Tag: مانیٹری پالیسی

  • اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    اسٹیٹ بینک کا نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود برقرار

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، پالیسی کے مطابق آیندہ 2 ماہ کے لیے موجودہ شرح سود برقرار رکھا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایس بی پی نے نئی مانیٹری پالیسی سے متعلق اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شرح سود آیندہ دو ماہ کے لیے برقرار رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بنیادی شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، پالیسی ریٹ 13.25 فی صد پر برقرار رکھا جا رہا ہے۔

    قبل ازیں، نئی مانیٹری پالیسی کی تشکیل کے لیے کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی۔

    اجلاس میں شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا، تاہم دوسری طرف معاشی ماہرین کا خیال تھا کہ بیش تر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کر رہے ہیں اس لیے ان کی پیش گوئی تھی کہ شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی ہو سکتی ہے۔

    واضح رہے کہ آج عالمی مالیاتی ادارے کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے، آئی ایم ایف مشن سے بجٹ خسارے، معاشی اصلاحات اور ٹیکس وصولی سمیت دیگر اہم معاملات پر بات چیت ہوگی۔

    آئی ایم ایف وفد پاکستانی حکام سے اہم ملاقاتیں بھی کرے گا، وفد کو ٹیکس آمدن پر بریفنگ دی جائے گی۔

  • اسٹیٹ بینک آئندہ  2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ 2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا اعلان آج ستمبر کو کیا جائے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے، جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    جس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان آج کیا جائے گا، بینک شرح سود میں ردوبدل کےفیصلہ کیلئے پریس ریلز جاری کرے گا.

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کررہے، زیادہ تر ماہرین شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی کی پیشگوئی کررہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق افراط زر کی شرح میں کمی سب سے اہم وجہ ہے، ادارہ شماریات کی جانب سے بیس ائیر کی تبدیلی کے باعث رواں مالی سال افراط زر کی شرح نو اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے، حکومتی بانڈز پر شرح منافع میں کمی بھی شرح سود میں کمی کی نشاندہی کررہی ہے، بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، جاری اور تجارتی خسارہ کم ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

  • اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16  ستمبر کو کرے گا

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سودمیں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 ستمبر کو طلب کرلیا ہے ، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے۔

    جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    اجلاس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

    انہوں نے رواں سال کیلئے افراط زرکی شرح11سے12فیصدتک رہنےکی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ افراط زرکی پیشن گوئی گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے، آئندہ مال سال میں توقع ہے کہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔

  • اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا، شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان  کردیا ہے، شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ  کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کااجلاس  کے بعد گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقر نے پریس کانفرنس میں آئندہ دو ماہ کے لیے  شرح سود میں ایک فیصد اضافے کا اعلان کیا۔

     گورنراسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کے اعلان کے بعد  بنیادی شرح سود13اعشاریہ25فیصدہوگئی ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کے  مطابق مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھاگیا۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طلب میں کمی کےباعث مہنگائی میں کمی آتی ہے، طلب میں کمی کارحجان دیکھاجارہاہے،ٹیکس کےاطلاق کےباعث قوت خریدمیں بھی کمی دیکھی گئی ہے۔

    انہوں نے رواں سال کیلئےافراط زرکی شرح11سے12فیصدتک رہنےکی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ افراط زرکی پیشن گوئی گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے، آئندہ مال سال میں توقع ہے کہ مہنگائی میں کمی آئےگی۔

     شرح سود آج سے قبل  بارہ اعشاریہ دوپانچ فیصد تھی جو آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔ مئی دوہزار اٹھارہ سےاب تک شرح سود میں مسلسل اضافےکارجحان دیکھا جارہاہے۔ مئی سےاب تک شرح سود میں پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصدکااضافہ کیا جاچکا ہے۔

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں اسٹیٹ بینک نے گزشتہ مالی سال کی آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے سود کی شرح میں اضافے کافیصلہ کیا تھا۔ مرکزی بینک کی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا، اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی ۔

    اسٹیٹ بینک نے اس موقع پر کہا تھا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

  • رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی  کا اعلان کل ہوگا

    رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل ہوگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سودمیں ایک بار پھر اضافے کے امکان ہے، اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دو پانچ فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس کل کراچی ہیڈ آفس میں ہوگا، جس کے بعد مانیٹری پالیسی کااعلان گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقر پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافےکاامکان ہے، افراط زر کی شرح میں اضافہ،روپےکی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل کے باعث شرح سود میں ایک فیصدتک کا اضافہ متوقع ہے، اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دوپانچ فیصدہے۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہناہےکہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کاباعث بنے گا۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک کا 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا ، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا مانیٹری پالیسی کا اعلان، 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا گیا، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے سود کی شرح میں اضافے کافیصلہ کر لیا۔ مرکزی بینک کی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا، اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

    بینک کا کہنا تھا کہ رواں مالی سال 9 ماہ میں حکومتی قرض میں اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ مانیٹری پالیسی سے روپے کی قدر میں 5.93 فی صد کمی ہو چکی، آج ڈالر 149 روپے 65 پیسے کی بلند سطح پر بند ہوا، ڈالر معاشی عوامل اور مارکیٹ کی طلب و رسد کے مطابق ہے۔

    بینک نے کہا کہ مالی سال 2019 میں معاشی نمو سست ہونے کی توقع ہے، مالی سال 2020 میں معاشی نمو کسی قدر بڑھنے کی توقع ہے، رواں سال 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال اسی مدت سے 29 فی صد کم رہا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی وجہ درآمدات میں کمی اور ترسیلات میں اضافہ ہے۔

    مالی سال 2018 کے 9 ماہ میں تجارتی خسارہ 13.7 ارب ڈالر تھا، مالی سال 2019 میں تجارتی خسارہ 13.7 ارب ڈالر سے گھٹ کر 1 ارب ڈالر رہ گیا، یکم جولائی 2019 سے 10 مئی تک نجی شعبے کے قرض میں 9.4 فی صد اضافہ ہوا، مارچ 2019 میں مہنگائی کی شرح 9.4 فی صد، اپریل میں 8.8 فی صد رہی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی اوسط شرح ابھی 7 فی صد ہے، گزشتہ سال اسی مدت میں مہنگائی کی شرح 3.8 فی صد تھی، پٹرولیم مصنوعات، اشیا کی بڑھتی قیمتوں سے مہنگائی کی رفتار بڑھی۔

  • اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیرصدارت مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہوگا جس کے بعد پالیسی بیان جاری کیا جائے گا۔

    مالیاتی شعبہ پالیسی ریٹ میں 50 سے 125 بیسسز پوائنٹس اضافے کے اندازے لگائے جا رہے ہیں جبکہ پالیسی ریٹ اس وقت 10.75 فیصد ہے۔

    ملکی شرح سود اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے جبکہ پالیسی ریٹ 10 اعشاریہ 75 فیصد 2 ماہ قبل رکھا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی۔

    سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہے لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہو رہی ہے۔

    طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ پہلے 6 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوا اور مالیاتی خسارہ گزشتہ سال کی نسبت بڑھا، جولائی تا نومبر بڑے صنعتی یونٹس میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا۔

  • اسٹیٹ  بینک کی  جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیاجائےگا، بنیادی شرح سود میں 75بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہیں ، اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25 فیصد پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کے تعین کیلئے اسٹیٹ بینک آج آئندہ 2 ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کااعلان کرے گا، پالیسی کا اعلان پریس ریلیز کے زریعے کیا جائے گا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے بنیادی شرح سودمیں 75 بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سودمیں ساڑھے4فیصداضافہ کیاگیا ہیں اور اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25فیصد پر ہے۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی

    یاد رہے جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہیں لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا امید ہے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

  • اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسلام آباد : آئندہ دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج ہوگا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا امکان ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سودموجودہ سطح پر برقراررہنےکی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کےتعین کیلئے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا، جس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک پریس کانفرنس میں آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں اضافے یہ کمی کا امکان نہیں، شرح سود میں کمی غیر ضروری جبکہ اضافہ قبل ازوقت ہوگا۔شرح سود کا موجودہ سطح پر برقرار رہنا درست ہے۔

    چندماہرین کا کہناہےکہ شرح سود میں مزید پچاس سے سو بیسس پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا تھا ادائيگيوں سے نمٹنے کيلئے شرح سود بڑھائی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کو روکنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو رہا ہے۔ اسٹيٹ بينک کے مطابق معيشت ميں استحکام کيلئے مزيد کوششوں پر زور دیا، روپے کی قدر ميں کمی طلب و رسد کو ظاہر کررہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں، مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران 5.9 فیصد رہی، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرض پر سالانہ سود کی ادائیگی 240 ارب روپے بڑھ گئی ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سود میں چاراعشاریہ دوپانچ فیصد کا اضافہ ہوچکاہے اور اس وقت بنیادی شرح سود دس فیصد ہے۔

  • اسٹیٹ بینک  آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئےمانیٹری پالیسی کااعلان کل کیا جائےگا، نومبرمیں اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کا تعین کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا، مانیٹری پالیسی کا اعلان گورنر اسٹیٹ بینک اسلام آباد سے پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہےکہ شرح سود میں اضافہ قبل ازوقت ہوگا، شرح سودکو موجودہ سطح پر برقراررہناچاہیئے تاہم چندماہرین کا کہناہے کہ شرح سود میں مزید پچاس سے سو بیسس پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا تھا ادائيگيوں سے نمٹنے کيلئے شرح سود بڑھائی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کو روکنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو رہا ہے۔ اسٹيٹ بينک کے مطابق معيشت ميں استحکام کيلئے مزيد کوششوں پر زور دیا، روپے کی قدر ميں کمی طلب و رسد کو ظاہر کررہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں۔ مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران5.9فیصد رہی، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرض پر سالانہ سود کی ادائیگی 240 ارب روپے بڑھ گئی ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سود میں چاراعشاریہ دوپانچ فیصد کا اضافہ ہوچکاہے اور اس وقت بنیادی شرح سود دس فیصد ہے۔