Tag: ماہر ماحولیات

  • سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہر ماحولیات نے بتادیا

    سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟ ماہر ماحولیات نے بتادیا

    موسم کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کو بڑے سیلاب اور اس وجہ سے ہونے والی تباہ کاریوں کا سامنا ہے، ملک کے مختلف حصوں میں آنے والے سیلابوں سے ہونے والے نقصانات کی رپورٹس باعث تشویش ہیں۔

    پاکستان بننے کے بعد دریائے سندھ میں پہلا سیلاب 1956 میں آیا، پھر 1976، 1986اور 1992 میں سیلاب آئے مگر ان میں بھی کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر پانی کا اخراج نو لاکھ کیوسک سے زیادہ نہیں بڑھا تھا۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے میں ماہر ماحولیات عباد الرحمان نے سیلاب کی وجوہات اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچاؤ کی تدابیر پر روشنی ڈالی۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے حکومت وقت کو فوری نوعیت کے اقدامات کرنا چاہئیں تاکہ مستقبل میں بھی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات سے بچنے کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں بھی سیلاب آتے ہیں لیکن بہترین انفرااسٹرکچر اور حکمت عملی کے سبب اس کے اثرات اور نقصانات پر کافی حد تک قابو پالیا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پرانی کہاوت ہے کہ پانی اپنا راستہ کبھی نہیں چھوڑتا چاہے سو سال بعد بھی آئے لیکن آتا ضرور ہے، لیکن ہوتا یہ ہے کہ ہم کسی نہ کسی صورت میں اس کے راستے میں آجاتے ہیں۔

    عباد الرحمان نے بتایا کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں جنگلات کی شدید کمی ہے اور جنگلات کی موجودگی سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکنے کا بہت بڑا ذریعہ ہوتی ہے۔

    ماہر ماحولیات کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ ہم مستقبل میں اس طرح کی تباہی کا سامنا کرنے سے بچنے کے لئے ابھی سے کام شروع کردیں تاکہ دہائیوں سے جاری سیلاب کی تباہ کاریوں سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان سے بچنے کا مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔

  • موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟ اہم انکشافات

    موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کیا کردار ادا کرسکتا ہے؟ اہم انکشافات

    دنیا بھر میں بے شمار ممالک کو اس وقت بدلتے موسم، قدرتی آفات کی تباہ کاریوں کا سامنا ہے، یہ وہ مسائل ہیں جو بلا تفریق رنگ و نسل اور ملک و قوم کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں۔

    اس پر قابو پانے کیلئے عالمی سطح پر مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اور اس حوالے سے پاکستان سے بھی مطالبہ کیا جارہا ہے کہ وہ بھی اس کام میں اپنا کردار ادا کرے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر ماحولیات ڈاکٹر پرویز امیر نے گفتگو کرتے ہوئے موسمیاتی تبدیلی اس اہم مسئلے پر ہوشربا انکشافات کیے۔

    انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ دس بڑے ممالک میں پاکستان کا پانچواں نمبر ہے، کلائمٹ چینج سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو 350 ارب ڈالر درکار ہیں لہٰذا ہم خود ایک مقروض ملک ہیں ہم اس کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کرسکتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آنے والے برسوں میں موسمیاتی اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے درجہ حرارت بہت زیادہ بڑھ جائے گا، بہت سے خطوں میں بارشیں پچاس فیصد تک بڑھ جائیں گی جن سے خطرناک سیلاب آئیں گے اگر ان سے بچاؤ کیلئے اقدامات نہ کیے گئے تو بہت بڑے نقصانات کا خدشہ ہے جس سے خطے کے کروڑوں افراد متاثرہوں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں اگر مؤثر انداز میں واٹر منیجمنٹ کی جائے گی اور سیلابوں کا پانی ذخیرہ کر لینے کی موثر صلاحیت ہو گی تو سندھ میں بھی ڈاؤن اسٹریم پر سارا سال مناسب بہاؤ کو مؤثر طور پر مینیج کیا جاسکتا ہے، اس کیلئے ہمیں نئے ڈیمز کی اشد کی ضرورت ہے۔

  • ’فطرت سے انسانوں کا تعلق ٹوٹ چکا ہے‘

    ’فطرت سے انسانوں کا تعلق ٹوٹ چکا ہے‘

    ڈیووس: معروف محقق اور ماہر ماحولیات سر ڈیوڈ ایٹنبرو کا کہنا ہے کہ فطرت سے ہمارا تعلق تقریباً ٹوٹ چکا ہے اور یہ صورتحال آج سے پہلے کبھی پیش نہیں آئی۔

    سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم میں ماحولیات سے متعلق سیشن منعقد ہوا جس میں معروف محقق اور ماہر ماحولیات سر ڈیوڈ ایٹنبرو اور برطانوی شہزادے ولیم نے شرکت کی۔

    سر ڈیوڈ کو ماحولیات کے شعبے میں کام اور تحقیق کے حوالے سے شاہی خاندان میں بھی خصوصی اہمیت حاصل ہے اور کئی بار ملکہ ان کے کام کو سراہ چکی ہیں۔

    برطانوی شہزادے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سر ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم جتنا فطرت سے لاتعلق ہوگئے ہیں، اتنا آج سے پہلے کبھی نہیں ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم اپنی زمین کو نہایت آسانی سے تباہ کرسکتے ہیں اور ہمیں اس کا ادراک بھی نہیں ہوگا۔

    سر ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ فطرت صرف خوبصورتی، دلچسپی یا حیرت کی حد تک محدود نہیں ہے، یہ ہماری زندگی کے لیے ضروری ہے، اور بدقسمتی سے ہم اسے تباہی کے دہانے پر لے جارہے ہیں۔

    سر ڈیوڈ ایٹنبرو ایک طویل عرصے سے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے منسلک ہیں جس کے تحت انہوں نے ماحول اور جنگلی حیات پر بے شمار دستاویزی فلمیں اور پروگرام تخلیق کیے ہیں۔

    عالمی اقتصادی فورم میں سر ڈیوڈ کو ماحولیات کے لیے ان کی خدمات کے اعزاز میں ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔