Tag: محسن اردو سر شیخ عبدالقادر

  • سَر عبدالقادر شیخ:‌ معروف قانون داں‌ اور محسنِ‌ اردو کا تذکرہ

    سَر عبدالقادر شیخ:‌ معروف قانون داں‌ اور محسنِ‌ اردو کا تذکرہ

    یہ اس شخصیت کا تذکرہ ہے جو سَر شیخ عبدالقادر کے نام سے متحدہ ہندوستان میں‌ معروف تھے۔ وہ ایک قابل و باصلاحیت قانون داں بھی تھے اور اردو ادب اور صحافت کے شعبے میں بھی نام پیدا کیا۔ شیخ عبدالقادر اپنے دور کی ان شخصیات میں شامل تھے جنھیں شاعرِ مشرق علامّہ اقبال اور عظیم مصلحِ سرسیّد احمد خان جیسے اکابرین نے سراہا۔

    سَر عبدالقادر شیخ 9 فروری 1950ء کو وفات پاگئے تھے۔ آج ان کی برسی ہے۔ شیخ عبد القادر کی عملی زندگی کو دیکھا جائے تو وہ ایک بہترین مدیر، محقق، مقالہ و انشائیہ نگار اور مترجم بھی تھے جب کہ انھیں اردو زبان اور جدید ادب کا محسن بھی کہا جاتا ہے۔

    قابلِ‌ ذکر بات ہے کہ سَر شیخ عبدالقادر ہی وہ شخصیت ہیں‌ جنھوں نے علامہ اقبالؔ کے اوّلین مجموعے ’’بانگِ درا‘‘ کا دیباچہ تحریر کیا تھا۔ ہندوستان کے تمام سیاسی، سماجی اور مذہبی راہ نما سَر عبدالقادر شیخ کی ذہانت اور خوبیوں کے معترف تھے۔ انھیں اردو زبان سے بڑا لگاؤ تھا اور اس زمانے میں‌ وہ اردو کے خلاف سازشوں کا مقابلہ کرنے میں پیش پیش رہے۔

    قانون داں اور ادیب سَر شیخ عبدالقادر 15 مارچ 1874ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سَرسیّد احمد خان کی تحریک سے وابستہ تھے۔ انھوں نے 1898ء میں پنجاب کے پہلے انگریزی اخبار آبزرور کی ادارت سنبھالی اور 1901ء میں ادبی جریدہ مخزن جاری کیا۔ دنیائے ادب میں مخزن کو یہ اختصاص حاصل ہے کہ پہلی بار اس جریدے میں علامہ اقبال کی نظمیں شایع ہوئیں۔ 1904ء میں سَر شیخ عبدالقادر قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے انگلستان گئے۔ 1907ء میں امتحان پاس کرنے کے بعد ہندوستان لوٹے تو پہلے دہلی اور بعد میں لاہور میں وکالت کا سلسلہ شروع کیا۔ سَر جلال الدّین، ان کے لاہور میں استقبال کی روداد یوں بیان کرتے ہیں کہ شیخ صاحب علامہ اقبال سے پہلے بیرسٹری پاس کر کے لاہور آ گئے۔لاہور میں انھیں شاندار انداز میں خوش آمدید کہا گیا، بہت بڑا استقبالیہ جلوس نکالا گیا۔ ایسے مناظر کم ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔ انگریز افسران بھی بہت متاثر نظر آتے تھے۔ اگلے روز گورنمنٹ ہاؤس میں ایک پارٹی تھی، ہم نے شیخ صاحب کو بھی دعوت نامہ بھجوا دیا۔ پارٹی میں موجود چیف کورٹ نے مجھ سے پوچھا کل لاہور میں کون شخص وارد ہوا ہے کہ جس کے استقبال کی گونج مدتوں یاد رکھی جائے گی۔ میں نے کہا ابھی ملوائے دیتا ہوں، ان کی ملاقات شیخ صاحب سے کراتے ہوئے کچھ تعارفی کلمات بھی کہے، جن کی متقاضی شیخ صاحب کی ذات تھی۔ چیف صاحب نے مسکرا کر کہا، شیخ صاحب آپ کا استقبال آپ کے شایانِ شان ہوا۔

    1921ء میں شیخ صاحب ہائی کورٹ کے جج بنے اور 1935ء میں پنجاب کے وزیرِ تعلیم کا منصب سنبھالا۔ 1939ء میں انھیں وائسرائے کی ایگزیکٹو کونسل کا رکن بنایا گیا اور 1942ء میں سر عبدالقادر کو بہاولپور میں چیف جج کا منصب دیا گیا۔

    سَر شیخ عبدالقادر کو لاہور کے میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔

  • ادب و صحافت میں‌ ممتاز، معروف قانون داں سَر شیخ عبدالقادر کی برسی

    ادب و صحافت میں‌ ممتاز، معروف قانون داں سَر شیخ عبدالقادر کی برسی

    9 فروری 1950ء کو اردو ادب اور صحافت میں ممتاز اور قانون کی دنیا میں معروف سَر شیخ عبدالقادر وفات پاگئے تھے۔ سر شیخ عبدالقادر ان نہایت قابل، باصلاحیت اور ذہین شخصیات میں‌ سے ایک ہیں‌ جنھیں علامّہ اقبال اور سرسیّد احمد خان جیسی عظیم شخصیات اور اکابرین نے سراہا اور ان کی خوبیوں کا اعتراف کیا۔

    سَر شیخ عبدالقادر ہی نے علامہ اقبالؔ کے اوّلین مجموعے ’’بانگِ درا‘‘ کا دیباچہ تحریر کیا تھا اور ان کی شاعرانہ عظمت نہایت موثّر انداز میں بیان کی۔ مُصلحِ قوم، سرسیّد احمد خان بھی ان کی ذہانت اور خوبیوں کے معترف تھے۔

    سَر شیخ عبدالقادر 15 مارچ 1874ء کو لدھیانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ سَرسیّد احمد خان کی تحریک سے وابستہ نوجوانوں میں‌ آگے آگے اور نمایاں رہے۔ 1898ء میں پنجاب کے پہلے انگریزی اخبار آبزرور کی ادارت سنبھالی اور 1901ء میں اردو زبان میں ادبی جریدہ مخزن جاری کیا۔ دنیائے ادب میں مخزن کو یہ اختصاص حاصل ہوا کہ پہلی بار اس جریدے میں علامہ اقبال کی نظمیں شایع ہوئیں۔ 1904ء میں سَر شیخ عبدالقادر بیرسٹری کے لیے انگلستان روانہ ہوئے۔ 1907ء میں امتحان پاس کیا اور پہلے دہلی بعد میں لاہور میں وکالت کی۔

    وہ 1921ء میں ہائی کورٹ کے جج اور 1935ء میں پنجاب کے وزیرِ تعلیم بنے۔ 1939ء میں وائسرائے کی ایگزیکٹو کونسل کے رکن اور 1942ء میں بہاولپور کے چیف جج بنے۔ انھیں لاہور کے میانی صاحب کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔