Tag: ماہرین آثار قدیمہ

  • چکوال سے ہاتھی کی معدوم نسل کی ایک کروڑ سالہ قدیم باقیات دریافت

    چکوال سے ہاتھی کی معدوم نسل کی ایک کروڑ سالہ قدیم باقیات دریافت

    فیصل آباد : ماہرین آثار قدیمہ کو چکوال کے علاقے میں کھدائی کے دوران ہاتھی کی ایک معدوم نسل کا دانت ملا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھی کی یہ نسل ایک کروڑ سال قبل افریقہ،ایشیا اور یورپ میں پائی جاتی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد کی جی سی یونیورسٹی نے چکوال سے ہاتھی کی معدوم نسل کی ایک کروڑ سال قدیم باقیات دریافت کرلی۔

    شعبہ زولوجی کو ڈھوک بن امیرخاتون کے مقام پر کھدائی کے دوران گومفوتھیرم کے دانت ملے، ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق ہاتھی کی یہ نسل ایک کروڑ سال قبل افریقہ،ایشیا اور یورپ میں پائی جاتی تھی۔

    واضح رہے کہ ہاتھی جنگلی حیات میں جسیم اور طاقتور ترین ممالیہ جانور ہے، دنیا بھر میں ہاتھیوں کی عام طور پر تین اقسام پائی جاتی ہیں افریقی بش ہاتھی، افریقی جنگلی ہاتھی اور ایشیائی ہاتھی، جسے انڈین ہاتھی بھی کہا جاتا ہے جبکہ  ہاتھی کی بقیہ اقسام برفیلے زمانے میں تقریباً دس ہزار سال پہلے معدوم ہو چکی ہیں۔

    مزید پڑھیں: جہلم ، 33لاکھ سال پرانا ہاتھی کے دانت کا ٹکڑا دریافت

    ماہرین کے مطابق ایک ہاتھی کے عمومی حمل کی میعاد 22 مہینے ہوتی ہے جو کسی بھی زمینی جانور کے مقابلے میں طویل ترین میعادِ حمل ہے۔ پیدائش کے وقت ایک ہاتھی کے بچے کا عمومی وزن120کلوگرام تک ہوتا ہے۔ ایک ہاتھی کی طبعی زندگی عموماً70سال تک ہوتی ہے جبکہ کچھ ہاتھی اس سے زیادہ عرصے تک بھی زندہ رہتے ہیں۔

  • عجیب الخلقت سر والے بچے کا 2 ہزار سالہ قدیم ڈھانچہ دریافت

    عجیب الخلقت سر والے بچے کا 2 ہزار سالہ قدیم ڈھانچہ دریافت

    روس کے شہر کریمیا میں ماہرین آثار قدیمہ نے 2 ہزار سالہ قدیم ایک ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو ایک چھوٹے بچے کا ہے اور اس کا سر غیر معمولی ہیئت کا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بچہ ممکنہ طور پر جنگجو قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جسے مستقبل میں جنگوں میں لڑنے کی تربیت دی جانی ہو۔

    اس ڈھانچے کا سر غیر معمولی طور پر لمبا ہے اور بعد ازاں ماہرین نے بتایا کہ یہ سرمتی قبیلے سے تعلق رکھتا ہے جو پہلی صدی قبل مسیح کے جنگجوؤں کا نامور قبیلہ ہے۔

    اس قبیلے کی ایک جسمانی خصوصیت ان کے لمبوترے سر تھے۔ یہ لوگ بچوں کے پیدا ہونے کے بعد ان کے سر پر ایک نرم کپڑا اور لکڑی کا ایک لمبوترا فریم پہنا دیا کرتے تھے جس کے بعد ان بچوں کا سر اسی شکل میں نمو پاتا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قبیلے میں اس نوعیت کے سر خوبصورتی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

    کریمیا میں اس بچے کی قبر ایک زیر تعمیر پل کے نزدیک دریافت ہوئی۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق اس بچے کی عمر 2 سال ہے۔ انہوں نے اسے خلائی مخلوق کی قبر کا نام بھی دیا۔

    قبر کی دریافت کے بعد ایک روسی خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا کہ قدیم دور کے بعض خلا باز ایسے لمبوتروں سروں کو خلائی مخلوق سے جوڑتے ہیں اور ان کے مطابق یہ خلائی مخلوق کی زمین پر پرورش پانے والی نسل ہے۔

    تاہم آرکیالوجی انسٹیٹیوٹ آف رشین اکیڈمی آف سائنس کے ایک پروفیسر نے اس بات کی نفی کی کہ ان کا تعلق خلائی مخلوق سے ہے۔

    ان کے مطابق لمبوترے سر سرمتی ثقافت کی اہم خصوصیت ہیں جو اس دور میں خوبصورتی کی علامت سمجھے جاتے تھے۔

    ماہرین کو امید ہے کہ اس ڈھانچے کی دریافت سے انہیں اس دور کے بارے میں اہم معلومات جاننے میں مدد مل سکتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مردے سےگوشت علیحدہ کر کے ہڈیوں کودفن کرنے والی قوم

    مردے سےگوشت علیحدہ کر کے ہڈیوں کودفن کرنے والی قوم

    خرطوم : سوڈان میں قدیم رسومات کے تحت مردے سے گوشت کو نکال کر اور ہڈیوں کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ زیر زمین دفن کیا جاتا تھا۔

    اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ایک ٹیم نے سوڈان میں ایک ہزار سال پرانی قبر دریافت کی، قبر میں مدفن مردے کی ہڈیوں کا بغور جائزہ لینے پر پتہ چلا کہ ایک ہزار سال پرانی یہ قبر ایک راہب کی ہے جسے دفنانے سے قبل چھریوں سے جسم کے گوشت کو ہڈیوں سے الگ کردیا گیا تھا اس کا ثبوت ہڈیوں پر موجود چھری کے نشانوں سے بہ خوبی کیا جا سکتا ہے۔

    monk-post-2

    اس کے علاوہ متعد قبروں میں دفن ڈھانچے کچھ عجیب زاویئے سے پائے گئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جسم سے گوشت کو اتار کر اور ہڈیوں کو ایک خاص ترتیب اور زاویئے سے دفن کیا جاتا تھا جس کی تفصیلات تحقیق طلب ہیں جو یقینآ اس دور کے مذہبی رسومات کا لازمی ہوں گی کیوں کہ تاریخ دانوں نے ایسے شواہد بیان کیے ہیں جن سے اس قسم کی ملتی جلتی رسومات کا پتہ چلتا ہے۔

    monk-post-3

    تاہم اب تک یہ بات سامنے نہیں آسکی ہے کہ وہ لوگ انسانی جسم کے گوشت کا کیا کرتے تھے یا کس استعمال میں لاتے تھے اس حوالے سے محقیقین کی ایک ٹیم تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے اور اُس دور کے قبائل، مذہب اور رسومات کا مطالعہ و مشاہدہ کر کے ضبطِ تحریر لایا جا رہا ہے۔

    monk-post-4

    واضح رہے یہ تحقیق مک ماسٹر یونیورسٹی کے ماہرین نے دریائے نیل کے قریب واقع ایک قدیم قبرستان میں 123 قبروں میں موجود باقیات پر کی جن میں سے بیشتر قبریں ہزار سال قدیم پر ہیں۔

    monk-post-1

    دوسری جانب کچھ محقیقین کا خیال ہے کہ اس علاقے میں عیسائی ریاست ہوا کرتی تھی جہاں کچھ علاقائی رسومات اور مذہبی رسومات کے گڈ مڈ ہونے سے یہ رسم چل پڑی جس کے تحت مرنے والے شخص کا گوشت ہٹا کر خالی ڈھانچہ دفن کر دیا جاتا تھا۔

    محقیقین ممتاز مذہبی اسکالرز اور تقابل ادیان کے ماہرین سے بھی اس معاملے میں تعاون حاصل کر رہے ہیں جس کی بنیاد پر امید کی جا سکتی ہے انسانی تاریخ کی یہ تلخ اور دل دہلانے والی حقیقیت کا سراغ لگایا جا سکے گا اور جس سے تحقیق کے مزید کئی دروازے وا ہوں گے۔

  • چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    چار ہزار سال پرانے آلو دریافت

    اوٹاوا: کینیڈا کے ساحلی علاقے سے کھدائی کے دوران قدیم ترین آلو دریافت ہوئے ہیں۔ یہ آلو جن کی رنگت بالکل سیاہ ہوچکی ہے اور اب یہ کھانے کے قابل نہیں رہے، ماہرین کے مطابق 3 ہزار 8 سو سال قدیم ہیں۔

    جرنل سائنس کے تازہ ترین شمارے میں شائع کردہ مضمون کے مطابق یہ آلو ہزاروں سال قبل رہنے والے افراد کی زراعت اور باغبانی کا ثبوت ہیں۔

    potato-2

    ماہرین کے مطابق جس دور میں یہ آلو اگائے گئے اس وقت یہاں کاٹز نامی قدیم قبیلہ آباد تھا۔

    ماہرین آثار قدیمہ کا کہنا ہے کہ ان آلوؤں کا یہاں سے ملنا ظاہر کرتا ہے کہ اس دور میں یہاں آباد لوگ بحر الکاہل کے پانی سے زراعت اور باغبانی کیا کرتے تھے۔

    ملنے والے آلو جو کسی زمانے میں گہرے رنگ کے بھورے ہوا کرتے تھے، اب بالکل سیاہ ہوچکے ہیں البتہ ان کے اندر موجود نشاستہ یا کاربو ہائیڈریٹس اب بھی برقرار ہے۔