Tag: مجلس شوریٰ

  • سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر غور

    سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے پر غور

    ریاض: سعودی عرب میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو لانے کے لیے غور کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں مختلف حکمت عملیوں اور نظام کی تشکیل پر مشورے کیے جارہے ہیں۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی مجلس شوریٰ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو سعودی عرب لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    شوریٰ نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ضروری قانونی ڈھانچہ تیار کیا جائے، شراکتی کمپنیوں کے ملازمین کے لیے بچت کے متبادل فارمولے پیش کیے جائیں۔

    مجلس شوریٰ نے مالیاتی منڈی کی اتھارٹی سے کہا ہے کہ وہ حصص کے لین دین کے حوالے سے ایسا نظام تیار کرے جو ممتاز غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کشش کا باعث بنے۔

    اس سلسلے میں اس بات کا اہتمام بھی کیا جائے کہ جدید مالیاتی منڈیوں تک آن لائن رسائی کا مؤثر طریقہ کار بھی مملکت میں موجود ہو۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے بینکوں اور مالیاتی اداروں کے لیے بھی ہدایات جاری کی ہیں۔ مالیاتی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ جن کھاتے داروں کے اے ٹی ایم کارڈ ختم ہوگئے ہوں یا ختم ہونے والے ہوں ان کی تاریخ میں توسیع کردی جائے۔

    ساما نے قومی شناختی کارڈ یا اقامے کی تاریخ ختم ہوجانے کی وجہ سے بینک اکاؤنٹ منجمد نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، اسی طرح اکاؤنٹ ایکٹو نہ ہونے کی صورت میں اسے منجمد کرنے کی پابندی بھی معطل کرنے کے لیے کہا ہے۔

  • دفاتر میں سفارش کے کلچر سے سعودی حکومت پریشان

    دفاتر میں سفارش کے کلچر سے سعودی حکومت پریشان

    ریاض: سعودی عرب میں ’سفارش‘ کو بدعنوانی کی جڑ تسلیم کرتے ہوئے اس کی بیخ کنی کے لیے قرارداد منظور کرلی گئی۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق گزشتہ روز ارکان شوریٰ نے انسداد بدعنوانی کے حوالے سے سب سے اہم قرارداد منظور کی جس کے تحت کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ سرکاری اداروں سے سفارش کا خاتمہ کروائے گا۔

    قرارداد میں کہا گیا کہ ایسا ہوگا تب ہی سرکاری اداروں میں مقامی شہریوں کو ملازمتیں شفاف بنیادوں پر مل سکیں گی اور سرکاری خدمات میں انصاف اور شفافیت کا فروغ ہوگا۔

    شوریٰ کی خاتون رکن ڈاکٹر اقبال درندری نے کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ سے متعلق مالیاتی سال کی رپورٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ سفارش کی بیخ کنی کے لیے ضروری تدابیر اختیار کرے اور سفارش کے نقصانات سے متعلق آگہی مہم چلائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس کلچر کے مکمل خاتمے کے لیے جامع نظام تشکیل دیا جائے۔ ایسا کر کے ہی ہم سرکاری اداروں کی ملازمتوں اور خدمات میں شفافیت اور انصاف کا مشن مکمل کرسکتے ہیں۔

    ایک رکن شوریٰ نے سوال اٹھایا کہ کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ نے سرکاری اداروں میں ملازمت کے حوالے سے سفارش کے سدباب کے لیے کیا کیا؟

    انہوں نے توجہ دلائی کہ آئندہ کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ اپنے بجٹ اور اس کے اخراجات کی تفصیلات تحریر کرتے وقت اس قسم کے سوالات کے جواب دینے کا بھی اہتمام کرے۔

    ایک اور رکن شوریٰ نے واضح کیا کہ کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن بورڈ کے بعض قوانین مبہم ہیں۔

    شوریٰ کے اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ مختلف سرکاری اداروں میں نگراں شعبوں کی کارکردگی کی رپورٹ تیار کی جائے اور ان شعبوں کی کارکردگی کے قواعد و ضوابط متعین ہوں تاکہ ان کی بنیاد پر ان شعبوں کی کوتاہی کی نشاندہی کی جاسکے۔

    خیال رہے کہ سعودی عرب میں سفارش کو ’واسطہ‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

  • سعودی عرب میں ’مثالی اقامے‘کی منظوری،غیرملکی اب خود کاروبارکرسکیں گے

    سعودی عرب میں ’مثالی اقامے‘کی منظوری،غیرملکی اب خود کاروبارکرسکیں گے

    الریاض: سعودی عرب کی مجلس شوریٰ نے غیر معمولی خصوصیات کے حامل ‘مثالی اقامہ پروگرام’ منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ مثالی اقامہ پروگرام سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی شہریوں کے لیے مملکت کی طرف سے ایک نئی سہولت ہوگی۔

    عرب ٹی وی کے مطابق مثالی اقامہ پروگرام دائمی اور عارضی دو اقسام پر مشتمل ہوگا۔ عارضی اقامہ پروگرام محدود اور مخصوص فیس کے ذریعے حاصل کیا جاسکے گا۔ اقامہ ہولڈر کو سعودی عرب میں بعض اضافی مراعات حاصل ہوں گی۔

    اسے محدود پیمانے پر سعودی عرب میں کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لے سکے گا۔اس کے علاوہ مثالی اقامہ پروگرام رکھنے والے غیر ملکی کو اپنے خاندان کو ساتھ رکھنے، اقارب کو ملاقات کے لیے بلانے، لیبر منگوانے، جائیداد بنانے، نقل وحمل کے وسائل کی ملکیت حاصل کرنے کی اجازت ہوگی۔ اس کے بدلے میں اسے طے شدہ ضوابط کے مطابق فیس اداکرنا ہو گی۔

    مثالی اقامہ ہولڈر کو سعودی عرب میں آمدو رفت کی اجازت ہوگی۔ دائمی اقامہ غیر معینہ مدت کے لیے ہو گا یا قابل تجدید ہوگا۔حکومت نے مملکت میں مثالی اقامہ کے امور کے لیے ایک ادارہ قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے جو صرف اقامہ کے امور کی نگرانی کرے گا۔

    مثالی اقامہ کے حصول کے لیے امیدوار کے لیے وضع کردہ شرائط میں درست پاسپورٹ کا ہونا، مالی طور پر مستحکم ہونا، عمر کی کم سے کم حد 21 سال، سعودی حکومت کی طرف سے ریگولر اقامہ حاصل کیا ہو، سابقہ ریکارڈ میں کسی قسم کے جرم میں ملوث نہ ہو اور متعدی امراض سے محفوظ ہونے کا تصدیق شدہ سرٹیفکیٹ بھی رکھتا ہو۔

    مجلس شوریٰ میں مثالی اقامہ نظام کی رائے شماری کے لیے اس کی حمایت میں 76 اور مخالفت میں 55 ووٹ ڈالے گئے۔