Tag: ماہر نفسیات

  • تقریر کے دوران مودی کی انگلی مسلسل کیوں کانپ رہی تھی؟ ماہر نفسیات نے وجہ بتا دی، ویڈیو

    تقریر کے دوران مودی کی انگلی مسلسل کیوں کانپ رہی تھی؟ ماہر نفسیات نے وجہ بتا دی، ویڈیو

    نئی دہلی: بھارت کے شکست خوردہ وزیر اعظم نریندر مودی کے قوم سے خطاب پر ماہرین نفسیات کا دل چسپ تجزیہ سامنے آیا ہے، معرکہ مرصوص میں تاریخی شکست کے بعد مودی شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکا ہے، مودی نے اپنی ہزیمت چھپانے کے لیے خطاب کے نام پر پرانی گیدڑ بھبھکیوں کو دہرایا۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق نریندر مودی کی تقریر ایک شکست خوردہ شخص کی تقریر تھی، مودی قوم سے خطاب کے دوران شدید خوف کا شکار دکھائی دیے، تقریر کے دوران انھوں نے پاکستان پر روایتی الزامات کو دہرایا۔

    ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ قوم سے خطاب کے دوران مودی کی باڈی لینگویج اور چہرے کے تاثرات سے بھارت کی ہار واضح نظر آئی، مودی قوم سے خطاب کے دوران ’’آف کلر‘‘ نظر آئے، مودی کی تقریر نفسیاتی اور طبی لحاظ سے غیر منظم تھی جو شدید اضطراب کی نشان دہی کرتی ہے۔

    ماہرین نفسیات کے مطابق نریندر مودی نے پاکستان کے دریاؤں میں پانی روکنے کا گول مول ذکر کیا، تقریر کے دوران ان کی انگلی مسلسل کانپ رہی تھی۔


    مودی کو پاک بھارت جنگ سے کیا توقعات تھیں؟ حقائق سامنے آگئے


    ادھر سیاسی تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ نریندر مودی کی سیاست کے خاتمے کا وقت شروع ہو چکا ہے، دنیا اس بات کی گواہی دے چکی ہے کہ پاکستان سے جنگ پر بھارت کو بڑی ذلت کا سامنا کرنا پڑا ہے، مودی کے جو جھوٹے دعوے، نعرے اور ناپاک عزائم تھے، وہ سب چکنا چور ہو گئے ہیں۔

    سیاسی تجزیہ کار کے مطابق بھارتی عوام اور اپوزیشن دونوں اب نریندر مودی کے خلاف ہو چکے ہیں، جس طرح پاکستان کی عوام پاک فوج کے حق میں باہر نکلی ہے، اسی طرح بھارتی عوام مودی کے خلاف باہر نکل آئی ہے، پاک بھارت جارحیت سے جتنی خوشی پاکستان کو ہوئی ہے اس سے کئی گنا زیادہ دکھ بھارت کو ہوا ہے۔

    سیاسی تجزیہ کار کے مطابق مودی اب کتنا عرصہ اقتدار میں رہتے ہیں اس کا فیصلہ وقت کرے گا، پاکستان نے بھارت کو جنگ کے دوران شکست سے دوچار کیا جو مودی کے لیے شرمندگی کا باعث بن چکا ہے۔

  • اسمارٹ فون دماغ کو کیسے کمزور کرتا ہے؟ ماہر نفسیات کے ہوشربا انکشافات

    اسمارٹ فون دماغ کو کیسے کمزور کرتا ہے؟ ماہر نفسیات کے ہوشربا انکشافات

    اکثر لوگوں کو اپنی ذہنی حالت کا اندازہ اس وقت ہوتا ہے جب پانی سر سے اونچا ہوجاتا ہے، یہی حال اب اسمارٹ فون کی وجہ سے ہوگیا ہے کیونکہ اس کے بے دریغ استعمال کے نقصانات بتدریج سامنے آرہے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے ماہر نفسیات ڈاکٹر پروفیسر اقبال آفریدی نے ناظرین کو اسمارٹ فونز کے استعمال سے دماغ پر پڑنے والے اثرات سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اسمارٹ فون آنے کے بعد لوگوں نے اپنے ذہن کو استعمال کرنا بہت کم کر دیا ہے پہلے جو بات ذہن میں رہا کرتی تھی اب وہ موبائل فون میں ہوتی ہے تاکہ بوقت ضرورت اسے ڈھونڈ کر نکال لیا جائے۔

    اس کے علاوہ ہماری جسمانی سرگرمیاں بھی کم ہوگئی ہیں کیونکہ زندگی کو ہم نے آرام دہ کرلیا ہے، جس کی وجہ سے لوگ وقت سے پہلے بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچ جاتے ہیں، اسی طرح اگر دماغ کو استعمال نہ کیا جائے تو وہ بھی ایک حد تک محدود ہوجاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ خصوصاً نوجوان نسل ہر وقت موبائل فون ساتھ رکھتی ہے چاہے کھانے کی میز ہو یا سونے کا بستر حتیٰ کہ سفر کے دوران گاڑی چلاتے ہوئے بھی موبائل فون کا استعمال جاری رہتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پہلے کے لوگوں کو پہاڑے زبانی یاد ہوتے تھے اور وہ کئی زبانوں پر عبور بھی رکھتے تھے لیکن اب یہ حال ہے کہ آج کا نوجوان موبائل میں موجود کیلکولیٹر، گوگل میپ اور دیگر ایپلی کیشنز کی مدد کے بغیر خود کو ادھورا محسوس کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یاد رکھیں اگر دماغ پر زور نہیں دیں گے تو آپ کا ذہن سُست ہوجائے گا اس سے بچنے کیلیے ضروری ہے کہ زیادہ سے زیادہ جسمانی اور دماغی سرگرمیاں کی جائیں وہ جتنی زیادہ ہوں گی اس کے اتنے ہی فائدے ہیں۔

  • وینا ملک ماہر نفسیات بن گئیں

    وینا ملک ماہر نفسیات بن گئیں

    پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ وینا ملک نے شوبز سے دوری کے دوران ’’نفسیات‘‘ کی ڈگری حاصل کرلی۔

    پاکستان شوبز اندسٹری کی معروف ادکارہ وینا ملک نے حال ہی میں انڈیپینڈنٹ اردو سے گفتگو کی، اس دوران دیا جہاں انہوں نے ڈراموں سے کئی عرصے تک دور رہنے کی وجہ بتائی۔

    وینا ملک نے بتایا کہ میڈیا سے اس بریک کے دوران انھوں نے سائیکالوجی میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی اور ماسٹرز کے امتحانات بھی دیئے ہیں، جس کا ابھی نتیجہ نہیں آیا۔

    وینا کا کہنا تھا کہ اسی دوران انھوں نے ہارورڈ میڈیکل اسکول سے ذہنی صحت کے حوالے سے کچھ کورسز میں سرٹیفکیٹس بھی حاصل کیے ہیں۔

    اداکارہ نے میڈیا سے عارضی وقفہ لینے کے متعلق بتایا کہ میں منظر عام سے ہٹ گئی تھی لیکن اس دوران میں نے بہت سی چیزیں کیں جو میرے لیے بہت کارآمد رہیں، میں نے اس بریک کے دوران اپنی ساری توجہ تعلیم حاصل کرنے پر مرکوز کیے رکھی۔

    وینا نے مزید کہا کہ پہلے ترجیحات میں صرف کیریئر تھا مگر اب اور بھی ترجیحات ہیں، سو کوئی بھی پروجیکٹ لینے سے پہلے دیگر عوامل کو بھی دیکھنا ہوتا ہے۔

  • علم ہونے کے باوجود لوگ جعلی عاملوں کے چکروں میں کیوں پڑتے ہیں؟

    علم ہونے کے باوجود لوگ جعلی عاملوں کے چکروں میں کیوں پڑتے ہیں؟

    بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں توہم پرستی کا سب سے بڑا ذریعہ نجومی اور جعلی عامل پیر فقیر ہیں، کہیں ستاروں کے حساب سے تو کبھی جادو کے اثرات کے نام پر لوگوں کو سر عام لُوٹا جارہا ہے۔

    جعلی عاملوں نے کئی گھرانے اجاڑے، کئی عزتیں پامال کیں، اس کے باوجود جگہ جگہ ان جعلی عاملوں کے اشتہارات سے شہروں کی دیواروں کو کالا کردیا جاتا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر فاطمہ توفیق نے تفصیلی گفتگو کی اور جعلی عاملوں کی اس قسم کی خرافات سے بچنے اور اس کی وجوہات سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ اس طرح کے معاملات ہمارے معاشرے میں کئی نسلوں سے چلے آرہے ہیں اس کو راتوں رات ختم نہیں کیا جاسکتا، اس کے خاتمے کیلئے گراس روٹ لیول سے علم اور آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے جیسے کہ اسکول سے لے کر یونیورسٹی لیول تک کے نصاب کی کتابوں میں اس طرح کے مضامین کو شامل کیا جائے۔

    ڈاکٹر فاطمہ توفیق کا کہنا تھا کہ اگر صحت کی بات کی جائے تو ہمارا دماغ بھی دیگر جسمانی اعضاء کی طرح ایک عضو ہے اگر اس میں کوئی خرابی یا بیماری پیدا ہوجائے تو لوگ اسے روحانی علامات سے جوڑ دیتے ہیں جو اس کی بنیادی وجہ ہے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ گھریلو یا کاروباری معاملات جیسے ساس بہو کا جھگڑا، رشتوں میں رکاوٹ، کاروبار کی بندش وغیرہ کا تعلق بھی نفسیات سے ہے، اس کے حوالے سے بھی ہمیں سینس آف کنٹرول کو سمجھنا ہوگا۔

    اس کے علاوہ کچھ لوگ دوسروں کو نقصان پہچانے کیلئے اس طرح کے عملیات کرتے ہیں وہ بے بسی کے احساس کی وجہ سے ہے ان کی مدد کرنے والا یا سمجھانے والا یا مشورہ دینے والا کوئی نہیں ہوتا۔

    واضح رہے کہ حکومت نے جادو ٹونے کی روک تھام، کالے جادو، جعلی پیروں اور عاملوں پر پابندی اور جادوگری کی ممانعت پر غور شروع کر دیا ہے۔

    اس حوالے سے گزشتہ دنوں سینیٹ میں سینیٹر چوہدری تنویر نے جادو ٹونے کے خلاف بِل پیش کیا، جس کے بعد اسے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس کے حوالے کیا گیا۔

    مسودے میں ملک بھر میں جادو ٹونے کی روک تھام، کالے جادو پر پابندی اور جعلی پیروں و عاملوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے کہا گیا ہے۔ بل میں کالا جادو کرنے والے شخص کو کم از کم دو سال اور زیادہ سے زیادہ سات سال تک سزا اور پچاس ہزار روپے سے دو لاکھ روپے تک جرمانہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

  • کیا آپ اپنے بچّے کو ڈرپوک اور بزدل دیکھنا چاہتے ہیں؟

    کیا آپ اپنے بچّے کو ڈرپوک اور بزدل دیکھنا چاہتے ہیں؟

    بچّوں کی ذہنی صحّت کا خیال رکھتے ہوئے ان کی متوازن اور پُراعتماد شخصیت کے لیے ان کی نفسیات کو سمجھنا اور اس کی تعمیر کرنا بہت ضروری ہے جس میں ماحول بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔

    کسی ملک اور قوم کی تہذیب و ثقافت اور رسم و رواج بھی بچّوں کی نفسیات کی تعمیر و تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ برصغیر پاک و ہند کے بچّوں کا موازنہ اگر مغربی ممالک کے بچّوں سے کیا جائے تو واضح فرق محسوس ہوگا۔

    بدقسمتی سے ہمارے یہاں بچّوں کی ذہنی صحّت پر کوئی توجہ نہیں‌ دی جاتی اور ان کے جذبات کا اس طرح خیال نہیں رکھا جاتا جو ان کی شخصیت میں اعتماد اور ایک وقار پیدا کرے۔ یہاں ہم ایک اہم نکتے کی طرف آپ کی توجہ مبذول کروا رہے ہیں جو شاید سب سے بڑا مسئلہ ہے اور بچّوں کو جذباتی طور پر نقصان پہنچاتا ہے۔ماہرینِ نفسیات کے مطابق ہمارے یہاں بچّوں کے دل میں بچپن سے ہی خوف بٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس ڈر اور خوف کی مختلف صورتیں ہوسکتی ہیں‌۔

    عام طور پر رات گئے تک اگر بچّے نہیں سوتے تو انھیں کسی نہ کسی جانور یا خیالی کردار سے ڈرا کر سلانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ مثلاً سو جاؤ ورنہ کتّا آجائے گا یا مانو آجائے گی۔ اس کے علاوہ سب سے بڑا خوف اور ڈراوا اندھیرے کا ہوتا ہے جس سے بچّوں کے دل میں کم سنی ہی میں تاریک اور ویران مقام اور خالی کمروں کا وہ خوف بیٹھ جاتا ہے کہ وہ بڑی عمر کو پہنچنے تک اس جان نہیں‌ چھڑا پاتے۔

    یاد رکھیے اس طرح آپ کا بچّہ ڈرپوک اور بزدل بن جاتا ہے۔ آپ مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا اور اکثر فلموں میں آپ نے دیکھا ہی ہو گا کہ مغربی ممالک کے بچّوں کو چند سال کی عمر ہی میں علیحدہ کمرے میں سونے کی عادت ڈال دی جاتی ہے۔ یہ ان کے اندر اعتماد پیدا کرتا ہے اور وہ آگے چل کر عام زندگی میں بھی تنہا حالات کا مقابلہ کرنے اور معمول کی زندگی گزارنے کے قابل ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سونے سے پہلے کہانی سنانا، اچھی باتیں کرنا اور بچّے کو گلے لگانا یا پیار کرنا بھی ضروری ہے۔ اس طرح ان کے دل میں محبّت اور انس کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ ماہرینِ نفسیات کے مطابق یہ بظاہر ایک چھوٹی سی بات معلوم ہوتی ہے، لیکن ایک بچّے کے ذہن و دل پر اس کا گہرا اثر پڑتا ہے۔ ماہرین اس کی یہ وجہ بتاتے ہیں‌ کہ بچّے کم سنی میں‌ اپنے والدین کی بے پناہ محبّت کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں، وہ ان کی موجودگی اور قربت کو تو قبول کرچکے ہوتے ہیں، لیکن انھیں وقتاً فوقتاً محبّت اور تحفظ کا احساس دلانے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس سے بچّے کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے۔

    والدین کو چاہیے کہ وہ بچّوں‌ کو ڈر اور خوف کا ماحول دینے کے بجائے انھیں‌ پُراعتماد، نڈر اور حالات سے مقابلہ کرکے جیت اپنے نام کرنے والا بنائیں اور اس کے لیے مندرجہ بالا باتوں پر ضرور غور کریں۔

  • ماہر نفسیات کی بیٹی کے قتل کے بعد خودکشی: واقعے کا مقدمہ بیوہ کی مدعیت میں درج

    ماہر نفسیات کی بیٹی کے قتل کے بعد خودکشی: واقعے کا مقدمہ بیوہ کی مدعیت میں درج

    ملتان: ماہر نفسیات کی بیٹی کے قتل کے بعد خودکشی کے واقعے کا مقدمہ بیوہ بشریٰ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے، ڈاکٹراظہر نے فائرنگ کر کے بیٹی علیزہ حیدر کو قتل کرکے خودکشی کرلی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس حمیدکالونی میں بیٹی کے قتل کے بعد ڈاکٹراظہر کی خودکشی کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ، چہلیک پولیس نےواقعےکا مقدمہ بیوہ بشریٰ کی مدعیت میں درج کیا، مقدمہ قتل اوراقدام خودکشی کی دفعات کےتحت درج کیا گیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرزباپ بیٹی کاپوسٹ مارٹم نشتراسپتال میں کیاجارہاہے، ڈاکٹراظہرحسین کا4ماہ سےنفسیاتی علاج بھی چل رہاتھا۔

    مزید پڑھیں : ماہر نفسیات باپ نے اکلوتی بیٹی قتل کرکے خود کشی کرلی

    یاد رہےگھریلو جھگڑے پر ماہر نفسیات ڈاکٹر اظہر حسین نے اپنی بیٹی ڈاکٹر علیزہ حیدر کو گولی مار کر قتل کردیا اس کے بعد انہوں نے گولی مار کر اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا بھی خاتمہ کرلیا تھا ،مقتولہ ڈاکٹر علیزہ حیدر تین بچوں کی ماں تھی۔

    دوسروں کو خود کشی سے روکنے کی ترغیب دینے والا ماہر نفسیات اتنا بڑا قدم اٹھانے پر مجبور کیوں ہوا؟ پولیس اس حوالے سے مزید تحقیقات کررہی ہے۔

  • والدین کیسے پتہ چلا سکتے ہیں کہ ان کا بچہ نشے کا عادی ہوچکا ہے؟

    والدین کیسے پتہ چلا سکتے ہیں کہ ان کا بچہ نشے کا عادی ہوچکا ہے؟

    کراچی: ملک بھر میں آئس کے نشے کے بڑھتے استعمال نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کے حوالے سے نہایت چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں ماہر نفسیات ڈاکٹر معیز نے گفتگو کی اور نشے کی ہلاکت خیزی کے بارے میں بتایا۔

    ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ آئس کا نشہ آج کل بہت عام ہوگیا ہے اور کالجز اور جامعات کے باہر کھلے عام اسٹرابری کے نام سے بک رہا ہے۔

    انہوں نے بتایا کی صرف آئس کا نشہ ہی نہیں ہر قسم کا نشہ ہلاکت خیز ہے اور گھر کا صرف ایک شخص بھی اس میں مبتلا ہوجائے تو پورا خاندان اس سے متاثر ہوتا ہے۔

    ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ نوجوان پہلی بار آئس کے نشے کو تفریحاً استعمال کرتے ہیں، اس کے بعد ان کے دماغ کی کیمسٹری تبدیل ہوتی ہے اور انہیں لطف محسوس ہوتا ہے۔ اس لطف کی وجہ سے وہ دوسری اور تیسری بار آئس کا نشہ کرتے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ انہیں اس کی لت پڑ جاتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ آج کل والدین کی مصروفیات بہت زیادہ ہیں جس کی وجہ سے وہ بچوں پر نظر نہیں رکھ پاتے، یہ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ معلوم رکھا کریں کہ ان کے بچوں کی کس سے دوستی ہے اور اس کے دوستوں کے گھر والے کون ہیں۔

    ڈاکٹر معیز نے بتایا کہ نشے کے عادی بچے کی نشانیاں بہت واضح ہوتی ہیں، سب سے پہلے وہ ارد گرد کے ماحول اور لوگوں سے کٹ کر تنہائی پسند ہوجاتا ہے۔

    یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اگر آپ کے والٹس اور جیبوں میں سے پیسے کم ہونے لگے ہیں تو آپ کو چوکنا ہونے کی ضرورت ہے، ایسے وقت میں والدین فوری طور پر معلوم کریں کہ ان کا بچہ کس قسم کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔

    ڈاکٹر معیز کا کہنا تھا کہ بعض افراد دماغی سرگرمی بڑھانے کے لیے بھی نشے کا استعمال کرتے ہیں لیکن یہ فائدہ وقتی ہوتا ہے، اس کے نقصانات نہایت طویل مدتی اور خطرناک ہوتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر اوقات بالغ اور بچے بھی حالات سے فرار کے لیے نشے میں پناہ ڈھونڈتے ہیں، ایسے لوگوں کی کاؤنسلنگ ہونی چاہیئے اور اس کے لیے ضروری ہے میڈیا آگاہی فراہم کرے۔

  • ماہر نفسیات ڈاکٹر امداد سومرو کی تشدد زدہ لاش برآمد

    ماہر نفسیات ڈاکٹر امداد سومرو کی تشدد زدہ لاش برآمد

    جامشورو: ماہر نفسیات ڈاکٹر امداد سومرو کی تشدد زدہ لاش برآمد ہوئی، معروف ماہر نفسیات کو بائیس روز قبل اغواء کیا گیا تھا۔

    بائیس روز قبل اغواء کیے جانے والے ماہر نفسیات ڈاکٹر امداد سومرو کی تشدد زدہ لاش تھرمل پاور جامشورو کے نزدیک سے برآمد ہوئی، پولیس نے ڈاکٹر امداد کی بازیابی کیلئے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جو بے سود ثابت ہوئے ۔

    آج صبح امداد سومرو کی لاش ملنے پر پولیس کو اطلاع دی گئی، جس پر پولیس نے لاش کو لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اسپتال منتقل کردیا۔

    بعد ازاں لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے سول اسپتال حیدرآباد منتقل کیا گیا، ذرائع کے مطابق ملزمان نے مغوی ڈاکٹر کے لئے بھاری تاوان طلب کیا تھا۔

    ڈاکٹر امداد سومرو مینٹل اسپتال حیدرآباد میں ڈپٹی ایم ایس کے عہدے پر فائز تھے، پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔