Tag: متحدہ قومی موومنٹ

  • وزیر اعلیٰ سندھ کی مداخلت پر متحدہ کے 6 کارکنان رہا

    وزیر اعلیٰ سندھ کی مداخلت پر متحدہ کے 6 کارکنان رہا

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر ایم کیو ایم کے گلستان جوہر سے گرفتار ہونے والے 6 کارکنان رہا کردئیے گئے۔

    Six MQM workers released on directives on Chief… by arynews

    تفصیلات کے مطابق کارکنان کی گرفتاریوں اور چھاپوں کے ایم کیو ایم کی جانب سے خلاف کراچی پریس کلب پر گزشتہ روز سے تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ بھوک ہڑتال کے دوسرے روز وزیر اعلیٰ سندھ نے نوٹس لیتے ہوئے سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر و رہنماء ایم کیو ایم خواجہ اظہار الحسن سے رابطہ کر کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    پڑھیں :  گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کے کارکنان کا شاہراہ فیصل پر احتجاج

    جس کے بعد وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو ہدایات جاری کیں کہ ’’گلستان جوہر سے گرفتار افراد میں اگر کوئی بے گناہ ہیں تو انہیں رہا کردیا جائے، جس کے بعد پولیس کی جانب سے متحدہ کے 6 کارکنان ارسلان علی، محمد عدیل، طلحہ علی سمیت دیگر تین کارکنان کو رہا کردیا گیا۔

    ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ نے متحدہ کے کارکنان کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ سندھ کی مداخلت اور ہدایت کے بعد پولیس نے بے گناہ کارکنان کو رہا کردیا ہے، رہائی پانے والے تمام کارکنان گلستانِ جوہر سیکٹر سے گرفتار کیے گئے تھے‘‘۔

    مزید پڑھیں: کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال

    کارکنان کی رہائی کے بعد دونوں جماعتوں کی قیادت نے رابطہ کیا، جس میں وزیر اعلیٰ نے متحدہ کی قیادت کو خیر سگالی کا پیغام دیتے ہوئے بھوک ہڑتال ختم کرنے پر نظر ثانی کی اپیل کی ہے۔

    واضح رہے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے منگل کے روز گلستان جوہر میں واقع ایم کیو ایم کے دفتر کا محاصرہ کر کے وہاں موجود 7 کارکنان کو گرفتار کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا تھا، گرفتار ہونے والے افراد میں بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے جنرل کونسلر بھی شامل تھے۔

    خبر پڑھیں :  ایم کیو ایم کا ٹی او آر کمیٹی سے علیحدہ ہونے کا فیصلہ

    بعدازاں عوام کی بڑی تعداد نے شاہراہ فیصل تھانے کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرنے پہنچی جس کے بعد شاہراہ فیصل کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا تاہم ایس پی گلشن اقبال کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور کارکنان کی گرفتاری ظاہر ہونے کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے مظاہرہ ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

  • متحدو قومی موومنٹ کے رہنماؤں کی تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری

    متحدو قومی موومنٹ کے رہنماؤں کی تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کی کراچی پریس کلب کے باہر کارکنان و ہمدردوں کی گرفتاریوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتال جا ری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے مشترکہ اجلاس میں کارکنان کی بلاجواز گرفتاریوں اور چھاپوں کے خلاف تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا تھا جس کے پہلے مرحلے میں تادم ِ بھوک ہڑتال پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اسلم آفریدی، ذاکر قریشی،حق پرست رکن سندھ اسمبلی یوسف شاہوانی ، ایم کیوایم سینٹرل ایگزیکٹو کونسل کے رکن رفیع اکبر،متحدہ آرگنائزنگ کمیٹی کے ارکان اسد اللہ خان اور وسیم احمد ترک 17اگست 2016بروزبدھ کی شب 8 بجے بیٹھے تھے اور انہیں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے جمعرات دوپہر12بجے تک 17گھنٹے ہوچکے ہیں۔

    اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے اراکین محمد حسین ، رکن الدین تاج ، فیض محمد فیضی ، اکرم راجپوت ، ساتھی اسحاق سمیت حق پرست اراکین قومی وصوبائی اسمبلی، خواتین ، ایم کیوایم کے ذمہ داران و کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔تادم مرگ بھوک ہڑتال کے دوسرے دن رابطہ کمیٹی کے اراکین نے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے افراد کو پھولوں کے ہار پہنائے اور ان کے جذبے اور ہمت کو سراہا۔

    اسی سے متعلق : کارکنان کی گرفتاریوں کے خلاف ایم کیو ایم کی تادمِ مرگ بھوک ہڑتال

    کل رات گئے بھوک ہڑتال کے آغاز کے موقع پرمتحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے مہاجروں کے سیاسی،معاشی، سماجی،جسمانی قتل عام کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کا آغازکیا ہے۔

    Post-mqm

    ڈاکٹر فاروق ستار کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس سے قبل بھی ہم نے دو روزہ بھوک ہڑتال کی مگر کسی ادارے یا جماعت نے اُس کی وجہ نہیں پوچھی تا ہم اس بار جب تک مہاجروں کے خلاف ظلم، جبرو ناانصافی کا سلسلہ جاری رہے گا ہم اسی طرح بھوک ہڑتال پر بیٹھے رہیں گے۔

    Post2-mqm

    واضح رہے گزشتہ ماہ ایم کیو ایم کراچی کے دس ٹاؤن میں کارکنان کی تربیت نشستوں کا اہتمام کیا گیا تھا جس سے قائد ایم کیو ایم نے خطاب کرنا تھا تا ہم عین موقع پرپولیس نے پہنچ کر جلسہ گاہ کو سبوتاژ کیا اورکارکنان کو گرفتارکرکے لے گئے تھے۔

    اسی طرح منگل کی شب گلستان جوہر کے ٹاؤن آفس (سابقہ سیکٹرآفس) میں جاری قرآن خوانی کے موقع پر رینجرز کی جانب سے چھاپے مارے گئے اور خواتین سمیت کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس کے بعد ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی پاکستان اور لندن میں ہنگامی اجلاس میں ٹی او آر کمیٹی سے علیحدگی اور تادم مرگ ہڑتال کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • انٹر بورڈ آفس میں چھاپہ کھلی مہاجر دشمنی ہے، متحدہ قومی موومنٹ

    انٹر بورڈ آفس میں چھاپہ کھلی مہاجر دشمنی ہے، متحدہ قومی موومنٹ

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کراچی انٹربورڈ آفس میں محکمہ اینٹی کرپشن پولیس کی جانب سے چھاپے، گرفتاریوں اور مہاجرافسران وملازمین کو ہراساں کرنے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کرپشن کی دلدل میں گردن تک دھنسی ہوئی سندھ حکومت کی جانب سے کراچی میں مہاجرافسران اور ملازمین کو ہراساں کرنا کھلی مہاجر دشمنی ہے۔

    ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہا کہ ایم کیوایم ، ملک بھرسے کرپشن کا خاتمہ چاہتی ہے لیکن کرپشن کے خاتمے کیلئے صرف کراچی کے اداروں اورشہریوں کو نشانہ بنانا سراسر ظلم اور انتقامی کارروائیاں ہیں۔

    ملک بھرکے عوام اس حقیقت سے واقف ہیں کہ کرپشن کا ناسور سندھ سمیت ملک بھرمیں بھی پھیل چکا ہے لیکن کرپشن کی آڑمیں کارروائیاں صرف کراچی میں کی جارہی ہیں۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ صوبہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے وزراء لاکھوں روپے رشوت لیکر کراچی بورڈ آفس میں افسران تعینات کررہے ہیں، بھاری رقوم لیکر سرکاری ملازمتیں فروخت کررہے ہیں، محض کاغذوں پراندرون سندھ میں ترقیاتی منصوبے دکھا کراربوں روپوں کی کرپشن کی جارہی ہے، سینکڑوں اسکول وڈیروں کی ذاتی اوطاق بن چکے ہیں۔

    تھانوں میں ایس ایچ اوز کی تعیناتی کیلئے بھاری رشوت وصول کی جاتی رہی ہے اوراندرون سندھ کے عوام جان ومال کے تحفظ، صحت وصفائی ، پینے کے صاف پانی ، بہترسڑکوں اوربنیادی تعلیم کی سہولیات سے محروم ہیں۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے رہنماوٴں اوروزراء کی کرپشن سے ذرائع ابلاغ بھرے ہوئے ہیں لیکن صوبہ سندھ کی متعصب حکومت خود احتسابی سے دانستہ گریز کرتے ہوئے کرپشن کی آڑ میں کراچی کے سرکاری ، نیم سرکاری ،بلدیاتی اداروں اورمہاجر افسران و ملازمین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔

    رابطہ کمیٹی نے کہا کہ اگرپیپلزپارٹی کی حکومت ،کرپشن کے خاتمے میں واقعی مخلص ہے تو وہ سب سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکے، کرپٹ ترین عناصر سے اپنی صفوں کو پاک کرے اورکرپشن کی آڑ میں کراچی کے اداروں اور مہاجرافسران وملازمین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کا سلسلہ فی الفور بند کرے ۔

     

  • ایم کیو ایم کا اجتماعی گرفتاریاں دینے پر غور

    ایم کیو ایم کا اجتماعی گرفتاریاں دینے پر غور

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے اپنے کارکنان کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ایم کیو ایم بھرپور احتجاج کے ساتھ اجتماعی گرفتاریاں دینے پر بھی غور کر رہی ہے۔

    رابطہ کمیٹی کے رکن شاہد پاشا نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم سینٹرل ایگزیکیٹو کونسل کے ممبر شکیل احمد سمیت ذمے داران اور کارکنان کی گھروں اور دفاتر سے گرفتاریوں اور ایم کیو ایم کو سیاسی سرگرمیوں سے روکنے کی رابطہ کمیٹی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کراچی آپریشن کے نام پر متحدہ کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    رابطہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ جرائم پیشہ عناصر کو آزادی دے کر متحدہ کارکنان کو پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہونے کا دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔

    ایم کیو ایم رہنماؤں کا کہنا تھا کہ زیادتیوں کا سلسلہ نہ رکا تو ایم کیو ایم بھرپور احتجاج کے ساتھ اجتماعی گرفتاریاں بھی پیش کرنے پر غور کر رہی ہے۔

  • ایم کیو ایم کے اسیر کارکن کو سپردخاک کردیا گیا

    ایم کیو ایم کے اسیر کارکن کو سپردخاک کردیا گیا

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ شاہ فیصل ٹاؤن کے اسیر کارکن وحید شیخ شہید کو شاہ فیصل کالونی عظیم پورا کے قبرستان میں آج سپرد خاک کردیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکن وحید شیخ کی نماز جنازہ شاہ فیصل کالونی میں واقع اللہ والی مسجد میں ادا کی گئی نما زجنازہ اور تدفین میں کارکن کے اہل خانہ،ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان اوراراکین اسمبلی سمیت سیکڑوں کارکنان اورعلاقہ مکینوں نے شرکت کی۔

    نماز جنازہ اورتدفین کے بعد میڈیا کے نمائندگان کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے رکن عارف خان ایڈووکیٹ نے کہاکہ وحید شیخ کو دو ماہ قبل اُن کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا وہ پہلے ہی شدید علیل تھے اور اُن کے پاؤں کا زخم ناسور بن چکا تھا اس کے باوجود رینجرز نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا اور 24 جولائی کو ماڈل تھانہ کے حوالے کردیا۔

    بعد ازاں انہیں جیل کسٹڈی میں دے دیا گیا اس پورے عرصے میں جیل میں کسی قسم کے علاج و معالجہ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی جس کے باعث وہ جاں بحق ہو گئے،جیل انتظامیہ نے مکمل تعصب اور غفلت کا مظاہرہ کیا۔

    انہو ں نے کہا کہ وحید شیخ کا قتل کھلا ماورائے عدالت قتل ہے اب تک ایم کیوایم کے 62 کارکنا ن کو ماورائے عدالت قتل کیا جاچکا ہے یہ ایم کیوایم کے خلاف جاری ریاستی آپریشن کا تسلسل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

    آخرمیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ وحید شیخ کے قتل کا مقدمہ جیل انتظامیہ اور رینجرز کے خلاف درج کیاجائے اور شہید کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔

  • کارکنان کی گرفتاریوں پرمتحدہ قومی موومنٹ کا اعلامیہ جاری

    کارکنان کی گرفتاریوں پرمتحدہ قومی موومنٹ کا اعلامیہ جاری

    کراچی : ایم کیو ایم کی جانب سے کارکنان کی گرفتاری سے متعلق ایک اعلامیہ جاری کیا گیا ہے، اعلامیہ کے مطابق آج شام حیدرآباد سے ایم کیوایم کے سابق سیکٹر ممبر رضا کو مارکیٹ ٹاور کے علاقے سے گرفتار کرلیا گیا۔ جمعرات کی شب رینجرز نے ملیر کے علاقے نصرت کالونی کا محاصرہ کیااورایم کیوایم کے چارکارکنوں کو گھروں پرچھاپے مارکر گرفتار کرلیا۔

    گرفتار شدگان میں یوسی 12کے فائنانس سیکریٹری غلام سرور، عبدالقیوم، عبدالنعیم اورجنید قریشی شامل ہیں۔ عبدالقیوم اور عبدالنعیم دونوں بھائی ہیں جن کے ایک اوربھائی فہیم اجمیری پہلے ہی اسیر ہیں۔

    علاوہ ازیں رینجرز نے لیاقت آباد یونٹ 165کے کارکن احتشام احمد کو کریم آباد میں ان کی باربی کیو شاپ سے گرفتار کرلیا۔ احتشام احمد ایم کیوایم کے ایک اورکارکن تنویراحمد کے بھائی ہیں جو پہلے ہی اسیر ہیں۔

    رینجرزاور پولیس نے کورنگی ٹاوٴن یوسی 25 کے کارکن مرزا اظہر بیگ کو بھی آج علی الصبح ان کے گھرسے گرفتار کرلیا۔ پولیس اوررینجرز نے جمعرات کوعلی الصبح بلدیہ ٹاوٴن کے علاقے سعیدآباد کی یوسی 30 کے کارکن راوٴ شرا فت عدیل کو گرفتار کرلیا۔

    بدھ 3 اگست کو پولیس اور رینجرز نے لانڈھی یوسی 6 کے کارکن کے پی محمد بشیر اوریوسی 4 کے کارکن ماجد علی خان کو گرفتار کرلیا جبکہ رینجرز نے منگل 2 اگست کو پاک کالونی سے یوسی 5 کے کارکنوں عمردرازخان اورمحمد کلیم خان کو گرفتار کرلیا۔

    اس طرح گزشتہ چار روز کے دوران رینجرز اور پولیس ایم کیوایم کے 12 کارکنان وذ مہ داران کو گرفتارکرچکی ہیں جن میں سے سات کارکنوں کو صرف گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران گر فتار کیا گیا۔

     

  • رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، فاروق ستار

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے ڈپٹی کنویئنر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ رینجرز کو اختیارات دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، ہمارے منحرفین کو سامنے لاکر نئی جماعت بنادی گئی اور اُسے مضبوط کرنے کے لیے لاپتا کارکنوں کو بازیاب کرواکر ٹولے کا حصہ بنایا جارہا ہے، اتوار کو عائشہ منزل تا مزار قائد ریلی نکالی جائے گی۔

    کراچی پریس کلب کے باہر بھوک ہڑتالی کیمپ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ’’ایم کیو ایم کا کوئی ایسا گرفتار کارکن نہیں جس پر دورانِ حراست تشدد نہ کیا گیا ہو، بے گناہ کارکنان کو اغوا کر کے لاپتا کردیا جاتا ہے اور پھر وہ اچانک مخالف جماعت کے آفس سے برآمد ہوتے ہیں‘‘۔

    2

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’کراچی آپریشن کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلائی گئی تھی جس میں تمام جماعتوں نے دو سال کے لیے کراچی میں آپریشن کی اجازت دی گئی مگر دوسری بار آپریشن میں توسیع کے حوالے سے اس قسم کا کوئی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’رینجرز اختیارات کے حوالے سے ایم کیو ایم نے کبھی مخالفت نہیں کی مگر ہمیں یہ بتایا جائے کہ آخر سندھ پولیس کب اتنی اہل ہوگی کہ وہ جرائم پر قابو پانے کے لیے استعمال ہو۔ اندرونِ سندھ میں رینجرز کو اختیارات دیتے وقت حکمران پولیس کے کردار کو سراہتے ہیں مگر کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دیے جاتے ہیں جو کراچی کے عوام کے ساتھ متعصبانہ سوچ کی غمازی ہے‘‘۔

    6

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’کراچی آپریشن شروع ہونے کے بعد سے ہمارے کئی کارکنان کو گرفتار کیا گیا، جن کارکنوں کا ایف آئی آر میں نام تک درج نہیں ہوتا وہ اچانک مطلوب ہوجاتے ہیں اور انہیں دو دو ماہ تک لاپتا کردیا جاتا ہے تاہم جن لوگوں نے سو سو افراد کو قتل کیا انہیں ڈرائی کلین کر کے صاف کرتے ہوئے معاف کردیا گیا‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ’’ کراچی آپریشن میں آئین و قانون کی خلاف ورزیوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے، انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ ’’وہ بازیاب ہونے والے کارکنان سے معلوم کریں کہ انہیں کہاں رکھا گیا تھا اور اس دوران اُن کے ساتھ کیسا سلوک کیا گیا، فاروق ستار نے مزید مطالبہ کیا کہ بازیاب ہونے والے کارکنان کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی قائم ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں اس عمل سے بچا جاسکے اور اس گھناؤنے عمل میں ملوث افراد کو کڑی سزا دی جائے۔

    5

    ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ’’آفتاب احمد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا جس کے بعد ہمیں یقین دہانی کروائی گئی کہ تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دی جائے گی مگر اُس حوالے سے اب تک کسی کی جانب سے کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی اور اُس بات کو بیانات کی نظر انداز کردیا گیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاق اور صوبائی حکومت سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ ’’کیا کراچی پورے سندھ سے مختلف ہے؟، رینجرز کے اختیارات کو صرف کراچی تک محدود کرنا ناانصافی ہے‘‘۔

    9

    ڈاکٹر فاروق ستار نے شکوہ کیا کہ ’’ہمارے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیا گیا، نامزد میئر وسیم اختر کو راستے سے ہٹانے کی کوشش کی گئی جس کا مقصد ایم کیو ایم کو تقسیم کرنا ہے مگر عاقبت نااندیش یہ بھول گیے کہ ایم کیو ایم کو کبھی کوئی تقسیم نہیں کرسکتا ماضی کی طرح اس بار بھی سازشیں کرنے والے ختم ہوجائیں گے مگر ایم کیو ایم عوام میں موجود رہے گی، آپریشن کے نام پر ہم سے جو قیمت وصول کی جارہی ہے اس کے خوف ناک نتائج سامنے آسکتے ہیں‘‘۔

    8

    ڈاکٹر فاروق ستار نے اعلان کیا کہ’’ دو روزہ بھوک ہڑتال کے بعد اتوار کے روز عائشہ منزل سے مزار قائد تک ریلی کا انعقاد کیا جائے گا جس میں کراچی کے عوام کی بڑی تعداد شرکت کرکے ایک بار پھر مظالم کے حوالے سے آواز بلند کریں گے‘‘۔

    7

    قبل ازیں رکن رابطہ کمیٹی ایڈووکیٹ گل فراز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی میں آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم کی جانب سے کیا گیا تھا مگر افسوس اسٹیبلشمنٹ نے ماضی سے سبق نہ سیکھا اور 92 کی طرز پر اس آپریشن کو متنازع بناتے ہوئے ایک جماعت اور مخصوص کمیونٹی کی طرف موڑ دیا گیا۔

    3

    گل فراز خٹک نے مزید کہا کہ ’’شہر میں ناکوں اور سخت سیکیورٹی کے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا ہوتے رہے، کارکنان کو بازیاب کروانے کے لیے ہم نے ہر جگہ دستک دی مگر ہمیں کہیں سے انصاف نہیں ملا، لاپتا ہونے والے کارکنان کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی مگر وہ آج تک التوا کا شکار ہیں‘‘۔

    رہنما ایم کیو ایم خوش بخت شجاعت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’دیگر جماعتوں کے پروگرامز میں کھانے حاصل کرنے کے لیے کارکنان کی بدمزگی دیکھنے میں آتی ہے مگر ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ کے ساتھ ایک خاندان کی طرح بھوک ہڑتال میں پر امن طور پر بیٹھے ہیں‘‘۔

    4

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب وقت آگیا ہے کہ ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان کو بازیاب کروایا جائے اور ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے آئندہ اس آپریشن کو متنازع بننے سے روکا جائے، انہوں نے کہاکہ ’’ہم کافی عرصے سے آپریشن میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کررہے ہیں مگر آج تک کسی بھی مظاہرے میں تشدد نہیں کیا گیا اور نہ ہی چھاپوں کے دوران کسی قسم کی مزاحمت کی گئی، ہم قانون کا احترام کرتے ہیں مگر خواہش یہ ہے کہ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافی کے سلسلے کو بند کیا جائے‘‘۔

    اس موقع پر لاپتا اور اسیر کارکنان کے اہل خانہ نے بھی میڈیا کے سامنے اپنے دکھ کی روداد سناتے ہوئے حکومت، آرمی چیف آف اسٹاف، چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہمارے پیاروں کو بازیاب کروائیں۔

  • کراچی کے ساتھ متعصبانہ سلوک بند کیا جائے، ندیم نصرت

    کراچی کے ساتھ متعصبانہ سلوک بند کیا جائے، ندیم نصرت

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر ندیم نصرت نے کہاہے کہ رینجرز کوصرف کراچی میں آپریشن کے لئے اختیارات دیناکراچی کے شہریوں کے ساتھ جاری متعصبانہ سلوک کاتسلسل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں رینجرزکے اختیارات کے معاملے پر اپنے ایک بیان میں ندیم نصرت نے کہاکہ ’’پورا ملک جانتاہے کہ اندرون سندھ کے بیشترعلاقوں میں ہمیشہ سے ڈاکووٴں اور پتھارےداروں کاراج رہاہے جس کی وجہ سے شام کواندرون سندھ کے کسی بھی علاقے یاشاہراہ پر لوگوں کانکلنا ناممکن ہے۔

    ندیم نصرت نے مزید کہا کہ ’’اندرون سندھ میں امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر رینجرز کی زیادہ ضرورت اندرون سندھ میں ہے لیکن وہاں سندھ حکومت پولیس سے کام لے رہی ہے۔ اگرآج بھی حکومت سندھ یہ سمجھتی ہے کہ وہ پورے سندھ میں دہشت گردوں، ڈاکووٴں، پتھاریداروں، اغوابرائے تاوان کی وارداتیں کرنے والوں اورجرائم پیشہ عناصر پر پولیس کے ذریعے ہی قابو پایا جاسکتا ہے تو پھر صرف کراچی میں رینجرز کو آپریشن کا اختیار کیوں دیا جارہا ہے؟‘‘۔

    پڑھیں : رینجرز اختیارات پر وفاق کو کوئی سمری نہیں بھیجی، وزیر اعلیٰ سندھ

    انہوں نے کہا کہ ’’اگر اندرون سندھ میں صرف پولیس ہی امن و امان کی صورتحال دیکھ رہی ہے تو پھر کراچی میں پولیس سے ہی کام کیوں نہیں لیا جارہا؟‘‘، رینجرز کو صرف کراچی میں کارروائیوں کی اجازت اور اختیارات دینا کراچی کے شہریوں کے ساتھ متعصبانہ سلوک کا تسلسل ہے‘‘۔

    مزید پڑھیں : سندھ رینجرز کے اختیارات میں توسیع، اندرون سندھ کارروائی نہیں‌ کرسکے گی

    کنوینر ایم کیو ایم نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’کراچی کے لیے اس طرز کے مسلسل یکطرفہ اور متعصبانہ فیصلے کے ذریعے حکومت سندھ خود اس بات کو تسلیم کررہی ہے کہ کراچی کو سندھ سے الگ تصور کرتی ہے۔ حکمران کراچی کے بارے میں اس طرح کے متعصبانہ فیصلے اور پالیسیوں کا نافذ کر کے عوام کو علیحدہ صوبے کا مطالبہ کرنے کی جانب دھکیل رہے ہیں‘‘۔

    یہ بھی پڑھیں : وفاق نے رینجرزکوسندھ میں اختیارات دے دیئے، دو نوٹیفکیشن جاری

    ندیم نصرت نے کہاکہ’’ آج کراچی اورسندھ کے شہری علاقوں کاہرفرد یہ سمجھنے پر مجبورہے کہ سندھ اور وفاقی حکومت دونوں ہی کراچی کے عوام کے ساتھ متعصبانہ سلوک کررہے ہیں اور انہیں دیوار سے لگایا جارہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے ساتھ نفرت اور تعصب کا سلوک بند کیا جائے‘‘۔

  • اسیر کارکن کی اہلیہ کو دھمکیاں دینا شرمناک عمل ہے، رابطہ کمیٹی

    اسیر کارکن کی اہلیہ کو دھمکیاں دینا شرمناک عمل ہے، رابطہ کمیٹی

    کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انورظہیرجمالی سے اپیل کی ہے کہ ایم کیوایم کے اسیرکارکن آصف کی اہلیہ کوسرکاری اہلکاروں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کافوری نوٹس لیاجائے اورانہیں تحفظ فراہم کیاجائے۔

    اپنے ایک بیان میں رابطہ کمیٹی نے کہاکہ 11مار چ 2015ء کوایم کیوایم کے مرکزنائن زیروپر رینجرزکے چھاپے کے دوران رینجرزاہلکاروں کی فائرنگ سے ایم کیوایم کے جواں سال کارکن وقاص شاہ شہید ہوگئے تھے لیکن رینجرزنے اس کے الزام میں ایم کیوایم کے ہی ایک اورکارکن آصف کوگرفتارکرلیااوراس جھوٹے مقدمے میں انہیں سزادلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

    آصف کی اہلیہ نورین جوعدالت میں اپنے شوہرکی بے گناہی کامقدمہ لڑرہی ہیں لیکن انہیں انصاف فراہم کرنے کے بجائے سرکاری اہلکاروں کی جانب سے آصف کی اہلیہ کوبھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں اوران پر دباؤڈالاجارہاہے کہ وہ مقدمہ سے الگ ہوجائیں۔

    رابطہ کمیٹی کے بیان کے مطابق آج آصف کی اہلیہ نے یہ تمام تفصیلات اوراپنے خدشات ایک پریس کانفرنس میں بیان کئے ہیں اُن کے بیان کیے گئے حقائق انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہے اور ان دھمکیوں سے صاف ظاہر ہے کہ آصف کواس کیس میں پھنسایاگیاہے اوراب اسے سزادلانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ وقاص شاہ کے قتل میں ملوث سرکاری اہلکاروں کو بچایا جائے۔

    رابطہ کمیٹی نے چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس انورظہیرجمالی سے اپیل کی کہ آصف کی اہلیہ نورین کوسرکاری اہلکاروں کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں کا فوری نوٹس لیاجائے اور انہیں تحفظ فراہم کیاجائے۔

  • قائد ایم کیو ایم سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف رینجرز کی مدعیت میں ایف آئی آر درج

    قائد ایم کیو ایم سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف رینجرز کی مدعیت میں ایف آئی آر درج

    کراچی : ایم کیو ایم کے قائد سمیت دیگر رہنماؤں کے خلاف عزیز آباد تھانے میں ایک اور مقدمہ نمبر205/16رینجرز کے سب انسپکٹر عبدالمجید کی مدعیت میں درج کرلیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے قائد اور ارکان رابطہ کمیٹی کے خلاف ایک اور مقدمہ تھانہ عزیر آباد میں رینجرز کے سب انسپکٹر عبدالمجید کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے،مقدمے میں ایم کیو ایم کے قائد,فاروق ستار,حنید لاکھانی,امین الحق,قمر منصور،محفوظ یار خان,عارف خان,شاہد پاشا،اظہار احمد خان،رکن الدین,کاظم رضا سمیت پچاس سے 60 افراد شامل ہیں.

    ایف آئی آر کے متن کے مطابق قائد ایم کیو ایم نے اپنے خطاب میں تاجر برادری اور ریاستی اداروں کے خلاف باغیانہ، نفرت آمیز،اشتعال انگیز,نازیبا اور غلیظ زبان استعمال کی ہے انہوں نے پارٹی کارکنان کو بغاوت پر اکسایا،تاجر برادری سے ذبردستی بھتہ وصولی کی ہدایات کیں اور ریاستی اداروں سے منسلک شخصیات کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں.