Tag: مانگ میں اضافہ

  • معاشی بحران کے سبب ’سوپ کچن‘ کی طلب میں اضافہ

    معاشی بحران کے سبب ’سوپ کچن‘ کی طلب میں اضافہ

    کیوبا میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب ’سوپ کچن‘ کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور لوگوں کی بڑی تعداد اپنا پیٹ بھرنے کیلئے یہاں کا رخ کررہی ہے۔

    غریب اور مستحق افراد کو مفت کھانے کی فراہمی کے ادارے کوئسیکوابا میں گزشتہ کافی عرصے سے اب ہر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے 4ہزار افراد کو روزانہ ناشتہ، دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا فراہم کیا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کوئسیکوابا کئی دہائیوں پرانا منصوبہ ہے جسے ثقافتی اور کمیونٹی گروپس، بیرون ملک سے عطیات اور لوگوں کی جانب سے دیے گئے عطیات کے ذریعے مالی اعانت کی جاتی ہے۔

    ان عطیات سے لوگوں کو چاول، پھلیاں، چینی، کوکنگ آئل اور کافی جیسی بنیادی اشیاء پر مشتمل ماہانہ راشن بھی مفت فراہم جاتا ہے کیونکہ موجودہ ملکی معاشی بحران کے نتیجے میں اشیائے خوردونوش کی قلت اور ان کی قیمتیں بہت زیادہ ہوگئی ہیں جس نے ضرورت مند شہریوں کو کھانے پینے کے لیے دیگر ذرائع کی طرف دیکھنے پر مجبور کردیا ہے۔

    اس کے علاوہ اس منصوبے کے تحت ہوانا کے باہر سان انتونیو ڈی لاس بانوس میں ایک پناہ گاہ بھی قائم کی گئی ہے جہاں بے گھر لوگوں کو رہائش بھی فراہم کی جائے گی۔ فی الحال اس پناہ گاہ میں 53افراد مقیم ہیں لیکن عنقریب اس میں مجموعی طور پر 570 افراد کو رکھا جائے گا۔

    کوئسیکوابا کے لاجسٹک کوآرڈینیٹر اوکٹاویو ڈومینگیز کے مطابق ’سوپ کچن‘ کا عملہ ان ضرورت مندوں کے لیے ڈیلیوری سروس بھی فراہم کرتا ہے جو وسطی ہوانا میں قائم ’سوپ کچن‘ تک نہیں پہنچ سکتے۔

    ڈومنگیز نے کہا کہ ہر روز ہمیں 30، 40، 50 نئے آرڈر موصول ہوتے ہیں، ہم ہر آنے والے کو کھانا کھلاتے ہیں، اس کی کوئی شرط نہیں ہے ہم یہ نہیں پوچھتے کہ وہ کتنا کماتے ہیں اور ہم ان سے کوئی معاوضہ نہیں لیتے۔

    کیوبا کے مقامی رہنما اینریک الیمان نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ بہت سے لوگ جو کوئسیکوابا کی دہلیز پر آتے ہیں، حالیہ معاشی بحران کی وجہ سے ہونے والے شدید معاشی مسائل سے دوچار ہیں اوسر اس منصوبے کا مقصد انہیں پناہ اور خوراک کی فراہمی ہے۔

  • فوم والے سینڈلز مقبول، قیمتیں آسمان پر جا پہنچیں

    فوم والے سینڈلز مقبول، قیمتیں آسمان پر جا پہنچیں

    لندن : باورچی خانوں میں استعمال ہونے والے اسفنج سے برطانوی خواتین کے لیے تیار گیے گئے سینڈلز کی فروخت میں اضافہ ہوتے ہی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور فیشن ڈیزائنر کرسٹوفر کین کی جانب سے یورپی بالخصوص برطانوی خواتین کے لیے ایسے سینڈلز تیار کیے گئے ہیں جسے دیکھ کر باورچی خانے میں رکھے برتن صاف کرنے والے اسفنج کا گمان ہوتا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ فورم سے بنائی گئی سینڈلز کو لوگوں نے جھوٹ سمجھا تاہم کرسٹوفر کین کی جانب سے سینڈلز کی فروخت شروع ہونے کے بعد عوام اسے تیزی سے خریدنا شروع کیا اور مذکورہ سینڈلز کی فروخت میں اس قدر اضافہ ہوگیا کہ بسا اوقات کرسٹوفر کی ویب سائٹ پر بھی ’اسٹاک ختم‘ کے الفاظ تحریر ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ مذکورہ فیشن ڈیزائنر اس سے قبل بھی مختلف قسم کی عجیب و غریب سینڈلز فروخت کرچکی ہیں جس سے انہیں کافی منافع ہوا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈیزانر نے مذکورہ سینڈلز پر کو چمڑے سے تیار کیا ہے جس کی سجاوٹ کے لیے زرد اور آسمانی رنگ کے فوم استعمال کیے استعمال کیے ہیں جبکہ بعض سینڈلز میں آگے کی جانب ہیرے کی پٹی بھی لگائی گئی ہے۔


    مزید پڑھیں : اپنے شہر کی خوشحالی کا اندازہ خواتین کی اونچی ہیل سے لگائیں


    غیر ملکی میڈیا کے مطابق فوم والی سینڈلز کی قیمت 800 برطانوی پاؤنڈ کے قریب ہیں جو تقریباً 1 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد کی رقم بنتی ہے۔

    خیال رہے کہ فوم والی سینڈلز کی فروخت سنہ 2017 میں شروع کی گئی تھی جس کے بعد اسے آن لائن فروخت کیا جانے لگا تاہم اب ویب سائٹس کی جانب سے بھی اسٹاک ختم ہونے کا نوٹس لگا دیا گیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فوم والی سینڈلز تیار کرنے والی فیشن ڈیزائنر کرسٹوفر کین کی بہن 2017 میں مذکورہ سینڈلز پہن کر 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پہنچی تھی جس کے بعد فوم والی سینڈلز کی فروخت میں تحاشا اضافہ ہوا تھا۔