Tag: محبت ڈیرو

  • محبت ڈیرو میں بھی لڑکی قتل، فائزہ کی موت کیسے ہوئی؟ جرگے نے کیا فیصلہ سنایا تھا؟

    محبت ڈیرو میں بھی لڑکی قتل، فائزہ کی موت کیسے ہوئی؟ جرگے نے کیا فیصلہ سنایا تھا؟

    نوشہروفیروز (28 جولائی 2025): بلوچستان اور پنجاب کے بعد صوبہ سندھ کے علاقے محبت ڈیرو سے بھی ایک 13 سالہ لڑکی کے قتل کا افسوس ناک واقعہ سامنے آ گیا ہے، جس میں مقامی جرگے کے کردار کا بھی پتا چلا ہے تاہم جرگے نے قتل سے قبل لڑکی کے حق میں فیصلہ سنایا تھا۔

    واقعے کے بارے میں ابتدائی اطلاع


    تفصیلات کے مطابق گزشتہ رات مقامی پولیس حکام نے اطلاع دی کہ ضلع نوشہروفیروز کے تعلقے کنڈیارو کے قصبے محبت ڈیرو کے قریب فائزہ نامی ایک لڑکی کو قتل کر دیا گیا ہے، ورثا نے بتایا کہ 2 ہفتے قبل قریبی رشتہ داروں نے اس خاتون سے زیادتی کی تھی، اور پھر یہ معاملہ فیصلے کے لیے مقامی وڈیرے کے پاس جرگے کے لیے پہنچا تھا۔

    ورثا نے پولیس کو بتایا کہ لڑکی کو جرگہ ہونے تک مقامی وڈیرے کے پاس بطور امانت رکھا گیا تھا، تاہم زیادتی کرنے والے ملزمان نے وڈیرے کے گھر کے قریب سے خاتون کو اغوا کیا اور اپنے گھر لے گئے جہاں انھوں نے اسے قتل کر دیا، اور پھر اس کی لاش گھر کے قریب پھینک کر فرار ہو گئے۔

    پولیس نے بتایا تھا کہ لاش پوسٹ مارٹم کے لیے کنڈیارو اسپتال منتقل کر دی گئی ہے، رپورٹ ملنے کے بعد حقائق سامنے آئیں گے، اور ابتدائی تفتیش مکمل کر کے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    لڑکی کی موت کیسے ہوئی؟


    ڈی ایس پی مجید آرائیں نے بتایا کہ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لڑکی فائزہ کی موت نیند کی زائد گولیاں کھانے سے ہوئی ہے، ان کے سیمپل محفوظ کر لیے گئے ہیں جو آج لیبارٹری بھیجیں جائیں گے، اور پوسٹمارٹم رپورٹ بھی ابھی موصول نہیں ہوئی ہے۔

    ڈی ایس پی نے ابتدائی تفتیش کے حوالے سے بتایا کہ متاثرہ خاتون کے ساتھ 2 ہفتے قبل جو بھی معاملہ ہوا، ورثا نے پولیس کو اس کی اطلاع نہیں دی تھی، آج اطلاع ملتے ہی فوری اسپتال پہنچ کر ڈاکٹرز کو پوسٹمارٹم کے احکامات دیے۔ انھوں نے کہا متاثرہ خاتون کی نانی دیگر رشتہ داروں پر قتل کا الزام عائد کر رہی ہے، اس لیے وڈیرے کے کردار اور جرگہ سے متعلق تفتیش کے بعد ہی حتمی بات بتائی جا سکتی ہے۔

    ڈی ایس پی نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ خاتون اگر بہ طور امانت وڈیرے کے پاس تھی اور وہاں سے اغوا ہوئی، تو اس کی بھی کوئی رپورٹ درج نہیں کرائی گئی۔

    جرگے کے سربراہ وڈیرے عزیز اللہ ڈہراج کا بیان


    خیال رہے کہ لڑکی فائزہ کے قتل کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد جرگہ ہونے کا بھی انکشاف ہوا تھا، اس سلسلے میں مقامی وڈیرے عزیز اللہ ڈہراج نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’لڑکی کے ورثا میرے ملازم ہیں، جب اس سے زیادتی ہوئی تو فریقین میرے پاس آئے اور فیصلے پر اصرار کیا۔‘‘

    وڈیرے نے کہا ’’میں نے لڑکے والوں پر 4 لاکھ روپے جرمانہ اور متبادل 2 رشتے لڑکی والوں کو دینے کا فیصلہ دیا، اور متاثرہ فائزہ (جو اس وقت زندہ تھی) کی شادی ملزم لڑکے کے ساتھ کرنے کا بھی فیصلہ سنایا۔‘‘

    عزیز اللہ نے انکار کرتے ہوئے کہا ’’لڑکی میرے پاس امانت کے طور پر نہیں تھی، اس کا ویسے آنا جانا ضرور تھا، اور لڑکی نے زہر کھایا یا کسی نے کچھ کھلایا ہے مجھے اس کا نہیں معلوم، کیوں کہ وہ میرے پاس نہیں تھی۔‘‘

    واضح رہے کہ مقتولہ کی نانی نے الزام عائد کیا تھا کہ لڑکی وڈیرے کے پاس بطور امانت چھوڑ رکھی تھی، ملزمان نے اسے وہاں سے اغوا کیا۔