Tag: مالی سال

  • مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ کب پیش ہوگا؟ تاریخ سامنے آ گئی

    مالی سال 26-2025 کا وفاقی بجٹ کب پیش ہوگا؟ تاریخ سامنے آ گئی

    آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ پیش کیے جانے کی تاریخ سامنے آ گئی ہےبجٹ کا حجم 20 ٹریلین روپے کے لگ بھگ ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کو وزارت خزانہ کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ 2 جون کو پیش کیا جائے گا۔

    وزیر خزانہ محمد اورنگزیب یہ بجٹ پیش کریں گے اور اس بجٹ کا حجم 20 ٹریلین روپے کے لگ بھگ بتایا جا رہا ہے۔

    دوسری جانب بجٹ سے متعلق آئی ایم ایف مذاکرات میں پاکستان کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور ذرائع نے بتایا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی بجٹ ترجیحات کو درست قرار دے دیا ہے۔
    ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف سبسڈیز، سرکلر ڈیٹ اور قرضوں کی ادائیگیوں سے متعلق امور پر بھی راضی ہے۔

    وزارت خزانہ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ سے قبل قومی اقتصادی سروے یکم جون کو پیش کیا جائے گا۔ اس سے قبل سالانہ منصوبہ بندی کو آرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 26 مئی کو ہوگا جس میں بجٹ کے سالانہ اہداف کو طے کیا جائے گا۔

    جب کہ قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس 31 مئی کو بلائے جانے کا امکان ہے۔ یہ اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوگا جس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے۔

  • چند ماہ میں کھربوں روپے کی غذائی اشیا بیرون ملک سے منگوائی گئیں

    چند ماہ میں کھربوں روپے کی غذائی اشیا بیرون ملک سے منگوائی گئیں

    اسلام آباد: رواں برس بھی ملک میں کھربوں روپے کی غذائی اشیا بیرون ملک سے درآمد کی گئیں جن میں سرفہرست پام آئل رہا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے 9 ماہ میں 1 ہزار 716 ارب 49 کروڑ 30 لاکھ روپے کی غذائی اشیا درآمد کی گئیں۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ جولائی 2022 سے لے کر مارچ 2023 تک 679 ارب 29 کروڑ 70 لاکھ روپے کا پام آئل درآمد کیا گیا جبکہ 235 ارب 72 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گندم درآمد کی گئی۔

    اس عرصے میں 178 ارب 32 کروڑ 10 لاکھ روپے کی دالیں، 101 ارب 13 کروڑ روپے کی چائے، 58 ارب 38 کروڑ 60 لاکھ روپے کا سویا بین آئل اور 28 ارب 8 کروڑ روپے کا شیر خوار بچوں کا پیا جانے والا کریم دودھ درآمد کیا گیا۔

    27 ارب 27 کروڑ 60 لاکھ روپے کے مصالحے درآمد کیے گئے جبکہ 400 ارب 51 کروڑ روپے کی دیگر غذائی اشیا درآمد کی گئیں۔

  • مالی سال 20-2019 کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ

    مالی سال 20-2019 کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ

    کراچی: مالی سال 20-2019 کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 168.05 رہی، گزشتہ مالی سال کے دوران ڈالر کی قیمت میں تقریباً 8 روپے اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق منگل کے روز انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں 13 پیسے کمی ہوئی، جس کے بعد ڈالر کی قیمت 168.18 سے کم ہو کر 168.05 ہوگئی۔

    آج 30 جون کو مالی سال 20-2019 اختتام پذیر ہوگیا، ایک سال میں ڈالر کی قیمت میں 7.99 روپے اضافہ ہوا۔

    اس عرصے کے دوران ڈالر کی بلند ترین قیمت 168.18 روپے رہی جبکہ کم ترین قیمت 154.16 روپے رہی۔

    گزشتہ روز سوموار کو انٹر بینک میں ڈالر 52 پیسے مہنگا ہوا تھا جس کے بعد روپے کے مقابلے میں ایک امریکی ڈالر کی نئی قیمت 168.18 روپے ہوگئی تھی، ڈالر کی یہ قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی۔

    خیال رہے کہ کرونا وائرس کے باعث ملکی معیشت سخت مشکلات کا شکار ہے، کرونا وائرس کی وجہ سے معیشت سنبھالنے کی ڈیڑھ سالہ حکومتی کوششیں بھی بے سود ثابت ہوتی نظر آرہی ہیں۔

  • وفاقی ترقیاتی پروگرام کے جاری فنڈز کی تفصیلات سامنے آگئیں

    وفاقی ترقیاتی پروگرام کے جاری فنڈز کی تفصیلات سامنے آگئیں

    اسلام آباد: رواں مالی سال کے 11ماہ میں وفاقی ترقیاتی پروگرام کے جاری فنڈز کی تفصیلات سامنے آگئیں، سب سے زیادہ پی ایس ڈی پی کی مد میں 584ارب90کروڑ سے زائد کے فنڈ جاری ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق جاری کردہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ وفاقی وزارتوں کے لیے 245ارب80کروڑ سے زائد کے فنڈدیے گئے، این ایچ اے کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 173ارب53کروڑ سے زائد جاری ہوئے، سیکیورٹی کی بہتری کے لیے 49ارب73کروڑ سے زائد رقم جاری کی گئی، آزاد جموں وکشمیر اور گلگت بلتستان کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 43ارب56کروڑ کے فنڈ دیے گئے۔

    دستاویز کے مطابق کابینہ ڈویژن کے لیے 35ارب16کروڑ سے زائد کے فنڈ جاری کیے گئے، ہائیرایجوکیشن کمیشن کے لیے 28ارب28کروڑ سے زائد کی رقم جاری کی گئی، وزارت آبی وسائل کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 77ارب25کروڑ جاری ہوئے، ریلوے ڈویژن کے لیے 8ارب67کروڑ سے زائد کے فنڈ کا اجرا کیا گیا۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ کے پی میں ضم اضلاع کے10سالہ ترقیاتی پلان کے لیے 23ارب جاری کیے گئے، ضم اضلاع کے دیگر منصوبوں کے لیے 14ارب87کروڑ جاری ہوئے، این ٹی ڈی سی اور پیپکو کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 20 ارب65کروڑ فنڈ کی مد میں دیے گئے، وزارت ریلوے کے لیے 10ارب سے زائد کے ترقیاتی فنڈ جاری ہوئے۔

    وزارت قومی تحفظ خوراک کے لیے 8ارب سے زائد کی رقم جاری کی گئی، وزارت قومی صحت کے منصوبوں کے لیے7ارب 56 کروڑ سے زائد جاری ہوئے۔

  • وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    وزارت خزانہ نے خوشخبری سنا دی

    اسلام آباد: وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران مالی خسارے میں کمی واقع ہوئی جبکہ ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے اہم اعداد و شمار جاری کردیے گئے، وزارت خزانہ کے رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے اعداد و شمار کے مطابق خسارہ پہلے 6 ماہ میں جی ڈی پی کا 2.3 فیصد رہا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ سال کے اسی عرصے میں یہ جی ڈی پی کا 2.7 فیصد تھا۔ قرضوں اور سود کی ادائیگی پہلے 6 ماہ میں 46 فیصد بڑھی، قرضوں اور سود کی ادائیگی کا حجم 12 سو 82 ارب روپے رہا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ دفاعی اخراجات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 529 ارب روپے رہے، پبلک سیکٹر اخراجات 39 فیصد اضافے کے ساتھ 456 ارب روپے رہے۔

    رپورٹ کے مطابق پبلک سیکٹر اخراجات میں وفاق نے 237 ارب اور صوبوں نے 219 ارب روپے خرچ کیے، گزشتہ سال اسی عرصے میں وفاق کا یہ حجم 160 ارب اور صوبوں کا 168 ارب تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا حجم 22 سو 50 ارب روپے رہا، نان ٹیکس ریونیو کا حجم 706 ارب روپے رہا۔

  • نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    نئے سال کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ

    اسلام آباد: نئے سال 2020 کے پہلے ہی ہفتے میں مہنگائی میں اضافہ دیکھا گیا، متعدد اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ جبکہ صرف ایک شے کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان بیورو برائے شماریات کا کہنا ہے کہ مالی سال 20-2019 کے ساتویں ماہ یعنی جنوری 2020 کے پہلے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ادارہ شماریات کے مطابق کم آمدنی والے طبقے کے لیے قیمتوں کے حساس اشاریے میں 0.45 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق 9 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران ایل پی جی، مسٹرڈ آئل، ٹماٹر، لہسن، انڈے، زندہ مرغی، آلو، چینی، گڑ، کیلے، گندم، آٹا، چنے کی دال، دال ماش، دال مسور، دال مونگ، باسمتی چاول، اری چاول، ملک پاؤڈر، خوردنی تیل، بیف،مٹن اور ویجی ٹیبل گھی سمیت 27 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔

    دوسری جانب صرف پیاز کی قیمت میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کا تیل، بجلی کے نرخ، گیس نرخ، تازہ دودھ، دہی، چائے، روٹی، سرخ مرچ، بجلی کا بلب، سگریٹ، نمک اور صابن سمیت 23 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    گزشتہ ہفتے کے مقابلے میں 8 ہزار تا 12 ہزار آمدنی، 12 ہزار تا 18 ہزار آمدنی، 18 ہزار تا 35 ہزار تک اور 35 ہزار روپے سے زائد آمدنی والے افراد کے گروپوں کے لیے قیمتوں کے حساس اعشاریے میں بالترتیب 0.44، 0.41، 0.42، اور 0.30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

  • رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: پاکستان ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ہوئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 ارب کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ رواں سال کے 11 ماہ میں تجارتی خسارے میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی۔ اس عرصے میں تجارتی خسارے میں 13 اعشاریہ 6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

    ادارہ شماریات کا کہنا تھا کہ تجارتی خسارے کا حجم 29 ارب 20 کروڑ ڈالر رہا۔ گزشتہ سال اس عرصے میں خسارے کا حجم 33 ارب 81 کروڑ ڈالر تھا۔

    رپورٹ کے مطابق رواں سال کے 11 ماہ درآمدات میں نمایاں کمی آئی، درآمدات میں 8.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ درآمدات کا حجم 50 ارب 47 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس کے برعکس برآمدات کا حجم 21 ارب 33 کروڑ ڈالر رہا۔

    اس سے قبل مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران برآمدات اور درآمدات پر کنٹرول کے نتیجے میں تجارتی خسارہ 19.26 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا تھا۔

    مالی سال 19-2018 کے سات ماہ کے دوران 13 ارب 23 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی گئی تھیں۔

  • مالی سال کا بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے کا امکان, سرکلر جاری

    مالی سال کا بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے کا امکان, سرکلر جاری

    اسلام آباد : آئندہ مالی سال کا بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، وزارت خزانہ نے بجٹ2019- 20 کا سرکلر جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے یہ بجٹ مئی2019میں پیش کیے جانے لکا امکان ہے۔

    اس حوالے سے سرکلر جاری کردیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وزارتیں بجٹ کی تیاری کیلئے مشاورت30جنوری2019تک مکمل کریں، بجٹ حکمت عملی کی تیاری یکم فروری تک مکمل کی جائےگی۔

    سرکلر میں مزید کہا گیا ہے کہ وزارتیں اور محکمے14مارچ تک ترقیاتی بجٹ کی تفصیلات فراہم کریں گے، وزارتیں اور محکمے22مارچ تک آئندہ مالی سال کےبجٹ کے مطالبات بھیجیں، بجٹ ترجیحات کے لئے کمیٹی کا اجلاس اپریل کے پہلے ہفتے میں ہوگا۔

    سرکلر کے مطابق بجٹ کیلئے سالانہ منصوبہ بندی کمیٹی اپریل کے وسط میں بلائی جائے گی، آئندہ بجٹ مئی میں کابینہ کو پیش کیا جائے، پارلیمنٹ کو بھیجا جائے گا۔

  • ملکی تجارتی خسارے میں اضافہ

    ملکی تجارتی خسارے میں اضافہ

    اسلام آباد: مسلسل کم ہوتی برآمدات اور برآمدی اشیا پر بڑھتے ہوئے انحصار کے باعث ملکی تجارتی خسارے کا حجم 20 فیصد ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ میں تجارتی خسارے کا حجم 11 ارب 77 کروڑ ڈالر ہوگیا۔

    صرف نومبر میں تجارتی خسارہ گزشتہ سال نومبر سے 14 فیصد زائد ہے۔ رواں سال نومبر میں تجارتی خسارے کا حجم 2 ارب 49 کروڑ ڈالر رہا۔

    جولائی تا نومبر ملکی برآمدات میں 4 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ برآ مدات کا حجم 8 ارب 19 کروڑ ڈالر رہا تاہم نومبرمیں گزشتہ ماہ کے مقابلے میں برآمدات میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اس عرصے میں 19 ارب 96 کروڑ ڈالر کی درآمدات ہوئیں۔

  • مالیاتی خسارے میں 438 ارب روپے اضافہ

    مالیاتی خسارے میں 438 ارب روپے اضافہ

    اسلام آباد: رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی خسارے میں ایک مرتبہ پھر اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ جولائی تا ستمبر کے دوران ملکی مالیاتی خسارے کا حجم 438 ارب روپے رہا۔

    تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مالیاتی خسارے میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    مالیاتی خسارے کا حجم مجموعی قومی آمدن کا 1.3 فیصد بنتا ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق مالیاتی خسارے میں اضافے کی یہ ہی شرح برقرار رہی تو رواں مالی سال مالیاتی خسارہ 5.2 فیصد ہوجائے گا۔

    یاد رہے کہ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے مالیاتی خسارے کا ہدف 3.8 فیصد مقرر کیا ہے۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے ختم ہونے کے بعد مالی بے ضابطگیاں نظر آرہی ہیں۔

    جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر کے دوران ٹیکس وصولیوں میں بھی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔