Tag: متوازن غذا

  • متوازن غذا کے بعد بھی وزن میں کمی کیوں نہیں ہوتی؟ وجہ سامنے آگئی

    متوازن غذا کے بعد بھی وزن میں کمی کیوں نہیں ہوتی؟ وجہ سامنے آگئی

    اکثر لوگ لاکھ کوشش کے باجود اپنے وزن میں کمی کرنے میں ناکام رہتے ہیں، حالانکہ وہ متوازن غذا کا استعمال بھی باقاعدگی سے کرتے ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ تمام تراحتیاط کے باوجود بہت سی ایسی غلطیاں کرجاتے ہیں جس سے ان کا وزن کم نہیں ہوپاتا۔

    این ڈی ٹی وی میں شائع ایک مضمون میں ان غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر قابو پاکر ہم اپنے وزن کو کافی حد تک کنٹرول کرسکتے ہیں جن کا ذکر مندرجہ ذیل سطور میں کیا جارہا ہے۔

    خوراک کی زیادتی

    اگر آپ وزن میں کمی کرنے کے لیے ڈائٹنگ کر رہے ہیں اور پھر بھی وزن کم نہیں ہو رہا تو امکان ہے کہ آپ مناسب سے زیادہ خوراک کھا رہے ہیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ کیلوریز کی تعداد کم سے کم کریں۔

    یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ کیلوریز کم کرنے کے لیے آپ کو بھوکا نہیں رہنا ہوگا لیکن اُس وقت کھانا کھائیں جب آپ کو بھوک لگے۔

    باقاعدہ ورزش

    روزانہ ورزش کرنے سے میٹابولزم اور دل کی صحت بہتر رہتی ہے، تاہم اس کے لیے اپنی صحت کے مطابق ورزش کرنا ہوگی۔ ورزش کے انتخاب کے لیے ماہرین سے مشورہ لینا ضروری ہے۔

    غذا کا استعمال

    خوراک کے معیار کے ساتھ ساتھ اس کی مقدار بھی اہم ہے۔ پھل، سبزیاں، اناج، دودھ، انڈے، گوشت اور مغزیات سے بھرپور غذا صحت پر مثبت اثر کرتی ہے۔ اس سے جسم کی نشوونما ہوتی ہے اور انسان خود کو تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے۔ اس کے علاوہ مارکیٹ میں پیکٹ میں دستیاب خوراک اصل ترو تازہ خوراک کی طرح صحت مند نہیں ہوتی۔

    پروٹین کا تناسب

    وزن کم کرنے کے لیے پروٹین ایک اہم خوراک ہے۔ دن کا آغاز ناشتے سے ہوتا ہے اور اگر اس میں پروٹین سے بھرپور غذا لی جائے تو سارا دن انسان کو بھوک محسوس نہیں ہوتی۔

    زیادہ خوراک بھی وزن بڑھنے کا سبب ہے

    زیادہ مقدار میں صحت مند خوراک لینے سے وزن کم نہیں ہوتا۔ اس کے لیے جب بھی وزن کم کرنا ہو تو اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ہم کتنی مقدار میں کھا پی رہے ہیں اور ہم دن میں کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔

    مناسب آرام نہ کرنا

    وزن کم کرنے کے لیے مناسب معمولات زندگی اور آرام بھی اہم ہے۔ اگر ہماری زندگی معمول کے مطابق ہوگی تو ہماری صحت بھی بہتر ہوگی۔ زیادہ دیر تک کام کرنا اور مختلف شفٹوں کے دوران کام کی وجہ سے بھی صحت کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

  • بھوک میں سر درد ہونے کی وجہ کیا ہے؟

    بھوک میں سر درد ہونے کی وجہ کیا ہے؟

    آپ نے اکثر غور کیا ہوگا کہ اگر آپ کافی دیر سے بھوکے ہوں تو آپ کے سر میں درد شروع ہوجاتا ہے، کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہوتی ہے؟

    یونیورسٹی آف میلبورن آسٹریلیا میں ہونے والی ایک سائنسی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بھوک، سر درد کا 31 فیصد سبب بنتی ہے۔

    دیگر وجوہات کی وجہ سے سر میں درد 29 فیصد ہوتا ہے، جس میں تھکاوٹ، غصہ، موسم کا بدلنا، حیض آنا، سفر کرنا، شور کا ہونا اور نیند مکمل نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔

    بھوک کی وجہ سے سر درد کے مخلتف عوامل ہیں، جیسے جسم میں پانی کی کمی، کیلوریز کی کم مقدار اور جسم میں گلوکوز کی کمی۔

    تحقیق کے مطابق ہمارے دماغ کو جب گلوکوز کی مکمل مقدار نہیں ملتی تو یہ مخصوص ہارمونز ریلیز کرتا ہے جن میں گلوکوگن، کورٹیسول اور ایڈرینالین وغیرہ ہوتے ہیں، یہ جسم میں گلوکوز اور شوگر کی کمی کو پورا کرتے ہیں۔

    دماغ کے ان ہارمونز کو ریلیز کرنے کے بعد ان کے منفی اثرات میں سر درد بھی شامل ہے۔ اسی طرح تھکاوٹ کا احساس، سستی اور متلی وغیرہ ہونے لگتی ہے۔

    اسی طرح جسم میں پانی کی کمی اور غذا کی کمی دماغ کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتی ہیں جس کی وجہ سے سر میں درد شروع ہو جاتا ہے۔ تناؤ کا شکار افراد اور شوگر کے مریضوں کو سر کا درد زیادہ شدت سے ہوتا ہے۔

    ماہرین کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ تناؤ کے شکار افراد میں سر کا درد 93 فیصد ہوتا ہے، البتہ جو افراد اس میں مبتلا نہیں ہوتے انہیں 58 فیصد سے زیادہ نہیں ہوتا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بھوک اور تناؤ کی وجہ سے آدھے سر کا درد شروع ہو جائے۔

    بھوک کی وجہ سے سر درد کی علامات

    بھوک کی وجہ سے ہونے والے سر درد میں پیشانی کے دونوں اطراف میں دباؤ کے احساس کے ساتھ درد ہوتا ہے، اسی طرح گردن اور کندھوں میں تناؤ کی کیفیت شروع ہو جاتی ہے۔

    بھوک کے سر درد میں یہ علامات بھی پائی جائی ہیں۔

    آنتوں سے مختلف آوازیں آنا، تھکاوٹ محسوس کرنا، ہاتھ کانپنا، چکر آنا، پیٹ میں درد ہونا، پسینہ آنا، سردی محسوس ہونا اور نظام انہضام کے مسائل۔

    امریکہ کی مسسیسپی اور سنسناٹی یونیورسٹی کی ایک ٹیم کے ذریعے کی گئی تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ سر کا درد ہاضمے میں خرابی کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔

    ان کے مطابق یہ ممکن ہے کہ ہاضمے کا علاج کرنے سے سر کا درد بھی ٹھیک ہو جائے، اسی طرح سر میں درد ہونے کی جوہات میں بدہضمی، قبض، آنتوں میں سوزش، گیسٹرو فیزیجل ریفلوکس وغیرہ بیماریاں بھی شامل ہیں۔

    ماہرین مشورہ دیتے ہیں کہ ان بیماریوں کا علاج کرنے سے سر کا درد ٹھیک ہونے کے ساتھ نظام زندگی بھی بہتر ہو سکتا ہے۔

    علاوہ ازیں اس سر درد سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات کریں۔

    کھانے کے اوقات میں صحت مند کھانا کھائیں۔

    ناشتہ کبھی ترک نہ کریں۔

    ایسے افراد جن کا کام مصروفیت والا ہوتا ہے وہ ہلکا پھلکا کھانا وقفے وقفے سے کھاتے رہیں۔

    چاکلیٹ یا میٹھے جوسز سے پرہیز کریں اس لیے کہ یہ جسم میں گلوکوز کے اضافے کا سبب بن سکتے ہیں جس کی وجہ سے شوگر میں اضافے کا خطرہ ہوتا ہے۔

    بھوک لگنے کی صورت میں پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ بھوک کا احساس کم ہو جائے۔

    مختلف پھل جیسے سیب، مالٹے وغیرہ ساتھ رکھیں۔

    مکھن یا پھلوں کے جوس وقتاً فوقتاً استعمال کرتے رہیں۔

  • دالوں کے وہ فوائد جن سے آپ ناواقف تھے

    دالوں کے وہ فوائد جن سے آپ ناواقف تھے

    متوازن غذائیں کھانا صحت کے لیے نہایت ضروری ہے اور دالیں بھی ان ہی میں سے ایک ہیں، دالوں کا باقاعدہ استعمال جسم کے لیے بے شمار فائدوں کا سبب ہے۔

    آج ہم آپ کو ایسی وجوہات بتائیں گے جو دالوں کو آپ کی روزمرہ خوراک کا لازمی حصہ ثابت کرنے کے لیے کافی ہیں۔

    شکر اور دیگر سادہ نشاستے کے مقابلے میں دالوں کے ہضم ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے۔ اس لیے اس سے نشاستہ (کاربوہائیڈریٹس) آہستہ آہستہ نکلتا ہے اور یوں ان کا انڈیکس کم ہو جاتا ہے۔ دالیں خون میں شوگر کی سطح کو یکدم نہیں بڑھاتیں، جس کی وجہ سے آپ بہت دیر تک خود کو توانا محسوس کرتے ہیں اور آپ کا پیٹ بھی بھرا رہتا ہے۔

    دالوں میں موجود زیادہ پروٹینز دالوں کو گوشت خوروں کے لیے بھی بہت اہم بناتی ہے۔ اچھی صحت کے لیے اتنی مقدار اور اتنی اقسام کے پروٹینز رکھنے والی خوراک بہت ضروری ہوتی ہے۔

    دالوں میں بہت سے وٹامنز اور منرلز بھی ہوتے ہیں جیسا کہ فولک ایسڈ، وٹامن بی 1، وٹامن بی 2، کیلشیئم، فاسفورس، پوٹاشیئم، میگنیشیئم اور آئرن، جو مدافعت اور میٹابولزم میں اضافہ کرتے ہیں۔

    دالوں میں چکنائی کم ہوتی ہے، جو اس کو دل کی صحت کے لیے مفید خوراک بناتی ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ فائبر ہونے کی وجہ سے بھی دالیں غذا کے نظام کے لیے ضروری ریشے کا بہت اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔ یہ آپ کے ہاضمے کے نظام کو صحت مند اور متحرک رکھنے اور قبض جیسے مسائل سے نمٹنے میں مدد دیتی ہیں۔

    خیال رہے کہ دالیں کمزور پیٹ رکھنے والوں کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ کئی پھلیوں اور دالوں میں لیکٹن ہوتا ہے، جو پیٹ میں بھاری پن پیدا کرسکتا ہے۔

    دالوں کو پانی میں بھگونا اور ابالنا لیکٹن کو گھٹانے میں مدد دے سکتا ہے، دالوں کو کم از کم 10 منٹ ابالیں تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ یہ محفوظ ہیں۔ دالوں اور پھلیوں کو گرم پانی میں بھگونا اور پھر وہ پانی پھینک دینا، یا ابالنا یا اچھی طرح پکانا اس کو ہضم کرنا آسان بنائے گا۔

  • ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    ذہنی صحت بہتر بنانے کی تجاویز

    آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذہنی صحت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ 1992 سے آغاز کیے جانے والے اس دن کا مقصد عالمی سطح پر ذہنی صحت کی اہمیت اور دماغی رویوں سے متعلق آگاہی بیدار کرنا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 45 کروڑ افراد کسی نہ کسی دماغی عارضے میں مبتلا ہیں۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں بھی 5 کروڑ افراد ذہنی امراض کا شکار ہیں جن میں بالغ افراد کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 3 کروڑ کے قریب ہے۔

    دماغی امراض میں سب سے عام امراض ڈپریشن اور شیزو فرینیا ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد ڈپریشن کا شکار ہیں۔

    اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر چار میں سے ایک شخص کو کچھ حد تک ذہنی صحت کی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں 85 فیصد دماغی امراض کا شکار افراد کو کسی علاج تک کوئی رسائی حاصل نہیں، یا وہ شرمندگی اور بدنامی کے خوف سے اپنا علاج نہیں کرواتے۔

    ماہرین دماغی صحت کو بہتر بنانے اور مختلف ذہنی بیماریوں سے بچنے کی کچھ تجاویز بتاتے ہیں۔ آپ بھی ان پر عمل کریں۔

    دماغ کو متحرک رکھیں

    mh-1

    ڈپریشن سمیت دماغ کی تقریباً تمام بیماریوں سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ دماغ کو متحرک رکھا جائے۔ ہمارا دماغ ہمارے جسم کا وہ واحد حصہ ہے جسے جتنا زیادہ استعمال کیا جائے یہ اتنا ہی فعال ہوگا۔ غیر فعال دماغ آہستہ آہستہ بوسیدگی کا شکار ہوتا جائے گا اور اسے مختلف امراض گھیر لیں گے۔

    ماہرین کے مطابق اگر بڑھاپے میں بھی دماغ کا زیادہ استعمال کیا جائے تب بھی یہ کوئی نقصان دہ بات نہیں بلکہ یہ آپ کو مختلف بیماریوں جیسے الزائمر یا ڈیمینشیا سے بچانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    مختلف اقسام کی ذہنی مشقیں، مختلف دماغی استعمال کے کھیل کھیلنا جیسے پہیلیاں بوجھنا، حساب کے سوالات حل کرنا، شطرنج کھیلنا، یا کوئی نئی زبان سیکھنا دماغ کے لیے بہترین ورزش ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی کارکردگی میں اضافہ کے لیے 10 ورزشیں

    یہی تجویز ان افراد کے لیے بھی ہے جو ریٹائرڈ ہوجاتے ہیں۔ ریٹائرڈ ہونے والے افراد کو دماغ کو فعال رکھنے کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ فارغ بیٹھنے کے بجائے اگر وہ کام کیے جائیں جو زندگی بھر وقت نہ ملنے کے سبب آپ نہیں کر سکے تو آپ بڑھاپے کے مختلف ذہنی امراض سے بچ سکتے ہیں۔

    کوئی نئی زبان سیکھنا، کوئی آلہ موسیقی یا رقص سیکھنا، باغبانی کرنا، رضاکارانہ خدمات انجام دینا، سیاحت کرنا یا کسی پسندیدہ شاعر یا مصنف کی کتابیں پڑھنا آپ کو جسمانی و دماغی طور پر صحت مند رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: دو زبانیں بولنے والوں کا دماغ زیادہ فعال

    نیند پوری کریں

    sleep

    نیند پوری نہ ہونے کا عمل دماغی صحت کو تباہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ آپ کو چڑچڑاہٹ، بیزاری، دماغی تھکن اور ڈپریشن کا شکار کر سکتا ہے۔ روزانہ 8 گھنٹے کی نیند ہر شخص کے لیے بے حد ضروری ہے۔

    مراقبہ کریں

    meditation

    ذہنی سکون حاصل کرنے کا سب سے آزمودہ طریقہ مراقبہ کرنا ہے۔ دن کے کسی بھی حصہ میں 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی نیم اندھیرے گوشے میں سکون سے بیٹھ جائیں، آنکھیں بند کرلیں اور دماغ کو تمام سوچوں سے آزاد چھوڑ دیں۔ یہ طریقہ آپ کے دماغ کو نئی توانائی فراہم کرتا ہے۔

    ٹیکنالوجی سے دور رہیں

    technology

    نئی چیزوں کے سیکھنے کی حد تک تو ٹیکنالوجی کا استعمال ٹھیک ہے لیکن اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا آپ کو دماغی طور پر تباہ کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا، ٹی وی، کمپیوٹرز کا زیادہ استعمال آپ کے ذہنی مزاج پر بھی اثر ڈالے گا نتیجتاً آپ ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کا شکار ہوں گے۔

    متوازن غذا کھائیں

    fish

    متوازن غذا کا استعمال بھی ذہنی صحت کے لیے ضروری ہے۔ غیر متوازن غذا یا کم غذا کا استعمال آپ کی دماغی کارکردگی کو سست اور خلیات کو بوسیدہ کرنے لگتا ہے۔ بغیر چکنائی کے دودھ، انڈے اور مچھلی کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں۔

    بہت زیادہ تنہائی یا بہت زیادہ سماجی سرگرمیاں نقصان دہ

    alone

    ہر وقت تنہا رہنا یا ہر وقت لوگوں میں گھرے رہنا بھی دماغی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔ بہترین طریقہ یہ ہے کہ سماجی سرگرمیوں جیسے دعوتوں، محافل اور تقریبات میں بھرپور اندازسے شرکت کی جائے لیکن کچھ وقت کے لیے اپنے آپ کو بالکل تنہا بھی رکھا جائے۔

    اگر یہ وقت سمندر کے کنارے یا پارک میں درختوں کے ساتھ یا کسی اور قدرتی مناظر والے مقام پر گزارا جائے تو یہ اور بھی بہتر ہوگا۔ خاموشی اور تنہائی ہمارے دماغ کے خلیوں کو سکون کی حالت میں لا کر ان کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور دماغ تخلیقی کاموں کی طرف مائل ہوتا ہے۔

    مزید پڑھیں: دماغی تحریک حاصل کرنے کے 5 طریقے

    ہر وقت شور شرابے میں رہنا اور بھانت بھانت کے لوگوں سے ملتے جلتے رہنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ ہے۔ دونوں چیزوں کو اعتدال کے ساتھ اپنی زندگی کا حصہ بنایا جائے۔

    موسیقی سنیں

    music

    اگر آپ حال ہی میں اپنے کسی دماغی مرض کا علاج کروا چکے ہیں تو دوبارہ اس مرض سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ آپ دھیمی موسیقی سنیں۔ موسیقی زمانہ قدیم سے جسمانی و دماغی تکالیف کو مندمل کرنے کے لیے استعال کی جاتی رہی ہے۔ ہلکی آوز میں دھیمی موسیقی سننا آپ کے دماغ کو سکون پہنچائے گا۔