Tag: مبارک ولیج

  • مبارک ولیج میں مٹی میں پھنسے کوئلہ بردار جہاز کو نکالنے کی کوشش جاری

    مبارک ولیج میں مٹی میں پھنسے کوئلہ بردار جہاز کو نکالنے کی کوشش جاری

    کراچی: شہر قائد کے ساحلی علاقے مبارک ولیج کے قریب گزشتہ روز مٹی میں پھنسی ہوئی کوئلہ بردار بارج کو نکالنے کے لیے نجی کمپنی کا ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مبارک ولیج کے ساحل پر کوئلے سے لدی ہوئی بارج کو نکالنے کے لیے گزشتہ روز تین ٹگ بوٹس کے ذریعے ریسکیو آپریش کیا گیا تھا تاہم پانی کی سطح کم ہونے کی وجہ سے آپریشن ناکام ہو گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جہاز کو نکالنے کا آپریشن رات کو بارہ بجے دوبارہ کیا گیا لیکن تا حال کوئلہ بردار بارج کو پانی میں نہ لے جایا جا سکا، مبارک ولیج کے مقامی افراد نے بھی پھنسے ہوئے بارج کو نکالنے کے لیے لوہے کی زنجیر بارج سے باندھنے میں ریسکیو ٹیم کی مدد کی۔

    مبارک ولیج پر ساحل پر پھنسی کوئلہ بردار بارج کو کھینچ کر نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے

    ذرایع کا کہنا ہے کہ اگر بارج کو جلد نہیں نکالا گیا تو آیندہ ہفتے پانی کی سطح مزید کم ہو جائے گی اور ایک ہفتے تک بارج ساحلی زمین میں دھنسی رہے گی۔ اس وقت نجی کمپنی کے 4 ٹگ بارج نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، بارج ساحلی ریتیلی مٹی میں دھنسی ہوئی ہے، پانی کی سطح کم ہونے کہ وجہ سے بارج کو کھنچنے میں دشواری کا سامنا ہے، پانی کی سطح بلند ہونے پر بارج نکلنے میں آسانی ہوگی۔

    خیال رہے کہ کوئلہ بردار سمندری جہاز بدھ کے روز تیز لہروں نے ساحل کی جانب دھکیلا تھا، ساحل سے ٹکرانے کے بعد جہاز چٹانی جگہ پر پھنس گیا، ذرایع کا کہنا تھا کہ کوئلہ بردار جہاز کا تعلق بلوچستان میں قائم پاور کمپنی سے ہے۔ کوئلہ بردار جہاز پھنسنے سے مبارک ولیج کا ساحل ایک بار پھر آلودگی کی زد میں آنے کا خدشہ ہے۔

    دو دن قبل مبارک ولیج کے کونسلر سرفراز ہارون نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ کوئلہ پھیلنے کی صورت میں مبارک ولیج کا ساحل پھر آلودہ ہو جائے گا، اکتوبر 2018 میں تیل بہنے کے باعث ساحل بری طرح آلودہ ہوا تھا، آج تک اس واقعے کے ذمے داروں تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ تیل آنے سے ماہی گیروں کا روزگار متاثر ہوا، کوئلہ بردار جہاز کو جلد نہیں نکالا گیا تو سمندری حیات کو پھر نقصان ہوگا۔

  • کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ،  آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں

    کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ، آبی حیات کی زندگیاں خطرے میں

    کراچی : کراچی کا ساحل مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک آلودہ ہوگیا، خام تیل کے پھیل جانے سے آبی حیات کیلئے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی مبارک ولیج سے سینڈزپٹ تک ساحل پر تیل آبی حیات کیلئے نقصان کا باعث بن رہا ہے، ماحولیات کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ڈبلیو ڈبلیو ایف کے ماہرین نے نمونے حاصل کر لئے ہیں ، جس سے تیل کے پھیلنے کی وجوہات کا علم ہو سکے گا۔

    مبارک ویلیج میں آلودگی سے پوری ساحلی پٹی پر تعفن پھیل گیا ہے جبکہ ماہی گیروں کا روزگار بھی متاثر ہورہا ہے۔

    ڈبلیوڈبلیو ایف پاکستانی حکام کے مطابق مبارک ولیج کے ساحل پر تیل کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تکنیکی مشیر معظم خان کا کہنا ہے کہ تیل خاصے بڑے علاقے پر ساحل اور چٹانوں پر پھیلا ہوا ہے، جس سے آبی حیات بری طرح متاثر ہوسکتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق سمندری آلودگی کی وجہ سے کچھوؤں، ڈولفن اور ویل سمیت دیگر آبی جانوروں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ 15 روز قبل کراچی میں پراسرار بدبو محسوس کی گئی تھی ، جس پر ڈبلیوڈبلیو ایف نے پھیلنے والی بدبو کا پتا لگالیا اور بتایا ساحل سمندر پر سمندری بلوم پیدا ہونے سے بدبو پھیلی، بلوم کراچی سے بلوچستان تک پورے ساحل پر پھیل گیا ہے۔

    ماہر ماحولیات نے محمد معظم کا کہنا تھا کہ بلوم کے پھیلنے سے مچھلیوں کو نقصان ہوتا ہے، مون سون ختم ہوتے ہی بلوم ساحل پر آتا ہے۔

    مزید پڑھیں : ساحل سمندر پر سمندری بلوم پیدا ہونے سے بدبو پھیلی، ڈبلیو ڈبلیو ایف

    محمد معظم نے مزید کہا کہ چند دنوں تک ساحل سمندر پر بدبو ہوگی جو ہوا کے ساتھ پھیلتی ہے، پاکستان میں آنے والا بلوم زہریلا نہیں دیگر ممالک میں زہریلا ہوتا ہے۔

    دوسری جانب محکمہ ماحولیات کا کہنا تھا کہ شہر میں محسوس کی گئی پراسرار بدبو کی وجہ بتاتے ہوئے کہا تھا کہ سمندری ہوا کے کم دباؤ اور سمت تبدیلی بدبو کی وجہ ہے۔

    محکمہ موسمیات کا بتانا تھا کہ مختلف ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ تیل جیسا چکنا مواد پہلے چرنا ساحل پر پایا گیا جو بہتا ہوا ہاکس بے اور ریت کے ٹیلوں تک آگیا ، تیل جیسا چکنا مواد دو سے تین کلو میٹر کے فاصلے تک پھیلا ہوا تھا، جس کے ذرات ہوا میں شامل ہو کر بدبو کا باعث بنے۔