Tag: مجبور

  • لاک ڈاؤن: شہر قائد میں دو دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آ گئے

    لاک ڈاؤن: شہر قائد میں دو دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آ گئے

    کراچی: شہر قائد میں لاک ڈاؤن کے دوسرے ہفتے 2 دل دہلا دینے والے واقعات سامنے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں کرونا وائرس کے سبب نافذ کیے جانے والے لاک ڈاؤن میں غریب شہری شدید متاثر ہو چکے ہیں، اس دوران دو ایسے واقعات سامنے آئے ہیں جنھیں دیکھ کر نرم دل شہریوں کی آنکھیں نم ہو گئیں۔

    شہر میں لاک ڈاؤن کے باعث بے روزگاری سے تنگ ایک نوجوان معذور بن کر بھیک مانگنے لگا۔ نوجوان معذور بن کر مخیر حضرات سے راشن بھی طلب کرتا رہا، تاہم راشن تقسیم کرنے والے رضا کاروں کی ایک ٹیم نے نوجوان کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ پکڑے جانے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوالے کرنے کے ڈر سے معذور نوجوان اٹھ کر بھاگ کھڑا ہوا، رضاکاروں نے نوجوان کو تھپڑ بھی مارے۔

    کراچی میں امدادی راشن خریدنے والے دکان دار کی گرفتاری کی ویڈیو سامنے آ گئی

    معذور بن کر مفت راشن لینے کی کوشش کرنے والا نوجوان، جو بعد ازاں اٹھ کر بھاگ گیا

    دوسرا واقعہ کراچی کے علاقے لیاری میں پیش آیا، کراچی کے اس قدیم علاقے لیاری میں بھیم پورا پی ایس 109 میں بھوک کا مارا ایک شخص کچرے کے ڈھیر سے کھانا کھانے پر مجبور ہو گیا۔ شہری کی جانب سے اس منظر کی ویڈیو بھی بنا لی گئی جس میں بھوکا شخص کچرے کے ڈھیر سے کھانا چن کر کھاتے دیکھا گیا۔

    لیاری کے علاقے میں کوڑے دان سے کھانے کی اشیا ڈھونڈ کر کھانے والا شخص

    خیال رہے کہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ شہری تاحال سرکاری امداد کے منتظر ہیں، سرکاری راشن نہ ملنے پر یو سی چئیرمینز نے ازخود راشن باٹنا شروع کر دیا ہے، اس سلسلے میں یو سی چیئرمین رات گئے ضلع وسطی کے مختلف علاقوں میں راشن لے کر پہنچ گئے، انھوں نے گلبرگ، فیڈرل بی ایریا، غیریب آباد کے علاقوں میں راشن تقسیم کیا۔

    یو سیز اور شناختی کارڈ کی تفصیلات کے مطابق بنائی گئی فہرست پر مستحقین میں راشن کے بیگز تقسیم کیے گئے، یو سی چئیرمین حسن نقوی کا کہنا تھا کہ راشن بیگز میں دو ہفتوں کی ضروریات زندگی کی اشیا موجود ہیں۔

  • عالمی تنہائی اور معاشی زبوں حالی نے قطر اور ایران کو سر جوڑنے پر مجبور کر دیا

    عالمی تنہائی اور معاشی زبوں حالی نے قطر اور ایران کو سر جوڑنے پر مجبور کر دیا

    دوحہ:مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام پیدا کرنے کے نتیجے میں عالمی تنہائی کا شکار ہونے والے ایران اور قطر نے آپس میں گٹھ جوڑ کر لیا۔ دونوں ملکوں کو درپیش معاشی بحران اور عالمی سطح پر دونوں ملکوں کی تنہائی انہیں ایک دوسرے کے قریب لے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دفاعی تجزیہ نگار احمد فتحی نے اپنے مضمون میں ایران اور قطر کی باہمی قربت کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے، مضمون نگار نے کہاکہ ایران اور قطر دونوں پڑوسی ملکوں کے بائیکاٹ کا سامنا کرنے کے ساتھ عالمی تنہائی کا بھی سامنا کر رہے ہیں۔ ایک سکے کے دو رخ کے مصداق دونوں ممالک کے درمیان پچھلے کچھ عرصے سے قربت میں بتدریج اضافہ ہوا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ 2017میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کا سفارتی اور معاشی بائیکاٹ کیا۔ قطر پر خطے کے دوسرے ممالک میں مداخلت، دہشت گردوں کی پشت پناہی، اخوان المسلمون اور القاعدہ کے عناصر کو پناہ دینے، یمن، لبنان، شام اور دوسرے ملکوں میں اپنے ایجنٹ بھرتی کرنے کا الزام عاید کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ حال ہی میں چھ جولائی کو ایران کے صوبہ فارس کے گورنر عنایت اللہ رحیمی نے قطر کا دورہ کیا۔ رحیمی کے ہمراہ آنے والے ایرانی تاجروں نے قطر میں موجود کاروباری اور حکومتی شخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں۔

    عنایت اللہ رحیمی نے بتایا کہ انہوں نے قطری حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں دوطرفہ اقتصادی، ثقافتی اور سیاسی شعبوں میں تعاون سے اتفاق کیا ہے۔

    قطر میں ایرانی سفیر محمد علی سبحانی نے ایک بیان میں کہا کہ ایران کے جنوبی اضلاع کے قطر کے ساتھ گہرے اقتصادی تعلقات ہیں مگر ایران کے دوسرے صوبے اور اضلاع بھی دوحا اور تہران کے درمیان جاری تعلقات کے فائدوں سے محروم نہیں۔

    تجزیہ نگار احمد فتحی کا کہنا تھا کہ ایران اور قطر کی باہمی تجارت اور درآمدات وبرآمدات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ جب سے عرب ممالک نے قطر کا بائیکاٹ کیا ہے، دوحا نے تہران کے ساتھ اپنے تعلقات مضبوط بنانے کے لیے دن رات کام شروع کر رکھا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عرب ممالک کی جانب سے قطر کی فضائی سروس کے بائیکاٹ کے بعد دوحا اور تہران کے درمیان یومیہ 200 اضافی پروازیں چلائی جا رہی ہیں۔

  • فرینکفرٹ میں جنگ عظیم دوّم کا بم برآمد، سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور

    فرینکفرٹ میں جنگ عظیم دوّم کا بم برآمد، سینکڑوں لوگ نقل مکانی پر مجبور

    برلن : جرمنی میں جنگ عظیم دوّم کے زمانے کا برآمد ہونے والا ڈھائی کلو وزنی امریکی بم سیکیورٹی اہلکاروں نے تلف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق دوسری عالمی جنگ دوران امریکی کی جانب جرمنی پر برسائے جانے والے بم اب بھی ملک کے مختلف علاقوں سے وقتاً فوقتاً برآمد ہورہے ہیں جو جرمن عوام کے مسلسل خطرے کا باعث بنے ہوئے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز بھی جرمنی کے شہر فرنکفرٹ کے دریائے مائن سے ڈھائی کلو وزنی بم برآمد ہوا ہے جسے امریکی فضائیہ نے دوسری عالمی جنگ کے دوران شہر پر گرایا تھا لیکن وہ پھٹ نہ سکا، بم ڈسپوزل اسکورڈ نے بغیر کسی نقصان کے تلف کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکی ایئرفورس کی جانب سے گرایا گیا 250 کلو وزنی بم، بم ڈسپوزل اسکورڈ کے عملے نے اس وقت برآمد کیا تھا جب انہوں نے دوران تربیت دریا میں چھلانگ لگائی۔

    امریکی ساختہ بم ملنے پر بی دی ایس عملے نے وزارت داخلہ اور شہری حکومت کو مطلع کیا جس کے بعد دریا کنارے آباد شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقام پر منتقل کرکے بم دریا کے اندر ہی تلف کردیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں بھی جرمنی میں امریکی ساختہ 1800 کلو وزنی بم برآمد ہوا تھا جسے تلف کرنے سے قبل 70 ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی تھی۔

  • لندن: ایئرپورٹ انتظامیہ کی سنگدلی، معذور کھلاڑی رینگتے ہوئے باہر جانے پر مجبور

    لندن: ایئرپورٹ انتظامیہ کی سنگدلی، معذور کھلاڑی رینگتے ہوئے باہر جانے پر مجبور

    لندن : برطانیہ کے لوٹن ایئرپورٹ کی جانب سے ویل چیئر نہ ملنے پر معذور کھلاڑی رینگتے ہوئے ہوائی اڈے سے باہر جانے پر مجبور ہوگیا، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں واقع سوئنگ لوٹن ایئرپورٹ پر ایک معذور مسافر کے زمین پر رینگتے ہوئے باہر جانے ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو ایئر پورٹ انتظامیہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں نظر آنے والا مسافر کوئی اور نہیں بلکہ ٹانگوں سے معذور کھلاڑی جصٹن لیوائن ہیں جن کا آدھا جسم پیرالائز ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ معذور کھلاڑی مسافر طیارے باہر آئے ایئرپورٹ انتظامیہ نے انہیں خود چلانے والی ویل چیئر فراہم نہیں کی جس کے باعث ہزاروں گز زمین پر رینگتے ہوئے باہر آنا پڑا۔

    ایئر پورٹ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسٹاف نے جسٹن لیوائن کو کرسی پر بٹھا کر دھکا دیتے ہوئے باہر چھوڑنے کی پیشکش کی تھی تاہم جسٹن نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ اس سے میری آزادی ختم ہوجائے گی۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ جسٹن لیوائن 20 برس کی عمر میں کمر کے مہرے جگہ سے ہلنے کے باعث لندن میں ڈاکٹرز نے آپریشن کیا اور ڈسک نصب کردی لیکن پھر بھی جسٹن کا آدھا جسم معذور ہوگیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جسٹن تقریباً گذشتہ 10 برس سے عالمی ویل چیئر کے کھلاڑی ہیں اور معذور کھلاڑیوں کے ٹرینر اور استاد بھی ہیں۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ کھلاڑی حالیہ دنوں مولڈووا میں یتیم اور معذور بچوں کے لیے کام کررہے ہیں۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جسٹن لیوائن ایئرپورٹ کے باہر سے ٹیکسی تک جانے کے لیے سامان لےجانے والی ٹرالی پر بیٹھ پر ٹیکسی تک گئے۔

    معذور کھلاڑی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ویل چیئر کے بغیر میری عزت نفس اور آزادی زیادہ دیر نہیں رہتی اور ایئرپورٹ انتظامیہ کی جانب سے کرسی کی پیشکش کرنا میری ذلت اور رتبہ کم کرنے کے برابر تھا۔

  • فٹبال کا بخار، ایرانی حکومت نے 39 برس بعد خواتین کے لیے قانون میں‌ نرمی کردی

    فٹبال کا بخار، ایرانی حکومت نے 39 برس بعد خواتین کے لیے قانون میں‌ نرمی کردی

    تہران: ایران کی حکومت نے فٹبال ٹیم کی پہلے میچ میں کامیابی کے بعد خواتین کو  بڑا تحفہ دینے کا اعلان کردیا۔

    ایرانی میڈیا کے مطابق ایران اور اسپین کے مابین 20 جون کی رات ساڑھے دس بجے کھیلے جانے والے میچ کو دیکھنے کے لیے آزادی اسٹیڈیم میں خصوصی انتظامات کیے جائیں گے۔

    ایران میں 1979 کو  آنے والے اسلامی انقلاب کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا کہ خواتین بھی اسٹیڈیم جاکر میچ دیکھ سکیں گی، انتظامیہ کی جانب سے گراؤنڈ میں بڑی اسکرین نصب کی جائے گی جبکہ ایک لاکھ شرکاء کے بیٹھنے کے لیے بھی انتظامات کیے جائیں گے۔

    صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ پہلے میچ میں فتح کے بعد کیا، فیفا ورلڈ کپ کا آغاز ہونے کے دوسرے روز ایران اور مراکش کی ٹیمیں مدمقابل تھیں جس میں تہران نے 1 گول سے مقابلہ اپنے نام کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ 2018: یوروگوائے اور ایران کا فاتحانہ آغاز

    ٹیم کی کامیابی کے بعد ایران کے مختلف علاقوں میں فٹبال کے مداح گلیوں میں نکل گئے تھے اور انہوں نے فتح پر خوب جشن منایا تھا، حیران کُن طور پر اس میں خواتین کی بھی بڑی تعداد شامل تھی جو اپنی ٹیم کی جیت پر خوشی سے نہال نظر آرہی تھی۔

    مقامی انتظامیہ کی جانب سے پہلے میچ کے لیے اسٹیڈیم میں اسکرین لگانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم بعد میں مذہبی جماعتوں کی تنقید کے بعد حکومت نے اسے واپس لے لیا تھا جس کے بعد سینیما گھروں میں بڑی تعداد میں شائقین نے مقابلہ دیکھا تھا۔

    اسے بھی پڑھیں: ایران: مردوں کے بھیس میں فٹبال میچ دیکھنے والی 8 خواتین گرفتار

    ایرانی میڈیا کے مطابق بدھ 20 جون کو ہونے والے میچ کو دیکھنے کے لیے ایک لاکھ افراد کی آمد متوقع ہے جس کے لیے سیکیورٹی کے بھی خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔

    ایران میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی رکن پارلیمنٹ طیبیہ سیوشی کا کہنا ہے کہ ’حکومت کی جانب سے یہ اعلان خوش آئند ہے اور امکان ظاہر کیا جاسکتا ہے کہ اب ہمارے یہاں پالیسی تبدیل ہونے جارہی ہے’ْ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔