Tag: متعدی امراض

  • متعدی و غیر متعدی امراض کے کیسز پر این آئی ایچ کی ہفتہ وار رپورٹ سامنے آ گئی

    متعدی و غیر متعدی امراض کے کیسز پر این آئی ایچ کی ہفتہ وار رپورٹ سامنے آ گئی

    اسلام آباد: نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ (این آئی ایچ) نے ملک بھر میں متعدی اور غیر متعدی امراض کے کیسز کی ہفتہ وار رپورٹ تیار کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این آئی ایچ کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک میں 1 لاکھ 38 ہزار 566 ملیریا کیسز رپورٹ ہوئے، جب کہ ہیضہ سے مشابہ مرض کے 2 لاکھ 1822 کیسز رپورٹ ہوئے۔

    ذرائع این آئی ایچ کے مطابق گزشتہ ہفتے ملک بھر میں ٹائیفائیڈ کے 8835 کیس رپورٹ ہوئے، انفلوئنزا سے مشابہ مرض کے 30 ہزار 748 کیسز، ڈائریا کے 11 ہزار 240 کیس، ہیضہ کے 813 کیس رپورٹ ہوئے۔

    گزشتہ ایک ہفتے میں کم عمر بچوں میں 17 ہزار 890 اے ایل آر آئی کیس رپورٹ ہوئے، اے ایل آر آئی بچوں میں سانس کی نالیوں کی سوزش کا مرض ہے، خسرہ کے 447 کیسز اور چکن پاکس کے 313 کیس رپورٹ ہوئے۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران ملک میں کالی کھانسی کے 176، کانگو وائرس کے 8 کیس، گردن توڑ بخار کے 8 کیس، اور خناق کے 14 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔

    گزشتہ ہفتے ملک بھر میں کتے کے کاٹے کے بھی 1014 کیس رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سب سے زیادہ کیسز سندھ میں 701 رپورٹ ہوئے ہیں۔

  • اسٹریپ تھروٹ انفیکشن کیا ہے؟

    اسٹریپ تھروٹ انفیکشن کیا ہے؟

    اسٹریپ تھروٹ (Strep throat) حلق کا انفیکشن ہے جس کا سبب مضر بیکٹیریا، یا دوسرے جراثیم ہوسکتے ہیں۔

    عام طور پر یہ انفیکشن بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ تاہم اس کی علامات اور اسباب بچوں اور بڑوں میں‌ یکساں ہو سکتے ہیں۔

    اس انفیکشن کی نمایاں علامات میں بخار اور گلے کی خراش شامل ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق گلے کی خراش کا مسئلہ 4 سے 8 سال کی عمر کے بچوں میں عام ہے۔

    طبی محققین کے مطابق اس انفیکشن کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں‌ جن میں‌ سے بعض مناسب اور ضروری علاج یا احتیاط نہ کرنے کی وجہ سے کئی دوسری جسمانی پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق اسٹریپ تھروٹ اور گلے کی عام تکلیف اور خراش میں تمیز کرنا ضروری ہے۔ اس کا سبب علامات میں‌ یکسانیت اور ایک ہی قسم کی تکلیف کا اظہار ہے جس پر طبی معائنہ کرنے کے بعد ہی معالج حتمی بات کرسکتا ہے۔

    اس سے متاثرہ بچہ گلے میں درد کی وجہ سے کھانے پینے سے انکار کرسکتا ہے اور تکلیف کا اظہار کرتا ہے۔ اسے نگلنے میں دشواری پیش آسکتی ہے۔ بعض متاثرہ بچے سَر درد، متلی، قے کے علاوہ معدے یا پٹھوں میں درد کی شکایت بھی کرتے ہیں۔

    طبی محققین کہتے ہیں کہ جس وقت تک علاج شروع نہ کیا گیا، اس وقت تک اسٹریپ تھروٹ کے ایک بچے سے دوسرے میں منتقل ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔ لیکن مخصوص ادویہ کے استعمال کے 24 گھنٹے بعد یہ انفیکشن متعدی نہیں رہتا۔

  • بدلتے موسم میں متعدد امراض کے پھیلاؤ کا خدشہ

    بدلتے موسم میں متعدد امراض کے پھیلاؤ کا خدشہ

    ملک بھر میں مون سون کا موسم جاری ہے۔ مختلف شہروں میں ہلکی یا تیز بارشیں ہورہی ہیں اور محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس موسم میں بے شمار وبائی امراض کے پھیلنے کا بھی خدشہ ہے۔

    نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے طبی ماہرین نے متعلقہ اداروں کو تجویز دی ہے کہ وہ ایسے موسم میں پانی اور خوراک کو زہریلا ہونے سے بچانے اور صحت و صفائی کے خصوصی اقدامات کریں بصورت دیگر اچانک کئی وبائی امراض پھیل سکتے ہیں جو ایک سے دوسرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گے۔

    ماہرین نے ان امراض میں پیٹ کی بیماریوں، بخار اور ہیپاٹائٹس کو شامل کیا ہے۔

    ان کے مطابق ان بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ ان علاقوں میں زیادہ ہے جہاں بارشیں معمول سے زیادہ ہونے کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی اور اب جگہ جگہ پانی کھڑا ہے۔

    ماہرین نے زور دیا کہ اس وقت ضلعی سطح پر صحت کی ٹیموں کو فعال کیا جائے تاکہ کسی بھی مرض کو فوراً پکڑا جا سکے اور اسے جان لیوا ہونے سے بچایا جاسکے۔

    ان کے مطابق متعلقہ اداروں کو ادویات کا وافر اسٹاک رکھنے کی ضرورت ہے جن میں اینٹی بائیوٹکس، اینٹی ٹیٹنس، کتے اور سانپ سے کاٹے کی ادویات اور ٹائیفائڈ سے حفاظت کی ویکسینز اور علاج کی ادویات شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: بارش کے موسم میں بچوں کو ڈائریا سے بچائیں

    انہوں نے تجویز دی کہ ضلعی ٹیمیں ڈائریا کے پھیلاؤ کے حوالے سے خاص طور پر محتاط رہیں اور ایسے اقدامات کیے جائیں جن کے تحت کسی علاقے کے فراہمی آب کے ذرائع کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال کی جاسکے۔

    گندے علاقے زیادہ خطرے میں

    ماہرین نے واضح کیا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے علاوہ ایسے علاقے بھی شدید خطرے کا شکار ہیں جہاں جا بجا کچرے کے ڈھیر ہوں اور سیوریج کی صورتحال ناقص ہو۔

    ان کے مطابق ایسے علاقوں میں مختلف کیڑوں کی افزائش ہوسکتی ہے جو کئی بیماریوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

    علاوہ ازیں ایسے علاقوں میں پینے کا پانی اور خوراک (دکانوں پر ملنے والی غذائی اشیا) آلودہ اور زہریلی ہوسکتی ہیں جو جان لیوا بیماریوں کا سبب بن سکتی ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔