اسلام آباد : ماہرمعیشت حفیظ پاشا نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ماہر معیشت حفیظ پاشا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف نےریویوکےبعدکچھ نئی چیزیں مانگ لی ہیں، آئی ایم ایف نےایڈیشنل ٹیکسیشن تو مانگ لی ہے تاہم آنےوالےدنوں میں پاکستان کی مشکلات میں اضافہ ہوسکتا ہے، افراط زرمیں پاکستان کوبہت سےمشکلا ت کاسامناہے۔
حفیظ پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان کےمعاشی حالات بہت خراب ہوچکےہیں، معاشی طورپرماحول بہت ہی مشکل حالات میں ہے، ون ونڈوآپریشن ہونے سے بیرونی سرمایہ کاری میں فائدہ ہوسکتا ہے۔
ماہر معیشت نے کہا کہ پاکستان کو آئندہ 3 سالوں میں قرضوں کی واپسی بھی کرنی ہے، 35ارب ڈالرکہاں سےآئیں گے یہ بھی ایک بڑا سوال ہے جبکہ تجارتی خسارہ بھی بڑھا جس کی وجہ سے مشکلات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چین نے پاکستان کوعوامی اورسرکاری سطح پرقرضے دیئے ہیں، قرضوں کی ادائیگی سےمتعلق چین سےبات کرنا ہوگی۔
آئی ایم ایف کے مطالبات پر حفیظ پاشا نے کہا کہ آئی ایم ایف ان ڈائریکٹ ٹیکسز کی بات کررہاہے جومناسب نہیں، آئی ایم ایف توچینی پربھی ٹیکس لگانے کی بات کررہا ہے، میری نظری میں ڈائریکٹ ٹیکسز کی طرف جانا چاہیے، ڈائریکٹ ٹیکسز سے اشرافیہ کومیسرسبسڈی ختم ہوجائےگی۔
ماہر معیشت کا مزید کہنا تھا کہ کچھ عرصےسےبجلی،گیس اورپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائی گئیں، بجلی،گیس اورپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھے سے اثرعوام پر پڑتا ہے، اصل بوجھ قرضوں کی واپسی کا بنتا جا رہا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کہتاہےکہ درآمدات پرمخصوص پابندی کوبھی ختم کریں، آئی ایم ایف کےمطابق گزشتہ سال درآمدات پرپابندی کانقصان ہوا، آئی ایم ایف کی نظرمیں پاکستان میں ڈالرریٹ311 روپے ہوناچاہیے، آئی ایم ایف کےبرعکس ہم اس وقت280روپےفی ڈالرپرکھڑے ہیں۔
حفیظ پاشا نے کہا کہ پاکستان کےمعاشی حالات بہت خراب ہوچکےہیں، معاشی طورپرماحول بہت ہی مشکل حالات میں ہے، ون ونڈوآپریشن ہونے سے بیرونی سرمایہ کاری میں فائدہ ہوسکتا ہے۔
ماہر معیشت نے بتایا کہ کورونا سے پہلے خط غربت کا پیمانہ 35 فیصد تھا اب 40 فیصد تک آگیا ہے، بے روزگاری کا پیمانہ 6 فیصد ہوا کرتا تھا آج 10 فیصد تک چلا گیا ہے، ہمارے تقریباً 10 لاکھ پاکستانی بے روزگار ہوگئے ہیں، جو پاکستانی کما بھی رہے ہیں ان کی کمائی میں کمی آئی ہے۔