز نے باقاعدہ ان گاڑیوں کے نمبرز بھی جاری کردیے تھے، اس وقت مالاکنڈ ڈویژن ڈسٹرکٹ، سوات، چترال، دیر اور آس پاس کے علاقوں کے شورومز اور ہر جگہ یہ گاڑیاں نظر آئیں گی۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس غیر قانونی کاروبار کے سدباب کیلئے صرف خلوص اور نیک نیتی کی ضروت ہے لیکن بدقسمتی سے جہاں کرپشن آجائے وہ گڈ گورننس کو کھا جاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آئین میں ترمیم کے نتیجے میں قبائلی علاقوں کے انضمام کے بعد پورے ملک میں ایک ہی قانون ہے لیکن اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا، وہاں کی پولیس ایلیٹ کلاس کے زیراثر ہے۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ 22جولائی کو پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی لیفٹینٹ جنرل احمد شریف نے دہشتگردی کے واقعات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں نان کسٹم پیڈ گاڑیاں موجود ہیں اور ان سے کروڑوں، اربوں روپے کا (غیر قانونی) کاروبار ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ہی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں میں دہشتگرد آپریٹ کرتے ہیں۔

  • خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    خیبر پختونخواہ حکومت کا معذور کان کنوں کو فی کس تین لاکھ روپے دینے کا اعلان

    پشاور:صوبہ خیبر پختونخواہ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کان کنی میں معذور ہونے والے مالاکنڈ ڈویژن کے 49 افراد کی مالی معاونت کے لیے تین لاکھ روپے فی کس دیئے جانے کا اعلان کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کان کنوں کے بارے میں ان خیالات کا اظہار وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے تقریب تقسیم آفر لیٹرز سوات ریجن میں خطاب کرتے ہوئے کیا-اس موقع پر مقامی افسران ،کان کنوں اور مشران کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔

    امجد علی خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں معدنیات کے بیش بہا ذخائر موجود ہیں جن سے مستفید ہوکر پورے ملک اور قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اس لئے قدرتی وسائل سے مالا مال ہونے کے باوجود عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی سطح پر محکمہ معدنیات میں میں میرٹ کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، ایسا کرنے والوں ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کاروائی کی جائے گی ۔

    وزیر معدنیات ڈاکٹر امجد علی خان نے کہا کہ معدنی وسائل پر پہلا حق مقامی افراد کا ہے اس لئے کان کنی کے عمل میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے گی اور یہی صوبائی حکومت اور تحریک انصاف کا منشور ہے۔

    اس تقریب میں ہی ادنیٰ معدنیات میں کامیاب ہونے والے دس بولی دہندگان کو آفر لیٹرز بھی جاری کیے گئے ۔ تقریب کے بعد کان کنوں نے مالی امداد کے اعلان پر خوشی کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں کان کنوں کے ساتھ اکثر رونما ہونے والے حادثات کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ کان کنی کی نجی کمپنیوں کے پاس مناسب اوزار اور سیفٹی کی اشیا ء نہ ہونے کے برابر ہیں، جس کی وجہ سے مزدوروں کو محنت بھی زیادہ کرنی پڑتی ہے اور ہر وقت جان سولی پر لٹکی ہوئی ہوتی ہے۔

    اس وقت پورے ملک میں کان کنی کے شعبے سے وابستہ محنت کشوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ ایک کان کن پورے مہینے میں زیادہ سے زیادہ کام کی صورت میں بھی اوسطً 16 سے 18 ہزار روپے بناتا ہے اور زیادہ تر کان کن اپنے خاندانوں کی واحد کفیل ہیں۔

    ان محنت کشوں کی اکثریت غربت اوربیروزگاری سے تنگ آ کر کانوں کی شکل میں بنے موت کے کنوؤں میں جان گنوانے پر مجبور ہوتے ہیں۔ کان کنی کے شعبے میں محنت کشوں کی کوئی لیبر یونین نہیں ہے اور مالکان ان کو یونین بنانے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔ کوئی مزدور اپنے حق کے لئے آواز بلند نہیں کرسکتا اور اگر کوئی اس طرح کرتا بھی ہے تو مالک اسے فورًا نوکری سے فارغ کردیتا ہے۔

    حکومت کے اس اقدام سے نہ صرف یہ کہ موجودہ متاثرین کو فوری ریلیف ملے گا بلکہ کان کے مالکان پر بھی ملازمین کی سیفٹی بڑھانے کے لیے دباؤ بڑھے گا۔

  • سیکیورٹی فورسز کی کارروائی: تحریک طالبان مالاکنڈ کا نائب امیر ہلاک

    سیکیورٹی فورسز کی کارروائی: تحریک طالبان مالاکنڈ کا نائب امیر ہلاک

    سوات: مالاکنڈ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کے دوران کالعدم تحریک طالبان مالاکنڈ کا نائب امیر گل کریم ہلاک ہوگیا۔

    اطلاعات کے مطابق مالا کنڈ میں سیکیورٹی فورسز نے کارروائی کی جہاں فائرنگ کے نتیجے میں کالعدم تنظیم کاکمانڈر مارا گیا۔

    بتایا جارہا ہے کہ مرنے والا گل کریم کالعدم تحریک طالبان مالا کنڈ ڈویژن کا نائب امیر تھا اور وہ  سیکیورٹی فورسز پر کئی حملوں میں ملوث تھا۔