Tag: محروم

  • لیاری حادثہ جمعہ خان کو پورے خاندان سے محروم کر گیا

    لیاری حادثہ جمعہ خان کو پورے خاندان سے محروم کر گیا

    کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 6 منزلہ عمارت گرنے سے 27 افراد زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ایک بدقسمت تو پورے خاندان سے محروم ہو گیا۔

    کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں گزشتہ دنوں 6 منزلہ عمارت کیا گری، گویا قیامت آ گئی اور کئی خاندان اجڑ گئے۔ اس سانحے میں ہر موت ایک دردناک داستان سنا رہی ہے۔

    عمارت حادثے نے جہاں دیگر خاندانوں پر قیامت ڈھائی۔ وہیں بدقسمت جمعہ خان کی تو جیسے دنیا ہی تباہ ہو گئی اور وہ پورے خاندان سے محروم ہو گیا۔

    جمعہ خان نے اس حادثے میں اپنی بیوی، دو بیٹے، بہوئیں اور پوتی کو کھویا۔ ملبے سے لاشیں نکال کر منوں مٹی تلے دفنایا۔ تاہم حادثے نے اس کو شدید متاثر کیا ہے اور وہ اب عمارت کے ملبے کے ڈھیر میں اپنے پیاروں کی یادیں ڈھونڈ رہا ہے۔

    جمعہ خان نے دہائی دیتے ہوئے کہا کہ میرا تو سب کچھ ہی لُٹ گیا۔ کوئی میری مدد کو نہیں آیا۔ اب نہ رہنے کے لیے کوئی جگہ ہے اور نہ پہننے کو کپڑے۔

     

     

    لیاری عمارت سانحہ، آپریشن مکمل لیکن تکلیف دہ سوال چھوڑ گیا

    اسی سانحہ میں وہ نوجوان بھی زندگی کی بازی ہار گیا، جس نے بڑے شوق سے نئی موٹر سائیکل خریدی، لیکن زندگی سے اس کو چلانے کی مہلت نہ دی۔

    لیاری سانحہ : نوجوان نے نئی موٹر سائیکل لی لیکن چلا نہیں سکا

    دوسری جانب لیاری سانحے کے بعد کراچی میں مخدوش عمارتوں کو گرانے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/lyari-incident-demolition-work-begins-on-dilapidated-building/

  • تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

    تحریک انصاف مخصوص نشستوں سے محروم، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا

    سپریم کورٹ آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں سے متعلق پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا پی ٹی آئی مخصوص نشستوں سے محروم ہو گئی ۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے اور سپریم کورٹ کا گزشتہ سال 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد سنی اتحاد کونسل (پاکستان تحریک انصاف) کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی۔ اس کے کوٹہ کی نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی سمیت قومی اسمبلی میں موجود دیگر جماعتوں کو ملیں گی۔

    سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نےپی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 17 سماعتوں کے بعد اس کا فیصلہ سنایا۔ اپنے مختصر فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال کرنے کے ساتھ الیکشن کمیشن کو 80 ارکان کی درخواستیں دوبارہ سننے کی ہدایت بھی کی۔

    سپریم کورٹ کے 3 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے نظر ثانی درخواستیں منظور کیں۔ جسٹس امین الدین، جسٹس مسرت ہلالی،جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس شاہد بلال، جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس عامر فاروق، جسٹس علی باقر نجفی آئینی بینچ کے اکثریتی ججز میں شامل تھے۔ فیصلہ آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین نے پڑھ کر سنایا۔

    اختلاف کرنے والوں میں جسٹس جمال مندوخیل نے 39 نشستوں کی حد تک اپنی رائے برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جب کہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی نے مشروط نظر ثانی درخواستیں منظور کیں۔

    اقلیتی ججز نے فیصلہ دیا کہ 80 نشستوں تک کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجواتے ہیں۔ الیکشن کمیشن تمام متعلقہ ریکارڈ دیکھ کر طے کرے کہ کس کی کتنی مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔

    مخصوص نشستوں پر نظر ثانی کیس کے لیے ابتدا میں 13 رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔ تاہم جسٹس صلاح الدین پنہور نے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جب کہ جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی نے ابتدائی سماعت میں درخواستیں خارج کر دی تھیں۔

    مخصوص نشستوں کا کیس کیا ہے اور اس میں اب تک کیا کیا ہوا؟

    گزشتہ برس 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن کی جانب سے عائد پابندی کے باعث آزاد امیدواروں کو میدان میں اتارا اور کامیابی حاصل کی۔

    قانون کے مطابق آزاد ارکان مخصوص نشستوں کے اہل نہیں ہوتے، اس لیے پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی اور مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے 21 فروری 2024 کو الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

    الیکشن کمیشن نے 28 فروری کو سنی اتحاد کونسل کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا اور 4 مارچ کو مخصوص نشستوں کی درخواست پر چار ایک کے تناسب سے فیصلہ سناتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستوں سے محروم کر دیا۔

    الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف 6 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کیلیے پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کیا، لیکن پشاور ہائی کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواستوں کو

    14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ کے پانچ رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کیا۔

    سنی اتحاد کونسل نے اس کے بعد 2 اپریل 2024 کو مخصوص نشستوں کے حصول کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

    جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 6 مئی کو اس درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پشاور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر دیا۔ تاہم آئینی معاملہ ہونے کے باعث لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیج دیا۔

    فل کورٹ نے 3 جون کو مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی پہلی سماعت کی اور 9 سماعتوں کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 9 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا، جو 12 جولائی کو سنایا گیا۔

    سپریم کورٹ کے اکثریتی ججز نے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کو دینے کا فیصلہ سنایا۔ یہ فیصلہ 8 ججز کی اکثریت نے دیا جب کہ پانچ نے اس سے اختلاف کیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلہ تحریر کیا۔

    اکثریتی فیصلہ کے ساتھ اختلاف کرنے والے ججز میں سے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس جمال مندوخیل نے ایک نوٹ تحریر کیا جب کہ جسٹس امین الدین خان، جسٹس نعیم اختر اعوان اور موجودہ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے الگ الگ نوٹ تحریر کیے۔

    سپریم کورٹ کے فل کورٹ کے 12 جولائی کے اکثریتی فیصلے کے خلاف ن لیگ ، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن نے نظر ثانی درخواستیں دائر کیں۔ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 13رکنی بینچ نے نظر ثانی درخواستوں پر 17 سماعتیں کیں۔

    بعد ازاں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے اگلی سماعت پر نظر ثانی درخواستوں کو خارج کرتے ہوئے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد دیگر 11 ججز نے سماعت جاری رکھی۔

    آج جسٹس صلاح الدین پنہور کی بینچ سے علیحدگی کے بعد سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے سماعت کو جاری رکھتے ہوئے کچھ دیر پہلے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

  • دنیا کے 7 ارب افراد مکمل شہری حقوق سے محروم، چونکا دینے والی رپورٹ

    دنیا کے 7 ارب افراد مکمل شہری حقوق سے محروم، چونکا دینے والی رپورٹ

    دنیا کی موجودہ 8 ارب کی آبادی میں سے 7 ارب افراد کو مکمل شہری حقوق میسر نہیں جو مجموعی آبادی کا لگ بھگ 85 فیصد سے زائد ہے۔

    ایک جرمن ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق دنیا کی 8 ارب سے زائد کی مجموعی آبادی میں سے سات ارب افراد کو مکمل شہری حقوق میسر نہیں ہیں اور 40 ممالک میں رہنے والے صرف 3.5 فیصد افراد کو مکمل آزادی حاصل ہے۔

    الجزیرہ نے جرمن ادارے کی اسی رپورٹ کو شائع کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ جمہوریت اور انسانی حقوق کو دنیا بھر میں بے مثال حملوں کا سامنا ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صرف چند ممالک میں 284 ملین لوگ آزاد شہری حقوق سے مستفید ہو رہے ہیں۔ 42 ممالک میں شہری حقوق محدود ہیں اور ان ممالک میں امریکا، جرمنی، سلوواکیہ اور ارجنٹائن بھی شامل ہیں۔

    رپورٹ میں یہ سنسنی خیز انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ دنیا کی 85 فیصد آبادی ایسے ممالک میں رہتی ہے، جہاں شہری آزادیوں پر پابندیاں ہیں۔ 115 ممالک میں حکومتیں آزادی اظہار اور اجتماع پر پابندیاں عائد کرتی ہیں۔

    اسی رپورٹ کے مطابق یورپی ممالک میں یونان، برطانیہ، ہنگری اور یوکرین اس حوالے سے محدود زمروں میں شامل ہیں۔ الجزائر، میکسیکو جیسے 51 ممالک میں شہری معاشرہ دبایا گیا۔

    جرمن ادارے کی اس رپورٹ میں دنیا کے 197 ممالک کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور بتایا گیا کہ گزشتہ سال 9 ممالک کی اظہار رائے کی آزادی میں بہتری جب کہ اتنے ہی ممالک میں تنزلی ہوئی۔
    ا

  • بلال سعید نے حافظ قرآن کے بعد گلوکار بننے پر کیا کہا؟

    بلال سعید نے حافظ قرآن کے بعد گلوکار بننے پر کیا کہا؟

    پاکستان کے معروف پنجابی گلوکار بلال سعید نے انکشاف کیا ہے کہ وہ حافظ قرآن ہیں۔

    بلال سعید اردو اور پنجابی گلوکار ہیں جنہیں مداحوں نے ان کے منفرد انداز کے گانوں کی وجہ سے بے حد پسند کیا ہے، حال ہی میں گلوکار نے ایک پروگرام میں شرکت کی۔

    پروگرام میں بلال سعید نے انکشاف کیا کہ میں حافظِ قرآن ہوں لیکن بعد میں انہوں نے گلوکاری میں اپنا کیریئر بنایا، گلوکاری کرنے کی اجازت میرے والد نے دی۔

    بلال سعید نے کہا کہ میرے والد نے مجھے اس فیصلے کی اجازت دی کیونکہ میرے والد نہیں چاہتے تھے کہ میں کسی بھی موقع سے محروم رہوں۔

    گلوکار بلال سعید نے کہا کہ اب بھی جب میں سیالکوٹ جاتا ہو تو مجھے عجیب سا محسوس ہوتا ہے مجھے اب بھی ڈر لگتا ہے کہ کہیں میرے استاد مجھے گلوکاری کرتے نہ دیکھ لیں۔

    بھارت میں کام کرنے کے اپنے تجربے کے حوالے سے بلال سعید نے کہا کہ بھارتی انڈسٹری میں چاہے کوئی سپر اسٹار ہو یا جونیئر آرٹسٹ، سب کو اپنے معاہدوں کی مکمل پاسداری کرنی ہوتی ہے اور یہ ایک اچھا اصول ہے جسے ہماری انڈسٹری کو بھی اپنانا چاہیے۔

  • انٹرویو کے دوران باس کو چکما دینے کی کوشش، امیدوار نوکری سے محروم

    انٹرویو کے دوران باس کو چکما دینے کی کوشش، امیدوار نوکری سے محروم

    عمومی طور پر نوکری کے حصول کے لیے ہر امیدوار کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ بھرپور انداز میں حاضر دماغی کے ساتھ انٹرویو دے اور کسی بھی قسم کی غلطی سے گریز کرے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک صارف نے اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس نے انٹرویو کے دوران اپنے ہی باس کو چکما دینے کی کوشش کی، مجھے نہیں پتا کہ میں اپنے مقصد میں کامیاب ہوا یا نہیں ہاں البتہ مجھے نوکری نہیں ملی۔ سوشل میڈیا صارفین نے جوکو نامی شخص کا خوب مذاق اڑایا۔

    جوکو نے ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ایک دفعہ کا واقعہ ہے اس نے نشے کی حالت میں اپنی ایک بھنو کاٹ دی تھی تاہم اسے یہ نہیں پتا تھا کہ اسی ہفتے ہی اس کا جاب کے لیے انٹرویو ہے۔

    صارف نے لکھا کہ اس نے مصنوعی طور پر قلم کی مدد سے اپنی نکلی بھنو بنائی اور انٹرویو کے لیے چلا گیا اس امید کے ساتھ کہ باس توجہ نہیں دیں گے۔ بدقسمتی سے مجھے جاب نہیں ملی، ممکن ہے اس کی وجہ میری احمقانہ حرکت ہو۔

    جوکو کا مزید کہنا تھا کہ اس حرکت کے بعد مجھے اپنے کیے پر افسوس بھی ہوا، بھنو کے بال دوبارہ بڑھنے کے لیے میں روزانہ توتھ برش کے ذریعے بھنو کو سنوارتا تھا جس طرح سر کے بال بناتے ہیں۔

  • ناک سے محروم ایک آنکھ والے گائے کے بچے کی پیدائش

    ناک سے محروم ایک آنکھ والے گائے کے بچے کی پیدائش

    نئی دہلی: بھارتی ریاست مغربی بنگال میں انوکھی شکل کے گائے کے بچے کی پیدائش ہوئی جو ناک اور ایک آنکھ سے محروم ہے، مقامی افراد نے بچھڑے کو خدا معجزہ سمجھ کر پوجا پاٹ شروع کردی۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست مغربی بنگال کے علاقے رانا گھاٹ میں ایک روز قبل گائے نے ایک بچہ دیا جو دکھنے میں غیر معمولی تھا کیونکہ اس کی ایک آنکھ سر کے درمیان تھی اور ناک سے محروم تھا اور سر بھی دیگر کے مقابلے میں بہت عجیب تھا۔

    مقامی لوگوں نے جب بچھڑے کو دیکھا تو اسے اپنا مذہبی پیشوا و خدا کا معجزہ تسلیم کرکے عبادت شروع کردی، گائے کے مالک کا کہنا تھا کہ اُس کے گھر لوگوں کا تانتا بند وہا ہے جو زیارت اور پوجا کے لیے آرہے ہیں اور بھاری نذرانے دے رہے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عجیب الخلقت بچھڑے کی ماں اپنے بچے سے محبت کا اظہار کررہی ہے جبکہ مقامی افراد اس کی پوجا کررہے ہیں۔

    مغربی بنگال کے ایک باسی کا کہنا تھا کہ گردن پر سب کچھ درست ہے لیکن سر بے ہنگم یا کریہہ النظر ہے، گاؤں کی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایسا عجیب الخلقت جانور پہلی بار دیکھا ہے‘۔

    گائے کے مالک کا کہنا تھا کہ ’پڑوسی گاؤں کے رہائشی بھی بچھڑے سے متعلق سن کر میرے گھر آرہے ہیں اور مجھ سے گائے کے بچے کی پوجا کی اجازت مانگ رہے ہیں‘۔

    مالک کا کہنا تھا کہ ’ہم سب کا خیال ہے کہ یہ خدا کا معجزہ ہے اور ہمارا خیال ہے کہ بھگوان برہما نے اس اوتار کو ہمارے گھر میں بھیجا ہے‘۔

    مزید پڑھیں : بھارت میں ایک آنکھ والے عجیب الخلقت بچھڑے کی پیدائش

    یاد رہے کہ کچھ ماہ قبل بھی بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ایک آنکھ والا اصول فطرت سے ہٹی ہوئی خلقت والا بچہ پیدا ہوا تھا جس کی ایک آنکھ اور ہندو برادری کے افراد نے اسے خدا کا اوتار سمجھ کر لوگوں کو پوجا کرنے کی اجازت شروع کردی تھی۔

  • ہاکی پرو لیگ کے جونیئر کھلاڑی ڈھنگ کے بستر سے بھی محروم

    ہاکی پرو لیگ کے جونیئر کھلاڑی ڈھنگ کے بستر سے بھی محروم

    کراچی : پاکستان ہاکی فیڈریشن نے جونیئر کھلاڑیوں کےلیے ہوسٹل یا رہائش کا انتظام کرنے کے بجائے شدید سردی میں چینجنگ روم کو رہائش گاہ بنا دیا جہاں سونے کےلیے بیڈ بھی موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کی جانب سے ہاکی کی قومی ٹیم کے ساتھ کی جانے والی زیاتیوں کی تاریخ بہت پرانی ہے لیکن پی ایچ ایف کے عہدیدارن مرحلے وار اقتدار میں آکر بلند بانگ دعوے کرتے رہے اور نقصان کھلاڑیوں کا ہوتا رہا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سینئرز کے بغیر پرو لیگ کی تیاریوں کیلئے جونیئر کھلاڑیوں پر مشتمل تربیتی کیمپ لاہور کے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم میں لگا دیا گیا۔

    پنجاب میں ٹھنڈا موسم ہے کھلاڑی قومی ٹیم میں شامل ہونے کے لئے سردھڑ کی بازی لگانے کو تیار ہیں لیکن سہولیات کا فقدان بھی برقرار ہے، پی ایچ ایف کی جانب سے کھلاڑیوں کےلیے ہاسٹل یا رہائش کا انتظام کرنے کے بجائے نیشنل ہاکی اسٹیڈیم کے چینجنگ روم کو کھلاڑیوں کی رہائشگاہ میں تبدیل کردیا گیا۔

    اڑتالیس کے قریب کھلاڑی موجود ہیں اور انہیں فی کمرہ تیرہ سے پندرہ کی تعداد میں رہنے پر مجبور کیا جارہا ہے، حکام کی جانب سے مناسب بستر فراہم کرنے کے بجائے ٹھنڈے فرش پر سونے کےلیے محض گدے بچھا دیئے گئے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کے ساتھ ایسے ناروا سلوک کے بعد کیسے بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل قومی ٹیم تشکیل پائے گی جو پرو لیگ میں نمایاں کارکردگی دکھاتے ہوئے اولمپکس 2020 کےلئے کوالیفائی کرسکے۔

    کھلاڑیوں کی بے سروسامانی کا منظر

    نام شائع نہ کرنے کی شرط پر ایک کھلاڑی نے بتایا کہ موجودہ پاکستان ہاکی فیڈریشن ایسی ہی سہولیات سینیئر کھلاڑیوں کو بھی دیتی رہی تھی، لیکن ہم لڑ جھگڑ کر سونے کےلئے بیڈ کا انتظام کروالیتے تھے، کبھی کبھار حق کی آوازبلند کرنے پر اچھے ہوٹل میں بھی رہائش مل جایا کرتی تھی۔

    سینیئر کھلاڑی کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان ہاکی فیڈریشن حالات میں بہتری نہیں لائے گی قومی کھیل ہاکی دوبارہ قدموں پر اٹھ نہیں سکتی۔

    ان کا کہنا تھا کہ کھلاڑیوں کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا، سبز رنگ کی جرسی پہننے والوں کےلئے ملک و قوم کی عزت ترجیحات میں شامل ہے لیکن پی ایچ ایف کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تب ہی نتائج مثبت آسکتے ہیں۔