Tag: ماڈل عدالتیں

  • پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا

    اسلام آباد: مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کے لیے پاکستان میں قائم 465 ماڈل کورٹس نے اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے، ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ 167 دنوں میں عدالتوں میں 50 ہزار 743 مقدمات کا فیصلہ ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں قائم تیز ترین ماڈل عدالتوں نے صرف 167 دنوں میں پچاس ہزار سے زائد مقدمات نمٹا کر اہم سنگ میل عبور کر لیا ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کے ججوں اور مجسٹریٹس کو سنگ میل عبور کرنے پر مبارک باد دیتے ہوئے انھیں جوڈیشل ہیروز کا خطاب دیا۔

    ماڈل کورٹس آف پاکستان کے ڈائریکٹر جنرل سہیل ناصر نے کہا ہے کہ اب تک جتنے مقدمات نمٹائے گئے ہیں ان میں قتل کے 7 ہزار 356، منشیات کے 12 ہزار 168 اور فوجداری 13 ہزار 571 مقدمات شامل ہیں۔

    انھوں نے بتایا کہ مقدمات کی سماعت کے دوران ایک لاکھ 24 ہزار 669 گواہان کے بیان قلم بند کیے گئے، 11 ہزار 330 دیوانی اپیلیں، 5560 فیملی، 785 کرایہ داری اپیلوں کا فیصلہ کیا گیا۔

    ڈی جی کا کہنا تھا ماڈل عدالتوں کی یہ کام یابی ججوں، وکلا، پولیس، پراسیکیوشن، محکمہ صحت اور دیگر اداروں کے تعاون کا نتیجہ ہے۔

    خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب ختم کر دی جائے گی، اور فوری انصاف کی فراہمی کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، اور ان ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

  • ماڈل کورٹس میں سماعتیں: 5 مجرموں کو سزائے موت، 4 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس میں سماعتیں: 5 مجرموں کو سزائے موت، 4 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعتوں کا سلسلہ جاری ہے، 373 ماڈل عدالتوں نے آج مجموعی طور پر 496 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

    تفصیلات کے مطابق زیر التوا مقدمات کی تیز ترین سماعت کے لیے قائم کی گئی عدالتوں کی کارکردگی جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس نے آج قتل اور منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا۔

    اعلامیے کے مطابق تمام عدالتوں نے کُل 647 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، تمام عدالتوں نے 5 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 4 کوعمر قید کی سزا سنائی، جب کہ 35 مجرموں کو 41 سال 5 ماہ قید، 2287300 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 210 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 183 مقدمات کے فیصلے کیے، ان تمام عدالتوں نے 55 مجرموں کو 30 سال قید اور 287400 روپے جرمانہ کیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعتیں جاری، 418 نمٹا دیے، 6 مجرمان کو سزائے موت

    ماڈل عدالتیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی خصوصی ہدایت پر بنائی گئی ہیں، جو ہزاروں زیر التوا کیسز کو تیز ترین سماعت کے ذریعے نمٹا رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ 4 اکتوبر کو ان عدالتوں نے 418 مقدمات نمٹائے تھے، 6 مجرموں کو سزائے موت اور 13 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، 27 مجرموں کو کُل 82 سال 5 ماہ 3 دن قید اور 48 لاکھ 43 ہزار روپے سے زیادہ جرمانہ عائد کیا گیا۔

    ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 169 مقدمات کے فیصلے کیے جن میں 71 مجرموں کو 77 سال، 2 ماہ قید، 4409410 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، تمام عدالتوں نے 2 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 10 کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج 373 ماڈل کورٹس نے 353 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل، منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا، تمام عدالتوں نے کل 220 گواہان کے بیانات قلم بند کیے۔

    ماڈل کورٹس نے 2 مجرموں کو سزائے موت اور 10 کو عمر قید کی سزا سنائی، دیگر 16 مجرموں کو 61 سال، 7563712 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 108 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 142 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    تمام عدالتوں نے 270 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 30 مجرموں کو 25 سال قید، اور 2485283 روپے جرمانہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود چار ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔

    آج چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے 11 دن میں 5000 کیسز نمٹائے، سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے۔

  • ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    اسلام آباد: ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کی کارروائی جاری ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چار عدالتوں کی کارروائی خود بھی آن لائن ملاحظہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 4 ماڈل کورٹس کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے جن ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی ان میں پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عالیہ سعدیہ لودھی کی عدالتی کارروائی شامل تھی۔

    آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجاز کے ساتھ کوئٹہ کے قایم مقام سیشن جج ظفر اللہ خان کی عدالت کی کارروائی بھی دیکھی۔

    بقیہ جن دو عدالتوں کی آن لائن کارروائی دیکھی گئی ان میں مجسٹریٹ اٹک شفقت شہباز راجہ اور مجسٹریٹ چکوال شاہد حسین کی عدالتیں شامل تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    معزز ججز صاحبان نے آن لائن عدالتی کارروائی ایک گھنٹے تک دل چسپی کے ساتھ دیکھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔ دریں اثنا، آصف سعید کھوسہ نے وکلا کے کردار کو بھی سراہا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ اب وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

  • ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس نے آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے بنائی جانے والی ماڈل عدالتوں میں آج 197مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا، تمام عدالتوں میں کُل 697 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    پنجاب میں قتل کے 30 اور منشیات کے 77، اسلام آباد میں قتل اور منشیات کے 2، سندھ میں قتل کے 19 اور منشیات کے 17، خیبر پختون خواہ میں قتل کے 15 اور منشیات کے 32 جب کہ بلوچستان میں قتل کا 1 اور منشیات کے 2 مقدمات کا فیصلہ ہوا۔

    4 مجرموں کو سزائے موت، 23 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ دیگر 26 مجرموں کو کُل 36 سال 2 ماہ 10 دن قید اور 82 لاکھ 89 ہزار 700 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    اسی طرح پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 96 سِول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر 401 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں اور نگرانی کے فیصلے کر دیے۔ خیال رہے کہ سول ایپلٹ عدالتوں نے کل سے کام شروع کیا ہے۔

    پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 158 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 193 مقدمات کے فیصلے کر دیے، تمام عدالتوں نے 435 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 31 مجرموں کو 59 سال، 6 ماہ اور 11 دن قید اور 82954738 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    اسلام آباد: آج سے ملک بھر میں قایم 96 سول ایپلٹ کورٹس نے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا، مجموعی طور پر 403 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں نئے قایم شدہ سِول ایپلٹ عدالتوں نے آج سے کام شروع کر دیا ہے، عدالتوں نے ایک دن میں 403 مقدمات نمٹائے۔

    ملک بھر میں قایم 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے بھی 169 مقدمات کے فیصلے دیے، تمام عدالتوں میں 276 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    مجموعی طور پر 17 مجرموں کو 42 سال 3 ماہ اور 12 دن قید کی سزا سنائی گئی، مجرموں پر 3 لاکھ 58 ہزار 500 روپے جرمانہ بھی عاید کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں جاری، پانچ مجرموں کو پھانسی

    دوسری طرف پاکستان کی ماڈل عدالتوں میں بھی مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس میں آج مجموعی طور پر 186 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا۔

    آج قتل کے 64 اور منشیات کے 122 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا، 707 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے، 2 مجرموں کو سزائے موت دی گئی جب کہ 14 کو عمر قید کی سزا ہوئی۔

    دیگر 28 مجرموں کو کل 30 سال 10 ماہ 4 دن قید، اور 67 لاکھ 54 ہزار 436 روپے جرمانہ عاید کیا گیا۔

    واضح رہے کہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ وہ عرصہ دراز سے زیر التوا مقدمات نمٹانے کا قرض اتاریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت عدالتوں میں 19 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، 3 ہزار ججز یہ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ مقدمات تیزی سے نمٹانے کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں قایم کی جائیں گی۔

  • فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھرمیں ماڈل عدالتیں بنیں گی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی نے فیصلہ کیا مقدمات ایک سے دوسری نسل تک چلنے کی کہانی اب نہیں چلے گی، فوری انصاف کی فراہمی کےلیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں بنیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی سازکمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مقدمات سالوں چلنے کی کہانی ختم کریں گے ، اب ملک میں ماڈل عدالتیں بنیں گی، ماڈل کورٹس میں کارروائی روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔

    اجلاس میں یہ بھی طےکیاگیا کہ عدلیہ اب بائیس اے اور بی کی درخواستوں کو پذیرائی نہیں دےگی، متاثرین کو ایف آئی آر کا اندراج نہ ہونے پر ایس پی کے پاس جانا ہوگا۔

    سیکریٹری لاء کمیشن نے بتایا ابتدائی طور پر ماڈل کورٹس پرانے فوجداری اورمنشیات کے کیسز سنیں گی، ان عدالتوں میں کارروائی کو ملتوی نہیں کیاجائےگا،گواہان کوعدالت لانےکی ذمہ داری پولیس کی ہوگی، جبکہ ڈاکٹرز کو لانے کی ذمہ داری سیکریٹری ہیلتھ کی ہوگی۔

    اس اقدام سےماتحت عدلیہ پر پانچ لاکھ کیسز کابوجھ کم ہوگا۔

    یاد رہے چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ، ججز آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتوا مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

    مزید پڑھیں : زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے، چیف جسٹس

    واضح رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔