Tag: ماڈل ٹاؤن

  • ملازمہ نے کام پر رکھنے کے دوسرے ہی دن گھر میں2 کروڑ کی ڈکیتی کروادی

    ملازمہ نے کام پر رکھنے کے دوسرے ہی دن گھر میں2 کروڑ کی ڈکیتی کروادی

    لاہور: گھر والوں نے پہلے دن کام پر رکھا، دوسرے ہی دن ملازماؤں نے ساتھیوں کے ساتھ ملکر2 کروڑ روپے سے زائد کی ڈکیتی کر ڈالی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں گھریلو ملازمین کے روپ میں خواتین کی جانب سے ملزمان کے ہمراہ تاجر کے گھر ڈکیتی کی گئی، ماڈل ٹاؤن پولیس نے واردات کا مقدمہ درج کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔

    مقدمے میں بتایا گیا ہے کہ ماڈل ٹاؤن کے رہائشی تاجر نے واردات سے صرف ایک روز پہلے 2 خواتین کو گھریلو ملازم رکھا تھا۔

    ایف آئی آر کے مطابق اگلے ہی روز خواتین نے 2 مسلح ساتھیوں کے ساتھ اہل خانہ کو یرغمال بنایا، ملزمان گن پوائنٹ پر 2کروڑ 20لاکھ، 48ہزار مالیت کے زیورات لوٹ کرفرار ہوگئے۔

  • لاہور: ماڈل ٹاؤن کچہری سے خطرناک مقدمات کے متعدد قیدی فرار

    لاہور: ماڈل ٹاؤن کچہری سے خطرناک مقدمات کے متعدد قیدی فرار

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری سے خطرناک مقدمات کے درجن سے زائد قیدی فرار ہو گئے، قیدی سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بخشی خانے کا دروازہ توڑ کر فرار ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں مختلف مقدمات میں جیل سے قیدیوں کو پیشی کے لیے لایا گیا۔

    قیدیوں کو بخشی خانے میں بند کرنے کے بعد سیکیورٹی اہلکار پیشیوں پر عدالتوں میں حاضر ہوئے تو سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے قیدیوں نے بخشی خانے کا دروازہ توڑا اور وہاں سے فرار ہوگئے۔

    عینی شاہدین وکلا کے مطابق درجن سے زائد قیدی بخشی خانے سے فرار ہوئے۔

    ہنگامہ آرائی کے بعد ماڈل ٹاؤن کچہری کی سیکیورٹی پر معمور پولیس اہلکار موقع پر پہنچے اور فرار نہ ہونے والے قیدیوں کو دوبارہ بخشی خانے میں بند کیا۔

    واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور تفتیش شروع کر دی گئی۔ سی سی پی او لاہور نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے غفلت کے مرتکب پولیس اہلکاروں کے متعلق انکوائری شروع کر دی ہے۔

  • آپ کے دور میں ماڈل ٹاؤن واقعہ ہوا، کیا آپ گئیں؟ صحافی کا مریم نواز سے سوال

    آپ کے دور میں ماڈل ٹاؤن واقعہ ہوا، کیا آپ گئیں؟ صحافی کا مریم نواز سے سوال

    کراچی: شہر قائد میں کوئٹہ دورے سے واپسی پر پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کی، جس میں انھوں نے وزیر اعظم کے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا تاہم ایک صحافی کے سوال پر وہ کوئی جواب نہ دے سکیں۔

    میڈیا سے گفتگو کے دوران صحافی نے مریم نواز سے سوال کیا ’آپ کے دورمیں ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہوا، کیا آپ گئی تھیں؟‘ تاہم مریم نواز نے ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے کئے گئے اس سوال کو یک سر نظر انداز کر دیا۔

    صحافی نے مریم نواز سے سوال کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین سے آپ اور نواز شریف کتنی بار ملے؟ نواز دور میں ہزارہ برادری کے سیکڑوں افراد شہید ہوئے آپ کتنی بار گئیں؟

    مریم نواز ان سوالوں کا کوئی جواب نہ دے سکیں، جب کہ انھوں نے اپنی گفتگو میں وزیر اعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انھیں صرف ان کی انا لواحقین کے پاس جانے سے روک رہی ہے۔

    لواحقین تدفین کریں، گارنٹی دیتا ہوں آج ہی کوئٹہ آؤں گا، وزیراعظم

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے مظلوموں کو بلیک میلر کہہ کر انسانیت کی توہین کی۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے آج اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا تھا کہ شہدا کی تدفین کے لیے وزیر اعظم کی آمد کی شرط رکھنا مناسب نہیں، لواحقین آج تدفین کریں تو آج ہی کوئٹہ آ جاؤں گا۔

    انھوں نے کہا کہ یہ کسی ملک میں نہیں ہوتا کہ وزیر اعظم کو بلیک میل کریں، میں نے کہا ہے یہ جیسے ہی تدفین کریں گے تو میں کوئٹہ جاؤں گا، آج تدفین کریں تو آج ہی کوئٹہ جاؤں گا، جب سارے مطالبات مان لیے ہیں تو دفنانے پر شرط کیوں؟

    مریم نواز نے اپنی تنقید میں کہا کہ جسے کوئٹہ جانےکی اجازت نہ ملی وہ کیسے کسی کو این آر او دے گا، کیا وزیر اعظم لاشوں کو این آر او دیں گے؟ یہ نہ کہیں کہ سیاست کی جارہی ہے، سیاست قوم اور عوام کی خدمت کرنے کا نام ہے۔ تاہم جب اسی عوامی خدمت کے تناظر میں صحافی نے ان سے ماڈل ٹاؤن اور ہزارہ برادری سے متعلق سوال کیا تو انھوں نے نظر انداز کر دیا۔

  • ماڈل ٹاؤن میں خواتین اور بچوں کی لاشیں ہم نے خود دیکھیں: مراد سعید

    ماڈل ٹاؤن میں خواتین اور بچوں کی لاشیں ہم نے خود دیکھیں: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کی قیادت پر قتل کے الزامات لگتے آئے ہیں، ماڈل ٹاؤن میں 14 خواتین اور بچوں کی لاشیں ہم نے خود دیکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو شہریار آفریدی اسمبلی میں اینٹی نارکوٹکس فورس کا مؤقف پیش کریں گے۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ ایک ادارے کو ٹارگٹ کیا گیا ان پر ہم نے کوئی سوالات نہیں اٹھائے، خود ان کی پارٹی کی قیادت پر قتل کے الزامات لگتے آئے ہیں، کیا ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن بھول گئے ہیں۔ ماڈل ٹاؤن میں 14 خواتین اور بچوں کی لاشیں ہم نے خود دیکھیں۔

    انہوں نے کہا کہ عوام نے اپنے مسائل کے لیے اسمبلی بھیجا اور یہ اپنے لیے آواز اٹھاتے ہیں، ہر بندہ کرپشن اور منشیات پر آ کر بات کرے گا تو قانون سازی کہاں جائے گی۔

    مراد سعید نے کہا کہ ان کے کہنے پر جن کا قتل عام ہوا وہ کہاں جائیں گے۔

    یاد رہے گزشتہ روز مراد سعید نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ معاشی لحاظ سے 2019 مشکل سال تھا، پختونخواہ میں صحت انصاف کارڈ کا آغاز 2015 میں ہوا تھا، صحت کارڈ سے 7 لاکھ 20 ہزار روپے تک مفت علاج کروایا جا سکتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ اسلام آباد میں 543 خاندانوں کو صحت کارڈ مارچ تک مل جائے گا، قومی شناختی کارڈ کا حامل شخص صحت کارڈ سے علاج کروا سکتا ہے، کوئی بیمار ہوگا تو اس کی ذمہ داری ریاست پاکستان نے اٹھائی ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن، عدالت نے جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روک دیا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    سانحہ ماڈل ٹاؤن، عدالت نے جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روک دیا، پنجاب حکومت سے جواب طلب

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون کی نئی جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روکتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب کا نوٹی فکیشن معطل کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، جس کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نےبینچ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کی سو سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ اہم مقدمے کے بارے میں عدالتی عملے نے ایڈووکیٹ جنرل آفس کو اطلاع تک دینا گوارا نہیں کیا، میں اونچی آواز میں اس لیے بول رہا ہوں تاکہ عدالت سب کچھ سُنے اور  اگر مجھے نہ سنا گیا تو عدالت کا واک آوٹ کروں گا۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : جی آئی ٹی نے کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا بیان ریکارڈ کرلیا

    بینچ کے رکن جسٹس ملک شہزاد احمد نے ایڈوکیٹ جنرل کے اونچی آواز میں بات کرنے پر ریمارکس دیے کہ آپ عدالت کو دباو میں لانا چاہتے ہیں، اپنی آواز نیچی رکھیں ورنہ توہین عدالت کے نوٹس جاری کئے جائیں گے۔

    بینچ کے رکن کے ریمارکس سُن کر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ آپ مجھے توہین عدالت کے نوٹس جاری کریں ۔ عدالت نے قرار دیا کہ  فیصلے کو متعلقہ فورم پر چیلنج کرنا چاہئیں توکر سکتے ہیں۔

    ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے فیصلہ سنتے ہی عدالت سے واک آوٹ کیا۔ جس پر بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ دیا۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جےآئی ٹی کی تشکیل کا جاری کردہ نوٹیفیکیشن معطل کرتے ہوئے حکومت پنجاب سے جواب طلب کر لیا۔

    پولیس انسپکٹر رضوان اور کانسٹیبل خرم رفیق کے وکلاء نے موقف اختیار کیا تھا کہ نئی جے آئی ٹی کی تشکیل سے متعلق سپریم کورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں ہے۔ نئی جے آئی ٹی کی وجہ سے ماڈل ٹاون کا ٹرائل متاثر ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : شہبازشریف نے نئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرادیا

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت نئی جے آئی ٹی کو کالعدم قرار دے  اور  عدالتی فیصلہ آنے تک نئی جے آئی ٹی کو تحقیقات سے روکا جائے۔

    یاد رہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد ملزم نوازشریف سے دو روز قبل کوٹ لکھپت جیل میں تفتیش کی تھی قبل ازیں شہباز شریف نے بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کرایا تھا۔ علاوہ ازیں جبکہ اس سے قبل خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ اور پرویز رشید سے بھی پوچھ گچھ کی گئی تھی۔

    خیال رہےجی آئی ٹی کی تفتیش پر پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے دوران سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5 رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم جاری کیا تھا۔حکومت کی جانب سے 5 دسمبر تک نئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کی یقین دہانی کے بعد سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    قبل ازیں سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامزد ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی جس کی سربراہی  آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ کو دی گئی تھی۔

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات طلب

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں واقع منہاج القرآن کے  مرکزی دفتر  اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا تھا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دے دیا اور کہا مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں ماڈل ٹاؤن میں قبرستانوں کے تمام پختہ احاطوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر اسلامک فاؤنڈیشن کے صدر، سیکرٹری اور دیگر عہدیدار عدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ بیس سال سے عہدوں سے چمٹ کر غیر قانونی طور پر قبضے کیوں کرا رہے ہیں، اگر قبضہ مافیا کے خلاف کہیں شکایت درج نہیں کرائی تو اس کا واضح مطلب آپ سب کی ملی بھگت ہے۔

    عدالت نے قبرستانوں کے تمام پختہ احاطے مسمار کرنے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا کہ مسماری کے وقت اسلامک سوسائٹی کے تمام عہدیدار موقع پر موجود ہوں ورنہ انہیں عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

    عدالت نے دوبارہ قبضہ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرانے کا بھی حکم دیا ہے، عدالت نے اے سی ماڈل ٹاؤن کو فوری عمل درآمد کا حکم دے دیا

  • مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا ماڈل ٹاؤن سیکریٹریٹ میں اجلاس

    مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا ماڈل ٹاؤن سیکریٹریٹ میں اجلاس

    لاہور : مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کی زیرصدارت ن لیگ کی مرکزی قیادت کا اجلاس جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کا ماڈل ٹاون سیکریٹریٹ میں اجلاس جاری ہے جس کی صدارت شہبازشریف کررہے ہیں۔

    اجلاس میں احسن اقبال ، رانا ثنااللہ، ایازصادق، رانا تنویر، حمزہ شہباز، عبدالقادر بلوچ، شاہ محمد شاہ، پرویز رشید سمیت دیگر رہنما بھی شریک ہیں۔

    شہبازشریف کی زیرصدارت اجلاس میں صدارتی انتخاب اورنیب مقدمات پرغورہوگا اور اس کے علاوہ نوازشریف اورمریم نوازکا نام ای سی ایل میں ڈالنے پربھی تبادلہ خیال ہوگا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹرپرمسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں نوازشریف خاندان کا نام ای سی ایل میں ڈالنا سیاسی انتقام ہے۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میاں نوازشریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنا عمران حکومت کے لیے درد سر بن جائے گا۔

    اڈیالہ جیل میں قید نوازشریف اورمریم نوازکانام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو کی درخواست پرسابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس، لاہور ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا

    لاہور: ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاون استغاثہ کیس میں میاں محمد نواز شریف ، شہباز شریف سمیت13 سیاستدانوں کو طلب نہ کرنے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے منہاج القرآن کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکلا نے دلائل دیے کہ سانحہ ماڈل ٹاون ایک سوچی سمجھی سازش تھی جس میں میاں نوازشریف اور شہباز شریف سمیت ن لیگ کی اعلی سیاسی شخصیات شامل تھیں۔

    درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے انسداد دہشت گردی عدالت میں استغاثہ دائر کیا گیا جس میں ان تمام سیاسی شخصیات کو فریق بنایا گیا مگر عدالت نے ان کو طلب نہیں کیا اور محض پولیس افسران کو ہی نوٹس جاری کیے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا سانحہ ماڈل ٹاؤن سےمتعلق زیرالتوا مقدمات 2 ہفتےمیں نمٹانےکا حکم

    منہاج القرآن کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے بینچ کو بتایا کہ میرے مؤکل کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تمام تر ثبوت پیش کیے گئے۔

    انہوں نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ثبوتوں سے ثابت ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف ، شہباز شریف ، رانا ثنااللہ ، خواجہ آصف، چوہدری نثار ، خواجہ سعد رفیق سمیت ن لیگی رہنما ہی اس قتل عام کے ماسٹر مائنڈ ہیں لہذا عدالت حکم دے کہ ان تمام شخصیات کو طلب کیا جائے۔

    سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے بھی انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا سانحہ سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ واقعے کے وقت وہ آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات نہیں تھے۔

    اسے بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن، چار سال بیت گئے، لواحقین انصاف کے منتظر

    عدالت میں منہاج القرآن کی جانب سے متعدد دستاویزی اور ویڈیو ثبوت بھی پیش کیے گئے، بینچ نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے معاملے کا ازخود نوٹس لے کر ہائی کورٹ کو دوہفتوں میں سماعت مکمل کر کے فیصلہ سنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • شہبازشریف مسلم لیگ(ن) کے بلامقابلہ قائم مقام صدر منتخب

    شہبازشریف مسلم لیگ(ن) کے بلامقابلہ قائم مقام صدر منتخب

     لاہور: مسلم لیگ ن نے نا اہل سابق وزیراعظم نوازشریف کو پارٹی کا تاحیات قائد اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو قائم مقام صدر منتخب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں چیئرمین راجہ ظفرالحق کی زیرصدارت مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف، حمزہ شہباز، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، گورنرپنجاب رفیق رجوانہ، سردار مہتاب عباسی، پیر صابر شاہ، راجہ فاروق حیدر، ایازصادق اوروزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمان نےشرکت کی۔

    اجلاس میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے پارٹی صدارت کے لیے شہبازشریف کو صدربنانے کی تجویز ن لیگ کی مجلس عاملہ کے سامنے پیش کی۔

    خواجہ سعد رفیق سمیت مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں نے شہبازشریف کے حق میں ہاتھ اٹھایا، جس کے بعد شہبازشریف مسلم لیگ ن کے قام مقام صدر بن گئے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے مسلم لیگ ن کے قائم مقام صدر بننے پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔

    چیئرمین راجہ ظفرا لحق کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ ن کی مرکزی مجلس عاملہ نے نوازشریف کو تاحیات قائد بنانے کی منظوری دے دی۔


    نوازشریف کا خطاب


    نوازشریف نے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ پی سی او کے تحت حلف لیتے رہو ہم فیصلے تسلیم کرتے رہیں۔

    نا اہل سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ اپنے ملک کے آئین کو چھوڑ کر آمرسے حلف لینا سب سے بڑا جرم ہے، آپ آمر کی وفاداری کا حلف لیتے ہیں اس سے بڑا جرم کوئی نہیں۔

    نوازشریف نے کہا کہ جوسزا دی گئی اس جرم کا 100 واں حصہ بھی نہیں کیا، اس فیصلے کو نہیں مانتا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ن لیگ کی شاندار کامیابی بھی ہے اور طاقتور بیانیہ بھی، قوم آپ کی منتظر ہے یہی بیانیہ لے کر قوم کے پاس جانا ہے۔

    نوازشریف نے ن لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انشااللہ مسلم لیگ ن کی فتح ہوگی۔

    دوسری جانب مسلم لیگ(ن) کی جنرل کونسل کا اجلاس 6 مارچ کو ہوگا ، جس میں شہبازشریف کو باقاعدہ طورپرمنتخب کیا جائے گا۔


    نوازشریف پارٹی صدارت کے لئے نااہل قرار


    خیال رہے کہ گزشتہ ‌‌‌ہفتے سپریم کورٹ نے انتخابی اصلاحات 2017 کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ آئین کی دفعہ 62،63 پر پورا نہ اترنے والا نا اہل شخص کسی سیاسی جماعت کی صدارت نہیں‌ کرسکتا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے نتیجے میں نوازشریف مسلم لیگ ن کی صدارات کے لیے نا اہل ہوگئے ہیں، انہیں پاناما کیس میں آئین کی دفعہ 62،63 کے تحت نا اہل قراردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • ایم ایم اے انتخابی اتحاد ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کریں گے، سراج الحق

    ایم ایم اے انتخابی اتحاد ہے، دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کریں گے، سراج الحق

    لاہور : امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ متحدہ مجلس عمل بحال ہو چکی ہے اور یہ اتحاد الیکشن کے لیے ہے جس میں دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کارکنان کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر امیر جماعت سے اپنے سابقہ مطالبات دہراتے ہوئے کہا کہ پاناما پیپرز میں شامل تمام افراد کا ٹرائل کیا جائے، انتخابات وقت پر کرائے جائیں تاہم کرپٹ سیاست دانوں کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے.

    انہوں نے مزید کہا کہ کار حکومت کس نااہلی سے چلایا جا رہا ہے اس کی مثال سانحہ ماڈل ٹاؤن ہے جہاں 14 افراد کو جن میں بزرگ، بچے اور خواتین بھی شامل تھے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا اور قاتلوں کو ٹی وی پر براہ راست دیکھا گیا لیکن پھر بھی انصاف نہیں ملا اور انصاف کیسے ملتا کہ قاتل حکومتی صفوں میں سے ہیں.

    امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ نوازشریف وکیلوں کو پیسے دے دے کر کر تھک جانے کا گلہ کررہے ہیں جب کہ خود تیس برسوں سے حکومت کر رہے ہیں اور انصاف کی سہولتوں کے فقدان کا رونا بھی رو رہے ہیں جس کے ذمہ دار وہ خود ہیں اسی طرح اسکولوں میں تعلیم اور اسپتالوں میں علاج نہ ہونے کے ذمہ دار بھی اُن کی حکومت ہی ہے.

    سراج الحق نے سندھ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عجیب حکومت ہے جو امور مملکت بھی چلارہی ہے اور احتجاج بھی کررہی ہے، صوبائی حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث سندھ کے عوام نے بہت زیادہ تکالیف برداشت کی ہیں تاہم اگر ایم ایم اے کی حکومت بنتی ہے تو سندھ کے مسائل کے ازالہ پہلی ترجیح ہوگا.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔