Tag: مانیٹری پالیسی
-
حکومت قرض کے حوالے سے محتاط رہے، یاسین انور
مرکزی بینک نے بھی حکومت کومزید قرض لینے کے بارے میں محتاط رہنے کی صلاح دے دی۔ اسٹیٹ بینک کے مطابق اسٹیٹ بینک سے حکومت کا قرض لینا اچھا شگون نہیں۔ اسٹیٹ بینک کے گورنر یاسین انور نے مانیٹری پالیسی بیان پڑھتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ حکومت قرض کے حوالے سے محتاط رہے تاکہ آئی ایم ایف کی شرائط پر پوار اترا جاسکے ۔
حکومت کی جانب سے قرض لینا اچھا شگون نہیں۔ مرکزی بینک سے قرض لینے کی روش کوکم کرناہوگااوربتدریج اسٹیٹ بینک کورقم واپس لوٹانے کاعمل شروع کرناہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف سے رواں سال جتنا نیا قرض لیا گیا اس سے زیادہ عالمی مالیاتی ادارے کو پر انا قرض لوٹایا گیا ہے۔
یاسین انور کا کہنا تھا کہ مالی خسارہ کم کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافے کے علاوہ ٹیکسز کے بڑھانے سے بھی مہنگائی ہوئی۔ گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق پورے مالی سال مہنگائی کی شرح دس سے گیارہ فیصد رہ سکتی ہے جو حکومتی مقرر کردہ ہدف سے زائد ہے
-
اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا
اسٹیٹ بینک اگلے دوماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا۔ مہنگائی کی شرح میں کمی کے باعث شرح سود مستحکم رکھی جانے کا امکان ہے۔
اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس آج ہوگا۔ جس میں معاشی اعدادوشمار کا جائزہ لے کر مانیٹری پالیسی کا اعلان گورنر یاسین انور پریس کانفرنس میں کریں گے۔
مرکزی بینک نے گزشتہ مانیٹری پالیسی میں شرح سود نصف فیصد بڑھاکر دس فیصد کر دی تھی۔ تاہم اس بار شرح سود برقرار رہنے کا امکان ہے کیونکہ دسمبر میں افراط زر میں ایک اعشاریہ سات فیصد کمی ریکارڈ کی گئی اور مہنگائی کی شرح دس اعشاریہ نو فیصد سے کم ہو کر نو اعشاریہ ایک آٹھ فیصد پر آگئی ہے، تاہم آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں شرح سود بڑھانے کی تجویز دی ہے۔
-
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خود مختاری میں اضافہ
حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو بجلی کے بلوں میں اس مہینے اضافے کے دوسرے مرحلے کے سلسلے میں متعلقہ قوانین میں ترمیم کی مکمل آزادی دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سےجاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ”پاکستانی حکام اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قانون میں ترامیم کے نفاذ پررضامند ہوچکے ہیں۔
ان کے ذریعے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی خودمختاری کو ایک معیاری مثال بنایا جائے گا.رپورٹ کے مطابق یہ قانون مکمل عملی آزادی فراہم کرے گا اور اندرونی کنٹرول کو مضبوط بنانے کے ساتھ انتظامی ڈھانچے کو توسیع دے گا۔ ان ترامیم سے ایک آزاد مانیٹری پالیسی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو مانیٹری پالیسی کی تیاری اور اس کے نفاذ کا کام کرے گی۔