Tag: ماں

  • جعلی پولیس مقابلہ: ہلاک ہونے والے نوجوان کی ماں نے چیف جسٹس کی گاڑی روک لی

    جعلی پولیس مقابلہ: ہلاک ہونے والے نوجوان کی ماں نے چیف جسٹس کی گاڑی روک لی

    لاہور: سیالکورٹ پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے بیٹے کے لیے ماں نے عدالت کے باہر احتجاج کیا اور چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی گاڑی روک لی، چیف جسٹس نے خاتون کی فریاد سن کر اسے کل عدالت طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار لاہور رجسٹری سے گلاب دیوی ہسپتال کیلئے نکلے تو ایک خاتون نے گاڑی روک لی اور بیٹے کے لیے انصاف کی فراہمی کی فریاد کرنے لگی، جس پر چیف جسٹس گاڑی سے اتر کر خاتون کی بات سننے کے لئے رک گئے،جن کے ہمرا جسٹس اعجاز الاحسن بھی موجود تھے۔

    سیالکوٹ میں سی ٹی ڈی کی کارروائی‘ دہشت گرد گرفتار

    خاتون نے چیف جسٹس کو بتایا کہ وہ صبح سے عدالت کے باہر کھڑی ہے، آپ سے ملنے نہیں دیا جاتا، اسے صرف آپ سے انصاف کی توقع ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ انصاف دینے والی صرف اللہ کی ذات ہے۔

    خاتون اپنے بیٹے کے سیالکوٹ پولیس کے ہاتھوں قتل پر فریاد کر رہی تھی اس موقع پر خاتون کا کہنا تھا کہ 2008 سے وہ اپنے بیٹے کے لیے انصاف کی منتظر ہے، جس پر چیف جسٹس نے کل صبح گیارہ بجے چھٹی کے روز خاتون کو سپریم کورٹ بلا لیا ہے۔

    سیالکوٹ : باپ کا 3سالہ بیٹے پر بہیمانہ تشدد

    خیال رہے کہ فریاد کرنے والی صغری بی بی اور اس کے بیٹے محسن کو سیالکوٹ سے ذوالفقار نامی ایس ایچ او نے گھر سے اٹھایا تھا اور ان کیخلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا تھا، بعد ازاں خاتون کو چھوڑ کر بیٹے کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صادق آباد: ماں نے 2 بچوں کوزہردے کرخودکشی کرلی

    صادق آباد: ماں نے 2 بچوں کوزہردے کرخودکشی کرلی

    صادق آباد : صوبہ پنجاب کے شہر صادق آباد میں ماں نے 2 بچوں کو زہر دے کر خودکشی کرلی، لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صادق آباد کے علاقے سونا چوک کی بلوچ کالونی میں 27 سالہ فاطمہ نے اپنے تین بچوں کو دہی میں زہر ملا کر دے دیا اور خود بھی زہر کھا لیا جس کے نتیجے میں چھ سالہ بچی اور ماں نے دم توڑ دیا۔

    زہریلا دہی کھانے والے آٹھ سالہ بچے کو تشویش ناک حالت میں شیخ زید اسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ سب سے بڑی بیٹی زہریلا دہی نہ پینے کے باعث بچ گئی۔

    خاتون کے خاوند نے بتایا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ بیوی کے ماں باپ کے گھر میں مقیم ہے وقوعہ کے وقت گھر میں کوئی بھی بڑا موجود نہیں تھا جاں بحق ہونے والی ماں بیٹی کی لاشوں کو تحصیل ہیڈ کوارٹراسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں ان کا پوسٹ مارٹم ہوگا۔


    لیہ میں باپ نے 5 بچوں کو زہردے کرخودکشی کرلی


    خیال رہے کہ گزشتہ سال 27 اپریل کو پنجاب کے شہر لیہ میں باپ نے اپنے بچوں کو زہردے کرخود بھی زہرکھا لیا تھا جس کے نتیجے میں 5 بچے اورباپ جاں بحق ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ 5 نومبر2017 کو جڑانوالہ کی رہائشی ریما نے اپنے شوہر فرحان سے گھریلو جھگڑے کے بعد طیش میں آکر مبینہ طور پر اپنی دو بچیوں کو زہریلی دوا پلا کر خود بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • اسسٹنٹ پروفیسر نے اپنی ماں کو چوتھی منزل سے دھکا دے کر قتل کردیا

    اسسٹنٹ پروفیسر نے اپنی ماں کو چوتھی منزل سے دھکا دے کر قتل کردیا

    ممبئی : اسسٹنٹ پروفیسر نے طویل تیمارداری سے عاجز آکر اپنی ضعیف اور مفلوج ماں کو چوتھی منزل سے نیچے پھینک کر ہلاک کردیا اور واقعہ کو خود کشی کا رنگ دینے کی کوشش کی۔

    تفصیلات کے مطابق دل دہلانے والا یہ واقعہ بھارت کی ریاست گجرات میں تین ماہ قبل پیش آیا تھا جسے اُس وقت ضعیف ماں کے بیٹے نے خود کشی قرار دے کر پولیس کو مطمئن بھی کر دیا تھا۔

    بیمار ماں کا ناخلف بیٹا سندیپ نتھوانی راج کوٹ کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر ہے اور اپنی اہلیہ اور مفلوج ماں کے ساتھ ایک فلیٹ میں رہائش پذیر تھا جہاں فالج کے مرض میں مبتلا ماں کی تیمارداری سے جان چھڑانے کے لیے ماں کو موت کے گھاٹ ہی اتار دیا۔

    ابتدا میں سندیپ نے پولیس کو بتایا کہ میری ماں فالج کی مریضہ تھیں جس کے باعث ان کا دھڑ آدھا مفلوج ہوچکا تھا اور انہیں چلنے پھرنے میں کافی دقت کا سامنا تھا جس سے پریشان ہوکر وہ  ڈیپریشن کا شکار ہو گئی تھیں اور چوتھی منزل سے کود کر خود کشی کرلی۔

    تاہم دو ماہ بعد ایک محلے دار کی کال کی تمام بھانڈا پھوڑ دیا جس نے بتایا کہ ماں اتنی بیمار تھیں کہ وہ اگلی منزل پر اکیلے نہیں جا سکتی تھیں اور نہ ہی چھت کی چار فٹ لمبی دیوار پھلاند سکتی تھیں۔

    پولیس نے محلے دار کی کال کو بنیاد بناتے ہوئے مقدمے کی دوبارہ تحقیقات کی اور سندیپ کے فلیٹ کے باہر لگے سی سی ٹی وی فوٹیجز دیکھے تو اس میں اسسٹنٹ پروفیسر کو اپنی مفلوج کو سہارا دیکر اگلی منزل پر لے جاتے اور واپسی اکیلے آتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیجز میں واقعہ کے چند ہی منٹ بعد ایک محلے دار کو بھاگتے ہوئے سندیپ کے دروازے پر آتے اور اسے ماں کے گر جانے کی اطلاع دیتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

    سی سی ٹی وی فوٹیجز کی شہادت کے بعد اسسٹنٹ پروفیسر سندیپ  اور اس کی اہلیہ کو حراست میں لے لیا گیا ہے جہاں اس نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ماں کی بیماری اور چڑے چڑے پن نے یہ انتہائی قدم اُٹھانے پر مجبور کیا۔

  • فطرت کے اتنے خوبصورت رنگ آپ نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    فطرت کے اتنے خوبصورت رنگ آپ نے کبھی نہیں دیکھے ہوں گے

    زمین ہماری ماں ہے جس نے ہمیں اپنے بچوں کی طرح اپنی گود میں سمیٹ رکھا ہے۔ ہماری فطرت بھی اسی ماں کا دیا ہوا خوبصورت تحفہ ہے جس سے جتنا زیادہ جڑا جائے یہ ہماری ذہنی و طبی صحت پر اتنے ہی مثبت اثرات مرتب کرے گی۔

    فرناز راحیل بھی فطرت سے جڑی ہوئی ایسی ہی ایک مصورہ ہیں جو اپنے کینوس پر صرف فطرت کے مختلف رنگوں کو اجاگر کرتی ہیں۔

    لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس سے تعلیم یافتہ فرناز کا ماننا ہے کہ فطرت جہاں ایک طرف بہت خوبصورت ہے، وہیں دوسری طرف بہت خوفناک بھی ہوجاتی ہے، جیسے کسی بڑے جانور کا کسی ننھے جانور کو اپنے جبڑوں میں جکڑ لینا، یا سمندر کی پرشور لہروں کا کنارے سے باہر نکل آنا، یا کسی آتش فشاں کا پھٹنا اور اس سے ہونے والی تباہی۔

    یہ سب فطرت کے ہی مظاہر ہیں اور ہم انسانوں کی طرح جہاں اس میں بے شمار خوبیاں ہیں وہیں کئی خامیاں بھی موجود ہیں۔

    فرناز اپنی تصاویر میں فطرت کے دونوں پہلوؤں کو اجاگر کرتی ہیں۔ فطرت کی خوفناکی دکھانے کے لیے وہ گہرے شوخ رنگ، جبکہ پرسکون فطرت دکھانے کے لیے ہلکے رنگوں کا استعمال کرتی ہیں۔

    فرناز اپنی تصاویر میں جس فطرت کو دکھاتی ہیں وہ انسانوں کی مداخلت سے آزاد دکھائی دیتا ہے۔ درحقیقت یہ انسان ہی ہے جو فطرت کو تباہ و برباد کر رہا ہے اور اس کی خوبصورتی چھین کر اس کی بدصورتی میں اضافہ کر رہا ہے۔

    کسی قدر تجریدی نوعیت کی یہ تصاویر اپنے آپ کو سمجھنے کے لیے غور و فکر کی دعوت تو دیتی ہیں، تاہم پہلی نظر میں یہ بہت خوبصورت تاثر چھوڑتی ہیں اور فطرت سے دور رہنے والوں کو بھی فطرت کے قریب جانے پر مجبور کردیتی ہیں۔

    فار دی لو آف نیچر کے نام سے فرناز کی ان تصاویر کی نمائش کراچی کی ایک مقامی آرٹ گیلری میں جاری ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    فطرت کے قریب وقت گزارنے والی حاملہ ماؤں کے بچے صحت مند

    یوں تو فطری ماحول، درختوں، پہاڑوں یا سبزے کے درمیان رہنا دماغی و جسمانی صحت پر مفید اثرات مرتب کرتا ہے، تاہم حال ہی میں ایک تحقیق میں انکشاف ہوا کہ وہ حاملہ مائیں جو اپنا زیادہ وقت فطرت کے قریب گزارتی ہیں، وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    برطانیہ کی بریڈ فورڈ یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ حاملہ خواتین جو اپنے حمل کا زیادہ تر وقت پرسکون و سر سبز مقامات پر گزارتی ہیں، ان کا بلڈ پریشر معمول کے مطابق رہتا ہے اور وہ صحت مند بچوں کو جنم دیتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے بچوں میں بڑے ہونے کے بعد بھی مختلف دماغی امراض لاحق ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سبزہ زار بچوں کی ذہنی استعداد میں اضافے کا سبب

    تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ فطرت کے قریب رہنا آپ کو موٹاپے اور ڈپریشن سے بھی بچاتا ہے۔

    مذکورہ تحقیق کے لیے درمیانی عمر کے ان افراد کا تجزیہ کیا گیا جو سبزے سے گھرے ہوئے مقامات پر رہائش پذیر تھے۔ ماہرین نے دیکھا کہ ان میں مختلف بیماریوں کے باعث موت کا امکان پرہجوم شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت 16 فیصد کم تھا۔

    woman-2

    ماہرین نے بتایا کہ ان کے ارد گرد کا فطری ماحول انہیں فعال ہونے کی طرف راغب کرتا ہے، جبکہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار بھی کم ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد شہروں میں رہنے والے افراد کی نسبت دواؤں پر انحصار کم کرتے ہیں۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ لوگ جتنا زیادہ فطرت سے منسلک ہوں گے اتنا ہی زیادہ وہ جسمانی و دماغی طور پر صحت مند ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سرسبز مقامات پر زندگی گزارنے کے علاوہ، اگر لوگ پر ہجوم شہروں میں رہتے ہیں تب بھی انہیں سال میں ایک سے دو مرتبہ کسی فطری مقام پر وقت ضرور گزارنا چاہیئے۔

    مزید پڑھیں: فطرت کے قریب وقت گزارنا بے شمار فوائد کا باعث

    ان کے مطابق روزمرہ کی زندگی میں ہمارا دماغ بہت زیادہ کام کرتا ہے اور اسے اس کا مطلوبہ آرام نہیں مل پاتا۔ دماغ کو پرسکون کرنے کے لیے سب سے بہترین علاج کسی جنگل میں، درختوں کے درمیان، پہاڑی مقام پر یا کسی سمندر کے قریب وقت گزارنا ہے۔

    اس سے دماغ پرسکون ہو کر تازہ دم ہوگا اور ہم نئے سرے سے کام کرنے کے قابل ہوسکیں گے۔

  • اپنی ماں کو کھانے والے جاندار

    اپنی ماں کو کھانے والے جاندار

    آپ نے ہارر فلموں میں ایسی کئی کہانیاں دیکھی ہوں گی جس میں انسان ایک دوسرے کو یا کوئی جانور اپنی ہی جنس کے دوسرے جانور کو کھاتے ہیں۔ سائنسی طور پر یہ عمل اس وقت وقوع پذیر ہوسکتا ہے جب کسی جاندار کے جینز میں غیر معمولی تبدیلی رونما ہوجائے۔

    تاہم ایسے تمام واقعات فلموں تک ہی محدود ہیں اور اصل زندگی میں ایسا واقعہ بہت کم سننے میں آتا ہے۔

    لیکن آج ہم آپ کو حقیقی زندگی کی ایسی ہی مثال سے آگاہ کرتے ہیں جس میں جانداروں کی ایک قسم اپنی ماں کو کھا جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: 400 سال تک زندہ رہنے والی شارک

    یہ جاندار بغیر ٹانگوں کے، زمین پر رینگنے والے، لمبے کیڑے نما جانور ہیں جنہیں سیسیلنز یا کیچوا کہا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ انواع انڈے دیتی ہیں جبکہ کچھ بچے دیتی ہیں۔

    بچے دینے والی انواع نسبتاً بڑی عمر کے بچوں کو جنم دیتی ہے کیونکہ ان کی زیادہ تر افزائش ماں کے جسم کے اندر ہی ہوچکی ہوتی ہے۔

    ایک عام مشاہدہ ہے کہ یہ بچے پیدا ہونے کے فوراً بعد اپنی ماں کے جسم پر گردش کرنے لگتے ہیں۔ جب اس سلسلے میں تحقیق کی گئی اور ان کی حرکات کو سکنات پر غور کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ یہ بچے دراصل اپنی ماں کی جلد کو کھاتے ہیں۔

    caecilians

    یہ اس کی جلد کو چھلکوں کی طرح چھیل اور نوچ کر کھاتے ہیں۔

    جب اس بارے میں مزید تحقیق کی گئی تو علم ہوا کہ ان جانداروں میں ماں کی بیرونی جلد مختلف معدنیات سے بھرپور ہوتی ہے جو اس کے نومولود بچوں کی غذائی ضروریات پوری کرتی ہے اور انہیں توانائی فراہم کرتی ہے۔

    گویا یہ ایسا ہی عمل ہے جیسے کسی ممالیہ جاندار کے نومولود بچے کی سب سے بہترین، ابتدائی اور غذائیت بخش شے ماں کا دودھ ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: سفید رنگ کا حیرت انگیز زرافہ

    اسی جاندار کی وہ اقسام جو نسبتاً بڑے بچوں کو جنم دیتی ہے، جب زیر تحقیق لائی گئیں تو دیکھا گیا کہ ماں کے جسم کے اندر جس حصے میں یہ بچے پرورش پاتے ہیں، اس حصے کی بیرونی تہہ کو (اندر سے) کھا کر اپنی غذا حاصل کرتے ہیں۔

    چونکہ ان جانداروں کا جسم حصوں میں تقسیم ہوتا ہے اور ان پر لکیریں بنی ہوتی ہیں، تو بچوں کے کھانے کے بعد ماں کے مذکورہ حصے کی لکیریں ختم ہوجاتی ہیں جو کچھ عرصہ بعد دوبارہ ابھر آتی ہیں۔

    caecilians-2

    اپنے ہی خاندان کو کھانے کی ایک اور مثال شارک کی ایک انواع میں بھی دیکھی گئی جسے سینڈ ٹائیگر شارک کہا جاتا ہے۔

    shark-2

    اس شارک میں انڈے ماں کے جسم کے اندر ہی افزائش پاتے ہیں، حتیٰ کہ ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں۔ یہ سارا عمل ماں کے جسم کے اندر ہی وقوع پذیر ہوتا ہے۔

    انڈوں سے بچے نکلنے کے بعد کوئی ایک بچہ جو قدرتی طور پر مضبوط اور طاقتور ہوتا ہے، ان انڈوں کو کھانا شروع کردیتا ہے جن سے ابھی بچے نہیں نکلے ہوتے۔ اس کے بعد ان بچوں کی باری آتی ہے جو نسبتاً کمزور اور چھوٹے ہوتے ہیں۔

    shark

    یہ ایک طاقت ور بچہ تمام انڈوں اور دیگر بچوں کو کھا کر اپنی افزائش کا مقررہ وقت پورا کرنے کے بعد ماں کے جسم سے باہر نکل آتا ہے۔

    گویا یوں کہا جائے کہ شارک کے یہ بچے پیدائش کے وقت سے ہی کمزور اشیا کو کھانے کی تربیت حاصل کرچکے ہوتے ہیں تو غلط نہ ہوگا۔

  • چیتے کے لاوارث بچوں کے لیے منہ بولی ماں

    چیتے کے لاوارث بچوں کے لیے منہ بولی ماں

    اوہائیو: امریکی ریاست اوہائیو میں واقع ایک چڑیا گھر میں 3 چیتے کے بچوں کو پالنے کے لیے ایک کتے کو رکھ لیا گیا۔

    چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق یہ ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ ان بچوں کو ان کی ماں نے چھوڑ دیا تھا۔ تینوں مادہ بچے اس وقت نہایت چھوٹے تھے اور ان کی نگہداشت کے لیے کسی ایسے وجود کی ضرورت تھی جو ماں کی طرح ان کے ساتھ رہ سکے۔

    cub-1

    اس مقصد کے لیے 6 سال کے ایک آسٹریلین شیفرڈ کتے کو رکھا گیا ہے جسے اس کی باقاعدہ تربیت دی گئی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ عمل ایسا ہی ہے جیسے کوئی سروگیٹ ماں ہوتی ہے۔

    cub-2

    چڑیا گھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ نہ کیا جاتا تو اپنی ماں کی عدم موجودگی کی وجہ سے چیتے کے بچے بیمار ہوسکتے تھے اور ان کی موت کا بھی خطرہ تھا۔

    cub-4

    تاہم اب کتے کی صورت انہیں ایسا وجود میسر آگیا ہے جس سے وہ ممتا حاصل کرسکتے ہیں اور اس کے ساتھ کھیل بھی سکتے ہیں۔

  • بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    بچوں کی تربیت میں کی جانے والی غلطیاں

    جب کوئی شخص ماں یا باپ کے عہدے پر فائز ہوتا ہے تو اس کی زندگی مکمل طور پر تبدیل ہوجاتی ہے۔ اب اس کی ساری توجہ کا مرکز اس کے بچے ہوتے ہیں جنہیں بہتر سے بہتر زندگی فراہم کرنے میں وہ کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔

    لیکن اکثر والدین بچوں کی تربیت میں کئی ایسی عادات کو اپنا لیتے ہیں جو دراصل بچوں کی شخصیت کو تباہ کرنے کا سبب بنتی ہیں اور والدین کو اس کا علم بھی نہیں ہو پاتا۔

    دراصل حد سے زیادہ بچوں کا خیال رکھنا اور انہیں کوئی گزند نہ پہنچنے دینے کا خیال بچوں کی شخصیت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے اور یہ روک ٹوک بچپن کی سرحد سے گزرنے کے بعد آگے چل کر ان کی کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔

    یہاں ہم والدین کی تربیت کے دوران کی جانے والی ایسی ہی کچھ غلطیاں بتا رہے ہیں جن سے تمام والدین کو پرہیز کرنا چاہیئے۔

    :نئے تجربات سے روکنا

    بچوں کو کوئی نقصان نہ پہنچ جائے، والدین کا یہ خیال بچوں کو نئے تجربات کرنے سے روک دیتا ہے۔ جب بچے باہر نہیں کھیلتے، گرتے نہیں، اور انہیں چوٹ نہیں لگتی تو وہ حد سے زیادہ نازک مزاج یا کسی حد تک ڈرپوک بن جاتے ہیں۔

    kid-6

    بڑے ہونے کے بعد ان کی جڑوں میں موجود یہ خوف مختلف نفسیاتی پیچیدگیوں کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں جو انہیں زندگی میں کئی مواقع حاصل کرنے سے روک دیتے ہیں۔

    :بہت جلدی مدد کرنا

    بچپن یا نوجوانی میں جب بچے کسی مشکل کا شکار ہوتے ہیں تو والدین بہت جلد ان کی مدد کو پہنچ جاتے ہیں، یوں بچے ان مصائب کا سامنا کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں جو ان کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کر سکتے ہیں۔

    kid-3

    والدین کی جذباتی، سماجی یا مالی مدد کی وجہ سے بچے خود انحصار نہیں ہو پاتے اور وہ نہیں سیکھ پاتے کہ کس طرح کے مشکل حالات سے کس طرح نمٹنا ہے۔ انحصار کرنے کی یہ عادت اس وقت بچوں کو بے حد نقصان پہنچاتی ہے جب وہ والدین کے بعد اکیلے رہ جاتے ہیں۔

    :ہر طرح کی کارکردگی پر یکساں تاثرات

    اگر کہیں دو بچوں میں سے کوئی ایک کامیابی حاصل کرتا ہے، جبکہ دوسرا ناکام ہوجاتا ہے تو والدین یہ سوچ کر کہ کہیں ناکام ہونے والے بچے کا دل نہ ٹوٹ جائے، دونوں کو ایک سے تحائف دیتے ہیں اور ایک سی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

    kid-5

    لیکن یہ طرز عمل دونوں بچوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ ناکام ہونے والا بچہ اپنی ناکامی کو اہمیت نہیں دیتا کوینکہ وہ جانتا ہے کہ اسے ہر صورت میں اپنے کامیاب بھائی جیسی ہی سہولیات اور حوصلہ افزائی ملے گی۔

    دوسری طرف کامیاب ہونے والا بچہ بھی اپنی کامیابی کو اہمیت نہیں دیتا کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اس کے والدین کے نزدیک اس کی کامیابی اور اس کے بھائی کی ناکامی میں کوئی فرق نہیں۔ یوں وہ محنت کرنا اور کچھ حاصل کرنا چھوڑ دیتا ہے۔

    :اپنی ماضی کی غلطیاں نہ بتانا

    والدین اگر اپنے بچوں کو نقصان پہنچنے سے بچانا چاہتے ہیں تو انہیں نئے تجربے کرنے سے روکنے کے بجائے انہیں اپنے تجربات سے آگاہی دیں۔

    kid-4

    والدین نے خود اپنی نوجوانی میں جو سبق حاصل کیے اور جن غلطیوں کی وجہ سے نقصانات اٹھائے ان کے بارے میں اپنے بچوں کو ضرور بتائیں تاکہ وہ، وہی غلطیاں نہ دہرائیں۔

    :ذہانت کو سمجھ داری سمجھنا

    اکثر والدین اپنے بچے کی خداد ذہانت کو ذہنی پختگی کی علامت سمجھتے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ ان کا بچہ ذہین ہے لہٰذا وہ خود ہی برے کاموں سے دور رہے گا اور اپنے اوپر آنے والی مشکلات کا خود ہی حل نکال لے گا۔

    kid-2

    یہ سوچ بالکل غلط ہے۔ کوئی بچہ کتنا ہی ذہین کیوں نہ ہو اسے اچھے اور برے کی تمیز سکھانے کے بعد ہی آئے گی۔ اگر آپ اسے سمجھ دار جان کر سمجھانا چھوڑ دیں گے تو ہوسکتا ہے وہ اپنی ذہانت کی بنا پر کسی برے کام کو فائدوں کا ذریعہ بنا لے۔

    :قول و فعل میں تضاد

    بچوں کی تربیت کو خراب کرنے والی ایک عادت والدین کے قول و فعل میں تضاد بھی ہے۔ جب والدین بچوں کو بتاتے ہیں کہ سگریٹ نوشی اور الکوحل بری اشیا ہیں، لیکن وہ خود اس کا استعمال کرتے ہیں تو ظاہر ہے بچے ان کی بات کا کوئی اثر نہیں لیں گے۔

    kid-1

    یاد رکھیں بچوں کو معاشرے کے لیے کارآمد فرد اور انفرادی طور پر انہیں ایک کامیاب اور مضبوط شخصیت بنانے کے لیے ضروری ہے کہ والدین خود بھی اپنی عادات کو تبدیل کریں اور ایسی شخصیت بنیں جسے بچے اپنا آئیڈیل سمجھیں۔

  • بیٹی کو زندہ جلانے والی ماں کو سزائے موت

    بیٹی کو زندہ جلانے والی ماں کو سزائے موت

    لاہور: انسداد دہشت گردی عدالت نے بیٹی کو زندہ جلانے والی ماں کو سزائے موت سنادی۔ جرم میں شریک بھائی کو بھی عمر قید کی سزا سنادی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کے جج محمد الیاس نے کیس کی سماعت مکمل ہونے کے بعدفیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے زندہ جلائی جانے والی لڑکی کی والدہ پروین بی بی کو پھانسی کی سزا سنا دی جبکہ شریک جرم بیٹے انیس کو عمر قید کی سزا سنا دی۔

    مقدمہ میں نامزد بہنوئی ظفر اقبال کو بری کرنے کا حکم دے ديا گیا۔

    یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل زندہ جلائی جانے والی نوجوان لڑکی زینت نے احسن نامی نوجوان سے پسند کی شادی کی تھی۔ والدین نے صلح کے بعد اسے گھر واپس بلوایا جس کے بعد ماں اور بھائی نے اسے تیل چھڑک کر آگ لگا دی تھی۔

    لڑکی کے خاوند احسن خان کی مدعیت میں لڑکی کی ماں پروین بی بی، بھائی انیس احمد اور بہنوئی ظفر اقبال کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ بعد ازاں لڑکی کا بہنوئی ظفر تمام واقعہ میں بے گناہ ثابت ہوا۔

    دوران تفتیش لڑکی کی ماں پروین بی بی نے اپنا گناہ بھی تسلیم کر لیا تھا۔ ماں کا کہنا تھا کہ مقتولہ زینت نے گھر میں اس کے ساتھ ہنگامہ آرائی کے بعد خود پر تیل ڈال لیا اور اسے بار بار آگ لگانے کے لیے اکساتی رہی جس پر غصے میں آ کر اس نے ماچس کی تیلی پھینک دی جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور بعد ازاں جاں بحق ہوگئی۔

    دوران تفتیش لڑکی کی ماں پروین بی بی نے اپنا گناہ بھی تسلیم کر لیا تھا۔ ماں کا کہنا تھا کہ مقتولہ زینت نے گھر میں اس کے ساتھ ہنگامہ آرائی کے بعد خود پر تیل ڈال لیا اور اسے بار بار آگ لگانے کے لیے اکساتی رہی جس پر غصے میں آ کر اس نے ماچس کی تیلی پھینک دی جس سے وہ بری طرح جھلس گئی اور بعد ازاں جاں بحق ہوگئی۔

  • ماؤں کے عالمی دن کے موقع پرمعروف شخصیات کے تاثرات

    ماؤں کے عالمی دن کے موقع پرمعروف شخصیات کے تاثرات

    کراچی: ماں کی ماں محبت بے لوث اور اسکی یاد بے پناہ قیمتی ہوتی ہے، ماں ایک ایسی عظیم ہستی ہے جس کی عزت واحترام اور مرتبہ ہر مذہب اور معاشرے میں مسلمہ ہے،اس حوالے سے ہر سال ماں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔

    ماں قدرت کا انمول تحفہ ہے جس کادنیامیں کوئی نعم البدل نہیں ہے، یوں تو ماں سے محبت کو دنوں کی زنجیر میں جکڑنا مشکل ہے اور ہر دن ماں کی خدمت اور تابعداری کا دن ہے لیکن یہ خاص دن ہمیں اپنی مصروف زندگی میں ماں کی قدر یاد دلاتا ہے، ہر لمحہ ہر روز ماں کی عزت اور محبت کا اظہار کرنے والے خوش قسمت شخص جن کی مائیں حیات ہیں کیونکہ ماں کی دعائیں ہر لمحہ شامل حال رہتی ہیں۔

    اس دن کی مناسبت سے مشہور و معروف شخصیات نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ماں سے محبت کا اظہار کیا۔