Tag: متحدہ عرب امارات

  • قطر: الخور، الوکرہ اور اُم سعید کے بارے میں‌ پڑھیے

    قطر: الخور، الوکرہ اور اُم سعید کے بارے میں‌ پڑھیے

    دنیائے اسلام میں عرب خطوں کو ہمیشہ ایک امتیاز اور خاص مقام حاصل رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قطر کے بھی اسلامی ممالک سے نہایت قریبی اور برادرانہ تعلقات ہیں۔

    ہم اکثر عرب امارات، اس کی مختلف ریاستوں اور قطر جیسے بڑے شہروں کا نام سنتے رہتے ہیں، لیکن ان کا محلِ وقوع، قصبات اور چھوٹے شہروں کے اہم مقامات کے بارے میں کم ہی جانتے ہیں۔ آج ہم آپ کو قطر کے ان شہروں کے بارے میں‌ مختصرا بتا رہے ہیں جن کا نام آپ نے بہت کم سنا ہوگا۔

    خوش حال اور مال دار ریاست قطر کو اس کی مضبوط معیشت کی وجہ سے عالمی سطح پر بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ قطر ایک جزیرہ نما ہے۔ یہ تین اطراف سے سمندر سے گھرا ہوا ہے۔ اس کا جنوب مغربی حصہ سعودی عرب کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ قطر کا سب سے بڑا شہر دوہا ہے جسے تجارتی، صنعتی سرگرمیوں کا مرکز کہہ سکتے ہیں۔

    دوہا میں جدید تعمیرات کے ساتھ زندگی کی تمام سہولیات اور ضروریات لوگو‌ں کو میسر ہیں جب کہ سڑکوں، پلوں کا بہترین نظام، اس کی خوب صورتی کا انتظام کیا گیا ہے، پارکنگ ایریاز، خریداری کے بڑے بڑے مراکز کے علاوہ شہر کو ایک معیاری سسٹم کے تحت چلایا جاتا ہے۔

    لیکن قطر میں‌ دوہا کے علاوہ دوسرے شہر بھی خوب صورتی میں کچھ کم نہیں ہیں۔ تاہم ان کو معروف معنوں میں شہر نہیں بلکہ قصبات کہا جاسکتا ہے۔ یہ کم آبادی والے علاقے ہیں جو ساحل سے قریب ہیں اور انھیں‌ جدید ذرایع آمدورفت اور نقل و حمل کی سہولیات کی وجہ سے ملک کے مرکز اور تمام شہروں سے جوڑا گیا ہے۔

    پورے ملک میں جدید ترین موٹر وے پر تیز رفتار گاڑیاں رواں دواں ہوتی ہیں اور یوں شہر سے قصبات تک آنا جانا آسان ہو گیا ہے۔ قطر کے چند قصبے یہ ہیں۔

    الخور
    دوہا کے شما ل میں لگ بھگ 37 کلو میٹر کا فاصلہ طے کریں تو چھوٹا سا مگر خوب صورت اور صاف ستھرا قصبہ واقع ہے۔ اسے نہایت جدید طریقے سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کی سڑکیں کشادہ اور دو رویہ ہیں اور ان کے کناروں پر پام یا کھجور کے درخت لگے ہیں۔ سڑک کے ساتھ ساتھ خوب صورت پھول دار پودے بھی ہیں۔ یہاں ایک قدیم قلعے کے آثار اور ایک عجائب گھر بھی ہے۔ اس قصبے سے آگے صنعتی علا قہ شروع ہوجاتا ہے جسے الخور کمیونٹی کہتے ہیں۔

    الوکرہ
    دوہا سے تقریباً 20 کلو میٹر جنوب میں واقع یہ قطر کا قدیم ترین قصبہ ہے۔ الخور کی طرح یہ بھی ایک بہت خوب صورت مقام ہے۔ ساحلِ سمندر کے کنارے آباد یہ شہر سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ یہاں کی خوب صورت مساجد میں جامع شعیبؓ رومی، جامع حمزہؓ بن عبدالمطلب مشہور ہیں۔

    اُمّ سعید
    الوکرہ سے مزید جنوب کی طرف ایک بہت بڑا صنعتی مرکز جس کا نام اُمّ سعید یا مے سعید ہے۔ یہ ساحل سمندر کے نزدیک بسایا گیا ہے۔ یہ صنعتی قصبہ الوکرہ سے 25 کلو میٹر اور دوہا سے 45 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ شہر کی کشا دہ سڑکیں اور خوب صورت عمارات قابلِ دید ہیں۔

    چوں کہ اس علاقے میں صنعتیں ہیں، لہٰذا یہاں زیادہ تر غیر ملکی آباد ہیں جن میں پاکستانی اور بھارتی بھی شامل ہیں۔ یہاں مختلف کھیل اور تفریحی سرگرمیاں دیکھی جاسکتی ہیں۔

    سی لائین
    یہ قطر کا خوب صورت ساحل ہے جہاں قدرتی حسن اور فطرت کے نظارے دیکھنے اور تفریح کی غرض سے آنے والوں کو داخلے کے لیے باقاعدہ ٹکٹ خریدنا پڑتا ہے۔

  • کرونا وائرس: فضائی آپریشنز معمول پر آنے میں 4 سال لگ سکتے ہیں؟

    کرونا وائرس: فضائی آپریشنز معمول پر آنے میں 4 سال لگ سکتے ہیں؟

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس ایئر لائن کے صدر ٹم کلارک کا کہنا ہے کہ کمپنی کے آپریشنز معمول پر آنے میں 4 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے، آئندہ 6 سے 9 ماہ انتہائی مشکل ہوں گے۔

    متحدہ عرب امارات کی فضائی کمپنی ایمریٹس ایئر لائن کے صدر ٹم کلارک نے کہا ہے کہ کمپنی کے آپریشنز کو کچھ حد تک معمول پر آنے میں 4 سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

    ٹم کلارک کا کہنا تھا کہ سال 23-2022 اور 24-2023 تک حالات کچھ حد تک معمول پر آنا شروع ہوں گے اور کمپنی ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر اپنے آپریشن مکمل طور پر بحال کرنے کے قابل ہوگی۔

    ایمریٹس پہلے ہی اپنے کئی ملازمین کو برطرف کرنے کا اعلان کر چکی ہے، ایمریٹس کمپنی 1 لاکھ ملازمین پر مشتمل ہے اور 270 بڑے جہازوں کی مالک ہے۔

    کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث کمپنی نے اپنے آپریشن مارچ کے آخر میں معطل کر دیے تھے، جو صرف بیرون ممالک میں پھنسے مسافروں کی واپسی کے لیے دو ہفتوں بعد بحال کیے گئے۔

    ایمریٹس کے صدر ٹم کلارک کا کہنا ہے کہ کچھ فضائی کمپنیاں کرونا سے پیدا ہونے والے معاشی حالات کا مقابلہ نہ کرنے کے باعث بند ہو جائیں گی، آئندہ 6 سے 9 ماہ انتہائی مشکل ہوں گے، اس سے پہلے کبھی ہمیں ایسی خوفناک صورتحال کا سامنا نہیں رہا۔

    دوسری جانب انٹرنیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ سنہ 2020 میں بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کو 314 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ یوں گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال محصولات میں مزید 55 فیصد کمی ہو جائے گی۔

    ٹم کلارک کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات میں فضائی کمپنیاں معاشی مسائل سے دو چار ہیں جس کی وجہ سے جہازوں کی خریداری بھی متاثر ہو رہی ہے۔

  • متحدہ عرب امارات: گرمی کے پیش نظر مزدوروں کے لیے ریلیف

    متحدہ عرب امارات: گرمی کے پیش نظر مزدوروں کے لیے ریلیف

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں موسم گرما میں شدت کے پیش نظر کھلی جگہوں پر کام کرنے والے افراد کو ریلیف دیتے ہوئے دوپہر کے اوقات میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی۔

    متحدہ عرب امارات میں موسم گرما کے دوران ہر سال کی طرح اس سال بھی دوپہر کے اوقات میں کھلی جگہوں پر کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی ہے، موسم گرما میں کھلے مقامات پر 15 جون سے ہر قسم کی مزدوری یا دیگر کاموں کے لیے دوپہر کے اوقات میں مکمل پابندی نافذ ہوگی۔

    موسم گرما میں درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ہر سال اس پابندی کا اطلاق کیا جاتا ہے، تمام ایسے ملازمین یا مزدور جو کھلے مقامات پر کام کرتے ہیں انہیں دوپہر ساڑھے 12 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک ہر قسم کے کام کی ذمہ داری سے وقفہ دیا جائے گا۔

    ایسے ملازمین کو وقفے کے اوقات میں سایہ دار جگہ میں آرام کی اجازت ہوگی۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں ہزاروں ایسے مزدور موجود ہیں جو عمارتوں کے تعمیراتی شعبے، باغبانی اور اس طرح کے دیگر کاموں کے لیے کھلی جگہ پر موجود ہوتے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات میں موسم گرما میں ہمیشہ سے ہی درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو جاتا ہے جس میں عام آدمی کے لیے کام کرنا انتہائی مشکل ہے۔

    اس پابندی کے ساتھ ہی ایسے کارکنوں کے لیے کام کے اوقات کار بھی 8 گھنٹے تک محدود کیے گئے ہیں جبکہ اس سے زائد کام کے لیے اوور ٹائم مقرر کرنا ہوگا۔

    وزارت انسانی وسائل اور اماراتی وزارت کے مطابق اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں پر 13 ہزار 600 ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

  • ابو ظہبی میں داخلے پر پابندی عائد

    ابو ظہبی میں داخلے پر پابندی عائد

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں منگل 2 جون سے ایک ہفتے کے لیے شہر میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے، مخصوص افراد اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں منگل 2 جون سے ایک ہفتے کے لیے شہر میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

    ابو ظہبی کے ابلاغی اداروں کے مطابق یہ پابندی نئے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے مقرر کردہ ایس او پیز کے تحت لگائی گئی ہے۔

    ریاست ابو ظہبی میں کرونا کی وبا سے پیدا ہونے والے بحرانوں، قدرتی آفات اور ایمرجنسی مسائل کی نگراں کمیٹی نے طے کیا ہے کہ منگل 2 جون سے نہ تو ابو ظہبی کسی کو آنے جانے کی اجازت ہوگی جبکہ ریاست کے شہروں ابو ظہبی، العین اور الظفرہ کے درمیان نقل و حرکت پر بھی پابندی رہے گی۔

    مذکورہ تینوں شہروں کے اندر نقل و حرکت رات کے وقت مقرر کردہ کرفیو ضوابط کی پابندی کے تحت کی جاسکے گی، آمد و رفت اور نقل و حرکت پر پابندی سب کے لیے ہوگی البتہ ملک کے اہم اداروں کے ملازمین اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    لاعلاج امراض میں مبتلا وہ افراد بھی مستثنیٰ ہوں گے جنہیں علاج کے لیے اسپتال جانا پڑ رہا ہو۔ بنیادی ضروریات کا سامان لانے لے جانے والے ٹرانسپورٹ پر بھی آمد و رفت کے حوالے سے پابندی نہیں ہوگی۔

  • متحدہ عرب امارات میں سرکاری دفاتر کل سے کھل جائیں گے

    متحدہ عرب امارات میں سرکاری دفاتر کل سے کھل جائیں گے

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات میں کل بروز اتوار سے سرکاری ادارے اور سرکاری محکمے کھل جائیں گے، سرکاری اداروں کے ملازمین کی مرحلہ وار واپسی ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں وزارتیں، سرکاری ادارے اور سرکاری محکمے اتوار سے کھل جائیں گے البتہ صرف 30 فیصد ملازمین ڈیوٹی دیں گے، وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ سرکاری اداروں کے ملازمین کی مرحلہ وار واپسی ہوگی۔

    حکام کا کہنا ہے کہ جن ملازمین کو پہلے دفاتر آنے سے استثنیٰ دیا گیا تھا، انہیں اب بھی استثنیٰ ہوگا اور وہ گھر سے کام کرتے رہا کریں گے۔

    حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جن ملازمین کو اب بھی گھر سے کام کرنے کی اجازت ہے ان میں حاملہ خواتین، معذور افراد، وہ ملازمین جن کا مدافعتی نظام کمزور ہے، وہ ملازمین جو مستقل بیماریوں میں مبتلا ہیں اور وہ جنہیں معمر کہا جاتا ہے، شامل ہیں۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ایسی خواتین جن کے بچوں کی عمریں 9 سال سے کم ہیں اور جنہیں نگہداشت کی ضرورت ہے، یا جن کے بچے بیمار یا معذور ہیں انہیں بھی گھر سے کام کرنے کی اجازت ہے۔

    تمام سرکاری اداروں میں ملازمین کی کل تعداد کے حساب سے صرف 30 فیصد ملازمین کو ڈیوٹی پر بلایا جارہا ہے، باقی ملازمین گھر سے کام کرتے رہیں گے۔ ملازمین کے دفتر آنے کی شرح وقت کے ساتھ بڑھا دی جائے گی۔

  • ابو ظہبی: مکان مالکان نے کرایوں میں کمی کردی

    ابو ظہبی: مکان مالکان نے کرایوں میں کمی کردی

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی کے شہریوں نے کرونا وائرس سے پیدا ہونے والے معاشی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے مکانوں اور دکانوں کے کرایے کم کر دیے ہیں۔

    ابو ظہبی میں کرایہ داروں کا کہنا ہے کہ مکانوں اور دکانوں کے متعدد مالکان نے کرایے کم کر کے بڑی سہولت دی ہے، متعدد مالکان نے کرایے کے سالانہ معاہدوں کو ماہانہ معاہدوں میں تبدیل کر دیا جبکہ کرایے کی رقم قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت بھی فراہم کردی۔

    ریئل اسٹیٹ ایجنسیوں کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ بعض انسانیت نواز مالکان نے لچکدار رویے کا مظاہرہ کیا ہے البتہ کئی مالکان ایسے بھی ہیں جو کرایوں میں کمی یا ادائیگی میں سہولت کے حوالے سے کرایہ داروں کی درخواستیں مسترد کر چکے ہیں۔

    مکانوں اور دکانوں کے مالکان نے اپنا مؤقف یہ کہہ کر پیش کیا ہے کہ یہ درست ہے کہ کرایہ داروں نے کرایوں میں کمی اور ادائیگی میں سہولت کی درخواست کی تھی، ہماری مشکل یہ ہے کہ ہماری بہت ساری مالیاتی ذمہ داریاں ہیں جنہیں پورا کرنا ہے۔ اس وجہ سے کرایے کم نہیں کیے جا سکتے۔

    ریئل اسٹیٹ ایجنسی کے چیئرمین عبد الرحمٰن الشیبانی نے بتایا کہ کئی مالکان نے کرونا وبا کے پیش نظر کرایہ داروں کو مختلف قسم کی سہولتیں فراہم کی ہیں، انہیں احساس ہے کہ کئی کمپنیاں بند ہوگئیں، بہت سارے ملازمین کی تنخواہیں کم ہوگئیں اور دسیوں ایسے ہیں جنہیں تنخواہ نہیں ملی۔

    ان کے مطابق متعدد مالکان نے کرایہ داروں کو قسطوں میں کرایہ ادا کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ کئی مالکان نے 5 فیصد سے زیادہ کرایے کم کردیے جبکہ بعض نے 10 فیصد تک کرایے کم کیے ہیں۔

  • ایکسپو دبئی 2020 ایک برس کے لیے ملتوی کردی گئی

    ایکسپو دبئی 2020 ایک برس کے لیے ملتوی کردی گئی

    دبئی: ایکسپو دبئی 2020 ایک برس کے لیے ملتوی کر دی گئی، نمائش اب ایکسپو دبئی کے ہی نام سے اکتوبر 2021 میں ہوگی۔

    مقامی میڈیا کے مطابق ایکسپو کے التوا کا فیصلہ کرونا وائرس سے پیدا ہونے والی دشواریوں کی وجہ سے کیا گیا ہے، ایکسپو انٹرنیشنل نمائشوں کے بین الاقوامی ادارے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایکسپو دبئی کے التوا کا فیصلہ دو تہائی اکثریت سے کیا گیا۔

    ادارے کے سیکریٹری جنرل دیمتری ایس کیر کینٹیس کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے باعث ایسا کیا گیا اور اسی وجہ سے ایکسپو ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    متحدہ عرب امارات نے مارچ تک ملتوی کرنے کی تجویز رکھی تھی، اب یہ نمائش ایکسپو دبئی کے ہی نام سے اکتوبر 2021 میں ہوگی۔

    نمائش کی ورکنگ کمیٹی کے رکن 12 ممالک نے جن کا انتخاب جنرل اسمبلی نے کیا تھا، ساری صورتحال کا جائزہ لیا۔ تمام رکن ممالک نے اس بات سے اتفاق کیا کہ ایکسپو کو وائرس کے پیش نظر ملتوی کیا جانا ضروری ہے۔

    ایکسپو دبئی 2020 پہلی بار مشرق وسطیٰ افریقہ اور جنوبی ایشیا کے علاقے میں منعقد ہوگی، یہ عرب دنیا میں اپنی نوعیت کا سب سے بڑا ایونٹ ہوگا جس میں 192 ممالک کے علاوہ بین الاقوامی کمپنیاں، تنظیمیں اور اکیڈمیز شریک ہوں گی۔

  • دبئی میں کل سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان

    دبئی میں کل سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کا اعلان

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں کل سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دے دی گئی، تمام سرگرمیوں کے دوران حفاظتی تدابیر کی پابندی لازمی ہوگی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق دبئی میں حکام نے بدھ 27 مئی سے اقتصادی سرگرمیاں بحال کرنے اور آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، تجارتی ادارے روزانہ صبح 6 سے رات 11 بجے تک کھلے رہیں گے۔

    ولی عہد دبئی اور ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ شیخ حمدان بن محمد بن راشد آل مکتوم نے عید الفطر کے چوتھے دن سے دبئی میں اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا اعلان کیا ہے۔

    دبئی کے ولی عہد کا کہنا ہے کہ اقتصادی سرگرمیاں شروع کرنے کا فیصلہ امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حاکم اعلیٰ شیخ محمد بن راشد آل مکتوم نے ملک میں قدرتی آفات اور بحرانوں کی اعلیٰ کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا ہے۔

    آن لائن اجلاس میں دبئی کے نائب سربراہ شیخ مکتوم بن محمد بن راشد آل مکتوم، بحرانوں کی اعلیٰ کمیٹی کے سربراہ شیخ منصور بن محمد بن راشد آل مکتوم اور کمیٹی کے ارکان شریک ہوئے۔

    شیخ حمدان بن محمد نے بتایا کہ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کا فیصلہ ریاست کے تازہ حالات کی روشنی میں اقتصادی، سماجی اور صحت اثرات کا گہرائی سے جائزہ لے کر کیا گیا ہے۔

    ولی عہد دبئی نے تمام سرکاری اداروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مقامی شہریوں اور مقیم غیر ملکیوں سے 24 گھنٹے احتیاطی تدابیر پر عمل کروائیں، اس حوالے سے آگہی مہم پر خصوصی توجہ دیں۔

    شیخ حمدان نے مزید کہا کہ ہمیں احساس ہے کہ کرونا کی وبا کے باعث عالمی بحران نے تمام شعبوں کو متاثر کیا ہے تاہم امارات کا معاشرہ ہر چیلنج پر پورا اتر کر رہے گا۔

    انہوں نے اطمینان دلایا ہے کہ ملک میں کرونا کی وبا سے نمٹنے کے لیے تمام ممکنہ سہولتیں موجود ہیں، نجی ادارہ بھی تعاون کر رہا ہے۔ دبئی ورلڈ کمرشل سینٹر میں فیلڈ ہسپتال 3 ہزار بستروں پر مشتمل ہے۔

    شیخ حمدان نے تمام سرکاری محکموں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ مختلف اقتصادی سرگرمیوں، بازاروں اور اداروں سے حفاظتی تدابیر کی پابندی کروائیں۔

  • متحدہ عرب امارات واپسی کے منتظر افراد کے لیے اہم اعلان

    متحدہ عرب امارات واپسی کے منتظر افراد کے لیے اہم اعلان

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے حکام نے کہا ہے کہ وہ غیر ملکی جو کرونا وائرس کے باعث اپنے ممالک کو واپس لوٹ گئے تھے، یکم جون سے واپس آ سکتے ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق وزارت خارجہ اور فیڈرل اتھارٹی فار آئیڈینٹٹی اینڈ سٹیزن شپ (آئی سی اے) کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل محفوظ واپسی کے لیے شروع کیا گیا ہے۔

    آئی سی اے نے یو اے ای واپسی کے خواہشمند غیرملکیوں کو کہا ہے کہ وہ سرکاری ویب سائٹ پر دی گئی سروسز ریذیڈنٹس انٹری پرمٹ پر رجسٹر کریں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے دبئی میں ساحل سمندر پر واقع ہوٹلوں کو صرف مہمانوں کے لیے پرائیوٹ بیچز کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

    یہ اجازت ایسے وقت میں دی گئی ہے جب دبئی کرونا وائرس کے باعث لگائی گئی پابندیوں کو نرم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

    دبئی میں سپریم کمیٹی آف کرائسس مینجمنٹ نے لوگوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں ہٹانے کے لیے نئے اقدامات کیے ہیں جن میں عوامی پارکس کو کھولنا اور ہوٹلوں کے نجی بیچز کو کھولنا بھی شامل ہے۔

    تاہم کمیٹی نے کہا ہے کہ ان اعلانات کے باوجود سخت حفاظتی اقدامات کو بھی لاگو کیا جائے گا جس میں سماجی فاصلہ قائم رکھنا اور پانچ سے زیادہ افراد کا جمع نہ ہونا شامل ہے۔

  • شارجہ میں ڈرائیو ان سینما

    شارجہ میں ڈرائیو ان سینما

    ابو ظہبی: متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں ڈرائیو ان سینما کھلنے جارہا ہے جس میں فلم بین اپنی گاڑیوں میں بیٹھ کر فلم سے محظوظ ہو سکیں گے۔

    دنیا بھر میں کرونا وائرس کے جلد ختم ہو جانے کے تاحال کوئی آثار نظر نہیں آرہے، اس لیے مستقبل قریب میں سینما گھروں کے دوبارہ کھلنے کا بھی کوئی امکان نہیں، اسی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اماراتی حکام نے ڈرائیو ان سینما کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    متحدہ عرب امارات کے شہر شارجہ میں یہ نیا سینما یکم جولائی سے نئے تفریحی مقام مدار میں کھل رہا ہے اور اربن انٹرٹینمنٹ کے اشتراک سے لانچ کیا جا رہا ہے جو آؤٹ ڈور اسکریننگ کا انعقاد کرنے والی دبئی کی کمپنی ہے۔

    مذکورہ سینما میں رات 8 بجے سے فلمیں دکھائی جائیں گی، امارات میں کرونا وائرس اور اس کے حالات کے پیش نظر یہ دوسرا ڈرائیو ان سینما لانچ ہونے جا رہا ہے۔

    اس سے قبل گذشتہ ہفتے واکس سینیماز نے بھی دبئی کے مال آف ایمریٹس میں ڈرائیو ان تھیٹر لانچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔