Tag: مالی خسارہ

  • گیس چوری اور لیکج، گیس کمپنی کا مالی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    گیس چوری اور لیکج، گیس کمپنی کا مالی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    کراچی: گیس چوری اور لیکج سے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کا مالی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ایس ایس جی سی ذرائع نے کراچی میں ساڑھے 5 ہزار مقامات پر لائنوں سے گیس ضائع ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

    ایس ایس جی سی ذرائع کے مطابق گیس کمپنی کی ناقص کارکردگی کے باعث گزشتہ 5 سال کی بدترین چوری اور لیکج کے اپنے ہی تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

    گیس چوری اور لیکج نے کمپنی کا مالی خسارہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا، جس کی وجہ سے موسم سرما میں کراچی میں گیس کا بحران شدت اختیار کر جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں گیس لیکج اور چوری یو ایف جی 19 فی صد تک پہنچ گئی ہے، گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ چوری 15 فی صد تھی، کراچی شہر میں گیس چوری اور لیکج میں ہر سال تقریباً ایک فی صد اضافہ ہوا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں موسم سرما سے قبل گیس چوری اور لیکج نئی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی ہے، ایک فیصد یو ایف جی بڑھنے سے کمپنی کو دو سے ڈھائی ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

    گیس چوری، لائنوں میں پانی اور لیکج سے ایس ایس جی سی کی یومیہ 200 ایم ایم سی سی ایف ڈی گیس ضائع ہو جاتی ہے، رواں سال جولائی سے ستمبر تک 14 عشاریہ 8 بی سی ایف گیس چوری اور لیکج رپورٹ ہوئی ہے۔

    ایس ایس جی سی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کراچی میں ساڑھے 5 ہزار مقاما ت پر گیس پائپ لائنوں سے گیس ضائع ہو رہی ہے، رواں سال مون سون کے دوران مزید مقامات پر گیس لائنوں مین پانی بھرنے اور لیکج کی شکایات بڑھ گئی ہیں۔

    شہر میں گیس کی طلب تقریباً 1250 ایم ایم سی ایف ہے جب کہ سپلائی 831 ایم ایم سی ایف ہے، ایس ایس جی سی کو 500 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی کمی کا سامنا ہے۔

  • وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مالی خسارے میں کمی واقع ہوئی جبکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے اہم اعداد و شمار جاری کردیے گئے، وزارت خزانہ کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق خسارہ پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کا 2.3 فیصد رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ جی ڈی پی کا 2.7 فیصد تھا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگی پہلے 6 ماہ میں 46 فیصد بڑھی، قرضوں اور سود کی ادائیگی کا حجم 12 سو 82 ارب روپے رہا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاعی اخراجات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 529 ارب روپے رہے، پبلک سیکٹر اخراجات 39 فیصد اضافے کے ساتھ 456 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر اخراجات میں وفاق نے 237 ارب اور صوبوں نے 219 ارب روپے خرچ کیے، گزشتہ سال اسی عرصے میں وفاق کا یہ حجم 160 ارب اور صوبوں کا 168 ارب تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا حجم 22 سو 50 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو کا حجم 706 ارب روپے رہا۔

  • پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی، آمدن میں اضافہ

    پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی، آمدن میں اضافہ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کے مالی خسارے میں کمی اور آمدن میں اضافہ ہوا ہے، ایس ای سی پی نے پی آئی اے کو دیوالیہ فہرست سے نکال دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے سینیٹ اجلاس میں بتایا کہ قومی ایئر لائن پی آئی اے کے مالی خسارے اور اخراجات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ آمدن میں اضافہ ہوا ہے۔

    غلام سرور خان کا کہنا تھا کہ سنہ 2015 سے 2018 تک کا آڈٹ مکمل کرلیا۔ سابقہ حکومت میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے پی آئی اے کو دیوالیہ فہرست میں ڈالا۔ اب قومی ایئر لائن کو دیوالیہ ہونے والے اداروں کی فہرست سے نکال دیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ غیر آڈٹ شدہ اعداد و شمار کے مطابق ادارے کو سنہ 2019 میں 11 ارب خسارہ ہوا۔

    وفاقی وزیر کے مطابق اندرونی انٹرٹینمنٹ نظام کی نیلامی میں شفافیت کو ترجیح دی گئی، پری کوالیفائی کمپنی کو کام دیا گیا اور نہ ہی ادائیگی کی گئی۔

    خیال رہے کہ چند دن قبل پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے بھی پی آئی اے کا نام ڈیفالٹر لسٹ سے نکال کر نارمل ٹریڈنگ لسٹ میں شامل کرلیا تھا۔

    سنہ 2018 میں ناقص حکمت عملی سے قومی ایئر لائن کو 67 ارب 32 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا تھا جو 2017 کے خسارے کا 32 فیصد زائد تھا۔ 2017 میں ادارے کو 50 ارب 98 کروڑ کا خسارہ ہوا تھا۔

  • پی آئی اے کی مالی رپورٹ جاری،مجموعی خسارہ 450 ارب تک جا پہنچا

    پی آئی اے کی مالی رپورٹ جاری،مجموعی خسارہ 450 ارب تک جا پہنچا

    کراچی: قومی ایئرلائن پی آئی اے  کی مالی رپورٹ کے مطابق سال 2018 بھی خسارے اور مشکلات کا  سال رہا، مجموعی خسارے کی اڑان 450 ارب روپے تک جا پہنچی۔  

    تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کی مالی رپورٹ مرتب ہوگئی ہے ، رواں سال کے رپورٹ بھی  خسارے کی رپورٹ  ہے ، گزشتہ برس کی نسبت 15 ارب روپے زائد خسارے کا سامنا رہا۔

    خیا ل رہے کہ پی آئی اے جو کبھی عوام کے لیے  اعتماد وفخر کی علامت سمجھی جاتی تھی، اس نے بدانتظامی اور کرپشن کے سبب ہر نئے دن ، ناکامی کا ایک نیا سفر طے کیا ہے ۔ سال 2018  کے  گیارہ ماہ کے دوران خسارہ  56 ارب 22 کروڑ روپے رہا۔ ادارے کو گذشتہ برس کی نسبت پندرہ ارب روپے سے زائد نقصان کا سامنا رہا۔ ایئر لائن کوگزشتہ کئی سالوں سے جاری خسارہ کل ملا کر 450 ارب روپے ہوچکا ہے۔

    پی آئی اے کی مالی رپورٹ کے مطابق 2018 میں روپے کی قدر میں بارہ فیصد گراوٹ اورایندھن کی قیمتوں میں 24 فیصد اضافہ بھی ادارے کے لیے  نقصان دہ ثابت ہوا۔ قانونی تقاضے پورے نہ کرنے پر اسٹاک ایکسچینج نے پی آئی اے کو ڈیفالٹر قراردیا ۔ سال دوہزار اٹھارہ میں اے ٹی آر کے دو طیاروں کوحادثے کی وجہ سے بھی  شدید نقصان اٹھانا پڑا۔

    وفاقی وزیر محمد میاں سومرو نے کہا ہے کہ سابقہ دور میں اوپن اسکائی پالیسی کی وجہ سے پی آئی اے نقصان سے دوچار ہوئی۔

    پی آئی اے کے عملے کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے جہاں ایک عام مسافر سہولیات کی عدم فراہمی سے متاثر ہوا، وہیں وفاقی وزیر اسد عمر بھی ادارے کی کارکردگی پر نالاں نظر آئے  ہیں۔

    پی ٹی آئی کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ پی آئی اے میں اصلاحات لا کر اسے ایک منعفت بخش ادارہ بنائیں گے، اب انتظار یہ ہے کہ کب پی آئی اے خسارے سے نکل کر نفع دینا شروع کرتا ہے۔