Tag: مجسمہ آزادی

  • فرانس نے ’’مجسمہ آزادی‘‘ واپس مانگ لیا، امریکا کا صاف انکار

    فرانس نے ’’مجسمہ آزادی‘‘ واپس مانگ لیا، امریکا کا صاف انکار

    فرانس نے امریکا کو تحفے میں دیا گیا مجسمہ آزادی (اسٹیچو آف لبرٹی) واپس مانگ لیا امریکا نے بھی صاف انکار کر دیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدارتی منصب سنبھالنے کے بعد ان کے کئی متنازع فیصلوں نے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے ان اقدامات پر نہ صرف امریکا کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسی سلسلے میں یورپی پارلیمنٹ کے فرانسیسی رکن رافیل گلکسمین نے امریکا سے مجسمہ آزادی واپس کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس کو مجسمہ آزادی (Statue of Liberty) واپس لے لینا چاہیے کیونکہ امریکا اب ان اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جس کی وجہ سے فرانس نے مجسمہ پیش کیا تھا۔

    فرانسیسی سیاستدان کی جانب سے امریکا سے کیے جانے والے اس مطالبے پر جب وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولن لیویٹ سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر ٹرمپ مجسمہ آزادی واپس کرنے والے ہیں۔

    فرانسیسی سیاستدان کے اس مطالبے کے جواب میں ترجمان وائٹ ہاؤس نے دوٹوک الفاظ میں ‘ایبسلوٹلی ناٹ’ کہتے ہوئے انکار کر دیا۔

    ساتھ ہی انہوں نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ میں اس بے نام اور کم سطح کے فرانسیسی سیاستدان کو یہ یاد کروانا چاہتی ہوں کہ یہ امریکا ہی تھا جس کی وجہ سے آج آپ فرنچ بولتے ہیں جرمن نہیں۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Daily Mail (@dailymail)

    واضح رہے کہ مسجمہ آزادی (اسٹیچو آف لبرٹی) دنیا کی مشہور ترین یادگاروں میں سے ایک ہے جو امریکا کے شہر نیویارک میں لبرٹی آئی لینڈ پر نصب ہے۔

    یہ مجسمہ فرانس نے 1886 میں امریکا کو تحفے میں دیا تھا تاکہ امریکا کی آزادی کی 100ویں سالگرہ اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کو منایا جا سکے۔

    یہ مجسمہ فرانسیسی عوام کی جانب سے امریکا کیلیے تحفہ سمجھا جاتا ہے، اسے فرانس کے آگسٹ بارتھولڈی نے ڈیزائن کیا، جبکہ اس کا دھاتی ڈھانچہ مشہور انجینئر گستاو ایفل (Gustave Eiffel) نے تیار کیا، جو بعد میں ایفل ٹاور کے خالق بنے۔

  • امریکی مجسمہ آزادی پر ہزاروں افراد کا فلسطین کے حق میں احتجاج

    امریکی مجسمہ آزادی پر ہزاروں افراد کا فلسطین کے حق میں احتجاج

    نیویارک: جنگی جنون میں مبتلا اسرائیل کے خلاف دنیا بھر میں لوگوں کا زبردست احتجاج جاری ہے، اس سلسلے میں امریکا میں مجسمہ آزادی پر بھی بڑا احتجاج کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی ریاست نیویارک میں ہزاروں افراد اسٹیچو آف لبرٹی پر جمع ہوئے اور فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مخالفت کی۔

    پیر کے روز اس پرامن احتجاج میں سیکڑوں امریکی یہودی کارکنوں نے شرکت کی، اور اسرائیل سے جنگ بندی اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا، شرکا نے کالے رنگ کی ٹی شرٹس پہن رکھی تھیں، جن پر ’یہودی اب جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں‘ کا نعرہ درج تھا، شرکا نے بینر بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا ’ہمارے نام پر نہیں‘ ’پوری دنیا دیکھ رہی ہے‘ ’فلسطینیوں کو آزاد ہونا چاہیے۔‘

    دنیا کے دیگر شہروں میں بھی احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، آئرلینڈ میں فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے پوری دیوار پر اسرائیلی بربریت کی کہانی پینٹ کر دی گئی۔

    برطانیہ کے شہر کینٹ میں اسرائیل کو ہتھیار مہیا کرنے والی فیکٹری کے سامنے درجنوں افراد نے دھرنا دیا، کچھ مظاہرین فیکٹری کے اوپر چڑھ گئے، اور توڑ پھوڑ شروع کر دی تو ایک نے عمارت پر فلسطین کا جھنڈا لہرا دیا۔

    غزہ بمباری، عرب اور شمالی افریقی فنکاروں کا دلوں‌ کو گرمانے والا گانا ’راجعین‘ ریلیز

    جرمنی میں ہزاروں افراد نے فلسطینیوں کے حق میں ریلی نکالی اور آزاد فلسطین کے لیے خوب نعرے لگائے، بھارتی ریاست کوکلکتہ میں اسرائیل کی غزہ پر جارحیت کے خلاف بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا، اردن کے دارالحکومت عمان میں اسرائیل کے خلاف اور فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین نے فلسطین کے لیے انصاف، ڈاکٹرز نشانہ نہ ہوں، فلسطینیوں کی نسل کشی بند کرو کے پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔

  • امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    امریکی مجسمہ آزادی‘درحقیقت ایک مسلمان خاتون کی یادگار

    واشنگٹن : امریکی شہرنیویارک میں نصب مجسمہ آزادی دنیا بھرمیں امریکی معاشرےکی علامت سمجھاجاتا ہے۔اس مجسمےکاابتدائی تصور ایک مسلمان کسان خاتون تھی۔

    تفصیلات کےمطابق امریکی اخبار نےمجسمہ آزادی کی تاریخ سے متعلق ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایاگیا ہےکہ نیویارک میں نصب آزادی کی علامت سمجھے جانے والے مجسمے کوفرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی نےایک مسلمان دیہاتی خاتون کو ذہن میں رکھ کرڈیزائن کیا تھا۔

    بارتولدی نے 1855 میں ابوسمبل میں نوبین مانومینٹ کا دورہ کیاجہاں وہ قدیم آرکیٹیکچر سے متاثر ہوا جس کے بعد اس نےخاتون کا مجسمہ بنانے کا ارادہ ظاہر کیاجسے مصر کی بندرگاہ پورٹ سعید پر نصب کیا جانا تھا۔

    امریکہ کے مجسمہ آزادی پر کئی کتب لکھنے والے مصنف بیری مورینو کا کہنا ہے کہ بارتولدی نے کولسس جیسے اسٹرکچر کا مطالعہ کیا اور مجسمہ بنانا شروع کیا۔یہ مجسمہ 86 فٹ بلند تھا اور اس کے ستون کی اونچائی 48 فٹ تھی۔

    us-post

    مصر کی حکومت نےیہ پروجیکٹ بہت مہنگا ہونے کی وجہ سے مسترد کر دیا۔لیکن فرانسیسی ڈیزائنربارتولدی نے ہمت نہ ہاری اور پورٹ سعید کی بجائے آخر کاریہ مجسمہ موجودہ شکل میں نیویارک میں نصب کیاگیاجو 180 فٹ بلند ہے۔

    امریکہ کو فرانس کی جانب سے مجسمہ آزادی فرانسیسی انقلاب میں امریکہ اور فرانس کے اتحاد اور دوستی کے 100سالہ تقریبات کے دوران 1876میں یادگار کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔

    واضح رہےکہ فرانسیسی ڈیزائنرفریدرک آگوستے بارتولدی کا تصوراتی دیہاتی مسلمان خاتون کا مجسمہ امریکہ کی آزادی کی علامت بن گیا۔