Tag: متحدہ عرب امارات کی خبریں

  • خبردار!پرائیویسی میں مخل ہونے پرپانچ لاکھ درہم کا جرمانہ ہوسکتا ہے

    خبردار!پرائیویسی میں مخل ہونے پرپانچ لاکھ درہم کا جرمانہ ہوسکتا ہے

    کیا آپ جانتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات میں پبلک مقامات پر تصاویر کھینچنا یا ویڈیو بنانا آپ کو مشکلات میں مبتلا کرسکتا ہے ، یہاں تک کہ آپ کو پانچ لاکھ درہم تک جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اماراتی قانون کے تحت اگر آپ کسی بھی شخص کی پرائیوسی میں مخل ہوتے ہیں تو وفاقی ڈکری لاء 2012کے آرٹیکل 21کے تحت آپ کو کم از کم چھ ما ہ اور زیادہ سے زیادہ ایک سال ، جبکہ جرمانے کی صورت میں ڈیڑھ لاکھ سے پانچ لاکھ درہم تک کا جرمانہ ادا کرنا پڑسکتا ہے۔

    قانون کے مطابق دبئی میں گاڑیوں میں ڈیش کیم کی تنصیب صرف مجوزہ ڈیلر کے ذریعے ہی کی جاسکتی ہے اور اس کے علاوہ کسی اور ذریعے سے ڈیش کیم لگوانا غیر قانونی شمار ہوگا۔ ڈیش کیم کی ویڈیو صرف اور صرف کسی قانونی معاملے میں ثبوت کے طور پر استعمال کی جاسکتی ہے اور اس کو پبلک کرنا یا سوشل میڈیا سے کسی اور ڈرائیور کی تشہیر کرنا غیر قانونی ہے۔

    عموماً لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی بھی غیر قانونی واقعے کی ویڈیو ریکارڈ کرکے قانون کی مدد کررہے ہیں حالانکہ اگر انہیں شک ہے تو وہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق پولیس کے پاس اس کی شکایت درج کرائیں ۔ پولیس اپنے ذرائع سےغیر قانونی حرکات و سکنات کی تصدیق کرے گی۔

    اگرمقامی انتظامیہ آپ کو کسی پبلک اجتماع کی عکاسی یا ویڈیو گرافی کی اجازت دیتی ہے تب بھی آپ پر لازم ہے کہ آپ اس اجتماع کےمنتظمین سے بھی اجازت طلب کریں گے بصورت دیگر آپ کے خلاف قانونی چارہ جائی کی جاسکتی ہے۔

    اگر کوئی شخص کسی اور بدنام کرنے بلیک میل کرنے یا کسی بھی شخص کی پرائیوسی پر حملہ کرنے کے لیے الیکٹرانک ڈیٹا حاصل کرتا ہے ، تصاویر یا ویڈیو بنا تا ہے تو وہ شخص بھی اسی قانون کے تحت سزا یا جرمانے اور بعض صورتوں میں دونوں کا مستحق ہوگا۔

  • یو اے ای نے بھارت سے فروٹ اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگادی

    یو اے ای نے بھارت سے فروٹ اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی لگادی

    دبئی: متحدہ عرب امارات میں رہنے والے شہریوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے بھارتی شہر کیرالہ سے تازہ پھلوں اور سبزیوں کی امپورٹ پر پابندی عائد کردی گئی ہے، جبکہ جنوبی افریقہ سے زندہ جانوروں کی درآمد بھی بند کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق  یہ فیصلہ وزارت برائے     ماحولیات  نے شہریوں کو  نپاح  نامی خطرناک وائرس اور رفٹ ویلی بخار کو ملک میں داخل ہونے اور پھیلنے سے روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

    منسٹری کا کہنا ہے کہ ’’ اس فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہم اپنے شہریوں کی صحت  اور انہیں صحت بخش غذا کی فراہمی کے سلسلے میں مستعد ہیں اور  بائیو سیفٹی کو یقینی بنانے کے لیے تمام تر اقدامات کریں گے اور وائرس کو ملک میں داخل ہونے سے پہلے ہی روک لیں گے‘‘۔

    کیرالہ سے آنے والے فروٹ اور سبزیوں کو ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی جانب سے نپاح نامی وائرس کی روک تھا م کے لیے  پابندی کی فہرست میں ڈالا گیا ہے ، کہا جارہا ہے کہ یہ وائرس چمگادڑوں کے ذریعے آم ، کیلے اور کھجور میں منتقل ہورہا ہے تاہم اس کے بارے میں حتمی تحقیق ابھی سامنے نہیں آئی ہے۔

    دوسری جانب جنوبی افریقہ سےآنے والے جانوروں کو بھی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی وارننگ کے بعد پابندی کی فہرست میں ڈالا گیا ہے  تاکہ رفٹ ویلی بخار کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔


    خبرکے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں