Tag: ماں

  • ننھے منے بچوں کو رنگ برنگے جوتے پہنانے کا نقصان

    ننھے منے بچوں کو رنگ برنگے جوتے پہنانے کا نقصان

    ننھے منے بچے یوں تو سب ہی کو پیارے لگتے ہیں اور بچے اگر سجے سجائے، رنگ برنگے کپڑے جوتے پہنے ہوئے ہیں تو ان پر اور زیادہ پیار آتا ہے۔

    اکثر ماؤں کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے ننھے بچوں کی میچنگ میں بھی کوئی کسر نہ چھوڑیں اور انہیں لباس کے ساتھ خوشنما رنگین جوتے بھی پہنائیں، لیکن کیا آپ جانتے ہیں شیر خوار بچوں کو جوتے پہنانا ان کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔

    ایک تحقیق کے مطابق شیر خوار بچوں کو جوتے پہنانا ان کی دماغی نشونما کو متاثر کرسکتا ہے۔

    میڈرڈ کی ایک یونیورسٹی میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق ننگے پاؤں رہنے والے بچے زیادہ ذہین اور خوش باش رہتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اس کی وجہ دراصل یہ ہے کہ 1 دن سے 2 سال تک کا بچہ دنیا کو دریافت کرنے کے مرحلے میں ہوتا ہے۔ اس عمر کے دوران بچے نئی چیزوں کو دریافت کرتے ہیں اور انہیں نئے تجربات حاصل ہوتے ہیں۔

    ایسے میں پاؤں کے اعصاب (نروز) بچے کی یادداشت اور دماغ میں معلومات جمع کرتے ہیں، لیکن جب بچے جوتے پہنتے ہیں تو ان کی حرکت اور محسوس کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں جتنا ممکن ہو اپنے بچے کو ننگے پاؤں چلائیں، اگر فرش ٹھنڈا ہو تو بچے کو ہلکے موزے پہنائیں۔ ان کے مطابق بچے کی مختلف اقسام کی زمینوں پر چلنے کی حوصلہ افزائی کریں جیسے گھاس، یا ریت پر چلنے کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کی اس دریافت کرنے کی عمر میں وہ جتنی زیادہ نئی چیزیں دیکھے گا اتنا ہی اس کی یادداشت اور ذہانت میں اضافہ ہوگا۔

  • کھانا کیوں‌ مانگنا، بیٹے بہو نے ماں کو تشدد کرکے ہلاک کردیا

    کھانا کیوں‌ مانگنا، بیٹے بہو نے ماں کو تشدد کرکے ہلاک کردیا

    ابوظبی : اماراتی کورٹ نے خاتون  کو کھانا مانگنے پر تشدد کرکے ہلاک کرنے والے بیٹےاور بہو پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی کی عدالت میں گزشتہ روز بزرگ خاتون کی بیٹے اور بہو کے ہاتھوں ہلاکت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے مرد اور اس کی اہلیہ پر تشدد کرنے اور والدہ کو بھوک سے ہلاک کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی۔

    اماراتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 29 سالہ بھارتی شہری اور اس کی 28 سالہ زوجہ نے ماں کو کھانا مانگنے پر القیس میں واقع گھر میں تشدد کے بعد ہلاک کیا۔

    پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ انتقال کے وقت مقتولہ کا وزن صرف 29 کلو تھا کیونکہ اسے کئی کئی روز بھوکا رکھا جاتا تھا۔

    دبئی کورٹ کی دستاویزات کے مطابق جوڑے نے متاثرہ خاتون کو جولائی 2018 سے اکتوبر 2018 تک کئی کئی روز تک بھوکا رکھتے تھے۔

    متاثرہ خاتون کو ریسکیو کرنے والے پڑوسی نے بتایا کہ ’میں کپڑے دھونے کی جگہ پر تھا کہ میں نے ایک بزرگ خاتون کو دیکھا جو بہت آفت زدہ تھی اور اس کے جسم پر جلنے کے نشانات بھی تھے‘۔

    پڑوسی نے بتایا کہ ’میں نے خاتون سے سوال کیا کہ آپ کے ساتھ کیا ہوا ہے لیکن انہوں نے جواب دینے سے انکار کردیا‘۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ پڑوسی نے خاتون کی حالت سے متعلق بلڈنگ کی سیکیورٹی کو آگاہ کیا جس کے بعد سیکیورٹی گارڈ نے تمام اپارٹمنٹس کی تلاشی لی، بھارتی شہری کے اپارٹمنٹس میں خاتون فرش پر پڑی ہوئی ملی‘۔

    گارڈ نے بتایا کہ خاتون کے قریب کھڑے اس کے بیٹے کا کہنا تھا کہ وہ اس کی ماں ہے، بھارتی شہری نے دعویٰ کیا کہ اس کی ماں بستر پر نہیں سوتی اس لیے زمین پر لیٹی ہے‘۔

    عدالتی دستاویزات کے مطابق پڑوسی نے خاتون کی تشویش ناک حالت دیکھ کر فوری طور پر ریسکیو ٹیم کو مطلع کیا اور خاتون کو فوری طور پر اسپتال کرلیا لیکن کافی جھلسی ہوئی تھی اور کئی روز سے بھوکی تھی جس کے باعث وہ رستے میں ہی ہلاک ہوگئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جوڑے نے عدالت میں بیان دیا کہ خاتون کی موت طبی طور پر ہوئی ہم پر لگائے گئے الزامات من گھرٹ اور بے بنیاد ہیں، عدالت نے دونوں فریقین کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد فیصلہ تین جولائی تک ملتوی کردیا۔

  • امریکا میں گاڑی میں‌ بند ہوجانے سے شیرخوار بچی ہلاک، غفلت برتنے پر ماں کو 10 برس قید

    امریکا میں گاڑی میں‌ بند ہوجانے سے شیرخوار بچی ہلاک، غفلت برتنے پر ماں کو 10 برس قید

    واشنگٹن : امریکی ریاست نیویارک میں شدید گرمی کے باعث شیر خوار گاڑی میں بند ہوجانے کے باعث زندگی کی بازی ہار گیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق پولیس کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ متاثرہ بچے کی ماں کی غفلت کا نشانہ بننے والے شیرخوار بچے کو اس کی ماں ڈھائی گھنٹے کے لیے گاڑی میں بھول گئی تھی اور گاڑی کے اندر گرمی کی شدت 43 سینٹی گریڈ تھی جس کے باعث بچہ ہلاک ہوگیا۔

    رپورٹ کے مطابق امریکی پولیس نے غفلت برتنے پر بچے کی ماں چھایا شکرن کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا تھا، نیو جرسی کی عدالت نے 25 سالہ ماں پر قتل کی فرد جرم عائد کرکے 10 سال قید کی سزا سنا دی۔

    بچی کے پڑوسی کا کہنا ہے کہ وہ گھر سے باہر نکلی تو دیکھا کہ بچہ گاڑی میں بے سُد پڑا ہے جس کے بعد میں نے شور مچانا شروع کیا بچی کی ماں کو اطلاع دی۔

    خاتون نے بتایا کہ میں نے ہنگامی خدمات انجام دینے والے عملے کو اطلاع دی جس کے بعد ریسکیو ٹیم نے بچی کو سی پی آر فراہم کیا اور قریبی اسپتال منتقل کیا تاہم گرمی کی شدت کے باعث متاثرہ بچی راستے میں ہی جان کی بازی ہار گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گرمی کی شدت کے باعث گاڑی کے اندر کا درجہ حرارت 43 سیلسیس ہوگیا تھا جو بچی کی موت کا باعث بنا۔

    پڑوسی نے بتایا کہ میں ملازمت پر جانے کی غرض سے باہر نکلا تو دیکھا ایک خاتون بچے کو گود لیے بیھٹی رو رہی ہے، میں نے متاثرہ بچی کو فوری طور پر سی پی آر فراہم کیا تاہم چند لمحوں بعد ہی ریسکیو ٹیم موقع پر پہنچ گئی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ عدالت نے پیر کے روز 25 سالہ خاتون کو بچی کے لیے دوسرے درجے کا خطرہ بننے کے جرم میں 10 سال قید اور ڈیڑھ لاکھ ڈالر جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • نسلی امتیاز کی وجہ سے امریکی ماؤں میں دوران زچگی موت کی شرح میں اضافہ

    نسلی امتیاز کی وجہ سے امریکی ماؤں میں دوران زچگی موت کی شرح میں اضافہ

    امریکا میں گزشتہ چند دہائیوں میں زچگی کے دوران خواتین کی موت کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجوہات میں طبی عملے کی غفلت اور نسلی امتیاز جیسے حیران کن عوامل شامل ہیں۔

    امریکا کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں حیران کن انکشافات کیے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکا میں بسنے والی سیاہ فام خواتین میں حمل کے دوران موت کا خطرہ، سفید فام خواتین کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس کی وجہ سیاہ فام طبقے کے لیے طبی عملے کی لاپرواہی اور ان کی کمزور معاشی حالت ہے۔ اسپتالوں میں سیاہ فام طبقے کو طبی عملے کا امتیازی سلوک سہنا پڑتا ہے جس سے ان کی صحت کو سخت خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    زچگی کے دوران خواتین کی زندگی کو لاحق خطرات صرف سیاہ فام خواتین تک ہی محدود نہیں۔ رپورٹ کے مطابق تمام امریکی ماؤں کے لیے حمل کے دوران خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    ایک اندازے کے مطابق اس وقت ہر امریکی عورت کو حمل کے دوران، اپنی والدہ کے مقابلے میں 50 فیصد زائد سنگین طبی خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ اس سے قبل زچگی کے دوران اموات کی وجہ زیادہ خون بہنا اور انفیکشن ہوتا تھا، تاہم اب امریکی مائیں موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب، اور سی سیکشن کی شرح میں اضافے کی وجہ سے موت کا شکار ہوسکتی ہیں۔

    عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر سنہ 1990 سے 2015 کے دوران زچگی کے دوران ماؤں کی اموات میں 44 فیصد کمی آچکی ہے تاہم امریکا میں اس شرح میں اضافہ ہوا۔ امریکا میں چند دہائی قبل 1 لاکھ میں سے 12 ماؤں کو زچگی کے دوران موت کا خطرہ لاحق ہوتا تھا تاہم اب یہ تعداد 17 ہوچکی ہے۔

    رپورٹ میں ماہرین نے زچگی کے بعد ماؤں کے لیے طبی عملے کی غفلت کی طرف بھی اشارہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے کی پیدائش کے بعد ماؤں کی طرف ڈاکٹرز کی توجہ کم ہوجاتی ہے نتیجتاً وہ چھوٹے موٹے طبی مسائل جن پر باآسانی قابو پایا جاسکتا ہے، سنگین صورت اختیار کر کے جان لیوا بن جاتے ہیں۔

    رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ ایک طرف تو حاملہ ماؤں کو صحت مند طرز زندگی گزارنے کی طرف راغب کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں، دوسری طرف طبی عملے کو بھی اس بات کی تربیت دی جائے کہ پہلے مرحلے سے لے کر آخری وقت تک ماں اور بچے دونوں کو توجہ دی جائے۔

  • سبزیوں سے بیزار بچے ان سبزیوں کو نہایت شوق سے کھائیں گے

    سبزیوں سے بیزار بچے ان سبزیوں کو نہایت شوق سے کھائیں گے

    بچوں کو کھانا کھلانا ایک مشکل مرحلہ ہوسکتا ہے خاص طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ بچے جنک فوڈ کے بجائے غذائیت بخش پھل اور سبزیاں کھائیں تو اس کوشش میں بچے آپ کو آٹھ آٹھ آنسو رلا سکتے ہیں۔

    ایسی ہی مشکل سے دو چار ماں نے بھی اتفاق سے اس صورتحال کو دلچسپ بنا لیا۔ لیلیٰ نامی یہ خاتون جو اب باقاعدہ فوڈ آرٹسٹ کہلائی جاتی ہیں، نے اپنے 3 سالہ بیٹے کے لیے کھانے کو نہایت دلچسپ شکل دے دی۔

    لیلیٰ نے یوں ہی ایک دن اسنیکس کو شیر کی شکل میں پلیٹ میں رکھ کر اپنے بیٹے کو پیش کیا جسے دیکھ کر وہ بہت خوش ہوا۔

    اگلے دن اس نے ماں سے فرمائش کی کہ اس کے کھانے کو اس کے پسندیدہ فلم کے کردار جیسا تشکیل دیا جائے، اور اس کے بعد یہ سلسلہ چل نکلا۔

    لیلیٰ سبزیوں کو مختلف شکلوں میں پیش کرتی جسے اس کا بیٹا نہایت شوق سے کھاتا۔ لیلیٰ نے سوشل میڈیا پر ان تصاویر کو پوسٹ کرنا شروع کردیا جہاں بہت جلد اسے لوگوں کی پذیرائی حاصل ہوگئی۔

     

    View this post on Instagram

     

    Daydreaming of our amazing time at @clubmedbintan – where mornings started with a cocktail 🍸 and swim and the evenings ended with amazing show and a limitless amount of delicious food. Where Jacob would get up and and the first thing he would say is “Mum- can I go to kids club?” And you just knew he was going to have the best time! We have stayed at many resorts but I have to say the #kidsclub at @clubmedbintan is one like no other! The GO’s are just incredible – they are not just staff they become your friends. They entertain, they even dine with you! From talent shows to acrobatics to pirate treasure hunts the children have entertainment from morning all the way through to night! @clubmedbintan is truly a remarkable place for both adults and children! We will definitely be back! ❤️ . . . #clubmed #clubmedbintan #bintanisland #travel #food #art #holiday #tourish #resort #foodstyling #foodphotography #healthychoices #beautifulcuisines #thechalkboardeats #happyandhealthy #glowlean #onthetable #organicmoments #colouryourplate #eattherainbow #wholefood #feedfeed #foods4thought #lovefood #organicfood #sundlivsstil #nemmad

    A post shared by LALEH MOHMEDI (@jacobs_food_diaries) on

    یقیناً آپ کے بچے بھی اس طرح سے سبزیوں کو کھانا پسند کریں گے لہٰذا اس طریقے کو آپ بھی اپنے گھر میں اپنا سکتے ہیں۔

  • آج میں جس مقام پر ہوں، یہ ماں کی دعاؤں کا اثر ہے: سراج الحق

    آج میں جس مقام پر ہوں، یہ ماں کی دعاؤں کا اثر ہے: سراج الحق

    لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے ماؤں کے عالمی دن پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج وہ جس مقام پر ہیں یہ ماں کی دعاؤں کا اثر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کا کہنا ہے کہ اسلامی معاشرے میں ہر لمحہ ماں کی عظمت ہے، یہ ماں کی دعاؤں کا اثر ہے کہ آج میں اس مقام پر ہوں۔

    انھوں نے کہا کہ ہم ماں جیسی عظیم ہستی کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔

    خیال رہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ماں سے اپنی محبت کے اظہار کا دن منایا جا رہا ہے، اس دن ماؤں کی عظمت کا اعتراف اور انھیں خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  ماں تیری عظمت کو سلام، ماﺅں کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے

    اس دن کو منانے کا یہ بھی مقصد ہے کہ معاشرے میں ماﺅں سے محبت اور ان کے احترام کو فروغ دیا جائے مگربہت سی مائیں ایسی بھی ہیں جو اولاد کی بد بختی کی وجہ سے اپنی زندگی اولڈ ہاؤس میں گزارنے پر مجبور ہیں۔

    1907 میں فلاڈیلفیا کی اینا جاروس نے اسے قومی دن کے طور پر منانے کی تحریک چلائی جو بالآخر کام یاب ہوئی اور 1911 میں امریکا کی ایک ریاست میں یہ دن منایا گیا۔

    ان کوششوں کے نتیجے میں 8 مئی 1914 کو امریکی صدر ووڈرو ولسن نے مئی کے دوسرے اتوار کو سرکاری طور پر ماؤں کا دن قرار دیا، اب دنیا بھر میں سے ہرسال مئی کے دوسرے اتوار کو یہ دن منایا جاتا ہے۔

  • جائیداد کے لالچ میں بیٹی کا ماں پر تشدد، وزیر داخلہ نے نوٹس لے لیا

    جائیداد کے لالچ میں بیٹی کا ماں پر تشدد، وزیر داخلہ نے نوٹس لے لیا

    لاہور: جائیداد کے لالچ میں غنڈوں کے ساتھ ماں اور بھائی پر تشدد کرنے والی بیٹی کے خلاف وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق بیٹی کا ماں پر تشدد کا واقعہ گزشتہ روز سامنے آیا تھا۔ لاہور کی رہائشی حنا ماں سے گھر خالی کروانے کے لیے غنڈوں کے ساتھ گھر میں داخل ہوئی۔ غنڈوں نے گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ مچائی اور ماں اور بیٹے پر تشدد بھی کیا۔

    گھر میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے میں تمام مناظر محفوظ ہوگئے۔ بعد ازاں خاتون فوزیہ نے اپنی ویڈیو بناتے ہوئے بتایا کہ گھر خالی کروانے کے لیے ان کی بیٹی حنا نے ان پر تشدد کروایا۔

    بزرگ خاتون فوزیہ کا کہنا ہے کہ تشدد سے ان کا بازو ٹوٹ گیا، جاتے جاتے بیٹی نے ماں کو جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔ فوزیہ ہارون کے مطابق پولیس نے بھی ان کی مدد نہیں کی۔

    فوزیہ کے مطابق حنا نے ان کا زیور اور کار بھی چھین لی ہے، ان کی 2 بیٹیاں ہیں جن میں سے ایک ملک سے باہر ہے۔ وجہ تنازعہ 5 کنال 12 مرلے کا گھر ان کے مرحوم خاوند کا تھا جو اب ان کی ملکیت ہے۔

    وزیر داخلہ کا نوٹس

    وزیر مملکت برائے داخلہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو رپورٹ پیش کرنے اور ملزمان کے خلاف ایکشن لینے کی ہدایت کردی۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ خواتین کی حرمت، چادر اور چار دیواری کا تحفظ ریاست یقینی بنائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کمزور اور غریب طبقات کے حقوق کا تحفظ ریاست کی ترجیحات میں ہے۔

  • میں اپنی بچی ایئرپورٹ پر بھول گئیں ہوں‘ ماں کی درخواست پر طیارے کی ہنگامی واپسی

    میں اپنی بچی ایئرپورٹ پر بھول گئیں ہوں‘ ماں کی درخواست پر طیارے کی ہنگامی واپسی

    ریاض : سعودی عربین ایئرلائن کے ملائشیا جانے والے طیارے کو اڑان بھرتے ہی واپس جدہ ایئرپورٹ آنا پڑا جب ایک خاتون نے بتایا کہ وہ اپنی بیٹی کو ٹرمنل پر ہی بھول آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے شہر جدہ کے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ نے سعودی عربین ایئرلائن کی فلائٹ ایس وی 832 کے ذریعے ملائشیا جانے والی لاپراہ مسافر خاتون بچی کو ٹرمنل پر ہی بھول گئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پائلٹ کو اس وقت حیرت میں مبتلا ہوگیا جب ایک خاتون نے فلائٹ واپس جدہ ایئرپورٹ لے جانے کی درخواست کی تاکہ اپنی کمسن بچی کو لے سکیں جسے وہ انتظار گاہ میں بھول آئی ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ پائلٹ اور ایئر ٹریفک کنٹرول کے درمیان ہونے والے گفتگو کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوچکی ہے، جس میں پائلٹ کو یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’کیا فلائٹ واپس جدہ ایئرپورٹ لائی جاسکتی ہے‘۔

    جہاز کے پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول ڈپارٹمنٹ کو بتایا کہ خاتون نے سفر جاری رکھنے سے انکار کردیا ہے کیا ہم واپس آسکتے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایئر ٹریفک کنٹرول کے ایک اہلکار نے کہا طیارے کو واپس لوٹنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارے لیے بلکل نیا تجربہ ہے۔

  • ٹوبہ ٹیک سنگھ : مضرصحت کھانا کھانے سے ماں اور تین بیٹیاں جاں بحق

    ٹوبہ ٹیک سنگھ : مضرصحت کھانا کھانے سے ماں اور تین بیٹیاں جاں بحق

    ٹوبہ ٹیک سنگھ: صوبہ پنجاب کی تحصیل ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مضر صحت کھانا کھانے سے ماں اور تین بیٹیاں جان کی بازی ہار گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نواحی علاقے میں زہریلا کھانا کھانے سے ماں اور تین بیٹیاں جاں بحق ہوگئیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہے اور اس حوالے سے علاقہ مکینوں سے بھی معلومات اکٹھا کی جا رہی ہیں۔

    پولیس کے مطابق لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جس کے بعد ہی موت کی دیگر وجوہات سامنے آئیں گی۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ماں اور 3 بیٹیوں کی اموات پرنوٹس لیتے ہوئے آر پی او فیصل آباد سے رپورٹ طلب کرلی۔

    مضر صحت کھانا کھانے سے 5 بچوں کی اموات

    یاد رہے کہ رواں سال 22 فروری کو کراچی میں ریسٹورنٹ کا مضرصحت کھانا کھانے سے ایک ہی خاندان کے5 بچےجاں بحق ہوگئے تھے

    واضح رہے کہ اس سے قبل نومبر 2018 کو کراچی کے علاقے کلفٹن کی زمزمہ اسٹریٹ پر واقع ریسٹورنٹ میں 2 بچے مضر صحت کھانا کھانے سے جاں بحق ہوگئے تھے، بچوں کی والدہ کو بھی تشویش ناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

  • پیدائش سے قبل سرجری کے بعد بچے کو واپس ماں کے رحم میں رکھ دیا گیا

    پیدائش سے قبل سرجری کے بعد بچے کو واپس ماں کے رحم میں رکھ دیا گیا

    ایک نئی زندگی کا اس دنیا میں آنا معمول کا حصہ ہے، لیکن اس عمل سے جڑے بعض اوقات ایسے ایسے واقعات سامنے آتے ہیں جو ایک طرف تو ہمیں دنگ کردیتے ہیں، تو دوسری طرف میڈیکل سائنس کے لیے بھی چیلنج ثابت ہوتے ہیں۔

    لندن کے ڈاکٹرز کو بھی ایسا ہی ایک چیلنج درپیش تھا جس میں انہیں ممکنہ طور پر معذور بچے کا ماں کے رحم سے نکال کر آپریشن کرنا تھا اور پھر اسے واپس ماں کے رحم میں رکھنا تھا۔

    لندن کی رہائشی 25 سالہ بیتھن سمپسن روٹین چیک اپ کے لیے ڈاکٹر کے پاس گئی تو اسے ایک دلدوز خبر سننے کو ملی۔

    ڈاکٹر نے اسے بتایا کہ اس کا بچہ اسپائینا بفیڈا نامی مرض کا شکار ہوگیا ہے۔

    اس مرض میں ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں ریڑھ کی ہڈی درست نشونما نہیں کرپاتی جو آگے چل کر اسے چلنے پھرنے سے معذور بنا سکتی ہے۔

    ڈاکٹر نے بیتھن کو 3 آپشنز دیے، یا تو وہ اپنے حمل کو گرا دے، یا وہ اسے ایسا ہی چلنے دے جو آگے چل کر ممکنہ طور پر ایک معذور بچے کو جنم دے سکتا تھا، یا پھر وہ ایک خطرناک سرجری کے عمل سے گزرے جس کی کامیابی کا امکان بہت کم تھا۔

    بیتھن اور اس کے شوہر نے سرجری کروانے کا فیصلہ کیا۔

    لندن کے گریٹ آرمنڈ اسٹریٹ ہاسپٹل میں کی جانے والی اس سرجری میں بچے کو ماں کے رحم سے نکال کر اس کی سرجری کی گئی جو کامیاب رہی، اس کے بعد اسے واپس ماں کے رحم میں رکھ دیا گیا تاکہ وہ حمل کا وقت پورا کرسکے۔

    یہ عمل کامیابی سے ہمکنار ہوا، جس وقت بچے کو ماں کے رحم سے نکالا گیا اس وقت اس کی عمر 24 ہفتے تھی۔

    سرجری کے بعد بیتھن نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک پر اپنے عزیز و اقارب کو اس کی اطلاع دی اور خدا کا شکر ادا کیا کہ وہ اور اس کا بچہ صحیح سلامت ہیں۔

    بیتھن نے کہا کہ انگلینڈ میں اس کیفیت کا شکار 80 فیصد بچوں کو قتل کردیا جاتا ہے۔ ’گو کہ یہ عمل مشکل ضرور ہے مگر اس کے بعد ایک صحت مند بچے کو جنم دینا دنیا کا خوشگوار ترین احساس ہے‘۔

    برطانیہ میں یہ سرجری اب تک صرف 4 دفعہ انجام دی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے یہ سرجری بہت سے بچوں کی جانیں بچانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔