Tag: مجرم ظاہر جعفر

  • نور مقدم قتل کیس کا مجرم ظاہر جعفر نفسیاتی طور پر صحت مند قرار

    نور مقدم قتل کیس کا مجرم ظاہر جعفر نفسیاتی طور پر صحت مند قرار

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کو نفسیاتی طور پر صحت مند قرار دے دیا گیا اور کہا کوئی نیورولوجیکل کمزوری یا نقص کی نشاندہی نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کے نفسیاتی معائنہ کی رپورٹ وزارت قومی صحت کو ارسال کردی گئی۔

    ذرائع نے بتایا کہ ظاہر جعفر کی نفسیاتی و نیورولوجیکل جانچ نارمل ہے ، مجرم کا معائنہ پمز کے دو رکنی میڈیکل بورڈ نے21 جولائی کیا، طبی معائنہ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کی درخواست پر کیا گیا۔

    پمز کے ماہر امراض نفسیات اور نیورو نےمجرم ظاہر کا تفصیلی معائنہ کیا اور کہا ذہنی و نفسیاتی طور پر مکمل صحت مند اور مزاج نارمل پایا گیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ مجرم ظاہر میں کوئی نیورولوجیکل کمزوری یا نقص کی نشاندہی نہیں ہوئی، وہ مکمل ہوش و حواس میں اور حالات سے باخبر پائے گئے۔

    مزید پڑھیں : نور مقدم قتل کیس: سزائے موت پانیوالے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں

    ذرائع نے بتایا کہ ان کا دماغی نظام مکمل طور پر درست حالت میں تھا اور ان میں نفسیاتی بیماری یا دماغی خرابی کے شواہد نہیں ملے۔

    ظاہر جعفر کےلواحقین صدارتی رحم کی اپیل دائر کرنے پر غور کر رہے ہیں، 2023 میں ٹرائل کورٹ نے ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے مجرم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی بعد ازاں سپریم کورٹ نے ماتحت عدالتوں سے ظاہر کی سزائے موت برقرار رکھی۔

    یاد رہے جولائی 2021 میں ظاہر جعفر کے گھر سے نور مقدم کی لاش ملی تھی، جسے بے دردی سے قتل کیا گیا تھا۔

  • نور مقدم قتل کیس: سزائے موت پانیوالے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں

    نور مقدم قتل کیس: سزائے موت پانیوالے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں

    اسلام آباد : نور مقدم قتل کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی صدر مملکت سے رحم کی اپیل کی تیاریاں شروع کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق نور مقدم قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، کیس میں سزائے موت پانے والے مجرم ظاہر جعفر کی رحم کی اپیل کی تیاریاں  جاری ہے۔

    اس سال کے آغاز میں سپریم کورٹ کی جانب سے مجرم کی سزائے موت کو برقرار رکھنے کے بعد صدارتی معافی کے لیے دائر کرنا تھا۔ تاہم جیل حکام نے جعفر کی حالت کا جائزہ لینے کے لیے ایک طبی اور نفسیاتی بورڈ کی تشکیل کی درخواست کی جو کہ آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت رحم کی درخواست جمع کرانے سے پہلے ایک ضروری قدم ہے۔

    اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کی جانب سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کو خط لکھ دیا گیا ، جسں میں حکام نے کہا ہے کہ جعفر کی اپیل جمع کرانے سے پہلے میڈیکل یا سائیکاٹرک بورڈ سے رائے لینا ضروری ہے۔

    مزید پڑھیں : نور مقدم قتل کیس: ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار

    خط میں کہا گیا کہ سزائے موت کے قیدی ظاہر جعفر کے لئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیا جائے، مجرم کی سزائے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ نے مسترد کر دی ہے۔

    مجرم جعفر کی رحم کی اپیل صدر مملکت کے سامنے جمع کرائی جانی ہے ، صدر مملکت کے روبرو رحم کی اپیل کے لیے میڈیکل اور نفسیاتی بورڈ کی رائے ضروری ہے۔

    سزائے موت کے مجرم کا میڈیکل اور نفسیاتی بورڈ جلد تشکیل دیا جائے، سپریم کوٹ سے سزائے موت کنفرم ہونے کے بعد صدر مملکت سے رحم کی اپیل مجرم کا آخری آپشن ہے۔

    یاد رہے جعفر کو ٹرائل کورٹ نے فروری 2022 میں سزائے موت سنائی تھی، جس کے فیصلے کو بعد میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 2023 میں برقرار رکھا تھا اور حال ہی میں مئی 2025 میں سپریم کورٹ نے اس کی توثیق کی تھی۔

    خیال رہے یہ مقدمہ پاکستان کے سب سے اعلیٰ درجے کے مجرمانہ مقدمات میں سے ایک رہا ہے، جس نے جرم کی سنگین نوعیت کی وجہ سے ملک بھر میں غم و غصے کو جنم دیا۔

    سابق سفارت کار شوکت مقدم کی بیٹی نورمقدم کو جولائی 2021 میں جعفر کی اسلام آباد میں رہائش گاہ پر تشدد اور سر قلم کیا گیا تھا۔

    اکتوبر 2024 میں، نور کے والد نے عدالتی عمل کو مکمل کرنے میں طویل تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے معاملے کو تیز کرنے کی درخواست کی تھی۔

    آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت، صدر پاکستان کو سزائے موت سمیت معافی، مہلت یا سزا میں کمی کا اختیار حاصل ہے۔ معافی کی درخواست جعفر کی اپیلوں کے ختم ہونے کے بعد اس کے لیے حتمی قانونی راستے کی نشاندہی کرتی ہے۔

  • ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں،  تحریری فیصلہ جاری

    ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں، تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس کے  تحریری فیصلے میں کہا کہ ملزم ظاہر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    سپریم کورٹ کا تفصیلی تحریری فیصلہ 13 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سائلنٹ وِٹنس تھیوری مطابق بغیرعینی گواہ کےویڈیوثبوت قابل قبول ہیں، مستند فوٹیج خود اپنے حق میں ثبوت بن سکتی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ ریکارڈ شدہ ویڈیو یا تصاویر بطورشہادت پیش کی جا سکتی ہیں اور قابل اعتماد نظام سے لی گئی فوٹیج خود بخود شہادت بن سکتی ہے، بینک ڈکیتی کیس میں ویڈیو فوٹیج بغیرگواہ قبول کی گئی، امریکی عدالتوں میں سائلنٹ وِٹنس اصول کووسیع پیمانے پر تسلیم کیا گیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم ظاہر جعفر نور مقدم کا بے رحم قاتل ہے، ہمدردی کے قابل نہیں، دونوں لوئر کورٹس کا فیصلہ متفقہ طور پر درست قرار دیا جاتا ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا کہ ملزم کی جانب سے نور مقدم پر جسمانی تشدد کی ویڈیو ثبوت کے طور پر پیش کی گئی، سی سی ٹی وی فوٹیج ڈی وی آر اور ہارڈ ڈسک قابل قبول شہادت ہیں، ویڈیو ریکارڈنگ میں کوئی ترمیم ثابت نہیں ہوئی،ملزم کی شناخت صحیح نکلی۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ڈی این اے رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوئی، آلہ قتل پرمقتولہ کا خون ہے، ملزم نور مقدم کی موجودگی کی کوئی وضاحت نہ دے سکا، ڈیجیٹل شواہد اب بنیادی شہادت تصور کئے جاتے ہیں۔

    فیصلے کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج مقررہ معیار پر پوری اترے توتصدیق کی ضرورت نہیں، ظاہر جعفر کی قتل میں سزائے موت برقرار رکھی اور زیادتی کی سزاعمرقید میں تبدیل کی۔

    عدالت کا مزید کہنا تھا کہ ظاہر جعفر کی نورمقدم کواغوا کرنے کے الزام کی سزا ختم کرکے بری کیاجاتا ہے تاہم غیر قانونی طور پراپنے پاس رکھنے پر ظاہر جعفر کی سزا برقرار رکھی گئی ہے جبکہ شریک ملزمان محمد افتخار اور محمد جان کی سزا برقرار ہیں۔

    عدالت نے شریک ملزمان کی سزا کم کرکے جتنی قید کاٹ لی اس کے بعد رہا کرنے کا حکم دیا۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس علی باقر نجفی فیصلے کے حوالے اپنا اضافی نوٹ دیں گے۔

  • امریکی سفارتخانے کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات

    امریکی سفارتخانے کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات

    راولپنڈی: امریکی سفارت خانہ کے وفد نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سفارتخانے کے وفد اڈیالہ جیل کا دورہ کیا ہے جہاں انہوں نے نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر سے ملاقات کی ہے۔

    امریکی سفارتخانے کے وفد کو مجرم ظاہر جعفر تک قونصلر رسائی دی گئی، امریکی سفارتخانہ کے وفد کی مجرم ظاہر جعفر سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ روم میں ملاقات کرائی گئی۔

    وفد میں مائیکل مرفی، اسامہ حنیف اور نوید غازی شامل تھے، ملاقات ختم ہونے پر امریکی سفارتخانہ کا وفد اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگیا۔

    واضح رہے کہ مجرم ظاہر جعفر کو سابق سفارتکار کی بیٹی نور مقدم کے قتل میں سزا سنائی گئی جس کے بعد وہ قیدہے۔

    یاد رہے کہ ظاہر جعفر امریکی شہریت بھی رکھتا ہے جس نے اپنی سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی ہے۔

  • مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

    مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

    اسلام آباد: نور مقدم قتل کیس میں مجرم ظاہر جعفر نے سزائے موت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ظاہر جعفر نے نور مقدم قتل کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کر دی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ٹرائل کورٹ اور ہائیکورٹ نے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، غلطیوں سے بھرپور ایف آئی آر پر سزا دینا انصاف کے اصولوں کے منافی ہے، جن شواہد کو پذیرائی دی گئی وہ قانونِ شہادت کے مطابق قابل قبول نہیں۔

    درخواست میں ظاہر جعفر نے استدعا کی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا، سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اور درخواست گزار کو بری کرنے کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے کہ ظاہر جعفر کو نور مقدم قتل کیس میں ٹرائل کورٹ نے ایک جرم میں عمر قید اور دیگر میں سزائے موت سنائی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمر قید کو بھی سزائے موت میں تبدیل کر دیا تھا، ظاہر جعفر کو مجموعی طور پر 11 سال سزا اور 5 لاکھ روپے جرمانہ بھی کیا گیا ہے۔