Tag: مالی سال 26-2025

  • پاکستان کا آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور

    پاکستان کا آئندہ مالی سال 26-2025 کا بجٹ منظور

    قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے اراکین نے آئندہ مالی سال کے فنانس بل کی بھی شق وار منظوری دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں اراکین نے آئندہ مالی سال 26-2025 کے وفاقی بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے ہے، جس میں مجموعی آمدنی کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

    اجلاس میں اراکین نے اگلے مالی سال کے فنانس بل کی بھی شق وار منظوری دی گئی، جس کے بعد اجلاس کو کل (جمعہ) صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے اگلے مالی سال کے لیے وفاقی بجٹ 12 جون کو قومی اسمبلی میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پیش کیا تھا۔ جس میں تنخواہ دار طبقہ کو ریلیف دیا گیا تھا۔

    بجٹ میں کیا کیا چیزیں سستی ہوئیں؟

    پوسٹ بجٹ کانفرنس میں وزیر خزانہ نے بجٹ کو فلاحی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں تنخواہ داروں کو ریلیف دے دیا، پارلیمنٹیرینز کی تنخواہیں بھی ہر سال بڑھنی چاہئیں۔

    وفاقی بجٹ میں عوام کے لیے کیا کچھ ہے؟ جاننے کے لیے کلک کریں۔

    دوسری جانب کراچی چیمبر آف کامرس، کاٹن جنرز سمیت صنعت وحرفت سے وابستہ کئی اداروں نے بجٹ کو مسترد کر دیا تھا۔

    وفاقی حکومت کی سپورٹر پاکستان پیپلز پارٹی نے بھی ابتدا میں بجٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کی منظوری کے لیے ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم حکومت سے کامیاب مذاکرات کے بعد آج پی پی نے قومی اسمبلی میں بجٹ کی منظوری کے لیے ووٹ دیا۔

    قومی اسمبلی میں اس حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے اپوزیشن کو بجٹ کی حمایت کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پی پی کی تجاویز مان لیں، جس کی وجہ سے بجٹ کی حمایت کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری سفارشات پر بجٹ میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں 20 فیصد اضافہ، سولر پر ٹیکس 50 فیصد کم کر دیا گیا ہے جب کہ سالانہ 12 لاکھ تک تنخواہ لینے والے طبقے کو بھی ریلیف دیا جا رہا ہے۔

  • سندھ کا مالی سال 26-2025 کیلیے 3.45 کھرب کا بجٹ منظور

    سندھ کا مالی سال 26-2025 کیلیے 3.45 کھرب کا بجٹ منظور

    سندھ اسمبلی نے صوبے کے اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے 3.45 کھرب کا بجٹ منظور کر لیا اسمبلی نے 156.069 ارب کے ضمنی بجٹ کی بھی منظوری دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی کا خصوصی بجٹ اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اگلے مالی سال 26-2025 کے لیے 3.45 کھرب روپے کا بجٹ پیش کیا۔ اسمبلی نے مذکورہ بجٹ منظور کرنے کے ساتھ 156.069 ارب روپے کے ضمنی بجٹ کی بھی منظوری دی۔

    بجٹ اجلاس میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے 188 مطالبات زر کی منظوری دی گئی جب کہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کردہ دو ہزار سے زائد کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی گئیں۔ اسمبلی میں عدلیہ کے ملازمین کو الاؤنس دینے سے متعلق کٹوتی کی تحاریک بھی منظور کی گئیں۔

    سندھ کے نئے بجٹ کا حجم گزشتہ سال سے 12.9 فیصد زیادہ ہے۔ اسمبلی نے نئے مالی سال کے لیے تمام گرانٹس منظور کر لیں۔

    وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے اس کو تاریخی ریلیف بجٹ قرار دیا اور کہا کہ پی پی حکومت کا بجٹ عوامی ریلیف اور معاشی ترقی پر مبنی ہے۔ سندھ حکومت نے عوامی فلاح کیلیے محصولات میں بڑی نرمی کی ہے۔ بجٹ میں 6 محصولات ختم اور پروفیشنل ٹیکس منسوخ کیا گیا، جس سے عوام کو 5 ارب کا ریلیف ملے گا۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ نئے مالی سال کا بجٹ عوام دوست، ترقی پسند اور مساوی ترقی کی بنیاد ہے۔ صوبائی حکومت نے ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کے لیے جامع اقدامات کیے ہیں۔ ریلیف پیکیج کا مقصد ہاریوں، محنت کشوں اور چھوٹے تاجروں کو سہارا دینا، اقتصادی ترقی کا فروغ اور ٹیکس کا بوجھ کم کرنا ہے۔

    بجٹ کے اہم نکات:

    زرعی شعبے کو دیے گئے فوائد:

    وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ سندھ حکومت نے نئے بجٹ میں ہاریوں پر بوجھ کم کرنے کے لیے کاٹن فیس اور ڈریج سیس ختم کر دی ہے جب کہ فصلوں کی کم پیداوار کے پیش نظر زرعی شعبے کو خصوصی رعایت دی گئی ہے۔

    مراد علی شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ خراب موسم اور کاشت کاری میں کمی کے اثرات کم کرنے کیلیے ڈریج سیس اور زرعی پیداوار کی لاگت کم کرنے کے لیے لوکل سیس ختم کر دیا گیا ہے۔ زرعی اسٹوریج اور انشورنس پر ٹیکس چھوٹ کسانوں کی مدد کرےگی۔

    ٹیکسوں میں کمی:

    وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ کمرشل گاڑیوں کا سالانہ ٹیکس صرف ایک ہزار روپے کر دیا گیا ہے جب کہ موٹر سائیکل انشورنس لازمی نہیں رہے گی اور یہ عوام کیلیے بڑا ریلیف ہے۔

    تھرڈ پارٹی انشورنس پر ٹیکس 15 سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ آن لائن ٹیکسی اور بس سروسز سستی بنانے کے لیے ٹیکس کم کیے گئے۔

    تعلیم اور صحت پر ٹیکس کی شرح محدود کر کے عام آدمی کو سہولت دی ہے۔ 5 لاکھ روپے سے زائد فیس والے تعلیمی اداروں پر 3 فیصد ٹیکس ہوگا۔ تعلیم اور صحت پر تین فیصد ٹیکس سے معیار متاثر نہیں ہوگا۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے بجٹ میں مختلف ریونیو چارجز میں 50 فیصد تک کمی کی ہے۔ انتقال سرٹیفکیٹ،تصدیق شدہ نقول، سیلز سرٹیفکیٹ، وراثتی سرٹیفکیٹز چارجز میں کمی کی گئی ہے۔

    کن شعبوں کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا؟

    وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ چھوٹے کاروبار کیلیے سالانہ 4 ملین روپے تک ٹرن اوور پر سیلز ٹیکس سے استثنیٰ ہوگا۔ ریسٹورنٹس اور کیٹررز کیلیے استثنیٰ کی حد 25 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

    بجٹ میں پروفیشنل ٹیکس مکمل ختم کر دیا گیا ہے۔ اس سے بیکری، جیولرز، کلینک، سیلونز کو فائدہ ہوگا۔ پروفیشنل ٹیکس کے خاتمے سے 5 ار ب روپے کا عوامی ریلیف دیا گیا ہے۔ چھوٹے تاجروں کی ترقی سے صوبے کی معیشت مستحکم ہوگی۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ثقافت کا فروغ سندھ حکومت کی ترجیح ہے۔ اس لیے تھیٹر، سینما، واٹر پارکس اور ثقافتی تقریبات پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا۔ عوام کو تفریح کے سستے مواقع فراہم کرنے کے لیے انٹرٹینمنٹ ڈیوٹی ختم کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ لائبریری، نیوز ایجنسیز، سوشل کیئر، ویٹرنری اور صفائی خدمات پر بھی ٹیکس معاف کر دیا گیا ہے۔