Tag: ماڈل ٹاؤن

  • ن لیگی سعودی عرب کیوں اور کس لیےگئے، کیا وجہ ہے؟ ‘ خورشید شاہ

    ن لیگی سعودی عرب کیوں اور کس لیےگئے، کیا وجہ ہے؟ ‘ خورشید شاہ

    لاہور: اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ہماری سیاست دھرنوں کی نہیں جمہوریت کی ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت چلے اور الیکشن وقت پرہوں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ طاہرالقادری سے ملاقات کوئی نئی بات نہیں اس سے پہلے بھی ملاقات ہوئی جب ماڈل ٹاؤن کا قتل عام ہوا تو تب بھی آئے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن والوں کے حق لیے کھڑے ہوئے تھے اور آج بھی اس پرقائم ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ فاٹا انضمام کے حق میں ہیں اور اس معاملے پر پہلے دن سے پوزیشن لیے ہوئے ہیں، یہ ہمارے منشور کا حصہ ہے کہ فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم ہونا چاہیے۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پیپلزپارٹی باشعور پارٹی ہے، سمجھتی ہے کہ ملک میں سیاست کیسے ہونی چاہیے اس میں انتقام اور دشمنی نہیں ہونی چاہیے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کے بیان پر فوری رد عمل نہیں آنا چاہیے تھا۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ دھرنے دینا یا احتجاج کرنا آئینی حق ہے لیکن یہ پرامن ہونا چاہیے، احتجاج ایوانوں تک پہنچنا چاہیے مگراس کی کوئی حد ہو جس سے عوام پریشان نہ ہوں، فیض آباد دھرنے سے دنیا کو خطرناک پیغام گیا۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ن لیگی سعودی عرب کیوں گئے اس کی کیا وجہ ہے ؟ قوم دیکھ رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کااپنا آئین ہے، ہمیں فیصلے خود کرنا چاہئیں، دوسروں کے دروازے نہیں کھٹکھٹانا چاہئیں۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان اور نوازشریف لاڈلے ہیں، کھیلنے کو مانگے چاند۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نیب ریفرنسز انتقام ہیں، ایسے احتساب کونہیں مانتا، نوازشریف

    نیب ریفرنسز انتقام ہیں، ایسے احتساب کونہیں مانتا، نوازشریف

    لندن : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ 2013 سے ہم نے دھرنے ہی دیکھے ہیں ایک اور دھرنا صحیح لیکن ہم ملک میں تعمیر اور ترقی کے سفر پر توجہ مرکوز رکھیں گے, اب سانحہ ماڈل ٹاؤن کے بعد دیگر کمیشن کی رپورٹس بھی جاری کرنے کا حکم دیا جائے.

    وہ لندن آمد پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے انہوں نے کہا کہ پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، سڑکوں کا جال بچھایا، اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی بہتر بنائی، کراچی کی رونقیں بحال کیں، بلوچستان میں رٹ بحال کی اور ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا شاید انہی کامیابیوں کی وجہ سے مجھے نااہل قرار دے دیا گیا.

    انہوں نے کہا کہ صرف منتخب وزیراعظم کا گلا دبوچ لیا جاتا ہے کسی اور کا گلا بھی پکڑو، جب دل چاہتا ہے منتخب وزیراعظم کو جیل میں ڈال دیتے ہیں تو کبھی ملک بدرکردیتے ہیں آخر یہ کیا طریقہ ہے؟ میں ایسے احتساب کو نہیں مانتا.

    سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیئے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ 70 سال سے پاکستان میں کیا مذاق ہو رہا ہے؟ ججز کے فیصلے سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا ہو گیا ہے تاہم قوم تک سب باتیں پہنچ رہی ہیں اور قوم سارے معاملات دیکھ رہی ہے.

    نوازشریف نے کہا کہ افسوس ہے بہت محنت کر کے ملک کے معاملات ٹھیک کئے تھے اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا تھا لیکن اب پھر سے دہشت گردی سر اٹھانا شروع ہوگئی ہے، دہشت گردی کے خاتمے کا یہ صلہ ملا کہ مجھے نا اہل کردیا گیا اور میرےبچوں پربھی مقدمات بنا دیے گئے.

    انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہے جہاں منتخب وزیراعظم کے ساتھ ناروا سلوک ہو رہا ہے کہ ہر کوئی آ کر وزیراعظم کو زیر کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا، حب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ آئین اور قانون پر کوئی سمجھوتہ نہ کروں اس لیے ملک میں ہرچیز کھل کرسامنے آنے کا وقت آرہا ہے.

    انہوں نے مزید کہا کہ ووٹ کے احترام پرسمجھوتا نہیں کروں گا کیا عدالتیں اس لئے بنائی جاتی ہیں کہ ڈکٹیٹرز کو ہار پہنائیں اور ہر مارشل لا کو قانونی قرار دیا جائے جب کہ ایسا کوئی قانون موجود ہی نہیں ہے لیکن نظریہ ضرورت ایجاد کرلیا گیا ہے.

    نواز شریف نے کہا کہ کسی کو پاکستان کو جہنم بنانے کی اجازت نہیں دیں گے جس کے لیے میں اپنا کردار ادا کروں گا اور قربانی بھی دیتے ہوئے کروڑوں عوام کےساتھ مل کرپاکستان کو دلدل سے باہرنکالوں گا، اگر مجھ سے نہیں بنتی تو کسی دوسرے سے بھی کیوں نہیں بنتی ہیں؟

  • کل پر امن طریقے سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ لینے جائیں گے: طاہر القادری

    کل پر امن طریقے سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ لینے جائیں گے: طاہر القادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کا کہنا ہے کہ عدالت نے شہیدوں کے ورثا کو بلاتاخیر رپورٹ دینے کا حکم دیا ہے۔ پر امن طریقے سے ہم سب کل رپورٹ لینے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ نے سنگل بینچ کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔ شہباز شریف نے کہا تھا کمیشن نے انگلی بھی اٹھائی تو فوری مستعفی ہوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ کے 3 ججز پر مشتمل کمیشن کا مطالبہ کیا تھا، شہباز شریف نے باقر نجفی پر مشتمل کمیشن بنایا تھا۔ ’باقر نجفی کمیشن میں صرف پنجاب حکومت پیش ہوئی تھی۔ ہم باقر نجفی کمیشن میں پیش نہیں ہوئے، اپنے مؤقف پر قائم تھے۔ 28 اگست کو اس وقت کے آرمی چیف کی مداخلت پر ایف آئی آر درج ہوئی‘۔

    طاہر القادری نے کہا کہ ہمارے گھروں پر گولیاں چلائی گئیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ اور اس کی تحقیقات یکطرفہ تھی۔ اب رپورٹ میں قاتلوں اور منصوبہ بندی کرنے والوں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ ملزمان کی نشاندہی ہوئی تو پنجاب حکومت نے رپورٹ کو دبا دیا۔

    انہوں نے کہا کہ کل رپورٹ لینے میں اور تمام کارکنان درخواست کے ساتھ پہنچیں گے۔ قوم سے کہتا ہوں مظلوموں سے اظہار یکجہتی کے لیے پہنچیں۔

    یاد رہے کہ آج لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ کا سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم

    جسٹس عابد سعید شیخ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے حکومتی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے رپورٹ شائع کرنے کا سنگل بینچ کا حکم برقرار رکھا۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ متاثرین کو فوری طور پر رپورٹ کی کاپی فراہم کی جائے۔

    لاہور ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ انکوائری رپورٹ ماڈل ٹاؤن کے ٹرائل پراثر انداز نہیں ہوگی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹرائل کی قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حکومت لوگوں کے جان ومال سے کھیل رہی ہے۔ حکومت سے خیر کی توقع نہیں ہے، حکومت رہنے کا جواز17 جون 2014 کو ہی ختم ہوگیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ انشا اللہ جلد دونوں بھائی جیل میں ہوں گے۔ بڑا بھائی پاناما کیس، چھوٹا اب ماڈل ٹاؤن کیس میں پکڑا جائے گا۔

    انہوں نے کہا تھا کہ رپورٹ میں فرقہ واریت کا کوئی وجود نہیں، یہ ان کی بد دیانتی ہے۔ ان کے کارناموں سے پردہ اٹھے تو کہتے ہیں کہ ملک کو نقصان ہو رہا ہے۔ یہ لوگ جہاں جائیں گے ٹھوکر لگے گی، ثالثی کی درخواست کریں گے نہ کوئی اس کی امید رکھے، قانون ہمارا ثالث ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    سانحہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ: پنجاب حکومت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ

    لاہور: صوبائی دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کیس پر سماعت کی۔ حکومت پنجاب کے وکیل خواجہ حارث نے جوابی دلائل مکمل کر لیے۔

    انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے ماڈل ٹاؤن انکوائری سانحہ کے اصل حقائق جاننے کے لیے کروائی تاکہ ذمہ داروں کا تعین ہوسکے اور مستقبل میں ایسے واقعات سے بچا جاسکے۔

    انہوں نے کہا کہ انکوائری ٹربیونلز ایکٹ کے تحت کسی جوڈیشل انکوائری کو شائع کرنا یا نہ کرنا حکومت کا اختیار ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ٹریبونل کی حیثیت سے انکوائری کی یہ عدالتی کارروائی نہیں تھی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ میں کئی حساس معاملات ہیں جن کی وجہ سے حکومت پنجاب اس رپورٹ کو منظر عام پر لانا نہیں چاہتی۔

    خواجہ حارث کے مطابق متاثرین کی درخواست پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے انکوائری کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا تاہم پنجاب حکومت کا مؤقف پوری طرح نہیں سنا گیا۔

    قانون کے مطابق عدالت اس رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم نہیں دے سکتی۔ لہٰذا سنگل بنچ کا رپورٹ شائع کرنے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے۔

    عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

    اس سے قبل منہاج القرآن کے وکیل علی ظفر اور متاثرین کے وکیل خواجہ طارق رحیم اور اظہر صادق نے اپنے دلائل مکمل کر لیے تھے۔

    ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے متاثرین کی درخواست پر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ شائع کرنے کا حکم دیا تھا جس کے خلاف پنجاب حکومت نے اپیل دائر کر رکھی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن: تحقیقاتی رپورٹ پر حکم امتناع کی حکومتی استدعا مسترد

    سانحہ ماڈل ٹاؤن: تحقیقاتی رپورٹ پر حکم امتناع کی حکومتی استدعا مسترد

    لاہور: ہائی کورٹ کے فل بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف  پنجاب حکومت کی اپیل پر فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے، عدالت نے سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناع کی استدعا مسترد کر دی۔

    لاہور ہائی کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی عدالتی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر لانے کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل کی سماعت جسٹس عابد عزیز شیخ، جسٹس شہباز علی رضوی اور جسٹس قاضی محمد امین کے روبرو ہوئی۔

    سرکاری وکیل نے درخواست میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ سنگل بنچ نے حکومتی موقف پوری طرح نہیں سنا اور یک طرفہ فیصلہ دے دیا، انکوائری رپورٹ کے متعلق درخواستیں فل بنچ میں زیر التوا ہونے کے باعث سنگل بنچ کو فیصلے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔

    سرکاری وکیل کے مطابق سنگل بنچ نے جلدبازی میں قانونی تقاضوں کے برعکس فیصلہ دیا اور حکومت سے تحریری جواب تک نہیں مانگا،  جوڈیشل انکوائری حکومت حقائق جاننے کے لیے کراتی ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

    سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ سنگل بنچ کے فیصلے پر عمل درآمد نہ  کرنے پر درخواست گزاروں نے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت 4 فریقین کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی ہے لہذا اپیل کے  فیصلے تک سنگل بنچ کے فیصلے پر حکم امتناع جاری کیا جائے۔

    ادارہ منہاج القرآن کے وکیل نے کہا کہ وہ توہین عدالت کے کیس پر تاحکم ثانی کیس کی  کارروائی اور پیروی کے لیے نہیں کریں گے اس لیے سنگل بنچ کا فیصلہ معطل نہ کیا جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس اپیل میں بہت سے سارے قانونی نکات عدالت کے سامنے ہیں جن کا جائزہ لیا جائے گا، آئندہ تاریخ سے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے گی۔

     عدالت نے حکومت  پنجاب کی جانب سے سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناعی کی استدعا نامنظور کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اپیل کو طول نہیں دیا جائے گا۔

    عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

    اس سے قبل قائم مقام چیف جسٹس یاور علی کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد سماعت کے لیے دوسرا فل بنچ تشکیل دیا گیاتھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب اور رانا ثنااللہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی  فل بنچ کی سماعت کے باعث بغیر کارروائی کے ملتوی کر دی گئی۔


    نئے بینچ کی تشکیل

    یاد رہے کہ حکومت کی مذکورہ اپیل کی سماعت کے لیے اس سے قبل تشکیل دیے گئے بینچ کے ایک رکن جسٹس یاور علی نے آج صبح ہی کیس کی سماعت سے معذرت کرلی تھی جس کے بعد یہ بینچ تحلیل کر کے نیا بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے قائم کردہ نئے فل بینچ کی سربراہی جسٹس عابد عزیز شیخ کر رہے ہیں جبکہ دیگر اراکین میں جسٹس امین الدین اور جسٹس شہباز رضوی شامل ہیں۔

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس سے متعلق ایک اور سماعت میں آج صبح ہائیکورٹ نے نواز شریف اور شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست بھی قابل سماعت قرار دے دی ہے۔

    مذکورہ درخواست میں وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اور مشتاق سکھیرا کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

    اس حوالے سے ہائیکورٹ نے 2 ہفتے میں وزارت داخلہ سے جواب طلب کرلیا ہے۔

    واضح رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان سخت مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    عدالت کا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت میں لاہور ہائیکورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی انکوائری رپورٹ کو شائع کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مرنے والوں کے لواحقین اور متاثرین کی جانب سے تفتیشی رپورٹ کو منظر عام پر لانے کی درخواست پر 2 روز قبل سماعت کی گئی تھی جس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا تھا۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا کیس زیر سماعت ہے، تفتیشی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی جارہی۔ عدالت جوڈیشل انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کی درخواست

    درخواست میں حکومت پنجاب کو فریق بناتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن انکوائری رپورٹ منظر عام پر آنے سے ذمہ داروں کا تعین ہوگا۔ انکوائری رپورٹ منظر عام پر لا کر مقتولین کے ورثا کو جلد انصاف کی فراہمی کا عمل ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

    گزشتہ سماعت پر سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا کوئی فائدہ نہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ متاثرین جاننا چاہتے تو آپ انہیں کیسے روک سکتے ہیں؟ لواحقین کو قاتلوں کا پتہ چلناچاہیئے، رپورٹ چھپا کر فائدہ کسے دینا چاہتے ہیں۔

    تاہم آج محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا گیا جس میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے حکومت کو رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دے دیا۔

    یاد رہے کہ 3 سال قبل لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پولیس کی جانب سے منہاج القرآن مرکز کے ارد گرد سے رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر آپریشن کیا گیا جہاں کارکنوں اور پولیس کے درمیان مزاحمت ہوئی۔

    اس دوران پولیس کے شدید لاٹھی چارج کے سبب 14 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کےپورے بینچ نے نوازشریف کوجھوٹا قراردیا‘ طاہرالقادری

    سپریم کورٹ کےپورے بینچ نے نوازشریف کوجھوٹا قراردیا‘ طاہرالقادری

    لاہور: پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری لاہور پہنچے،جہاں عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنوں نے اُن کا استقبال کیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری آج صبح 8 بجکر 30 منٹ پر غیر ملکی ایئر لائن کے ذریعے اوسلو سے لاہور پہنچےجہاں حسن محی الدین، حسین محی الدین ،خرم نواز گنڈپوراور دیگر نے ان کا استقبال کیا۔

    اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے علامہ اقبال ایئرپورٹ پر اپنے قائد کا استقبال کیا اورڈھول کی تاپ پر بھنگڑے ڈالے۔

    لاہور ایئرپورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری نے کہا کہ اپریل کے بعد مختلف ممالک کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ چور پکڑا گیا ہے، قاتل ابھی رہتا ہے۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہمیں ماڈل ٹاؤن واقعے پرانصاف چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کےبعد آئندہ کی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔

    عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن میں معصوم لوگوں کا خون بہا ہے،امید ہےانصاف اورقصاص کا راستہ کھلے گا۔

    ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ اللہ کی بارگاہ کی ہمیشہ احتساب ہوتاہےمواخذہ ہوتاہے، لگتاہے پاکستانیوں پراللہ کی نصرت اورمدد شروع ہوچکی ہے۔

    پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں نےکہا تھا آرٹیکل 62،63 نافذ ہونے تک کرپشن ختم نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکرہے4 سال بعد ہی سہی آج آرٹیکل 62،63 بولا ہے۔

    طاہرالقادری نے کہا کہ اتنےبڑےفیصلےکےبعد شرم سےگھربیٹھ جاناچاہیے لیکن اتنی بےشرمی ہےکہ اب للکارتےہوئےجی ٹی روڈ پر نکلنا چاہتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: وزیر اعظم کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس: وزیر اعظم کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ

    لاہور: لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، رانا ثنا اللہ اور خواجہ سعد رفیق سمیت 37 شخصیات کو طلب کرنے کے حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چوہدری اعظم نے عوامی تحریک کی جانب سے دائر استغاثہ کی سماعت کی۔

    عوامی تحریک کی جانب سے دائر استغاثہ میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پنجاب، خواجہ سعد رفیق، پرویز رشید اور رانا ثنا اللہ سمیت مسلم لیگ ن کے 37 رہنماؤں کے ایما پر ماڈل ٹاؤن میں فائرنگ کر کے 14 بے گناہ افراد کو قتل اور 100 سے زائد افراد کو زخمی کیا گیا۔

    مؤقف میں کہا گیا کہ ماڈل ٹاؤن میں قتل و غارت کے لیے باقاعدہ میٹنگز کی گئیں جن کی صدارت وزیر اعلیٰ اور رانا ثنا اللہ نے کی۔

    عوامی تحریک کے مطابق بیریئر ہٹانے کے نام پر اس طرح قتل و غارت کی کوئی مثال نہیں۔ یہ سانحہ اس لیے پیش آیا کہ عوامی تحریک کرپشن کے خلاف ایک تحریک چلانا چاہتی تھی جسے روکنے کے لیے بے گناہوں کا خون بہایا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا کہ سانحہ کی پہلی ایف آئی آر بد نیتی پر مبنی تھی جسے عوامی تحریک نے مسترد کیا۔ بعد ازاں سابق آرمی چیف کے حکم پر وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سمیت دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج ہوا تاہم اس کے بعد انہیں جے آئی ٹی میں الجھا دیا گیا۔ اس لیے عدالت وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ سمیت 37 شخصیات کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاؤن پر کارروائی کا حکم دے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف سمیت مقدمے کے ملزمان کو طلب کرنے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ استغاثہ میں عوامی تحریک کی جانب سے 56 گواہان کی شہادتیں ریکارڈ کروائی گئیں جبکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی فوٹیج سمیت اہم دستاویزات بھی پیش کی گئیں۔

  • ماڈل ٹاؤن : ایک گھر سے گولیاں لگی پانچ افراد لاشیں برآمد

    ماڈل ٹاؤن : ایک گھر سے گولیاں لگی پانچ افراد لاشیں برآمد

    لاہور : ماڈل ٹاؤن کے ایک گھر سے پانچ لاشیں برآمد ہوئی ہیں پولیس کے مطابق خاوند نے اپنی بیوی اور تین بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ماڈل ٹاؤن سے ایک خاندان کے پانچ افراد کی لاشیں برآمدہوئیں۔ پولیس کو شبہ ہے کہ گھر کے سربراہ نے بیوی اور تین بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کی۔

    پولیس نے لاشیں پوسٹ مارٹم کیلئے جناح اسپتال منتقل کر دیں۔ ماڈل ٹاؤن میں لوگوں کی اطلاع پر پولیس پہنچی تو زمیندار چالیس سالہ بشارت، اس کی اہلیہ فائزہ آٹھ سالہ بیٹے عبد اللہ چھ سالہ عبدالحادی اور پانچ سالہ بیٹی حبہ کی لاشیں گھر کے ایک کمرے میں پڑی تھیں اور اندر سے کنڈی لگی ہوئی تھی۔

    متوفیان کے عزیز واقارب کا کہنا ہے کہ دونوں میاں بیوی میں کبھی جھگڑا نہیں ہوا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بشارت نے بیوی بچوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کی۔

    مرنے والے تمام افراد کے سر پر گولیاں لگی ہیں۔ شبہ ہے کہ مقتولین کو قتل کرنے سے پہلے نشہ آور چیز پلائی گئی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ خود کشی کا واقعہ ہی لگتا ہے۔

    پانچ افراد کے قتل کی تحقیقات کے لئے لاہور پولیس نے فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔

  • لاہور:ریٹائرڈ لیڈی کرنل ڈاکٹر فرخ رفیع کے قاتل میاں بیوی گرفتار

    لاہور:ریٹائرڈ لیڈی کرنل ڈاکٹر فرخ رفیع کے قاتل میاں بیوی گرفتار

    لاہور: ماڈل ٹاؤن پولیس نے ریٹائرڈ لیڈی کرنل ڈاکٹر فرخ رفیع کے اندھے قتل کا سراغ لگا کردو ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے دونوں ملزمان میاں بیوی نے قتل کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس پی ماڈل ٹاؤن آپریشن ڈاکٹر باقر رضا اور ایس پی انوسٹی گیشن ڈاکٹر رضوان خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتےہوئے میڈیا کو بتایا کہ چند روز قبل ماڈل ٹاؤن سوسا ئٹی میں ریٹائرڈ لیڈی کرنل ڈاکٹر فرخ رفیع کی لاش گھر سے ملی تھی ۔

     ڈاکٹر فرخ رفیع  کی نعش کو پلاسٹک بیگ میں لپیٹ کر اسٹور میں چھپایاگیا تھا، انہیں گلے میں پھندا ڈال کر قتل کیا گیا، تفتیش کے دوران مقتولہ کے بھتیجے نوید سرفراز کو مشکوک جان کر پولیس نے اس کی ریکی کی اور اسے گرفتار کر لیا۔

    ملزم  نوید سرفرازنے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس نے یہ قتل اپنی بیوی حفصہ نوید کے ساتھ مل کر جائیداد کی لالچ میں کیاتھا اور اس کا مشورہ ملائشیا سے واپس آکر کیا گیا۔

    دونوں ملزمان نے ڈاکٹر فرخ رفیع کےقتل کا اعتراف کرلیا ہے، انہوں نے بتایا کہ ملزمان سے مزید تفتیش کی جارہی ہے۔