Tag: ماہرین

  • کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    کرونا وائرس کا علاج: ایک اور دوا کے بارے میں ماہرین کا دعویٰ سامنے آگیا

    ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ہونے کے دعوؤں کے بعد، آسٹریلوی ماہرین نے ایک اور دوا کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ جوڑوں کے درد کی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکتی ہے۔

    آسٹریلوی شہر میلبرن کے ماہرین طب کا کہنا ہے کہ قوت مدافعت کو متاثر کرنے والی بیماری لیوپس، اور جوڑوں کے درد آرتھرائٹس (گٹھیا) میں استعمال کی جانے والی دوا ہائیڈرو آکسی کلورو کوئن ممکنہ طور پر کرونا وائرس کے خلاف مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

    ان کے مطابق لیبارٹری میں کیے جانے والے تجربات کے دوران اس دوا نے موذی وائرس کا مکمل خاتمہ کردیا۔

    اب وہ اس کی انسانی آزمائش پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، دوا کی آزمائش 22 سو 50 افراد پر کی جائے گی جن میں ڈاکٹر اور نرسز بھی شامل ہیں۔

    والٹر الیزا ہال انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر ڈاؤگ ہلٹن کا کہنا ہے کہ اس دوا کے نتائج 3 سے 4 ماہ میں سامنے آجائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ دوا اس وائرس کا علاج کر سکتی ہے تاہم یہ بطور ویکسین، یعنی وائرس کے حملہ آور ہونے سے قبل حفاظت کے لیے استعمال نہیں کی جاسکے گی۔

    ڈاکٹر ہلٹن کے مطابق اس دوا کے بہترین اثرات اس وقت سامنے آئیں گے جب مریض اسے روزانہ استعمال کرے گا۔

    خیال رہے کہ ملیریا کی دوا کلورو کوئن کے حوالے سے ایک امریکی سرمایہ کار جیمز ٹوڈرو نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دوا کرونا وائرس کا اہم علاج ثابت ہو رہی ہے تاہم گزشتہ ماہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ کلورو کوئن کے بارے میں ایسا کوئی ثبوت نہیں جو کرونا کے علاج سے متعلق ہو۔

    کلورو کوئن 85 سال پرانی دوا ہے جسے جنگ عظیم دوم کے وقت استعمال کیا گیا تھا، یہ سنکونا درخت کی چھال سے تیار کی جاتی ہے اور نہایت کم قیمت دوا ہے۔

  • اے ٹی ایم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب، حفاظت کیسے ممکن؟

    اے ٹی ایم کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب، حفاظت کیسے ممکن؟

    کرونا وائرس کی ہلاکت خیزی نے دنیا بھر کو لرزہ براندام کردیا ہے، یہ وائرس نہ صرف ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہورہا ہے بلکہ دیگر بے جان اشیا سے بھی لگ سکتا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی روزمرہ زندگی میں موبائل فون، گاڑیوں کی چابی اور اے ٹی ایم وغیرہ کے استعمال کی ضرورت پڑتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق مذکورہ اشیا کے استعمال سے قبل اور بعد میں لازمی ہے کہ ہر شخص ہاتھوں کو جراثیم کش محلول سے صاف کرے کیونکہ یہ وائرس دھاتی اشیا پر تین دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔

    انہوں نے تاکید کی ہے کہ اس وائرس سے بچنے کے لیے کوشش کریں کہ آن لائن ادائیگیاں کی جائیں تاکہ اے ٹی ایم کا استعمال کم سے کم کیا جاسکے۔

    وبائی امراض سے بچاؤ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کوشش کریں کہ جب بھی گھر سے باہر نکلیں باریک دستانے استعمال کریں، جب دستانے استعمال کریں تو ہاتھ کو ناک اور آنکھ سے دور رکھیں، ہجوم والی جگہوں پر جانے سے گریز کریں۔

    ماہرین کے مطابق آن لائن طلب کیا گیا کھانا وصول کرنے کے دوران خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں، جب بھی ڈلیوری مین آئے اس سے پیکٹ وصول کرنے سے قبل دستانے پہن لیں۔

    ہدایات میں کہا گیا کہ کوشش کریں کہ ڈلیوری مین کو بل کے مطابق رقم ادا کریں تاکہ آپ کو باقی رقم واپس نہ لینی پڑے۔ پیکٹ وصول کرنے کے بعد اس میں رکھا کھانا فوری طور پر گرم کریں۔

    ماہرین کے مطابق کرونا وائرس گرمی میں زندہ نہیں رہتا، اس لیے اس بات کا خیال ہمیشہ رکھیں کہ باہر سے آیا ہوا کھانا لازمی طور پر اچھی طرح گرم کرنے کے بعد ہی استعمال کیا جائے۔

    ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس ہوا میں 3 گھنٹے، تانبے کی سطح پر 4 اور گتے (کاغذ) پر 24 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے، سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہ وائرس پلاسٹک اور لوہے سے بنی اشیا پر 24 گھنٹے تک زندہ رہ سکتا ہے۔

    تحقیق میں یہ بھی کہا گیا کہ مختلف احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے اس موذی وائرس سے قدرے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔

  • کیا کرونا وائرس کے لیے برسوں پرانا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس کے لیے برسوں پرانا طریقہ علاج مؤثر ثابت ہوسکتا ہے؟

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کا علاج یا ویکسین تیار کرنے پر کام کیا جارہا ہے ایسے میں امریکی ماہرین نے اس موذی وائرس کے ایک اور طریقہ علاج کی طرف توجہ دلائی ہے۔

    امریکی ریاست میزوری کی واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ وہ افراد جو اس وائرس سے لڑ کر صحتیاب ہوچکے ہیں، آیا ان کے خون کا پلازمہ اس وائرس کے شکار دیگر افراد کی بھی مدد کرسکتا ہے یا نہیں۔

    ماہرین کے مطابق اگر اس وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد اپنا خون عطیہ کریں اور یہ خون اس مرض سے لڑتے افراد کو چڑھایا جائے تو ان میں بھی اس وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوسکتی ہے۔

    یہ طریقہ علاج اس سے پہلے سنہ 1918 میں اسپینش فلو کی وبا کے دوران استعمال کیا گیا تھا جب طبی سائنس نے اتنی ترقی نہیں کی تھی۔

    واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ یہ طریقہ علاج نیا نہیں ہے، اسے ہمیشہ سے استعمال کیا جاتا رہا ہے اور یہ خاصا مؤثر بھی ہے۔

    ماہرین نے امریکا کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کو درخواست دے دی ہے جس کی منظوری ملنے کے بعد اس طریقہ علاج کو استعمال کیا جاسکے گا۔

    ایف ڈی اے کی اجازت کے بعد ڈاکٹرز اس طریقہ علاج سے کرونا وائرس کے ان مریضوں کا علاج کرسکیں گے جن کی علامات شدید ہیں اور انہیں موت کے منہ میں جانے کا خدشہ ہے۔

    ان کے مطابق یہ طریقہ علاج فوری طور پر ان مریضوں پر استعمال کیا جائے گا جن میں وائرس کی ابتدائی علامات ظاہر ہوں گی جس کے بعد ان کے مرض کو شدید ہونے سے روکا جاسکے گا۔

  • وہ دوا جو کرونا وائرس کے خلاف ’مؤثر‘ ثابت ہو رہی ہے

    وہ دوا جو کرونا وائرس کے خلاف ’مؤثر‘ ثابت ہو رہی ہے

    بیجنگ: چینی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف فیوی پیراویر نامی ایک دوا مؤثر ثابت ہو رہی ہے، اس دوا کی اب تک کلینیکل آزمائش کی جارہی تھی۔

    چین کی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ایک عہدیدار زینگ شن من کا کہنا ہے کہ فیوی پیراویر نامی جاپانی اینٹی وائرل دوا کے اثرات چین کے شہروں ووہان اور شینزن میں کلینکل ٹرائلز کے دوران حوصلہ افزا رہے ہیں۔

    ان کے مطابق اس دوا کو 340 مریضوں کو استعمال کروایا گیا اور یہ وائرس کے خلاف محفوظ ہونے کے ساتھ ساتھ اس کے علاج میں بھی واضح طور پر مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق شینزن میں جن مریضوں کو یہ دوا استعمال کروائی گئی ان میں ٹیسٹ مثبت آنے کے 4 دن بعد وائرس ختم ہو گیا، جبکہ اس دوا کے بغیر مرض کی علامات کے لیے دیگر ادویات کے استعمال سے صحتیابی میں اوسطاً 11 دن درکار ہوتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ایکسرے سے علم ہوا کہ اس نئی دوا کے استعمال سے 91 فیصد مریضوں کے پھیپھڑوں کی حالت میں بھی بہتری رونما ہوئی، جبکہ دیگر ادویات میں یہ شرح 62 فیصد کے قریب ہوتی ہے۔

    جاپان میں بھی ڈاکٹروں کی جانب سے اس دوا کو کرونا وائرس کے معمولی سے معتدل علامات والے مریضوں پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے اور ڈاکٹرز کو توقع ہے کہ اس کے استعمال سے مریضوں میں وائرس کی نشوونما کی روک تھام ممکن ہے۔

    جاپانی وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دوا سنگین علامات والے مریضوں کے لیے ممکنہ طور پر زیادہ مؤثر نہیں کیونکہ ایسے مریضوں پر اس کا اثر دیکھنے میں نہیں آیا جن میں یہ وائرس زیادہ پھیل چکا تھا۔

    ان کے مطابق اس نئی دوا کو کرونا وائرس سے ہونے والے بیماری کووڈ 19 کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کے لیے حکومتی اجازت کی ضرورت ہوگی کیونکہ یہ بنیادی طور پر فلو کے علاج کے لیے تیار کی گئی تھی۔

    اس دوا کو فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل نے سنہ 2014 میں فلو کے لیے تیار کیا تھا تاہم کمپنی نے چین کے حالیہ دعوے پر کوئی ردعمل نہیں دیا، البتہ چینی عہدے دار کے بیان کے بعد کمپنی کے حصص میں بدھ کو 14 فیصد سے زائد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    دوسری جانب امریکی شہر سیئٹل میں واقع واشنگٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں کرونا وائرس کی ویکسین کے تجربے کا آغاز کیا جاچکا ہے۔

    اس ویکسین کی آزمائش 45 صحت مند انسانوں پر کی جائے گی اور اس کے حتمی نتائج جاننے میں 12 سے 18 ماہ کا وقت لگے گا۔ اس کے بعد ہی یہ تعین کیا جاسکے گا کہ ویکسین وائرس کے خلاف کس حد تک مؤثر ہے۔

  • اناج کی وہ قسم جس سے دل کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ کم ہو سکتا ہے

    اناج کی وہ قسم جس سے دل کی بیماریوں اور سرطان کا خطرہ کم ہو سکتا ہے

    مکئی کو ماہرینِ نباتات گھاس کی ایک قسم کہتے ہیں جس سے ہم اناج حاصل کرتے ہیں۔

    اسے مختلف طریقوں سے پکایا جاتا ہے۔ یہ کھانوں میں استعمال کی جاتی ہے اور اسے جانوروں کی خوراک بھی بنایا جاتا ہے۔ یہی مکئی ایندھن کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے۔ کہتے ہیں مکئی میکسیکو میں دریافت ہوئی اور بعد میں دنیا کے مختلف ملکوں میں اسے اناج کے طور پر استعمال کیا جانے لگا۔ اس غذائی جنس کی عمر کئی ہزار سال بتائی جاتی ہے۔

    مکئی ہم بھی مختلف شکلوں میں اپنی خوراک کا حصّہ بناتے ہیں۔ ماہرینِ صحت کے مطابق یہ متعدد امراض میں مفید ہے جب کہ اس کا اعتدال میں استعمال کئی طبی مسائل سے محفوظ رکھتا ہے۔ مکئی کے دانے غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ اس میں نشاستہ، فائبر، حیاتین اور معدنیات کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے۔

    طبی محققین کے مطابق مکئی میں اینٹی آکسیڈنٹ اور نباتاتی مرکبات ہوتے ہیں جو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ مکئی میں لوٹین اور زیاکسن تھین زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں۔ یہ کیروٹینائیڈز کہلاتے ہیں جو آنکھ کے عدسے کو دھندلے پن اور عمر کے ساتھ پٹھوں کو کم زور ہونے سے روکتے ہیں۔

    معدے کے مسائل یعنی انہضام اور آنتوں کی شکایت لاحق ہو تو مکئی میں پایا جانے والا ریشہ فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ مکئی کا استعمال نظامِ ہضم کی سوزش سے بھی بچاتا ہے۔ طبی ماہرین بتاتے ہیں کہ اس ریشے سے متعدد امراض کا خطرہ کم ہو جاتا ہے جن میں دل کی بیماریاں اور چند اقسام کے سرطان شامل ہیں۔ تاہم ذیابیطس میں مبتلا افراد کو نشاستہ دار غذاؤں کا استعمال کم کرنا چاہیے جس میں مکئی بھی شامل ہے۔

  • کیا خلا میں بچے کی پیدائش ممکن ہے؟

    کیا خلا میں بچے کی پیدائش ممکن ہے؟

    برلن: تاریخ میں پہلی بار خلا میں بچوں کی زچگی کے مشن پر کام شروع ہوگیا، ماہرین کا کہنا ہے کہ بارہ سال کے اندر اندر خلا میں بچے کی پیدائش کا عمل ممکن ہوسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خلا میں بچے پیدا کرنے کے مشن پر کام شروع کردیا گیا ہے، حاملہ خواتین کو 24 سے 36 گھنٹے کے مشن پر مدار میں قائم خلائی اسٹیشن پر روانہ کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی میں قائم ’اسپیس بورن‘ کے چیئرمین ڈاکٹر ایلبرٹ کا کہنا ہے کہ 2031 تک خواتین خلا میں بچے جن سکیں گی، جس کا مقصد خلا میں انسانی آبادی کے تصور پر تحقیق کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ماہرین جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اس مشن پر تحقیق کررہے ہیں، تجربے کے لیے ایک کے بجائے درجنوں حاملہ خواتین کو میڈکل اسٹاف اور ڈاکٹروں کے ہمراہ خلا میں بھیجا جائے گا۔

    ڈاکٹر ایلبرٹ نے کہا کہ مشن کے پہلے مرحلے میں زمین کے سب سے نچلے مداد پر زچگی کا عمل یقینی بنایا جائے گا، اور یہ مشن کسی بھی قسم کے بڑے خطرے سے محفوظ ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ خلا میں صرف بچے کی زچگی پر کام کررہے ہیں، موسم کے حالات اور مداد کے گرد کشش ثقل کو مدنظر رکھتے ہوئے 2031 سے پہلے مشن کو تجربے کے لیے روانہ کیا جائے گا۔

  • وزیرخزانہ خیبرپختونخوا نے نئے کاروبار کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے ٹیم تشکیل دے دی

    وزیرخزانہ خیبرپختونخوا نے نئے کاروبار کے طریقہ کار کو آسان بنانے کے لیے ٹیم تشکیل دے دی

    پشاور: وزیرخزانہ خیبرپختونخواہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ حکومت سرمایہ کاری کے فروغ، کاروباری مواقع بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کے تجربات سے بھرپوراستفادہ حاصل کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرخزانہ خیبرپختونخواہ تیمور سلیم جھگڑا کا کہنا ہے کہ صنعت کاروں اور کاروباری افراد پر مشتمل ٹیم صوبے میں کاروبار اور سرمایہ کاری کے آغاز کو آسان بنانے کے لیے تجاویز مرتب کرکے حکومت کو پیش کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت معاشی سرگرمیوں کے فروغ اور مقامی سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے ٹھوس بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے۔

    وزیر خزانہ نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، بڑے اور چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے ٹیکسیشن نظام میں اصلاحات سمیت درپیش دیگر مسائل کا حل اور صوبے میں سرمایہ لانے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

    تیمور سلیم جھگڑا نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے 100 روزہ ایجنڈے می ترجیحی بنیادوں پر منصوبہ بندی کرنے کے علاوہ صوبے میں سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ صوبے کی معاشی ترقی میں پرائیوٹ سیکٹر کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، حکومت سرمایہ کاری کے فروغ اور کاروباری مواقع بڑھانے کے لیے پرائیویٹ سیکٹر کے تجربات سے بھی بھرپور استفادہ حاصل کرے گی۔

  • کیا آپ نے کبھی سافٹ ڈرنکس کا ذائقہ شیشے اور پلاسٹک کی بوتل میں تبدیل محسوس کیا؟

    کیا آپ نے کبھی سافٹ ڈرنکس کا ذائقہ شیشے اور پلاسٹک کی بوتل میں تبدیل محسوس کیا؟

    کراچی: آپ نے کبھی سافٹ ڈرنکس پیتے ہوئے محسوس کیا ہوگا کہ پلاسٹک اور شیشے کی بوتل میں ذائقہ مختلف ہوتا ہے، اگر آپ کو نہیں لگتا تو ایک بار آزما کر دیکھ لیجیئے۔

    سافٹ ڈرنکس بنانے والی کمپنیوں نے کہا ہے کہ عموماً صارفین کی رائے سامنے آتی ہے کہ ڈرنکس پیتے ہوئے پلاسٹک اور شیشے کی بوتل میں ذائقہ مختلف محسوس ہوتا ہے۔

    کمپنیوں نے صارفین کو وضاحتی بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس کی وجہ سافٹ ڈرنکس کی پیکنگ ہے، پلاسٹک کی بوتل میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ وہ کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کو جذب کرلیتی ہے۔

    بیان کے مطابق پلاسٹک کی بہ نسبت شیشے کی بوتل میں یہ صلاحیت نہیں ہوتی، یہی وجہ ہے کہ سافٹ ڈرنکس میں موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ پلاسٹک کی بوتل جذب کرلیتی اس طرح ذائقہ تبدیل ہوجاتا ہے۔

    خبردار! سافٹ ڈرنکس آپ کو قبل ازوقت بوڑھا کررہی ہیں

    آج کل کی تیز رفتار اور فیشن ایبل دنیا میں سافٹ ڈرنکس ہماری روز مرہ کی غذائی ضروریات کا انتہائی اہم جزبن کر رہ گئی ہیں، ڈاکٹر اور ماہرین کا ماننا ہے کہ سافٹ ڈرنکس بہت سی بیماریوں کا بھی سبب بنتی ہیں۔

    یاد رہے کہ مئی 2017 میں ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ سافٹ ڈرنک کا زیادہ استعمال نہ صرف یہ کہ انسان کو بیمار کرتا ہے بلکہ جسم کو اندر سے کھوکھلا کرکے قبل از وقت بوڑھا بھی کردیتا ہے۔

  • انٹرپول کا سری لنکا میں دھماکوں کی تحقیقات کیلئے ماہرین بھیجنے کا اعلان

    انٹرپول کا سری لنکا میں دھماکوں کی تحقیقات کیلئے ماہرین بھیجنے کا اعلان

    کولمبو : سری لنکا میں حملوں کے بعد ساری ریاستی سیکیورٹی کو تبدیل کیا جا رہا ہے, انٹرپول نے دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ماہرین کی ٹیم سری لنکا بھیجنے کا بھی اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر دنیا بھر کی طرح سری لنکا میں بھی مسیحی برادری خوشیاں منارہی تھی جو اس وقت غم میں تبدیل ہوگئیں جب دہشت گردوں نے گرجا گھروں اور ہوٹلوں میں دھماکے کیے جس کے نتیجے میں 360 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سری لنکن حکام نے نیشنل توحید جماعت پر حملوں کا الزام لگایا ہے، حکومت نے مقامی تنظیم کو ذمہ دارٹھہراتے ہوئے مشتبہ خودکش بمبار کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کی ہے۔

    دوسری جانب انتہا پسند تنظیم داعش نے سری لنکا کے گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر کیے گئے 8 دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم حکومت اپنے موقف پر قائم ہے کہ کارروائی نیشنل توحید جماعت کی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حملوں میں مرنے والوں کی تعداد 360 ہو گئی۔ سری لنکا میں بدترین حملوں کے بعد سربراہان مملکت نے سیکیورٹی اداروں کے سربراہان کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    صدر سری سینا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کے سربراہان 24 گھنٹوں میں تبدیل ہو جائیں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان کا مزید کہنا تھا جن آفیشلز نے ان کے ساتھ خفیہ معلومات شیئر نہیں کیں ان کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جائے گا۔

    دوسری جانب وزیراعظم نے کہا کہ حملوں کے تانے بانے بیرون ملک سے ملتے ہیں جس میں داعش کا ایک گروپ ملوث ہو سکتا ہے، انٹرپول نے دھماکوں کی تحقیقات کے لیے ماہرین سری لنکا بھیجنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی خب رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سری لنکن حکام نے اب تک 58 مشتبہ افراد کو دھماکوں میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق داعش نے سری لنکا میں ایسٹر کے تہوار پر گرجا گھروں اور ہوٹلوں پر دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی ہے تاہم دعوے کے ثبوت میں خود کش بمبار کے نام اور دیگر تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

    داعش کی نمائندہ خبر ایجنسی ہونے کے دعویدار ’عمق‘ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ سری لنکا امریکی اتحادی ہے جہاں کیے گئے خود کش دھماکے داعش جنگجوﺅں نے کیے تاہم پریس ریلیز میں دعوے کے ثبوت فراہم نہیں کیے گئے۔

    دوسری جانب سری لنکا کی حکومت تاحال اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے جس میں مقامی شدت پسند تنظیم التوحید کو دھماکوں کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا اور خود کش بمباروں کے سری لنکن شہری ہونے کا دعوی کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ عمق کی جانب سے داعش کی نمائندگی کا دعویٰ کیا جاتا ہے تاہم اس دعوے کا کوئی مستند ثبوت نہیں نا ہی داعش رہنماﺅں نے کبھی عمق کو اون کیا ہے۔ سری لنکا حکومت کی جانب سے خود کش بمباروں کی شناخت ظاہر کرنے کے بعد عمق یا حکومتی دعوﺅں میں سے کسی ایک کی تصدیق ہوسکے گی۔

  • نوٹرے ڈیم گرجا گھر کے فن پارے آتشزدگی میں محفوظ رہے، ماہر ین

    نوٹرے ڈیم گرجا گھر کے فن پارے آتشزدگی میں محفوظ رہے، ماہر ین

    پیرس : فرانس کی ایک فن پاروں کے تحفظ کی ماہر ایزابیل پالو فراسے نے بتایا ہے کہ تاریخی کلیسا نوٹرے ڈیم میں لگنے والی آگ سے قدیمی فن پارے محفوظ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فراسے نے یہ بھی کہا کہ یہ تمام قیمتی نوادرات دھوئیں اور فائر فائٹرز کے پانی سے بھی بچ گئے ہیں، یہ قیمتی فن پارے نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی دیواروں میں انتہائی محفوظ انداز میں نصب ہیں۔

    فرانسیسی وزارت ثقافت کے اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ گرجا گھر میں سے ان قیمتی اشیا کو محفوظ انداز میں ایک اور مقام پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی وزیر ثقافت فرانک رائسٹر نے واضح کیا کہ آگ لگنے کے بعد کیتھیڈرل کی محرابی چھت کی حالت انتہائی مخدوش ہے اور وہ کسی وقت بھی منہدم ہو سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس کے تاریخی نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ بھڑک اُٹھی

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 850 سال پرانے نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ لگ گئی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے چرچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

    نوٹرے ڈیم وہ تاریخی چرچ ہے جہاں ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں سیاحوں کی آمد ہوتی ہے، واضح رہے کہ چرچ کی عمارت میں تعمیراتی کام جاری تھا۔

    پیرس کے نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ لگنے کی وجوہات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال کیتھولک چرچ کی جانب سے عمارت کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے فنڈز کی فراہمی کی اپیل کی گئی تھی۔