Tag: ماڈلنگ

  • وسیم اکرم کے بیٹے نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا

    وسیم اکرم کے بیٹے نے ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا

    سابق قومی کپتان وسیم اکرم تو اشتہارات میں ماڈلنگ کرتے دکھائی دیتے ہیں اب ان کے بیٹے اکبر نے بھی ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے۔

    سوئنگ کے سلطان سے مشہور پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بولر وسیم اکرم جہاں کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب کمنٹری اور ٹی وی پر تجزیے کرتے دکھائی دیتے ہیں وہیں وہ مختلف اشتہارات میں ماڈلنگ کرتے بھی نظر آتے ہیں۔

    والد کی دیکھا دیکھی اب ان کے بیٹے اکبر نے بھی ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھ دیا ہے اور یہ خوشخبری خود وسیم اکرم نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے دی ہے۔

    انسٹا گرام پر اپنے اکاؤنٹ سے وسیم اکرم نے اپنے چھوٹے بیٹے اکبر کی ایک خوبصورت تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ میرے بیٹے، جس شاندار انسان میں تم تبدیل ہوئے ہو اور جس سمت میں تم آگے بڑھ رہے ہو مجھے تم پر بے حد فخر ہے۔‘‘

    وسیم اکرم نے مزید لکھا کہ ’’میں تمہاری 24 ویں سالگرہ پر تمہارے پہلے ماڈلنگ پراجیکٹ کی ایک جھلک شیئر کر رہا ہوں۔‘
    ساتھ ہی انہوں نے مداحوں سے بیٹے کی پوری شوٹ کی لانچ کا انتظار کرنے کا کہہ کر شائقین کا شوق دید بڑھا دیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Wasim Akram (@wasimakramliveofficial)

    اکبر نے اپنی پہلی ماڈلنگ شوٹ عالمی شہرت یافتہ فیشن برانڈ ’راستہ آفیشل‘ کیلیے کی ہے۔ اسی مناسبت سے وسیم اکرم نے بھی اپنی پوسٹ میں اکبر کو ’راستہ‘ کی شرٹ زیب تن کیے دکھایا ہے۔

    واضح رہے کہ وسیم اکرم کے اپنی پہلی اہلیہ ہما وسیم سے دو بیٹے تیمور وسیم اور اکبر وسیم ہیں۔ ہما وسیم کے 2009 میں انتقال کے بعد سابق فاسٹ بولر نے آسٹریلوی شہری شنیزا سے شادی کی تھی، جن سے ان کی ایک بیٹی آیلا ہے۔

  • ماڈلنگ کرنے پر اہلخانہ کے کس ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، صدف کنول کا انکشاف

    ماڈلنگ کرنے پر اہلخانہ کے کس ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، صدف کنول کا انکشاف

    پاکستانی فیشن انڈسٹری کی سُپر ماڈل اور اداکارہ صدف کنول نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈلنگ کرنے کے فیصلے پر اہلخانہ ناراض ہوگئے تھے۔

    حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران اداکارہ و ماڈل صدف کنول نے ماڈلنگ کے اپنے کیریئر میں آنے والے مشکلات کے بارے میں بات کی اور بتایا کہ ماڈلنگ کے فیصلے پر اہلخانہ کا ردعمل کیا تھا۔

    صدف کنول نے کہا کہ میری پھوپھو اداکارہ تھیں، اُن کے کام سے متاثر ہوکر میں بھی انڈسٹری میں آنا چاہتی تھی اور میرا یہی شوق مجھے ماڈلنگ کے آڈیشن تک لے گیا۔

    اُنہوں نے کہا کہ جب میں آڈیشن کے لیے گئی تو وہاں میری سلیکشن ہوگئی اور دیکھتے ہی دیکھتے مجھے مختلف برانڈز کے ساتھ کام ملنے لگا، جب میری فیملی کو معلوم ہوا کہ میں ماڈلنگ کررہی ہوں تو میرے والد اور بھائی بہت غصہ ہوئے اور اُنہوں نے دو سال تک مجھ سے بات نہیں کی۔

    صدف کنول نے کہا کہ اُس وقت صرف میری والدہ نے مجھے سپورٹ کیا اور میرے ساتھ کھڑی رہیں، امی نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر تم ماڈلنگ کرنا چاہتی ہو تو کر لو۔

    اُنہوں نے مزید کہا کہ مجھے کیریئر کی شروعات میں اپنے والد اور بھائی کی طرف سے کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا لیکن بعد میں وہ سمجھ گئے کہ ماڈلنگ میرا جنون ہے اور میں یہ نہیں چھوڑ سکتی تو میرے والد اور بھائی نے میرے فیصلے کو قبول کیا۔

  • پاکستانی ترکھان سعودی عرب میں فیشن ماڈل بن گیا

    پاکستانی ترکھان سعودی عرب میں فیشن ماڈل بن گیا

    ریاض: پاکستان میں موقع نہ ملنے کی شکایت کرنے والا ترکھان دن پھرنے سے سعودی عرب میں مشہور فیشن ماڈل بن گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بڑھئی مشہور فیشن ماڈل بن گیا، 24 سالہ وقاص معروف ایڈورٹائزنگ کمپنیوں کے ساتھ متعدد فیشن شوٹ کرا چکا ہے۔

    وقاص کچھ عرصے سے سعودی عرب میں مقیم ہے اور لکڑی کا کام کر رہا تھا، ایک دن اپنے دوست سے کہی ہوئی ایک بات نے اس کی زندگی بدل دی، وقاص ترکھان سے ایک مشہور فیشن ماڈل بن گیا۔

    پاکستان نوجوان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک دن وہ بڑھئی کا کام چھوڑ کر کپڑوں کی فیشن ڈیزائننگ کی دنیا کی چکاچوند میں آ جائے گا، اور وہ ماڈلنگ کرنے لگے گا۔

    عرب میڈیا سے گفتگو میں وقاص کا کہنا تھا کہ وہ 4 سال قبل سعودی عرب آیا تھا اور بڑھئی کا کام کر رہا تھا۔ وقاص نے بتایا ‘میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ دوست سے کہی ہوئی ایک معمولی بات میری زندگی بدل دے گی، میرے خواب کو تعبیر مل جائے گی، اور میں اشتہارات میں ماڈل کے طور پر جلوہ گر ہوں گا۔’

    پاکستانی نوجوان نے اپنی زندگی کے نئے باب سے متعلق بتایا کہ ایک دن وہ اپنے دوست فیصل کے پاس بیٹھا تھا جو ایک فوٹو سیشن کی تصاویر کو ایڈٹ کر رہا تھا، اس نے دوست سے کہا میری شروع سے تمنا ہے کہ ماڈلنگ کے شعبے میں کام کروں، لیکن پاکستان میں کبھی اس کا موقع نہ مل سکا۔

    وقاص نے بتایا کہ اس کے دوست نے ایک تصویر بنائی اور ماڈلنگ کے شعبے میں کام کرنے والے متعلقہ شخص کو بھیج دی، وہی تصویر بعد ازاں ٹویٹر پر بھی شیئر کی گئی، جسے صارفین اور ایڈورٹائزنگ سے تعلق رکھنے والے کچھ لوگوں نے پسند کیا۔

    انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصویر سے اسے ماڈلنگ کی دنیا میں آنے کے لیے بڑی مدد ملی، پھر کئی اداروں کے ساتھ اس کے معاہدے بھی ہو گئے، اور یوں اس کے بچپن کا خواب پورا ہو گیا۔

  • سویڈن، گنج پن کا شکار نرس کامیاب ماڈل بن گئی

    سویڈن، گنج پن کا شکار نرس کامیاب ماڈل بن گئی

    گنج پن کا شکار ایلوپیشیا ایریٹا نامی مرض میں مبتلا 14 سالہ لڑکی اب ملک کی مشہور ماڈل بن چکی ہیں اور ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی میں بہ طور ماڈل کام کرہی ہیں اور شاید شوبز کی دنیا میں پہلی مرتبہ قدرتی طور پر گنجی ماڈل بننے کا اعزاز پالیا ہے.

    تھریس ہینسن نو عمری ہی سے بال گرنے کی عجیب و غریب بیماری ایلو پیشیا ایریٹا میں مبتلا ہو گئی تھیں جسے چھپانے کے لیے وہ ایک باقاعدہ وگ استعمال کیا کرتی تھی تاکہ لوگوں کو ان کے گنج پن کا معلوم نہ چل سکے.

    وہ اپنے گنج پن سے اتنا پریشان تھیں کہ ڈیپریشن کے مرض میں مبتلا ہو گئی اور اپنی سماجی زندگی کو مختصر ترین کردی تاہم اُس وقت ایک دوست نے سہارا دیا اور گنج پن کے باعث پیدا ہونے والے خوف سے نجات دلاتے ہوئے اس بات پہ راضی کرلیا کہ مکمل طور پر بال کا صفایا کرا کے دنیا کا سامنے کرے.

    سویڈش ماڈل نے سخت فیصلہ کرتے ہوئے اپنا سر مکمل طور پر منڈھوالیا اور گنجے سر کے ساتھ ہی اپنے معمولات زندگی کی ادائیگی میں مشغول ہو گئیں اُس وقت وہ بہ طور نرس ایک اسپتال میں ملازمت کر رہی تھی جہاں اُنہیں اس اقدام کے باعث عجیب و غریب نگاہوں اور تبصروں کا سامنا تھا.

     

     

    سویڈش ماڈل کو کئی مشکلات کا سامنا تھا لیکن اُس نے اپنے گنجے پن کو اپنے کام میں حائل ہونے نہیں دیا بلکہ مزید جانفشانی سے مریضوں کی دیکھ بھال کرنے لگیں جس کے باعث جلد ہی لوگوں نے انہیں اس روپ میں قبول کرلیا جس پر وہ مزید پُراعتماد اور پُر عزم ہو گئی.

    زندگی یوں ہی رواں دوان‌تھی کہ ایک ایک خوش قسمت دن کم عمر نرس کو ایڈ ورٹائزگ کمپنی سے ایک پروڈکٹ کے لیے ماڈلنگ کی آفر ہوئی جس نے ان کی زندگی بدل کر رکھ دی اور وہ اپنے پہلے اسائٹمنٹ میں کامیابی کے بعد بھاری معاوضے پر مستقل ماڈل کے طور پر کام کرنے لگیں.

    ایک وقت میں مایوسی کا شکار اور سر کے بالوں سے محروم نرس اب سویڈن کی نہ صرف یہ کہ مہنگی ماڈل بن چکی ہیں بلکہ ان خواتین کے لیے بھی نمونہ عمل ہیں جو کسی جسمانی بیماری یا کسی اعضاء کی محرومی کا شکار ہیں کہ مشکلیں کامیابی کی راہ میں رکاوٹ نہیں بلکہ حوصلوں کو جلا بخش سکتی ہیں بس بات ہے تو صرف مثبت سوچ اور حقیقت کو خندہ پیشانی سے تسلیم کرنے کی ہے.

  • وہیل چیئر پر بیٹھی ماڈل نے دنیا کو دنگ کردیا

    وہیل چیئر پر بیٹھی ماڈل نے دنیا کو دنگ کردیا

    دنیا بھر میں ماڈلنگ کے رجحانات بدلتے رہتے ہیں، کبھی جسامت اور کبھی رنگت کا تنوع ماڈلنگ کا معیار ہوتا ہے۔ لیکن ماڈلنگ کے لیے ماڈل کو جسمانی طور پر مکمل اور صحت مند ہونا ضروری ہے، البتہ یوکرین کی معذور ماڈل نے اس تصور کو بھی اپنی وہیل چیئر کے پہیوں تلے کچل دیا۔

    یوکرین کے دارالحکومت کیو میں منعقدہ ایک فیشن شو میں الیگزینڈرا کیوٹس نامی اس معذور ماڈل کی کیٹ واک نہ صرف اس کے خواب کی تکمیل ہے، بلکہ دنیا بھر میں معذور افراد کے لیے امید کی ایک روشن کرن بھی ہے۔

    model-4

    model-8

    اس فیشن شو میں الیگزینڈرا کو بانس کے ایک تخت پر رکھ کر لایا گیا جسے 4 افراد نے تھاما ہوا تھا۔ الیگزینڈرا اب دنیا کی وہ پہلی ماڈل بن گئی ہے جس نے جسمانی طور پر معذور ہونے کے باوجود ایک بڑے فیشن شو میں کیٹ واک کی۔

    تئیس سالہ الیگزینڈرا پیدائشی طور پر معذور تھی تاہم جب سے اس پر ماڈلنگ کے شعبہ کو اپنانے کی دھن سوار ہوئی، اسے امید تھی کہ اس کا خواب ضرور پورا ہوگا اور وہ کیٹ واک کرنے میں کامیاب ہوگی۔

    model-3

    البتہ خواب سے تکمیل تک کا سفر آسان نہیں تھا۔ الیگزینڈرا نے لاتعداد ماڈلنگ ایجنسیوں کو خطوط روانہ کر کے اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے الیگزینڈرا کے حسن کی تعریف تو کی، تاہم وہ اسے بطور ماڈل پیش کرنے کا رسک لینے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے۔

    الیگزینڈرا یوکرین کے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتی ہے جہاں اس کے اہل خانہ اسے خصوصی سہولیات دینے سے قاصر تھے۔ اس نے ایک عام اسکول میں تعلیم حاصل کی جہاں اس کے والد یا دادا اسے کاندھوں پر اٹھا کر اس کی کلاس تک چھوڑ کر آتے تھے۔

    model-7

    اس وقت کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے، ’ہاں وہ سب بے حد مشکل تھا، مگر وہ اس لیے مشکل تھا کیونکہ مجھے وہ خصوصی مراعات میسر نہیں تھیں جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں معذوروں کو دی جاتی ہیں‘۔

    بہت عرصہ قبل الیگزینڈرا کی ملاقات اتفاقاً ایک فوٹو گرافر سے ہوئی تھی جو اس کی کچھ تصاویر بنانا چاہتا تھا۔ جب تصاویر بن کر آئیں تو اپنی معذوری سے قطع نظر الیگزینڈرا بالکل ایک خوبصورت ماڈل کی طرح سامنے آئی۔ وہیں سے الیگزینڈرا کو ماڈل بننے کا خیال آیا۔

    model-6

    اس نے فیشن کی دنیا پر نظر دوڑائی کہ شاید کہیں کوئی مرد یا خاتون ماڈل نظر آئے جس نے معذوری کو شکست دے کر ریمپ پر واک کی ہو۔ تب اس کی نظر سے سنہ 1999 میں ہونے والا ایک فیشن شو گزرا جس میں ایمی مولنز نامی ایک پیرالمپک ایتھلیٹ نے ریمپ پر واک کی تھی اور وہ اپنی مصنوعی ٹانگوں کی نمائش کرنے میں ذرا بھی نہ شرمائی۔

    وہ الیگزینڈرا کے لیے امید کی ایک کرن تھی۔ ’مجھے خیال آیا کہ جب آج سے کئی برس پہلے یہ ہوچکا ہے، تو آج کی ترقی یافتہ دنیا وہیل چیئر پر بیٹھی ایک ماڈل کو کیوں نہیں قبول کر سکتی‘۔

    اس کے بعد جب ایک اطالوی کمپنی نے معذوری کا شکار افراد کا فیشن شو منعقد کروانے کا سوچا تو الیگزینڈرا سمجھ گئی کہ اس کی منزل قریب آگئی ہے۔

    model-2

    model-5

    الیگزینڈرا اب نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی ماڈل ہے، بلکہ وہ اپنے شہر کے میئر کی مشیر بھی بن چکی ہے جو شہر میں معذور افراد کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہے۔

    دنیا کے لیے اس کا پیغام ہے، ’کچھ کر دکھانا، آگے بڑھنا اور ترقی کرنا ہمیشہ، ہر کسی کے لیے ممکن ہے۔ اہم چیز ان لوگوں کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہے جن کے اندر خداد صلاحتیں چھپی ہوئی ہیں‘۔