Tag: ماں

  • اڑتیس سالہ خاتون 44 بچوں کی ماں

    اڑتیس سالہ خاتون 44 بچوں کی ماں

    کم پالا: افریقی ملک یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی مریم کو سب سے زیادہ بچے پیدا کرنے والی خاتون کا لقب مل گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وسطی یوگنڈا کے گاؤں کمببری سے تعلق رکھنے والی چالیس سالہ مریم اب تک 44 بچوں کو جنم دے چکی اسی لیے انہیں سب سےزیادہ بچوں کی پیدائش والی والدہ کا خطاب بھی ملا۔

    مریم کو مقامی طور پر جڑواں بچوں کی ماں کے نام سے بھی جانا جا تا ہے کیونکہ اُن کے ہاں اب تک 6 بار جڑواں، 4 بار بیک وقت تین بچوں اور ایک بار ایک ساتھ چار بچوں کی پیدائش ہوچکی ہے۔

    خاتون کا غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میری خواہش تھی کہ شادی کے بعد زیادہ سے زیادہ 6 بچوں کو ماں بنوں مگر ایسا ممکن نہیں ہوا، چھٹے حمل تک میرے 18 بچوں کی پیدائش ہوچکی تھی‘۔

    طبی ماہرین کے مطابق یوگنڈا سے تعلق رکھنے والی خاتون شادی کے بعد اٹھارہ سال مسلسل سے حاملہ ہورہی ہیں، اتنی زیادہ تعداد میں بچوں کی پیدائش کا راز جینیاتی مسئلہ ہے۔ ڈاکٹرز کے مطابق خاتون کے تمام بچوں کی پیدائش نارمل طریقے سے ہوئی اور ابھی تک کسی قسم کی سرجری کی ضرورت پیش نہیں آئی۔

    مریم کے سب سے بڑے بیٹے کی عمر 18 سال جبکہ بقیہ عمریں تقریباً برابر ہی ہیں، پہلی بار میں ہی خاتون نے ایک بچے کو جنم دیا تھا بعد ازاں جڑواں، تین اور چار بچے پیدا ایک ساتھ پیدا ہوئے۔

  • موبائل کا استعمال، سفاک ماں نے 7 سالہ بیٹی کو قتل کردیا

    موبائل کا استعمال، سفاک ماں نے 7 سالہ بیٹی کو قتل کردیا

    بیجنگ: چینی خاتون اور سفاک ماں نے موبائل فون پر زیادہ گیم کھیلنے کی وجہ سے اپنی بیٹی کو قتل کردیا۔

    چینی میڈیا کے مطابق 29 سالہ خاتون نے ہفتے 10 نومبر کی صبح اپنی 7 سالہ بیٹی کو کوئی کام بولا اور جب اُس نے ماں کے حکم کو نظر انداز کیا تو اُسے غصہ آگیا۔

    خاتون کی شناخت گاؤ کے نام سے ہوئی جس نے دورانِ حراست اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے پولیس کو بیان دیا کہ جب بیٹی نے بات نہیں مانی تو پھر میں نے اُسے غصے کی حالت میں مارنا شروع کیا مگر وہ اس دوران ہنستی رہی۔

    قاتل ماں کا کہنا تھا کہ ’میں بیٹی کو اکثر تنبیہ کرتی تھی وہ موبائل پر زیادہ گیم نہ کھیلے مگر اُس نے بات نہیں سنی اور میرے کہنے پر الٹے سوالات کرنے شروع کردیے‘۔

    مزید پڑھیں: رونا بند کرو، ظالم ماں نے شیر خوار بچے کو قتل کردیا

    گاؤ کا کہنا تھا کہ جب میں باورچی خانے سے چھری لینے گئی تو بیٹی کمرے میں چھپ گئی تھی مگر میں نے اُسے تلاش کیا اور پہلے اس کے پیٹ پر وار کیا بعد میں اُس کے گلے پر بھی اسے پھیر دیا۔

    پولیس حکام کے مطابق مقتولہ بیٹی پرائمری اسکول میں زیر تعلیم تھی، اُس نے بیماری کا عذر پیش کر کے آج چھٹی کی اور صبح سے ہی وہ ماں کے موبائل پر گیم کھیلنے میں مصروف تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا: 15 سالہ لڑکی نے ماں اور بہن کو قتل کر ڈالا

    پولیس حکام کے مطابق گاؤ کا شوہر ایک سال قبل بیٹی اور ماں کو چھوڑ کر ملازمت کے لیے شہر سے باہر گیا اور پھر اُس نے طلاق نامہ بھیج دیا تھا۔

  • وہ پروٹین شیک جو آپ کے بچے کو سپر ہیرو بنا دیں

    وہ پروٹین شیک جو آپ کے بچے کو سپر ہیرو بنا دیں

    بچوں کو کھلانے کے لیے ماؤں کا ان کے پیچھے بھاگنا عام بات ہے۔ ماؤں کی کوشش ہوتی ہے کہ بچوں کو ایسی غذائیں کھلائی جائیں جو مزیدار بھی ہوں اور انہیں جسمانی توانائی بھی فراہم کرسکیں۔

    تاہم ماؤں کے لیے یہ ایک مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ بچوں کی پسندیدہ غذا جنک فوڈ ہوتی ہے جو غذائیت سے خالی ہوتی ہے۔ وہ عموماً غذائیت سے بھرپور اشیا جیسے دودھ، انڈے، پھل اور سبزیاں وغیرہ نہیں کھاتے۔

    اسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے آج ہم آپ کو ایسے مزیدار پروٹین شیکس بتا رہے ہیں جو آپ کے بچوں کو مزیدار بھی لگیں گے اور انہیں بالکل سپر ہیروز جیسی توانائی فراہم کریں گے۔

    آلمنڈ بٹر اینڈ بنانا پروٹین شیک

    بادام، مکھن اور کیلے کا یہ شیک آپ کے بچوں کو بے حد لذیذ لگے گا۔ بادام چکنائی، وٹامن ای، فائبر، آئرن اور پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں۔

    اسی طرح کیلا بھی غذائیت سے بھرپور غذا ہے اور فوری توانائی حاصل کرنے کا منبع ہے۔

    تاہم یہ مزیدار شیک بنا کر اسے اپنے بچوں کو ہی دیں، مائیں خود اسے پینے سے گریز کریں کیونکہ یہ بہت جلدی ان کا وزن بڑھا سکتا ہے۔

    پائن ایپل کوکونٹ ملک اسموتھی

    ناریل سے حاصل ہونے والا کوکونٹ ملک اپنے اندر بے شمار فوائد رکھتا ہے۔ اسے انناس کے ساتھ ملا کر بنائی جانے والی اسموتھی آپ کے بچوں کو تمام کھیل کود چھوڑ کر اسے پینے پر مجبور کردے گی۔

    چاکلیٹ پی نٹ بٹر شیک

    بچے ویسے ہی چاکلیٹ کے دیوانے ہوتے ہیں۔ پی نٹ بٹر کے ساتھ چاکلیٹ کا شیک آپ کے بچوں کو بے حد پسند آئے گا اور وہ اسے روز پینے کی فرمائش کریں گے۔

  • ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    ایسا قبیلہ جہاں صدیوں سے خواتین کی حکمرانی ہے

    پاکستان سمیت دیگر کئی معاشروں میں جہاں بیٹی کی پیدائش کو بوجھ سمجھا جاتا ہے وہیں ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جو بیٹی کی پیدائش کو رحمت خیال کرتے ہوئے بہت خوش ہوتے ہیں۔

    تاہم اس کی سب سے بہترین مثال چین کا موسو قبیلہ ہے جہاں بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    چین کے صوبہ یونان میں ہمالیہ کی پہاڑوں کے دامن میں آباد اس قبیلے میں شجرہ نصب اور خاندان عورت کے نام سے آگے بڑھتا ہے۔ خواتین ہی اس قبیلے میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔

    ایسے قبیلے دنیا کے کئی حصوں میں آباد ہیں تاہم اب ان کی تعداد کم ہورہی ہے۔

    خواتین کی اہمیت کے پیش نظر اس قبیلے میں بیٹی پیدا ہونا ایک باعث مسرت لمحہ ہوتا ہے اور بیٹی پیدا ہونے پر باقاعدہ جشن منایا جاتا ہے۔

    لیکن اگر یہاں لڑکا پیدا ہوجائے تو بیرونی دنیا کے برعکس یہ خواتین مردوں کی طرح نہ ہی تو اسے بوجھ سمجھتی ہیں اور نہ ہی تنگ نظری کا مظاہرہ کرتی ہیں، بلکہ وہ کھلے دل سے لڑکے کا بھی استقبال کرتی ہیں، اور اس سے محبت بھی کرتی ہیں۔

    البتہ یہاں توجہ کا مرکز بیٹیاں ہوتی ہیں جنہیں بہت قیمتی خیال کیا جاتا ہے۔

    مدر سری نظام پر مشتمل اس قبیلے میں مردوں کی اہمیت نہ ہونے کے برابر ہے۔ گھر کے تمام فیصلے خواتین کرتی ہیں اور مرد ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہیں۔

    گھر اور باہر کے تمام امور کی ذمہ دار خواتین ہی ہوتی ہیں۔

    یہ قبیلہ گزشتہ کئی صدیوں سے اپنی روایات پر قائم ہے، تاہم اب اس میں کچھ تبدیلیاں آرہی ہیں۔

    کچھ عرصہ قبل یہاں سے قریب ایک ایئرپورٹ اور ہوٹل تعمیر کیا گیا ہے جس کے بعد یہاں سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے جو عورتوں کی حکومت پر قائم اس قبیلے کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

    علاقے میں سیاحت کے بڑھتے رجحان کے باعث اب مرد بھی خاصے فعال ہوگئے ہیں اور وہ خواتین کے شانہ بشانہ کام کر رہے ہیں۔

    نئے دور کے تقاضوں کے ساتھ قبیلے کی روایات بھی تبدیل ہورہی ہیں تاہم اس قبیلے کا مرکز یعنی عورت کی حکمرانی اب بھی برقرار ہے۔

  • غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    غیر ضروری آپریشن سے بچوں کی پیدائش کا خطرناک رجحان

    لندن: ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں لاکھوں خواتین بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری طور پر آپریشن کروانا پسند کرتی ہیں، آپریشن سے بچے کی پیدائش ایک ’عالمی وبا‘ بن گئی ہے۔

    برطانوی میگزین دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان خواتین میں بھی آپریشن کا رجحان بڑھ گیا ہے جن کے ہاں بچے کی نارمل پیدائش ممکن ہوتی ہے۔

    [bs-quote quote=”غیر ضروری آپریشن کروانے والی زیادہ تر وہ خواتین ہیں جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری آپریشن زیادہ تر خطرناک ثابت ہوتے ہیں، ماہرین کے مطابق اس طرزِ عمل سے زچہ بچہ کی جان کو خطرہ لاحق ہو جاتا ہے، نیز ماؤں کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    دی لانسیٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ نئی صدی کی ابتدا سے پندرہ برسوں میں (2000 تا 2015) آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے عالمی کیسز میں تقریباً دُگنا اضافہ ہوا ہے۔

    غیر ضروری آپریشن کروانے والے ممالک کے سلسلے میں عالمی ادارۂ صحت اور یونی سیف نے اعداد و شمار اکھٹے کیے، اس کے مطابق ایسے ممالک کی تعداد 169 تھی جہاں مذکورہ رجحان تھا یا اس کے برعکس یعنی آپریشن کی ضرورت ہوتے ہوئے بھی آپریشن نہیں کیے گئے۔


    یہ بھی پڑھیں:  چنیوٹ: لیڈی ڈاکٹر کی فرض شناسی، خاتون نے رکشے میں بچی کو جنم دے دیا


    لانسیٹ کی تحقیق کے مطابق بچوں کی پیدائش کے لیے غیر ضروری آپریشن کروانے والی زیادہ تر وہ خواتین ہیں جن کی مالی حیثیت مستحکم ہے۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بعض ممالک تو ایسے بھی ہیں جہاں سرجری فیشن کا حصہ بن چکی ہے۔

  • حیدرآباد: بچی کے قتل کیس میں ڈرامائی موڑ، ماں گرفتار

    حیدرآباد: بچی کے قتل کیس میں ڈرامائی موڑ، ماں گرفتار

    حیدرآباد: سات سالہ ارمش قتل کیس میں ڈرامائی موڑ آگیا، پولیس نے بچی کی ماں کو گرفتار کر لیا.

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز حیدرآباد کے علاقے لطیف آباد نمبر دس میں سات سالہ بچی کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا گیا تھا۔

    ارمش گھر سے کھیلنے نکلی تھی اور پھر واپس نہ لوٹی، اغوا کار قتل کر کے لاش گھر کے باہر پھینک گئے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں برقع پوش کو بیگ کے ساتھ گلی میں دیکھا جاسکتا تھا، جس نے ایک طرف بیگ رکھا، گلی کا جائزہ لیا پھر واپس آکر بیگ خالی کیا۔

    ابتدا میں بچی کی چچی پر شک کیا گیا تھا، البتہ تفتیش کے بعد کوئی گرفتاری عمل میں آئی۔

    البتہ اس اس کیس میں نیا موڑ آیا ہے۔ایس ایس پی عدیل چانڈیو کے مطابق ارمش کی قاتل اس کی ماں ہے، ملزمہ کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔

    عدیل چانڈیو کے مطابق ملزمہ نےقتل کااعتراف کرلیا، ملزمہ نے بچی کو نیند کا سیرپ پلایا، پھرسانس بندکردی۔

    ملزمہ کا کہنا ہے کہ اس نے شوہرسےجھگڑےکےباعث یہ قدم اٹھایا، بیٹی کےقتل کےبعدخودکشی کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔

  • ماں کے انتظار میں نڈھال ننھے پانڈا کی تصاویر وائرل

    ماں کے انتظار میں نڈھال ننھے پانڈا کی تصاویر وائرل

    چین میں اپنی ماں کے انتظار میں نڈھال ننھے پانڈے کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

    چین کے وولونگ پانڈا کلب کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں ایک ننھا پانڈا دکھائی دے رہا ہے جو اپنی ماں کا انتظار کر رہا ہے۔

    پانڈا کی ماں کھانا کھانے کی غرض سے دور ہے اور پانڈا اس کا انتظار کرتا ہوا نہایت نڈھال اور نیند میں اونگھتا معلوم ہورہا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر مقبول ہونے کے بعد لوگوں نے اس ننھے پانڈے سے ہمدردی کا اظہار کیا اور اس کی تنہائی پر افسوس بھی کیا۔

  • باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    باپ سے قربت بچوں کی ذہنی نشونما میں اضافے کا سبب

    پیدائش سے لے کر ایک سے دو سال تک کی عمر کے بچے گھر میں موجود تمام افراد کی توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ باپ سے قریب رہنے والے بچے چیزوں کو جلدی سمجھتے اور سیکھتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیدائش کے وقت سے لے کر 2 سال کی عمر تک کے وہ بچے جن کے والد ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں اور کھیل کود میں وقت گزارتے ہیں، ایسے بچوں کی ذہنی نشونما تیز ہوجاتی ہے۔

    baby-2

    یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی اور لندن کے کنگز کالج کے ماہرین نے مشترکہ طور پر کی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ شیر خوار بچوں کی ماں سے قربت تو ایک عام بات ہے، تاہم اگر اس عمر کے دوران والد بھی ان کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تو بچوں کی ذہنی کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    تحقیق میں جن باپوں کو شامل کیا گیا انہوں نے دن کا کچھ حصہ بچوں کے ساتھ گزارا۔ اس دوران انہوں نے بچوں سے باتیں کیں، اپنے مطالعے میں انہیں شریک کیا اور اس دوران کھلونوں سے دور رہے۔

    ان بچوں نے بعد ازاں ذہنی مشقوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہر کیا۔

    baby-3

    اس کے برعکس وہ والد جن کا رویہ بچوں کے ساتھ رسمی یا سختی کا تھا، ایسے بچوں کی کارکردگی میں تنزلی دیکھی گئی۔

    تحقیق کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے اس بات پر زور دیا کہ ماں اور باپ دونوں بچے کے ساتھ مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیں تاکہ وہ مستقبل میں ایک ذہین اور باصلاحیت فرد ثابت ہوسکے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • روزانہ چہل قدمی، ماں بننے کے امکانات روشن

    روزانہ چہل قدمی، ماں بننے کے امکانات روشن

    نیویارک: دورانِ حمل طبی ماہرین خواتین کو کام کام اور چہل قدمی میں احتیاط برتنے کا مشورہ دیتے ہیں تاہم امریکی ماہرین نے ماں بننے کے لیے چہل قدمی کو ضروری قرار دے دیا۔

     

    تفصیلات کے مطابق امریکی یونیورسٹی  Massachusetts Amherst کے ماہرین نے تحقیق کی جس کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ وہ خواتین جو صاحبِ اولاد نہیں یا ماضی میں اُن کی  زچگیاں ضائع ہوئیں وہ اگر  روزانہ چہل قدمی کریں تو یہ اُن کے لیے سود مند ہے۔ تحقیق کے مطابق چہل قدمی سے جسمانی سرگرمی ہوتی ہے جو خواتین کو ماں بننے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

    محقق لنڈ سے روسو نے کہا ہے کہ تحقیق کے دوران یہ حیران کُن بات بھی سامنے آئی کہ وہ خواتین جن کا ماضی میں دو سے تین بار حمل ضائع ہوچکا وہ بھی اگر چہل قدمی کریں تو ماں بننے کے امکانات روشن ہوجاتے ہیں علاوہ ازیں ایسی خواتین کو اپنے موٹاپے کی وجہ سے حاملہ نہیں ہوپاتی اُن کے لیے بھی یہ بہت زیادہ مفید ہے۔

    مطالعاتی مشاہدے میں 2 ہزار سے زائد خواتین کو شامل کیا گیا تاہم 1214 مائیں ایسی تھی جو روزانہ 10 منٹ چہل قدمی کرتی ہیں جبکہ بقیہ روزمرہ میں اس عادت سے دور ہیں۔

    مزید پڑھیں: حاملہ خواتین کا ڈانس سے علاج کرنے والا ڈاکٹر

    امریکی ماہرین نے تحقیق کے نتائج پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب ایسی خواتین جو صاحبِ اولاد نہیں وہ ہرگز مایوس نہ ہوں بلکہ اپنے خوراک کا باقاعدگی سے خیال رکھتے ہوئے روزانہ چہل قدمی کریں۔

    دوسری جانب امریکی ماہرین نے حاملہ خواتین کو بھی متنبہ کیا ہے کہ وہ زچگی کے دوران ڈاکٹر سے مشورے کے بعد ہی چہل قدمی کریں تاکہ کسی بھی بڑے نقصان سے محفوظ رہا جاسکے۔

    یہ بھی پڑھیں: موٹاپا سیزیرین آپریشن کے رجحان میں اضافے کا سبب

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حمل کا مرحلہ ہر خاتون کے لیے بہت زیادہ اچھا اور اہم تجربہ ہوتا مگر جیسے جیسے زچگی کے ایام قریب آتےہیں مریضہ کو ذہنی دباؤ اور شدید درد کا احساس ہوتا ہے اگر اس میں بے احتیاطی کی جائے تو صورتحال ہاتھ سے نکل سکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    ایک ماں کا اپنی بیٹی کی تربیت کا انوکھا انداز

    ماہرین کا کہنا ہے کہ بچے کے اس دنیا میں آتے ہی اس کی تربیت کا عمل شروع ہوجاتا ہے۔ وہ جو کچھ اپنے آس پاس دیکھتا اور سنتا ہے وہ اس کی شخصیت اور کردار پر گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

    بہت بچپن میں پیش آنے والے واقعات بھی بچوں کے لاشعور میں بیٹھ جاتے ہیں جو عمر کے کسی نہ کسی حصہ میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر آپ اپنے بچے کی کسی خاص خطوط پر تربیت کرنا چاہتے ہیں تو اسے بچپن ہی سے اس چیز سے روشناس کروائیں۔

    مزید پڑھیں: بچوں کو کند ذہن بنانے والی وجہ

    مثال کے طور پر اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بچہ بڑا ہو کر فٹبالر بنے، تو اسے بہت چھوٹی عمر سے ہی سے ہی فٹبال کھیلنا سکھائیں، خود بھی اس کے سامنے کھیلیں، ٹی وی پر فٹبال میچ دکھتے ہوئے اس اپنے ساتھ بٹھائیں۔

    اسی طرح اگر آپ اپنے بچے کو مطالعہ کی عادت ڈلوانا چاہتے ہیں تو اسے بچپن سے ہی باتصویر کتابوں سے روشناس کروائیں۔

    یہ ایک نہایت آزمودہ طریقہ ہے۔ اگر آپ دنیا کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دینے والے افراد کے بچپن میں جھانکیں گے تو وہ اپنے بچپن سے ہی اس میدان سے آشنا ملیں گے جس میں انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا جادو دکھایا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی تربیت میں یہ غلطیاں مت کریں

    اکثر شاعر، ادیب یا مصوروں نے اپنے بچپن میں خاندان کے کسی فرد کو کتابوں یا رنگوں سے الجھے ہوئے پایا اور ان کی ملکیت کتابوں اور رنگوں سے کھیلا۔ یہی وہ عادت ہے جو کسی حد تک بچے کے فطری میلان کی بھی تشکیل کرتی ہے۔

    امریکا میں رہائشی ایک ماں میگھن ایلڈرکن بھی انہی خطوط پر اپنی ننھی بیٹی کی تربیت کرنا چاہتی ہے۔ وہ چاہتی ہے کہ اس کی بیٹی بڑی ہو کر ایک مضبوط عورت بنے جس پر معاشرہ فخر کرسکے۔

    بچپن سے ہی تربیت کے اصول کو مدنظر رکھتے ہوئے اس نے اپنی بیٹی کے اسکول کے لنچ باکس میں ایک خاص قسم کا نیپکن رکھنا شروع کردیا۔

    مزید پڑھیں: بچوں کی ذہانت والدہ سے ملنے والی میراث

    یہ نیپکن کوئی معمولی نیپکن نہیں تھا، بلکہ اس پر میگھن تاریخ پر اثر انداز ہونے والی کسی مشہور خاتون کی تصویر بناتی اور ان کا کوئی قول لکھتی جو شخصیت اور کردار کی تعمیر اور زندگی کو حوصلے سے بسر کرنے سے متعلق ہوتا۔

    میگھن چونکہ ایک ادارے میں اسی تخلیقی کام سے منسلک ہیں لہٰذا ان کے لیے روزانہ ایک ڈرائنگ بنانا کوئی مشکل کام نہیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ ان کی بیٹی ہر روز بے تابی سے لنچ ٹائم کا انتظار کرتی ہے کہ کب وہ لنچ باکس کھولے اور نیپکن پر لکھا قول پڑھے۔ اس قول سے صرف اسے ہی نہیں بلکہ اس کے دوستوں کو بھی دلچسپی ہے اور وہ ہر روز شوق سے اسے پڑھتے ہیں۔

    میگھن ہر روز کسی مشہور خاتون سیاستدان، ادیبہ، مصورہ، اداکارہ یا سماجی کارکن کا ایک قول اپنی بیٹی کو دیتی ہیں اور انہیں یقین ہے کہ ان کی بیٹی کا شمار بھی ایک دن انہی خواتین میں ہوگا جو اپنے ملکوں کے لیے باعث افتخار بنیں۔


    4

    انہوں نے اپنی بیٹی کو ملالہ یوسفزئی سے بھی روشناس کروایا جس کا قول ہے، ’ہم اپنی آواز کی اہمیت اس وقت جانتے ہیں جب ہم خاموش کروا دیے جاتے ہیں‘۔

    مزید پڑھیں: نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کے 12 سنہری افکار


    7

    امریکی خاتون اول مشل اوباما کا قول، ’آپ کوئی فیصلہ خوف کی بنیاد پر، یا اس بنیاد پر نہیں کر سکتے کہ آگے کیا ہوگا‘۔


    2

    امریکا کی سابق سیکریٹری خارجہ میڈیلین البرائٹ کا قول، ’مجھے اپنی آواز کو مستحکم بنانے میں ایک طویل عرصہ لگا ہے، اور اب میں خاموش نہیں ہوں گی‘۔


    6

    بیسویں صدی کی میکسیکو سے تعلق رکھنے والی مصورہ فریڈا کاہلو کا قول، ’مجھے پیروں کی کیا ضرورت ہے جب میرے پاس اڑنے کے لیے پر موجود ہیں‘۔


    1

    مشہور امریکی مصنفہ لوئیسا مے کا قول، ’میں طوفانوں سے خوفزدہ نہیں ہوں، کیونکہ اس سے میں سیکھ رہی ہوں کہ کشتی کو کیسے چلایا جاتا ہے‘۔


    5

    برطانوی مصنفہ میری شیلی کا قول، ’میں بے خوف ہوں، اس لیے طاقتور ہوں‘۔


    8

    ہالی ووڈ فلم سیریز ہیری پوٹر کی کردار ہرمائنی کا قول، ’میں دنیا میں کچھ اچھا کرنا چاہتی ہوں‘۔


    خلا میں جانے والی پہلی افریقی خاتون مے جیمیسن کا قول، ’دوسرے لوگوں کے محدود خیالات کی مناسبت سے خود کومحدود مت کریں‘۔


    3

    امریکی اداکارہ لوسی بال کا قول، ’میں ان کاموں پر پچھتانا پسند کروں گی جو میں نے انجام دیے بجائے ان کاموں کے جن کا مجھے پچھتاوا ہو کہ میں نے کیوں نہ کیے‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔