Tag: ماہرمعاشیات مزمل اسلم

  • اسٹاف لیول معاہدہ  کے لئے آئی ایم ایف کی نئی شرط سامنے آگئی

    اسٹاف لیول معاہدہ کے لئے آئی ایم ایف کی نئی شرط سامنے آگئی

    اسلام آباد : ماہرمعاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط ہے اوپن مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے انٹربینک کا ریٹ ہوگا تو معاہدہ ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں ڈالر کی قیمت میں اضافے پر کہا کہ اسحاق ڈار پہلے نہ کرتے ہیں پھرہاں کرکے ایک دم نلکہ کھول دیتے ہیں۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ انہوں نے بیس پچیس روز پہلے انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت دو سو اٹھہتر روپے کی پھر اسے دو سو ساٹھ پر لے آئے۔

    ماہر معاشیات نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط ہے اوپن مارکیٹ کے ریٹ کے حساب سے انٹربینک کا ریٹ ہوگا تو اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا، ہوسکتاہے یہ آج پھر گھٹنے ٹیک دیں۔

    خیال رہے امریکی ڈالر پاکستان کی تاریخ میں بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، ڈالر اٹھارہ روپے اٹھانوے پیسے مہنگا ہو کر دو سو پچیاسی روپے نو پیسے پر بند ہوا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر اٹھارہ روپے مہنگا ہو کر دو سو بانوے روپے پر پہنچ گیا۔

  • عوام تیار رہیں! ‘حکومت کا  300 روپے کے قریب  فی لیٹر پیٹرول کرنے کا ارادہ’

    عوام تیار رہیں! ‘حکومت کا 300 روپے کے قریب فی لیٹر پیٹرول کرنے کا ارادہ’

    اسلام آباد : ماہرمعاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ حکومت کا 300 روپے کے قریب فی لیٹر پیٹرول کرنے کا ارادہ ہے ، آئندہ آنے والے بجٹ کا دن کل کے دن سے زیادہ برا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرمعاشیات اور سابق ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں حکومت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے پچھلے دور میں آؤٹ لک منفی ہوگیا تھا، ن لیگ کے پچھلے دور میں بھی مفتاح اسماعیل تھے، پی ٹی آئی حکومت نے کورونا کے دوران بھی ریٹنگ کو مستحکم کیا، ہماری حکومت کے جاتے ہی 60 دن میں ریٹنگ منفی ہوگئی۔

    ماہرمعاشیات کا کہنا تھا کہ کافی دنوں سے بحث چل رہی ہے کہ روس سے تیل لیتے تو سستا ہوتا،2 ماہ پہلے پاکستان میں ریفائنریز کو ڈیزل پر 10 روپے لیٹرپرمنافع مل رہا تھا، اب ریفائنریز کو ڈیزل پر منافع اب فی لیٹر 55 روپے مل رہا ہے، یہ ریفائنریز پاکستان میں ہیں اور 55 فیصد ڈیزل پاکستان میں ہی پیدا ہوتا ہے، عوام سےمنافع کے علاوہ ڈیزل پر 30 روپے ٹیکس وصول کیاجارہا ہے ۔

    مزمل اسلم نے کہا کہ حکومت کو پتا ہی نہیں کیا کرنا ہے یہ صرف عالمی ریٹ دیکھ رہےہیں، ابھی پیٹرولیم مصنوعات پر خسارہ کم نہیں ہوا ،مزید ٹیکس بھی لگانےہیں، ان کا پونے300 روپے تک فی لیٹر پیٹرول کرنے کا ارادہ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے بجلی کی قیمت بڑھادی ، ٹیکسز کی چھری بھی پھیرے گی، آیندہ آنےوالے بجٹ کا دن کل کے دن سے زیادہ برا ہوگا، پاکستان کی مئی میں برآمدات 10 فیصد سے زیادہ گر گئی ہیں۔

    سابق ترجمان وزارت خزانہ نے ااپنے دور حکومت کے حوالے سے بتایا کہ ہماری حکومت تومیں ریفائنریز کے منافع میں کٹ لگاتا، پیٹرول پر سبسڈی24 روپے فی لیٹر اورڈیزل پر41روپے فی لیٹر تھی، موجودہ حکومت میں ریفائنریز کا مارجن 35 سے 40 روپےفی لیٹر بڑھ گیا۔

    ماہرمعاشیات نے کہا کہ ہماراارادہ تھا کہ احساس پروگرام میں پیٹرول کارڈ بھی دیں، انہوں نے پروگرام برباد کردیا، مشازیہ مری نےساڑھے8 لاکھ کھاتے پیتےلوگوں کو واپس پروگرام میں لےلیا، اس کے اثرات خراب ہوں گے، کل ہی کراچی میں حالات خراب ہوگئے۔

  • "عوام کمر کَس لیں،  24 گھنٹے میں حکومت تیل،گھی اوردیگر اشیا کی قیمتیں بڑھا سکتی ہے”

    "عوام کمر کَس لیں، 24 گھنٹے میں حکومت تیل،گھی اوردیگر اشیا کی قیمتیں بڑھا سکتی ہے”

    اسلام آباد : ماہرمعاشیات مزمل اسلم نے خبردار کیا ہے کہ 24 گھنٹے میں حکومت تیل،گھی اوردیگر اشیا کی قیمتیں بڑھا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرمعاشیات مزمل اسلم نے ڈالر کی ڈبل سینچری پر اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے مہنگائی کا طوفان آئے گا،اس وقت ڈالر کی قیمت 180 سے نیچے ہونی چاہیے تھی۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ ملک میں عدم استحکام کی وجہ سے ڈالرکی قدر بڑھی، جب باہرسےچیزیں منگواتےہیں توادائیگی ڈالرمیں کرناپڑتی ہے۔

    ماہرمعاشیات نے خبردار کیا کہ 24 گھنٹے میں حکومت تیل ، گھی اوردیگر اشیا کی قیمتیں بڑھا سکتی ہے، عوام کمر کس لیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ فیصلہ سازی نہ ہونے سے زرمبادلہ جا رہا ہے مگر ملک میں آنہیں رہا۔

    دوسری جانب ماہرمعاشیات عابدسلہری نے کہا اسوقت سیاسی بحران سے اقتصادی بحران پیدا ہو رہا ہے، بجلی، تیل سمیت مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے، حکومت حکومت کو فیصلے کرنے ہوں گے ، ورنہ صورتحال مزید خراب ہوگی۔

    حکومت کو معاشی صورتحال پر جلد کنٹرول کرنا ہوگا،آئندہ بجٹ کافی مشکل ہوگا اور یہ ملک کیلئے کافی مشکل وقت ہے ،حکومت حکومت کو فیصلے کرنے ہوں گے ، ورنہ صورتحال مزید خراب ہوگی۔