Tag: ماڈل کورٹس

  • ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    ماڈل کورٹس: تیز ترین سماعت میں 2 مجرموں کو سزائے موت، 10 کو عمر قید

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، تمام عدالتوں نے 2 مجرموں کو سزائے موت جب کہ 10 کو عمر قید کی سزا سنائی۔

    تفصیلات کے مطابق آج 373 ماڈل کورٹس نے 353 مقدمات کا فیصلہ کیا، 167 ماڈل کورٹس نے قتل، منشیات کے 103 مقدمات کا فیصلہ سنایا، تمام عدالتوں نے کل 220 گواہان کے بیانات قلم بند کیے۔

    ماڈل کورٹس نے 2 مجرموں کو سزائے موت اور 10 کو عمر قید کی سزا سنائی، دیگر 16 مجرموں کو 61 سال، 7563712 روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔

    96 سول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے 108 دیوانی، فیملی، رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے، 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 142 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    تمام عدالتوں نے 270 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 30 مجرموں کو 25 سال قید، اور 2485283 روپے جرمانہ کیا گیا۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خود چار ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔

    آج چیف جسٹس نے کہا ہے کہ مجسٹریٹ ماڈل کورٹس نے 11 دن میں 5000 کیسز نمٹائے، سستے اور جلد انصاف کی فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس کا اہم کردار ہے۔

  • ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    ماڈل کورٹس کی کارکردگی جاری، چیف جسٹس نے چار عدالتوں کی کارروائی آن لائن ملاحظہ کی

    اسلام آباد: ملک بھر میں ماڈل عدالتوں کی کارروائی جاری ہے، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے آج چار عدالتوں کی کارروائی خود بھی آن لائن ملاحظہ کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 4 ماڈل کورٹس کی کارروائی آن لائن دیکھی، اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    چیف جسٹس نے جن ماڈل عدالتوں کی کارروائی آن لائن دیکھی ان میں پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج عالیہ سعدیہ لودھی کی عدالتی کارروائی شامل تھی۔

    آصف سعید کھوسہ نے جسٹس عطا بندیال اور جسٹس اعجاز کے ساتھ کوئٹہ کے قایم مقام سیشن جج ظفر اللہ خان کی عدالت کی کارروائی بھی دیکھی۔

    بقیہ جن دو عدالتوں کی آن لائن کارروائی دیکھی گئی ان میں مجسٹریٹ اٹک شفقت شہباز راجہ اور مجسٹریٹ چکوال شاہد حسین کی عدالتیں شامل تھیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  وکلا عزت گنوا رہے ہیں، عزت بحالی تحریک چلانی ہوگی: چیف جسٹس

    معزز ججز صاحبان نے آن لائن عدالتی کارروائی ایک گھنٹے تک دل چسپی کے ساتھ دیکھی، چیف جسٹس آف پاکستان نے ججز اور مجسٹریٹس کی کارکردگی کو سراہا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ججز اور مجسٹریٹس محنت اور جذبے سے کام کرتے رہیں گے۔ دریں اثنا، آصف سعید کھوسہ نے وکلا کے کردار کو بھی سراہا۔

    یاد رہے کہ تین دن قبل اسلام آباد میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ اب وکلا کی عزت بحالی کی تحریک کی ضرورت ہے کیوں کہ وکلا بہت تیزی سے اپنی عزت گنوا رہے ہیں۔

    انھوں نے تقریب سے خطاب میں وکلا کے رویوں اور قانون کے پیشے سے متعلق تفصیلی بات کی، اور وکلا کی کم ہوتی عزت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔

  • ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    ماڈل کورٹس: آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے گئے

    اسلام آباد: پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس نے آج قتل کے 67 اور منشیات کے 130 مقدمات نمٹا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کے لیے بنائی جانے والی ماڈل عدالتوں میں آج 197مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا، تمام عدالتوں میں کُل 697 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    پنجاب میں قتل کے 30 اور منشیات کے 77، اسلام آباد میں قتل اور منشیات کے 2، سندھ میں قتل کے 19 اور منشیات کے 17، خیبر پختون خواہ میں قتل کے 15 اور منشیات کے 32 جب کہ بلوچستان میں قتل کا 1 اور منشیات کے 2 مقدمات کا فیصلہ ہوا۔

    4 مجرموں کو سزائے موت، 23 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی جب کہ دیگر 26 مجرموں کو کُل 36 سال 2 ماہ 10 دن قید اور 82 لاکھ 89 ہزار 700 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    اسی طرح پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 96 سِول ایپلٹ ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر 401 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں اور نگرانی کے فیصلے کر دیے۔ خیال رہے کہ سول ایپلٹ عدالتوں نے کل سے کام شروع کیا ہے۔

    پاکستان بھر میں قایم ہونے والی 158 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے 193 مقدمات کے فیصلے کر دیے، تمام عدالتوں نے 435 گواہان کے بیانات قلم بند کیے، مجموعی طور پر 31 مجرموں کو 59 سال، 6 ماہ اور 11 دن قید اور 82954738 روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

  • ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    ملک بھر میں قائم 96 سِول ایپلٹ کورٹس نے آج سے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا

    اسلام آباد: آج سے ملک بھر میں قایم 96 سول ایپلٹ کورٹس نے با قاعدہ کام کا آغاز کر دیا، مجموعی طور پر 403 دیوانی، فیملی اور رینٹ اپیلوں کے فیصلے کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں نئے قایم شدہ سِول ایپلٹ عدالتوں نے آج سے کام شروع کر دیا ہے، عدالتوں نے ایک دن میں 403 مقدمات نمٹائے۔

    ملک بھر میں قایم 110 ماڈل مجسٹریٹس عدالتوں نے بھی 169 مقدمات کے فیصلے دیے، تمام عدالتوں میں 276 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

    مجموعی طور پر 17 مجرموں کو 42 سال 3 ماہ اور 12 دن قید کی سزا سنائی گئی، مجرموں پر 3 لاکھ 58 ہزار 500 روپے جرمانہ بھی عاید کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں جاری، پانچ مجرموں کو پھانسی

    دوسری طرف پاکستان کی ماڈل عدالتوں میں بھی مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، 167 ماڈل کورٹس میں آج مجموعی طور پر 186 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا۔

    آج قتل کے 64 اور منشیات کے 122 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا، 707 گواہان کے بیانات قلم بند کیے گئے، 2 مجرموں کو سزائے موت دی گئی جب کہ 14 کو عمر قید کی سزا ہوئی۔

    دیگر 28 مجرموں کو کل 30 سال 10 ماہ 4 دن قید، اور 67 لاکھ 54 ہزار 436 روپے جرمانہ عاید کیا گیا۔

    واضح رہے کہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ وہ عرصہ دراز سے زیر التوا مقدمات نمٹانے کا قرض اتاریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ اس وقت عدالتوں میں 19 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں، 3 ہزار ججز یہ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ مقدمات تیزی سے نمٹانے کے لیے ملک بھر میں ماڈل عدالتیں قایم کی جائیں گی۔

  • ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں جاری، 108مقدمات کا فیصلہ، پانچ مجرموں کو پھانسی

    ماڈل کورٹس میں تیز ترین سماعتیں جاری، 108مقدمات کا فیصلہ، پانچ مجرموں کو پھانسی

    اسلام آباد : ملک بھر میں167ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر108مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، پانچ مجرمان کو پھانسی جبکہ08کو عمرقید کی سزا سنائی گئی، عدالتوں نے556 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔

    تفصیلات کے مطابق سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کے ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    اس سلسلے میں167ماڈل عدالتوں نے آج کے دن مجموعی طور پر108مقدمات نمٹا دیئے۔ تمام عدالتوں نے556 گواہان کے بیانات قلمبند کیے۔ذرائع کے مطابق پنجاب کی ماڈل کورٹس نے قتل کے نو اورمنشیات کے 48 مقدمات کے فیصلے سنائے۔

    اسلام آباد کے ماڈل کورٹس نے قتل اور منشیات کے دو،دو مقدمات نمٹائے جبکہ سندھ میں قتل کے نو اور منشیات کے دس مقدمات کے فیصلے سنائےگئے۔

    اس کے علاوہ کے پی میں قتل کے8،منشیات کے17 اور بلوچستان میں منشیات کےتین کیسز کا فیصلہ ہوا، مذکورہ تمام عدالتوں نے5مجرمان کو سزائے موت اور 8کو عمرقید کی سزا سنائی، علاوہ ازیں دیگر جرائم میں ملوث17مجرمان کو57سال سے زائد قید اور 19911920 جرمانہ عائد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ22 کروڑ آبادی کے لیے صرف3ہزار ججز ہیں، ججز کی آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتواء مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، ان کا مزید کہنا تھا کہ زیرالتوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

  • عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آرہیں: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عوامی نمائندوں کا ایوان ہو یا کرکٹ کا میدان، کسی بھی ادارے سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں، جب ٹی وی کھولیں شور شرابا ہی سنائی دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں ماڈل کورٹس کے ججز کے لیے فوری انصاف کی فراہمی سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ معیشت کی صورت حال سے بھی مایوسی جھلکتی ہے، اچھی خبریں صرف عدلیہ سے مل رہی ہیں، فوری اور سستے انصاف کی فراہمی اولین ترجیح ہے، جرائم کے خاتمے کے لیے نظام بہتر بنا رہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”چھ اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کا خاتمہ ہو چکا، آیندہ ماہ 10 اضلاع میں قتل، منشیات کے مقدمات ختم ہوں گے۔” style=”style-8″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کہا جا رہا ہے کہ معیشت آئی سی یو میں ہے، معیشت کی ابتری کی وجہ کون ہے یہ الگ بات ہے، قائد ایوان کو نہ قائد حزب اختلاف کو بات کرنے دی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں معمولی جرائم میں جو جیل جاتا ہے اس کے بیوی بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، یہ کبھی نہیں سوچا گیا قیدی کے بیوی بچوں کا خیال کون رکھے گا، کمانے والا جیل چلا جائے تو اہل خانہ پر کیا گزرے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے پہلے زیر التوا فوجداری مقدمات ختم کر کے معاشرے کو بہتر بنانے کا فیصلہ کیا، صرف 48 دنوں میں 5 ہزار سے زائد ٹرائل مکمل ہوئے، 6 اضلاع میں قتل اور منشیات کے مقدمات کا خاتمہ ہو چکا، آیندہ ماہ 10 اضلاع میں قتل، منشیات کے مقدمات ختم ہوں گے۔

    آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ پالیسی ساز کمیٹی 24 جون کو سول اور فیملی ماڈل کورٹس کا فیصلہ کرے گی، کرایہ داری اور مجسٹریٹ ماڈل کورٹس بھی قائم کریں گے، جنس کی بنیاد پر تشدد اور کم عمر ملزمان کے لیے نئی عدالتیں بنا رہے ہیں، 116 اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، اب خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں، خصوصی عدالتیں بنانے کا مقصد خواتین اور بچوں کو بہتر ماحول دینا ہے۔

    [bs-quote quote=”ایک سو سولہ اضلاع میں خواتین پر تشدد کے خلاف عدالتیں بنا رہے ہیں، خواتین کو آزادی ہوگی کہ ان عدالتوں میں کھل کر بات کریں۔” style=”style-8″ align=”right” author_name=”آصف سعید کھوسہ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہر ماہ ہر ضلع میں فوجداری مقدمات میں ایک جج کا اضافہ کیا جائے گا، ملک کے تمام اضلاع میں چائلڈ کورٹس بنائے جائیں گے، چائلڈ کورٹس میں عملہ سادہ لباس میں ہوگا تاکہ بچے خوف زدہ نہ ہوں، بچوں کی عدالت میں گھر جیسا ماحول ہوگا، کوئی یونی فارم نہیں پہنے گا۔

    انھوں نے کہا کہ ای کورٹس کے ذریعے مقدمات سنے، کوئی کیس ملتوی نہیں ہوا، ہر پیشی پر سائلین کو کراچی سے وکیل لانا انتہائی مہنگا پڑتا تھا، کوئٹہ سے ای کورٹ سسٹم چاہتا تھا لیکن تکنیکی مسئلہ ہوا، اب جولائی کے آخر تک کوئٹہ سے بھی ای کورٹ سسٹم شروع ہوگا، سپریم کورٹ میں جدید ترین ریسرچ سسٹم قائم کیا جا رہا ہے، 3 سپریم کورٹ ججز اور 7 ریسرچرز ٹریننگ کے لیے امریکا جائیں گے، ملک بھر کے ججز ریسرچ سینٹر سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ تمام عدالتی فیصلے آرٹیفشل انٹیلی جنس سسٹم میں فیڈ کریں گے، یہ سسٹم حقایق کے مطابق فیصلے میں مدد کرے گا، سسٹم ججز کو بتائے گا کہ ماضی میں ان حقایق پر کیا فیصلے ہوئے۔

    آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ ججز نے جذبے سے ڈیلیور کرنا شروع کر دیا ہے، قرآن میں ارشاد ہے اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، خالق کاینات ججز سے محبت کرنے لگے تو کبھی تکلیف نہیں ہوگی، نہ خوف ہوگا نہ ڈر۔

  • ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت: ایک دن میں 85 مقدمات نمٹا دیئے، دو مجرمان کو پھانسی

    ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت: ایک دن میں 85 مقدمات نمٹا دیئے، دو مجرمان کو پھانسی

    اسلام آباد : ملک بھر میں110ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر85مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، دو مجرمان کو سزائے موت جبکہ14کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کے ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ تاحال جاری ہے، اس سلسلے میں110ماڈل عدالتوں نے آج کے دن مجموعی طور پر85مقدمات نمٹا دیئے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے شاہ خالد کی رپورٹ کے مطابق تمام عدالتوں نے کل571گواہان کے بیانات قلمبند کیے، ثبوت اور گواہان کی روشنی میں عدالتوں نے دو مجرمان کو سزائے موت اورکو عمر قید کی سزا سنائی دیگر جرائم میں ملوث 25مجرمان کو53سال قید2357500 روپے جرمانہ ہوا۔

    اس حوالے سے ڈی جی ماڈل کورٹس سہیل ناصر کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے57نئے ماڈل کورٹس کی منظوری دے دی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ چالیس ماڈل کورٹس پنجاب،16سندھ اور ایک بلوچستان میں قائم کردیا ہے، ڈی جی سہیل ناصر کے مطابق نئے ماڈل کورٹس24جون سے اپنےکام کا آغاز کریں گی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزار ججز ہیں، ججز کی آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتواء مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔

  • چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    چیف جسٹس کا ماڈل کورٹس کو خراج تحسین، رمضان کے بعد ماڈل سِول کورٹس بھی کام شروع کر دیں گی

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو تسلی بخش قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا، رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں ماڈل عدالتوں کی یکم اپریل سے 27 اپریل تک کی کارکردگی سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا کہ قتل کے 888، منشیات کے 1413 مقدمات پر فیصلہ سنایا گیا، 67 مجرمان کو سزائے موت اور 195 کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق 520 دیگر مجرمان کو کل 1639 سال 8 ماہ اور 2 دن قید کی سزا دی گئی، مجموعی طور پر 8 کروڑ 70 لاکھ 75 ہزار سے زائد جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    اجلاس میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور دیگر ججز نے ماڈل کورٹس کی کارکردگی کو خراج تحسین پیش کیا، اور ماڈل کورٹس کے تمام ججز کو تعریفی اسناد دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    اجلاس میں سول ماڈل کورٹس کے لیے تجاویز کو حتمی شکل دینے کے لیے بھی مشاورت کی گئی، بتایا گیا کہ رمضان کے بعد ماڈل دیوانی عدالتیں بھی کام شروع کر دیں گی۔

    خیال رہے کہ سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کے لیے پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ جاری ہے، اس سلسلے میں 116 ماڈل عدالتوں نے 24 اپریل کو مجموعی طور پر 71 مقدمات نمٹائے۔

  • ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    ماڈل کورٹس کی تیز ترین سماعت جاری، ایک دن میں 71 مقدمات کا فیصلہ

    راولپنڈی : ملک بھر میں116ماڈل کورٹس نے آج مجموعی طور پر71مقدمات کا فیصلہ سنا دیا، دو مجرمان کو سزائے موت،جبکہ دو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سائلین کو جلد از جلد انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کی ماڈل کورٹس میں مقدمات کی تیز ترین سماعت کا سلسلہ تاحال جاری رکھا ہوا ہے، اس سلسلے میں116ماڈل عدالتوں نے آج کے دن مجموعی طور پر71مقدمات نمٹا دیئے۔

    اس حوالے سے ڈی جی ماڈل کورٹس کا کہنا ہے کہ عدالتوں نے قتل کے18اور منشیات کے53مقدمات کے فیصلے سنائے، اس موقع پر کل573گواہان کے بیانات قلمبند کئے گئے۔

    تمام ثبوتوں اور گواہان کو سننے کے بعد ججوں نے دو مجرمان کو سزائے موت اور دو کو عمر قید کی سزا سنائی، مجموعی طور پر مجرموں کو56سال9 ماہ5دن قید کی سزا سنائی گئی، اسی طرح مجرموں پر1960200روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ایک کیس میں ریمارکس دیئے تھے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں، ججز کی آسامیاں پر کی جائیں تو زیرالتواء مقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوا مقدمات کا طعنہ عدالتوں کو دیا جاتا ہے جبکہ قصور وار عدالتیں نہیں کوئی اور ہے۔