Tag: مالکان

  • لیبر مارکیٹ کے ماحول کو بہتر کرنے کے لیے سعودی حکام کا اہم اقدام

    لیبر مارکیٹ کے ماحول کو بہتر کرنے کے لیے سعودی حکام کا اہم اقدام

    ریاض: سعودی حکام نے ملک میں لیبر مارکیٹ کے ماحول کو بہتر کرنے کے لیے مالکان، افسران اور ملازمین کو ایک میز پر بٹھا دیا، حکومتی سرپرستی میں ملک گیر مکالمے کا انعقاد کیا جارہا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت افرادی قوت نے عالمی تنظیم محنت کے تعاون سے سماجی مکالمے کے فروغ کے عنوان سے تربیتی پروگرام جاری کیا ہے، اس کے تحت آجروں، اجیروں اور سرکاری اداروں کے درمیان مکالمہ منعقد کیا جارہا ہے۔

    وزارت افرادی قوت ان دنوں سعودی عرب میں سماجی مکالمے کی سرپرستی کر رہی ہے۔

    وزارت افرادی قوت ملک میں لیبر مارکیٹ کی بہتر نئی پالیسی تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ آجروں، اجیروں اور سرکاری اداروں کے درمیان مکالمے سے لیبر مارکیٹ کا ماحول بہتر بنے گا۔

    یاد رہے کہ مکالمہ پروگرام میں آجروں، اجیروں اور سرکاری اداروں کی منتخب شخصیات بھی شریک ہیں۔

    حکومت کی طرف سے وزارت انصاف، وزارت تعلیم، وزارت اقتصاد و منصوبہ بندی، وزارت صحت، کنگ عبدالعزیز قومی مکالمہ مرکز، منشات، المستقبل کمپنی، سوشل انشورنس کا ادارہ اور ہدف کے نمائندے شریک ہیں۔

    اس کے تحت تمام متعلقہ فریق وڈیو لنک کے ذریعے اپنی تربیت آپ کے اصول پر کام کر رہے ہیں۔

    اس ضمن میں متعدد سیشنز ہوں گے جس میں شرکا اپنے تجربات پییش کریں گے، یہ سارا کام عالمی تنظیم محنت کے ماہرین کی نظامت میں انجام دیا جارہا ہے۔

  • دفتری ملازمین کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ مالکان کے لیے فائدہ مند

    دفتری ملازمین کے لیے 3 دن کا ویک اینڈ مالکان کے لیے فائدہ مند

    ویک اینڈ کا آغاز ہوچکا ہے اور ہر ویک اینڈ کی طرح اس ویک اینڈ پر بھی آپ نے بہت سی تفریحات یا آرام کا منصوبہ بنا رکھا ہوگا لیکن ساتھ ہی کاموں کی ایک لمبی فہرست بھی اپنے انجام پانے کے لیے آپ کا انتظار کر رہی ہوگی۔

    ہم میں سے بہت سے افراد کو لگتا ہے کہ ایک یا 2 دن کا ویک اینڈ بہت جلدی گزر جاتا ہے اور انہیں مزید ایک دن کی تعطیل چاہیئے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اس قسم کے خیالات کا اظہار کرنے پر ایسے افراد کو بہت اجنبی نظروں سے دیکھا جاتا ہو۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں سائنسدانوں کا بھی یہی خیال ہے کہ ہر شخص کو ہفتے میں کم از کم 3 دن کا ویک اینڈ دیا جانا چاہیئے؟

    ان کا خیال ہے کہ 3 دن کا ویک اینڈ آپ کے کام کی استعداد اور کارکردگی میں اضافہ کرسکتا ہے۔

    کے اینڈرس ایرکسن نامی ماہر نفسیات کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ کسی شخص کی بہترین صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لیے ضروری ہے کہ اس سے دن میں صرف 4 سے 5 گھنٹے کام لیا جائے۔

    ان کا کہنا ہے کہ کام کے 8 گھنٹوں میں سے بیشتر وقت لوگ سوشل میڈیا پر بے مقصد اسکرولنگ کرنے میں گزار دیتے ہیں۔

    اس کی جگہ اگر انہیں 4 یا 5 گھنٹے اس طرح کام کرنے کا کہا جائے جس کے دوران وہ بیرونی دنیا سے مکمل طور پر کٹے رہیں، تو زیادہ بہتر اور معیاری نتائج حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

    کے اینڈرس ایرکسن کے علاوہ بھی دیگر کئی ماہرین طب و سائنس کا کہنا ہے کہ ہفتے کے آغاز کے بعد ابتدا کے 4 دن ہماری توانائی برقرار رہتی ہے اور ہم بڑے بڑے ٹاسک سر انجام دے سکتے ہیں۔

    اس کے بعد ہم تھکن اور بوریت کا شکار ہوجاتے ہیں اور ہماری کارکردگی میں کمی آنے لگتی ہے۔

    کچھ اسی طرح کی تحقیقوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سنہ 2008 میں امریکی ریاست اوٹاہ کے گورنر نے بھی ایسا منصوبہ تشکیل دیا تھا جس کے تحت ملازمین ہفتے میں صرف 4 دن کام کریں گے، لیکن ان 4 دنوں میں وہ 10 گھنٹے اپنے دفاتر میں گزاریں گے۔

    اس رواج کا آغاز ہونے کے بعد مجموعی طور پر نہ صرف بجلی اور توانائی کے استعمال میں کمی دیکھی گئی، بلکہ ملازمین کی کارکردگی اور ان کے کام کے معیار میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔

    اسی طرح ایک اور امریکی ریاست کولو راڈو میں بھی ایک اسکول نے چوتھی اور پانچویں جماعت کے طالب علموں کے لیے اوقات کار میں کمی کردی جس کے بعد طلبا کی ذہنی استعداد میں اضافہ دیکھا گیا۔ طلبا نے خاص طور پر سائنس اور ریاضی کے مضامین میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    تو گویا ثابت ہوا کہ ایک یا 2 دن کا ویک اینڈ ہمارے لیے کافی نہیں، ہمارے اداروں کو ہماری بہترین کارکردگی حاصل کرنے کے لیے کم از کم 3 دن کی تعطیلات فراہم کرنی ہوں گی۔

    اس بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟

  • پنجاب حکومت کا بڑا قدم، گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور

    پنجاب حکومت کا بڑا قدم، گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کا بل منظور

    لاہور: پنجاب اسمبلی نے صوبے میں گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بل منظور کر لیا، ملازمین کو نوکر کی بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسودہ قانون گھریلو ملازمین پنجاب 2018 کا بل پنجاب اسمبلی میں منظور ہو گیا ہے، گھروں میں کام کرنے والوں کو نوکر کی بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا۔

    [bs-quote quote=”گھروں میں کام کرنے والوں کو نوکر کی بجائے گھریلو ورکر کہا جائے گا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    بل کے مطابق گھریلو ورکر کی رضا مندی کے بغیر کوئی اضافی کام نہیں لیا جائے گا، اور اس کے کوائف لیبر انسپکٹر کو فراہم کیے جائیں گے۔

    بل میں کہا گیا ہے کہ گھریلو ورکر رکھنے کے لیے تحریری معاہدہ ضروری ہوگا جو لیبر انسپکٹر کو فراہم کیا جائے گا، معاہدے کی پاس داری نہ کرنے پر 5 سے 10 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔

    بل کے مطابق گھریلو ورکر سے 48 گھنٹے فی ہفتہ سے زائد کام نہیں لیا جائے گا، 8 گھنٹے سے زائد کام پر اوور ٹائم دیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  میں بھی بچپن میں چائلڈ لیبر کا شکار رہا ،وفاقی وزیرشیخ رشید

    گھریلو ملازم کی ہفتہ وار ایک تعطیل لازم ہوگی، بل کے مطابق گھریلو ملازم کو سالانہ 8 چھٹیاں دی جائیں گی، تنخواہ سمیت ایک سال میں 10 یوم کی تہواری تعطیلات دینا لازم ہوگا، گھریلو ملازمین کی بہتر رہائش گاہ مالک کے ذمے ہوگی۔

    بل کے مطابق 15 سال سے کم عمر کے بچے کو ملازم رکھنے پر بھی جرمانہ ہوگا، چائلڈ لیبر کے مرتکب مالک کو ایک ماہ تک قید کی سزا ہوگی۔

  • باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    باسز کا دن: کیا آپ ایک اچھے باس ہیں؟

    بڑے بڑے اداروں اور وہاں موجود باسز کو اکثر اپنے ملازمین سے وقت ضائع کرنے یا عدم دلچسپی سے کام کرنے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ ان سے ان کی استعداد سے بڑھ کر کام کرنے کی توقع رکھتے ہیں۔

    انہیں شکوہ ہوتا ہے کہ ملازمین کام کو غیر دلچسپی سے کرتے ہیں جبکہ بعض دفعہ وہ ملازمت چھوڑ کر ان اداروں میں بھی چلے جاتے ہیں جن سے کاروباری مسابقت ہوتی ہے۔

    دراصل ملازمین انہی اداروں میں دل لگا کر اور محنت سے کام کرتے ہیں جہاں انہیں ان کا مطلوبہ ماحول اور تمام سہولیات ملیں اور ان کی قدر کی جاتی ہو۔

    آج جبکہ امریکا میں باسز کا دن منایا جارہا ہے جس کا مقصد پورے سال اپنے باسز کی جانب سے تعاون کا شکریہ ادا کرنا ہے، وہیں ترقی پذیر ممالک میں ملازمین کو اپنے باسز سے بے تحاشہ شکایات ہیں۔

    یاد رکھیں کہ اگر آپ ایک اچھے باس نہیں تو آپ کو ہمیشہ قابل اور محنتی افراد کی قلت کا سامنا ہوگا کیونکہ وہ بہت جلد آپ کو چھوڑ کر چلیں جائیں گے۔

    مزید پڑھیں: بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    لہٰذا آج ہم آپ کو اچھا باس بننے کے کچھ اصول بتا رہے ہیں جنہیں اپنے ادارے میں نافذ کر کے آپ اپنے ملازمین کا دل جیت سکتے ہیں۔


    بہترین ماحول

    آفس میں کام کرنے کے لیے ایک بہترین ماحول ملازمین کی کارکردگی میں اضافہ کرتا ہے۔ الجھے، بکھرے ہوئے کیبن، گندی دیواریں اور فرش ذہن کو الجھا دیتی ہیں اور ملازمین پرسکون ہو کر کام نہیں کر پاتے۔

    آفس میں صفائی ہونا بے حد ضروری ہے۔ سجانے کے لیے سجاوٹ کا سامان بھی ہونا چاہیئے لیکن وہ ایسا اور اتنا زیادہ نہ ہو کہ وہ ملازمین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرلے۔ میٹنگ رومز کو خاص طور پر بہت سادہ ہونا چاہیئے۔

    ماحول کو خوشگوار اور ترو تازہ رکھنے کے لیے جا بجا سر سبز پودے بھی رکھے جاسکتے ہیں۔


    شعبہ کے ماہرین کو لائیں

    اگر کسی ادارے کے ملازمین کام میں دلچسپی نہیں لے رہے تو باسز کو چاہیئے کہ وہ اس شعبہ کے کامیاب افراد کو اپنے ہاں مدعو کریں اور اپنے ادارے کے ملازمین کو ان سے ملوائیں۔ ان کی مشکلات، پریشانیاں اور کامیابی کی داستان ملازمین کو ان کے کام کی طرف مائل کرے گی۔

    ملازمین کے لیے ہر 2 سے 3 ماہ بعد ٹریننگ بھی کروائی جاسکتی ہیں جس میں وہ شعبہ کے چوٹی کے افراد کے ساتھ مل سکیں اور ان کے تجربات سے سیکھیں۔


    انعامات دیں

    اگر کوئی ادارہ اپنے ملازمین کو زیادہ تنخواہیں نہیں دے سکتا تو بہترین کارکردگی دکھانے والے ملازمین کو انعامات دینے کی روایت ڈالنی چاہیئے۔

    ہر ماہ کے آخر میں انعام کی صورت میں اضافی رقم، سیر و سیاحت کے ٹکٹ، یا کھانے پینے، شاپنگ، فلم وغیرہ کے ٹکٹس اور واؤچرز ملازمین میں مسابقت پیدا کریں گے اور وہ کارکردگی میں ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش کریں گے۔


    حوصلہ افزائی کریں

    ملازمین کی حوصلہ افزائی کرنا ازحد ضروری ہے۔ وہ ملازم جو بہترین کارکردگی دکھائیں ان کا نام لینا اور سب کے سامنے ان کی کامیابی کا اعتراف کرنا ملازمین کی حوصلہ افزائی کرے گا۔

    ہر ماہ کسی ملازم کو ’ایمپلائی آف دا منتھ‘ کا اعزاز دینا، مشکل حالات میں کام سنبھالنے والے ملازمین کے لیے تھینک یو نوٹ لکھنا، ان کی سالگرہ پر انہیں مبارکباد دینا، یہ وہ تمام طریقے ہیں جن سے ملازمین دل جمعی اور محنت سے کام کریں گے اور ادارے کو اپنا سمجھیں گے۔


    گفتگو کرنا

    ادارے کے سربراہان جب ملازمین سے ملتے جلتے اور گفتگو کرتے ہیں تو ملازمین کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ مختلف کاموں کے بارے میں ملازمین سے گفتگو کرنا، ان کی تعریف یا تنقید کرنا ان کی کام میں دلچسپی بڑھائے گی۔

  • حکومت نےداسو پن بجلی منصوبے کےلیے392 ایکڑاراضی حاصل کرلی

    حکومت نےداسو پن بجلی منصوبے کےلیے392 ایکڑاراضی حاصل کرلی

    اسلام آباد:پانی وبجلی کےوزیرمملکت عابدشیرعلی کا کہناہےکہ حکومت نےداسو پن بجلی منصوبے کے لیے392ایکڑاراضی حاصل کرلی ہے۔

    تفصیلات کےمطابق وفاقی حکومت نےداسو پن بجلی منصوبے کےلیے تقریباً تین سو بانوے ایکڑ اراضی حاصل کر لی ہے اور زمین کے مالکان کو انہتر کروڑ پچاس لاکھ روپے ادا کردیے۔

    پانی وبجلی کے وزیرمملکت عابد شیرعلی نے ایوان کو بتایاکہ مزید زمین کی خریداری اور مالکان کو ادائیگی بہت جلد کی جائےگی۔

    عابدشیرعلی نے امید ظاہرکی کہ منصوبے پرکام اگلے دوسےتین ماہ میں شروع ہوگا۔


    داسو ڈیم کی تعمیر‘ٹھیکےچینی کمپنی کودے دیے


    خیال رہےکہ گزشتہ ماہ  واٹراینڈ پاورڈویلپمنٹ اتھارٹی نےداسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے180ارب کےدو ٹھیکےچینی کمپنی کودے دیےتھے۔

    چینی کمپنی کو دیے جانے والے ٹھیکوں میں ڈیم کےڈھانچے سے متعلق سامان کی تیاری اور ہائیڈرالک اسٹیل اسٹرکچر کی تعمیر کے علاوہ زیر زمین پاور کمپلیکس تیار کرنےسرنگیں بنانے اور ہائیڈرالک اسٹرکچر (ایم ڈبلیو 02) کےمنصوبے شامل ہیں۔

    یادرہےکہ چینی کمپنی سےکیے جانے والے معاہدے کے تحت منصوبے کا پہلامرحلہ 2021 میں مکمل ہوجائےگا،جس کے تحت 2160 میگا واٹ بجلی پیدا ہوسکےگی۔

    واضح رہےکہ داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کا پہلا مرحلے تقریباََ 5 سال میں مکمل ہوگا،جس کے بعد یہ منصوبہ نیشنل گرڈ کوسالانہ 12 ارب یونٹس بجلی فراہم کر پائےگا۔

  • بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    بہترین ملازم ملازمت چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں؟

    بڑے بڑے اداروں کو اکثر اپنے ملازمین کے ادارہ چھوڑ کر جانے کی شکایت ہوتی ہے۔ وہ اس بات پر پریشان ہوتے ہیں کہ وہ نئے آنے والے لوگوں کو سکھاتے ہیں اور جب وہ سیکھ کر ادارے کو کچھ دینے کے قابل بنتے ہیں تب ادارہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

    دراصل ملازمین انہی اداروں میں دل لگا کر اور محنت سے کام کرتے ہیں جہاں انہیں ان کا مطلوبہ ماحول اور تمام سہولیات ملیں اور ان کی قدر کی جاتی ہو۔

    ملازمین میں ملازمت سے محبت بڑھانے کے 5 طریقے *

    لوگوں کے ملازمت چھوڑ کر جانے کی کئی وجوہات ہوتی ہیں جس کا اندازہ مالکان یا باسز کو نہیں ہوتا کیونکہ وہ ان کی جگہ بیٹھ کر ان حالات میں کام نہیں کرتے جس کا سامنا ایک عام ملازم کو ہوتا ہے۔

    یہاں ایسی ہی کچھ وجوہات بتائی جارہی ہیں جن کے باعث بہترین ملازمین اپنی ملازمت کو پسند کرنے کے باوجود اسے چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔

    :جمود

    جب ملازمین کو احساس ہو کہ ان کی ترقی کا سفر رک گیا ہے تو وہ اپنی ملازمت سے بد دل ہوجاتے ہیں۔ یہ انسانی فطرت ہے کہ وہ یکساں معمول سے اکتا جاتا ہے اور اسے تبدیلی درکار ہوتی ہے۔ یہ صورتحال ان لوگوں کے لیے اور بھی پریشان کن ہوتی ہے جو اپنے شعبہ میں زیادہ سے زیادہ ترقی کر کے اپنا نام بنانا چاہتے ہیں۔

    اگر وہ سالوں تک کسی ادارے میں ایک ہی کام کرتے رہیں گے تو چاہے ان کا ادارہ انہیں کتنی ہی سہولیات کیوں نہ دیتا ہو وہ اسے چھوڑنے میں دیر نہیں لگائیں گے۔

    :اضافی کام

    کبھی کبھار اضافی کام ادارے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اگر ملازمین پر سارا سال بہت زیادہ کام کا بوجھ ہو تو وہ ایسے ادارے سے اکتا جاتے ہیں۔ جن اداروں میں کام زیادہ ہوتا ہو وہاں اگر ملازمین زیادہ رکھے جائیں تو کام کی مقدار کم ہوجائے گی اور ملازمین بھی خود کو ریلیکس محسوس کریں گے۔

    :غیر توجہی

    اگر باسز اپنے ملازمین کے کام کو توجہ دینا اور ان کی صلاحیتوں اور محنت کا اعتراف کرنا چھوڑ دیں تو ملازمین بہت جلد اکتا جاتے ہیں۔ انہیں یہ احساس ہوتا ہے کہ چاہے وہ کتنی ہی محنت سے کیوں نہ کام کریں اسے کوئی نہیں سراہے گا لہٰذا وہ یا تو بد دلی سے کام کرتے ہیں یا پھر ادارہ چھوڑ کر جانے میں ہی بہتری سمجھتے ہیں۔

    :اعتماد کی کمی

    اگر باسز یا مالکان اپنے ملازمین پر اعتماد نہ کریں اور انہیں کسی کام کا اہل نہ سمجھیں تو پھر انہیں اپنے ملازمین کی کاہلی کی شکایت نہیں کرنی چاہیئے۔ ملازمین پر بھروسہ کرنا اور انہیں مختلف ٹاسک دینا ان کی کاکردگی میں اضافہ کرے گا اور وہ اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہوئے ادارے کے لیے فائدہ مند ثابت ہوں گے۔

    :تنظیمی ڈھانچہ میں کمی

    ادارے میں بد انتظامی ہونا بھی ملازمین کے ادارہ چھوڑ کر جانے کی وجہ ہوتا ہے کیونکہ وہ سمجھ نہیں پاتے کہ ان کا باس کون ہے اور انہیں کسے رپورٹ کرنا ہے، یا اپنے چھوٹے چھوٹے مسائل کے لیے وہ کس سے مدد طلب کریں۔