Tag: ماہر معاشیات

  • ‘اگر وزیر خزانہ قرض اتارنے کے لیے نیا قرض لیتا ہے تو یہ دیوالیہ ہونے کی دلیل ہے’

    ‘اگر وزیر خزانہ قرض اتارنے کے لیے نیا قرض لیتا ہے تو یہ دیوالیہ ہونے کی دلیل ہے’

    اسلام آباد : ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی کا کہنا ہے کہ اگر وزیر خزانہ قرض اتارنے کے لیے نیا قرض لیتا ہے تو یہ دیوالیہ ہونے کی دلیل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصر بنگالی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد معیشت کا استحکام عارضی ہے، مہنگائی میں کمی اوراسٹاک میں بہتری کی خبر مستقل معاشی استحکام ظاہر نہیں کرتی.

    قیصر بنگالی کا کہنا تھا کہ پاکستان گزشتہ 10 سال سے بینک کرپٹ ہے، وزیر خزانہ قرض اتارنے کیلئےنیا قرض لیتا تو یہ دیوالیہ ہونے کی دلیل ہے۔

    ماہر معاشیات نے کہا کہ حکومت نے حکومتی اخراجات میں کمی کے کیے کمیٹی بنائی،کفایت شعاری کی کمیٹی کے اوپر نئی کمیٹی بنادی گئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے گریڈ ایک سے 5 کی ڈیڑھ لاکھ آسامیاں ختم کیں جبکہ گریڈ 17 سے 22 کی آسامیاں کم کرنے کی ضرورت تھی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ حکومتی کفایت شعاری کمیٹی سے مستعفی ہونے والے ماہر معاشیات ڈاکٹر قیصرنے کہا تھا ملک دیوالیہ ہو چکا ہے، ہمیں کوئی قرض نہیں دے رہا، غیر ملکی کمپنیاں ملک چھوڑ کر جا رہی ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ اس وقت ہنگامی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، ہم ادارے بیچنا چاہتے ہیں لیکن کوئی خرید نہیں رہا، معیشت تباہ ہو رہی ہے اور اسلام آباد میں اس پر کوئی پریشان نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت اخراجات میں کمی کے لیے افسران کی بجائے چھوٹے ملازمین کو نکال رہی ہے۔

  • آئی پی پیز کے معاہدے کیسے منسوخ کیے جا سکتے ہیں؟

    آئی پی پیز کے معاہدے کیسے منسوخ کیے جا سکتے ہیں؟

    آئی پی پیز کے معاہدے عوام پر بجلی بن کر گررہے ہیں، جن کا سارا بوجھ عوام کی جیبوں پر پڑا ہے، کیا ان معاہدوں سے چھٹکارا ممکن ہے؟

    اس حوالے سے اے آر وائی کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر معاشیات خرم شہزاد نے گفتگو کرتے ہوئے اس مسئلے کا حل بتایا۔

    ان کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے معاملے میں دو تین عوامل ہیں جبکہ صرف ایک مسئلے پر ہی بات کی جارہی ہے، جبکہ دوسری بات یہ ہے کہ بجلی کا مسئلہ نہیں بلکہ بجلی پہنچانے کا ہے۔ اس کیلئے کسی بھی حکومت نے کوئی کام نہیں کیا۔

    جس کی وجہ سے لائن لاسز اور بجلی چوری کا مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے سو میں سے تیس یونٹ ضائع ہوجاتے ہیں اور اس کا اثر ایک عام آدمی کے بل پر بھی پڑتا ہے۔ جہاں تک کیپسٹی پیمنٹ کی بات ہے اس کے معاہدے پالیسی سازوں اور حکومتوں نے بنائے۔

    IPP

    خرم شہزاد نے کہا کہ بجلی کے بل بڑھنے کی وجوہات میں لائن لاسز کے علاوہ گردشی قرضوں کا بھی حصہ ہے اس کے علاوہ دیگر ٹیکسز بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجہ ہیں۔

    آئی پی پیز کے معاہدوں میں ترمیم یا اسے منسوخ کیے جانے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں شرائط و ضوابط کی وضاحت کی جاتی ہے کہ اس میں ایسی شق ہوتی ہے جب کوئی ایسا مسئلہ یا مشکل آئے گا تو مسئلہ کو حل کیا جاسکتا ہے۔

     

  • آئی ایم ایف پروگرام :‌ماہر معاشیات نے عوام  کو کیا مشورہ دیا؟

    آئی ایم ایف پروگرام :‌ماہر معاشیات نے عوام کو کیا مشورہ دیا؟

    اسلام آباد : ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے عوام کو مشورہ دیا کہ اپنے اخراجات بہت سنبھال کر چلائیں کیونکہ 20فیصد کےقریب بجلی کی قیمتوں اور گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونے جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات ڈاکٹر خاقان نجیب نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5ارب ڈالر ایک سے دو ماہ میں پاکستان آنے ہیں، پاکستان کیلئے آئی ایم ایف میں جانا دنیا کیلئےیقین دہانی ہے۔

    ڈاکٹرخاقان نجیب کا کہنا تھا کہ 9ماہ میں آئی ایم ایف کا پروگرام ڈیلیور کرنا ہوگا اور روپے کی قدر میں مداخلت سے گریز کرنا ہوگا، پاکستان کو اپنی پیداواری صلاحیت بڑھانے کی ضرورت ہے۔

    ماہر معاشیات نے کہا کہ آئی ایم ایف نے معاشی استحکام کیلئے پلیٹ فارم فراہم کیاہے، دو ریٹنگ ایجنسیز نے پاکستان کی معیشت بڑھنے کی صلاحیت کو کمزور قراردیاہے،ڈاکٹرخاقان نجیب

    انھوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے کہاہے محنت کریں اورڈالرز اکٹھے کریں،ڈالرز آئیں گے تو معیشت کا رکا ہوا پہیہ چلنا شروع ہوجائے گا۔

    ڈاکٹرخاقان نجیب نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ اور بانڈ مارکیٹ میں آئی ایم ایف پروگرام پر ردعمل آرہا ہے تاہم عام آدمی کیلئے کوئی خاص ریلیف دکھائی نہیں دیتا، 20فیصد کےقریب بجلی کی قیمتوں میں اضافہ دکھائی دے رہا ہے، گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہونے جارہاہے، اس لیے عام آدمی کیلئے مشورہ ہے کہ اپنے اخراجات بہت سنبھال کر چلائیں۔

  • آئی ایم ایف کا مزید ٹیکس کا مطالبہ، ماہر معاشیات نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    آئی ایم ایف کا مزید ٹیکس کا مطالبہ، ماہر معاشیات نے خطرے کی گھنٹی بجادی

    اسلام آباد : ماہر معاشیات ڈاکٹرزبیر کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مزید ٹیکس کا مطالبہ کر رہے ہیں جس سے معیشت اور بیٹھے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات ڈاکٹر زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ‘اعتراض ہے’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا سابق وزیر خزانہ نےبھی آنکھیں بند کر کے آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کیے اور اب موجودہ وزیرخزانہ بھی آئی ایم ایف کی شرائط ماننے جا رہے ہیں۔

    ماہر معیشت کا کہنا تھا کہ عوام ویسے ہی مہنگائی میں پس رہی ہے، مزید مہنگائی ہو جائے گی، ڈالر کی قیمت مستحکم ہونے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

    ڈاکٹر زبیر نے کہا کہ میسر ڈالر اور خرید میں بہت فرق ہے،ڈالرنہ ہونے سے ایل سیز نہیں کھل رہیں، مہنگائی مزید بڑھے گی ، منی سپلائی پر حکومت بالکل کنٹرول نہیں کر رہی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شرح سود بڑھانے کی وجہ سے بھی مہنگائی بڑھے گی نقصان ہوگا، ایکسچینج ریٹ اور مہنگائی کا اس وقت ایک چکرچل رہا ہے جو چلتا رہے گا۔

    آئی ایم ایف کے پروگرام کو بہت ناقص سمجھتا ہوں کئی غلطیاں ہیں، بجلی سیکٹرمیں نقصانات کم کرنے کے بجائے قیمتیں بڑھادی گئیں، آئی ایم ایف مزید ٹیکس کا مطالبہ کر رہے ہیں، جس سے معیشت اور بیٹھےگی۔

  • ماہر معاشیات  نے ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بتادی

    ماہر معاشیات نے ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بتادی

    اسلام آباد : ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ دوست ممالک کی جانب سے امداد نہ ملنے پر ڈالر مہنگا ہورہا ہے جبکہ سیاسی اورمعاشی غیریقینی سے اسٹاک مارکیٹ نقصان میں ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات مزمل اسلم نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت فیصلے سازی میں کمزور ہے، آئی ایم ایف سے شرائظ مان لیں لیکن عمل درآمد نہیں ہو پا رہا۔

    مزمل اسلم نے ڈالر مہنگا ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کو چین، سعودی عرب اور دیگر دوست مالی امداد نہیں دے رہے، وہ سمجھتے ہیں یہ حکومت زیادہ عرصے چل نہیں پائے گی۔

    معاشی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لوگ اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن سیاسی اورمعاشی غیریقینی سےاسٹاک مارکیٹ نقصان میں ہورہاہے، مارکیٹ میں نیاپیسہ نہیں آرہا۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کوآخری بار2017 میں اچھا دیکھاگیا ، 2008-9میں مارکیٹ فریزکردی گئی تھی، دنیامیں جب مارکیٹ گرتی ہےتوچیزیں سستی ہوتی ہیں۔

    مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ لوگوں کامارکیٹ سےمتعلق اعتمادبحال کرنابہت ضروری ہے، ایک سال پہلےجس نے100روپے ڈالے تھے آج وہ 30 یا 40 روپے رہ گئے ہیں، 2018 میں ن لیگ حکومت جانے کے بعد کمپنیوں کا منافع 585 ارب تھا۔

    ماہر معاشیات نے بتایا کہ سرمایہ کارآنے والے دنوں کو اچھا نہیں دیکھ رہاہے، شرح سود میں اضافہ ہوتاہےتواسٹاک مارکیٹ گرتی ہے، روس یوکرین معاملے کے بعد جیٹ فیول قیمت میں 137 فیصد اضافہ ہوا، بائیکس والوں کیلئے ہم اسکیم بنا رہے تھے کہ انہیں فیول سستاملے۔

  • مشکل فیصلے نہیں ہو رہے تو نگراں حکومت کے حوالے کردیں: مزمل اسلم

    مشکل فیصلے نہیں ہو رہے تو نگراں حکومت کے حوالے کردیں: مزمل اسلم

    اسلام آباد: ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ اسحٰق ڈار کے پاس کوئی پالیسی ہے تو وہ لے کر آجائیں، مشکل فیصلے نہیں ہو رہے تو نگراں حکومت کے حوالے کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق ماہر معاشیات مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ بیف، چکن، مٹن، آلو اور پیاز سمیت دیگر سبزیاں انتہائی مہنگی ہوگئیں۔

    مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ شہباز شریف بہت سی چیزوں کا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسے بھی حالات رہے ہم نے کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔

    انہوں نے کہا کہ اسحٰق ڈار کہہ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف نے غلط کیا ہے، اسحٰق ڈار کے پاس کوئی پالیسی ہے تو وہ لے کر آجائیں، مشکل فیصلے نہیں ہو رہے تو نگراں حکومت کے حوالے کردیں۔

    مزمل اسلم کا مزید کہنا تھا کہ سیاسی مفاد کو پیچھے رکھ کر ملکی مفاد میں فیصلے کیے جائیں۔

  • کیا پیٹرول کی قیمت ایک بار پھر بڑھنے جارہی ہے؟ ماہر معاشیات کا اہم انکشاف

    کیا پیٹرول کی قیمت ایک بار پھر بڑھنے جارہی ہے؟ ماہر معاشیات کا اہم انکشاف

    اسلام آباد : ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق نے پیٹرولیم لیوی پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں عالمی سطح پربڑھیں تویہاں بھی بڑھیں گی، آئی ایم ایف کےمطالبات پربھی چیزوں کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کاایک بڑاسبب بڑھتاایکسچینج ریٹ ہے، 2مئی2021 تک معیشت کی سمت بالکل درست تھی لیکن اس کے بعد کیا ہوا کہ معیشت بگڑنا شروع ہوگئی۔

    ڈاکٹر اشفاق حسن کا کہنا تھا کہ بجٹ اچھا تھا تو سب نےاس کی تعریف کی تھی، خرابی کہاں پیداہوئی، وزیراعظم عمران خان کوسوچناچاہیےمعیشت کابگاڑکون چاہتاہے، ایسے کون لوگ ہیں جومعیشت کو اچھا ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے، وزیراعظم کےقریب ہی بیٹھےکچھ لوگ ہیں جن کی نشاندہی ہونی چاہیے۔

    پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حوالے سے ماہر معاشیات نے کہا کہ بھارت کیساتھ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کاموازنہ کیاگیا، بھارت میں ڈالر کے ریٹ دیکھ کرموازنہ کرناچاہیےتھا۔

    گورنراسٹیٹ بینک جیسےلوگ توہیلی کاپٹر کے ذریعے آتے ہیں، گورنراسٹیٹ بینک کو حاصل اختیارات کے بعد نیب اورایف آئی اےہاتھ نہیں لگاسکتا، وزیراعظم کوآستین کےسانپ تلاش کرنےچاہئیں، روپے کی قدر گرانے کے باعث معیشت میں بگاڑ پیدا ہوا۔

    حکومت نےفیصلہ کیا2نومبرسےقیمتوں کی فہرست جاری نہیں کریں گے ، شوکت ترین سے درخواست ہے اس فیصلے پر نظرثانی کریں، شفافیت پر مسائل نہیں ہوں گے لیکن چیزیں پوشیدہ رکھنے سے تنازع بنے گا۔

    پٹرول کی قیمتیں عالمی سطح پربڑھیں تویہاں بھی بڑھیں گی، آئی ایم ایف کےمطالبات پربھی چیزوں کی قیمتیں بڑھائی جارہی ہیں، بجلی کی قیمتیں آئی ایم ایف کےمطالبے پر بڑھائی گئیں۔