Tag: مجرم کو پھانسی

  • ایران میں آذربائیجان کے سفارت خانے پر حملے کے مجرم کو پھانسی

    ایران میں آذربائیجان کے سفارت خانے پر حملے کے مجرم کو پھانسی

    ایران کا کہنا ہے کہ اس نے جنوری 2023 میں آذربائیجان کے سفارت خانے پر ہونے والے خطرناک حملے کے مرتکب ایک شخص کو پھانسی دیدی ہے۔ اس حملے سے ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات خراب ہوگئے تھے۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدلیہ کا کہنا ہے کہ تہران میں آذربائیجانی سفارت خانے پر حملہ کرنے والے کے خلاف آج صبح قانونِ انصاف نافذ کیا گیا۔

    رپورٹس کے مطابق 2023 میں کئے گئے حملے کے نتیجے میں ایک آذربائیجانی سفارتکار ہلاک اور دو سکیورٹی گارڈز اس وقت زخمی ہو گئے تھے جب مسلح حملہ آور سفارت خانے کے احاطے میں داخل ہوگیا تھا، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کی تھی۔

    باکو نے اس حملے کے بعد تہران میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا اور پھر دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا حکم دیا۔

    تہران کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے ”ذاتی رنجشوں ” کی بنیاد پر حملہ کیا مگر باکو نے الزام لگایا کہ تہران نے حملے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔

    دہشتگردی کا یہ واقعہ ہونے کے بعد کئی سالوں تک دونوں حکومتوں کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے جس کی بڑی وجہ ایران کے قدیم دشمن اسرائیل کے ساتھ آذربائیجان کے قریبی تعلقات ہیں۔

    تہران نے طویل عرصے سے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ باکو کو ہتھیار فراہم کرنے والا ایک بڑا ملک اسرائیل آذربائیجان کی سرزمین کو ایران پر ممکنہ حملے کے لیے استعمال میں لا سکتا ہے۔

    سعودی عرب، سنگین جرم میں غیر ملکی کو سزائے موت

    آذربائیجان کو ترکی سے ملانے والی نام نہاد زنگیزور راہداری کا بھی ایران سخت مخالف رہا ہے جو آرمینیا سے متصل ایران کی سرحد کے ساتھ چلے گی۔

  • ایران میں اسرائیل کیلیے جاسوسی کرنے پر مجرم کو پھانسی

    ایران میں اسرائیل کیلیے جاسوسی کرنے پر مجرم کو پھانسی

    ایران میں اسرائیل کیلیے جاسوسی کے الزام میں مجرم کو سزائے موت دے دی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پھانسی کی سزا پانے والا مجرم ایرانی شہری ہے اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ انٹیلیجنس تعاون اور دہشت گرد کارروائیوں میں شریک رہا تھا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق سزائے موت پانے والے شخص کی شناخت محسن لنگرنشین کے نام سے ہوئی ہے، جسے کئی سنگین الزامات کا سامنا تھا۔

    مذکورہ شخص پر 2022 میں پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کے قتل میں معاونت، وزارت دفاع سے منسلک اصفہان کے ایک صنعتی مرکز پر حملے میں سہولت کاری اور دہشت گرد گروہوں کو مدد فراہم کرنے کے الزامات تھے۔

    ایرانی سرکاری میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ لنگرنشین نے دورانِ تفتیش اپنے جرائم کا اقرار بھی کیا تھا۔

    واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری شیڈو وار میں ایران میں متعدد ایسے افراد کو سزائیں دی جاچکی ہیں جن پر موساد سے روابط اور ایٹمی پروگرام کے خلاف کارروائیوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

    اس سے قبل بھی ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 4 مجرموں کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا۔ ایرانی عدلیہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے جاسوسی کے مجرموں کو پھانسی دیے جانے کی تصدیق کی تھی۔

    رپورٹس کے مطابق ان مجرموں نے اسرائیلی ایجنسی موساد سے بیرونِ ملک تربیت حاصل کی تھی جبکہ ان مجرموں پر ایرانی فوجی تنصیبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔

    ایران نے اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کے ایجنٹ کو پھانسی دے دی

    رپورٹ کے مطابق چاروں مجرمان عراقی کردستان کے راستے سے ایران میں داخل ہوئے اور صوبے اصفہان میں وزارتِ دفاع کی تنصیبات پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے میں مصروف تھے۔

  • حاملہ خاتون کو قتل کرنے والے  مجرم کو پھانسی دینے کا حکم برقرار

    حاملہ خاتون کو قتل کرنے والے مجرم کو پھانسی دینے کا حکم برقرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے حاملہ خاتون کو قتل کرنے والے مجرم سمیع اللہ کو پھانسی دینے کا حکم برقرار رکھا ، حاملہ بیوی کو چار بچوں کی موجودگی میں قتل کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں حاملہ خاتون کو قتل کرنے کے کیس میں مجرم کی سزا کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی ، عدالت نے سمیع اللہ کی جانب سے اپیل خارج کردی اور ٹرائل کورٹ کا پھانسی دینے کا حکم برقرار رکھا۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس بابر ستار نے فیصلہ تحریر کیا، تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ حاملہ بیوی کو چار بچوں کی موجودگی میں قتل کیا گیا، بشرہ نامی خاتون کو اسکے خاوند نے چاقو کے وار سے قتل کیا۔

    عدالتی فیصلے کے مطابق سمیع اللہ کی جانب سے وکیل نے موقف اپنایا کہ مجرم کا ذہنی توازن درست نہ تھا، ذہنی طور پرپتہ نہ چلنے پر بیوی کو قتل کیا گیا۔

    فیصلے میں کہا کہ سمیع اللہ کی جانب سے جو کیا گیا وہ جرم ہے لہذا اس پر رحم نہیں کیا جاسکتا، سمیع اللہ کی اپیل کو خارج کی جاتی ہے۔