Tag: محصولات

  • امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے، بھارت

    امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے، بھارت

    نئی دہلی(30 اگست 2025): بھارت کے وزیر تجارت پیوش گوئل نے کہا ہے کہ بھارت امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا اس کے بجائے مارکیٹ کو اپنی طرف متوجہ کرنے پر توجہ دے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی اشیا پر 50 فیصد کے سخت محصولات عائد کیے جانے کے بعد پہلی بار بیان جاری کیا ہے جس میں بھارتی وزیر نے کہا ہے کہ بھارت امریکی دباؤ کے سامنے نہیں جھکے گا۔

    جمعہ کو نئی دہلی میں ایک تعمیراتی صنعت کے ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے پیوش گوئل نے کہا کہ اگر کوئی ہمارے ساتھ آزادانہ تجارت کا معاہدہ کرنا چاہتا ہے تو بھارت اس کیلئے ہمیشہ تیار ہے لیکن انہوں نے مزید کہا کہ بھارت "نہ تو کبھی جھکے گا اور نہ ہی کبھی کمزور نظر آئے گا، ہم ساتھ مل کر آگے بڑھیں گے اور نئی مارکیٹیں حاصل کریں گے۔”

    اس سال امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد سے محصولات کو ایک وسیع پیمانے پر پالیسی ٹول کے طور پر استعمال کیا ہے، جس سے عالمی تجارت متاثر ہوئی ہے۔

    ٹرمپ کے تازہ ترین محصولات نے امریکا اور بھارت کے تعلقات کو کشیدہ کر دیا ہے، جبکہ نئی دہلی نے پہلے ہی ان محصولات کو "غیر منصفانہ، ناجائز اور غیر معقول” قرار دیا تھا۔

    2024 میں امریکا بھارت کا سب سے بڑا برآمدی مقام تھا، جس کی برآمدات کی مالیت 87.3 بلین ڈالر تھی، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ 50 فیصد ڈیوٹی ایک تجارتی پابندی کے مترادف ہے اور اس سے چھوٹی فرموں کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/us-begins-50-tariff-on-india/

  • کینیڈا کا امریکی اشیا پر محصولات ختم کرنے کا فیصلہ

    کینیڈا کا امریکی اشیا پر محصولات ختم کرنے کا فیصلہ

    کینیڈا کی جانب سے امریکی اشیا پر محصولات ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کینیڈا تمام امریکی مصنوعات پر وہ محصولات ختم کر دے گا جو موجودہ شمالی امریکی آزاد تجارتی معاہدے کے تحت مطابقت رکھتی ہیں، یہ اقدام اس چھوٹ کے مطابق ہے جس کی تصدیق رواں ماہ کے آغاز میں واشنگٹن نے کی تھی۔

    کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی صدر سے طویل ٹیلیفونک گفتگو کے ایک روز بعد صحافیوں کو بتایا کہ کینیڈا کے پاس امریکا کے ساتھ کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے بہترین معاہدہ ہے۔

    ایئر کینیڈا کے فضائی میزبانوں کی ہڑتال، سیکڑوں پروازیں گراؤنڈ

    ایئر کینیڈا کے 10 ہزار کیبن عملے کی جانب سے آج صبح تنخواہوں پر مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ہڑتال کردی گئی، جس کے باعث ملک کی سب سے بڑی فضائی کمپنی نے اپنی بیشتر پروازیں گراؤنڈ کردیں۔

    ایئر کینیڈا کے 10ہزار سے زائد فلائٹ اٹینڈنٹس ہڑتال پر جا چکے ہیں، جس سے روزانہ 1 لاکھ 30 ہزار مسافر متاثر ہوں گے، ہڑتال کے دوران عملہ کینیڈا کے بڑے ہوائی اڈوں پر احتجاجی مظاہرے بھی کرے گا۔

    رپورٹس کے مطابق یہ 1985ء کے بعد فضائی میزبانوں کی پہلی بڑی ہڑتال ہے۔

    غیر ملکی خبر ایجنسی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ہڑتال سے ایئر لائن سروسز بند ہونے اور موسمِ گرما میں ایک لاکھ سے زائد مسافروں کے سفری منصوبے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    ایران کا یورپ کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے پر اتقاق

    رپورٹس کے مطابق ملک کی سب سے بڑی فضائی کمپنی کی یونین کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ فضائی میزبانوں کو صرف پرواز کے دوران نہیں بلکہ زمینی وقت پر بھی معاوضہ دیا جائے جب وہ مسافروں کو بورڈنگ اور دیگر خدمات فراہم کر رہے ہوتے ہیں۔

  • خیبرپختونخوا: کرونا صورت حال کی وجہ سے محصولات کی مد میں کمی

    خیبرپختونخوا: کرونا صورت حال کی وجہ سے محصولات کی مد میں کمی

    پشاور: خیبرپختونخوا میں کروناوائرس کی صورت حال کے نتیجے میں محصولات کی مد میں کمی ریکارڈ کی گئی، صوبائی حکومت کو محصولات کی مد میں 15ارب کی کمی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ کرونا اور لاک ڈاؤن کے باعث محصولات کا حصول متاثر ہے، محصولات کی وصولی کے ادارے مقررہ اہداف حاصل نہ کرسکے، رواں بجٹ میں نان ٹیکسز اور ٹیکسز مد میں50ارب وصولی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جبکہ حکومت کو 33ارب روپے وصول ہوئے۔

    ذرائع نے بتایا کہ خیبرپختونخوا ریونیواتھارٹی سے 20ارب روپے آمدن متوقع تھی، محکمے نے 15 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کیے، بورڈ آف ریونیو اور محکمہ ایکسائز سے 10 ارب روپے آمدن متوقع تھی، جبکہ ایکسائز 3.6ارب روپے میں سے 2.3ارب روپے ٹیکس وصول کرسکا۔

    کورونا وائرس ، ملکی معیشت کو رواں سال 2500ارب کا نقصان

    اسی طرح 20محکموں سے نان ٹیکس مد میں10ارب روپے آمدن کا تخمینہ لگایا گیا تھا، مختلف محکمے نان ٹیکس مد میں 50فیصد آمدن حاصل کرسکے، ہوٹلز، شادی ہالز، بڑےکاروباری مراکز کی بندش سے محصولات میں کمی آئی۔

    خیال رہے کہ ایک اعداد وشمار کے مطابق کرونا کے باعث ملکی معیشت کو رواں سال 2500ارب کا نقصان اٹھانا پڑا اور حجم 440کھرب سے سکڑ کر415کھرب تک رہ گیا ہے۔

  • کے پی میں ٹیکسز جمع کرنے کی شرح میں نمایاں اضافہ

    کے پی میں ٹیکسز جمع کرنے کی شرح میں نمایاں اضافہ

    پشاور: خیبر پختون خوا میں ٹیکسز جمع کرنے کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے کہا ہے کہ صوبے کی محصولات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، فروری میں 11 ارب کے محاصل وصول کیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تیمور جھگڑا نے کہا کہ مالی سال کے اختتام تک محاصل کی وصولی 18 ارب تک پہنچنے کی امید ہے، صوبے میں ٹیکسز کی شرح کم کر کے وصولی پر توجہ دی گئی ہے تاہم مقرر کردہ ٹیکسز کی وصولی یقینی بنائیں گے۔

    مہنگائی میں کمی ہو گئی، حکومت کا اعلان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا تھا کہ مہنگائی کی شرح 14.6 سے کم ہو کر 12.4 فی صد ہو گئی ہے، سینیٹ اجلاس میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے حماد اظہر نے بتایا کہ تیل، ڈیزل میں5 روپے کمی کے بعد مہنگائی میں کمی ہوگی۔

    انھوں نے کہا تھا کہ رواں سال فروری میں برآمدات میں 13.6 فی صد اضافہ ہوا جب کہ پچھلے سال 32 فی صد خسارہ کم ہوا اور رواں برس 70 فی صد کم ہوا، جب اقتدار سنبھالا تو پاکستان کے پاس صرف 2 ہفتے کے ریزرو رہ گئے تھے، ہماری حکومت نے سخت حالات سے ملک کو نکالا، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 50 فی صد اضافہ ہوا، روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ڈالر بھی مارکیٹ میں نہیں جھونکا گیا۔

  • امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    امریکا کی یورپی یونین کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی

    واشنگٹن : چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں خاموشی کے بعد امریکی حکومت نے یورپ پر دباؤ بڑھانا شروع کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی حکومت نے یورپی یونین کو دھمکی دیتے ہوئے واضح کیا کہ یورپی مصنوعات پر چار بلین امریکی ڈالر کے اضافی درآمدی محصولات کا نفاذ کیا جا سکتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا یہ بیان امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر سے جاری کیا گیا ہے۔

    اس بیان میں واضح کیا گیا کہ یورپی یونین کی مصنوعات کی فہرست اور ممکنہ اضافی محصولات کو عام کر دیا گیا ہے، دفتر نے اس کو مشتہر کر کے عوامی وکاروباری حلقوں کی آراءطلب کی ہے۔

    امریکی حکومت یورپی یونین کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات لگانے کا ارادہ رکھتی ہے، ان میں ساسیجز، خنزیری پارچے، پاستا، زیتون، مختلف القسم ذائقوں کے حامل پنیر(اٹلی کے مشہور پنیر ریگجیانو اور پرووولون، ہالینڈ کی پنیر میں ایڈم اور گوڈا خاص طور پر اہم ہیں) اور کئی دوسری مصنوعات بھی شامل ہیں۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا کی جانب سے محصولات کے نفاذ کی دھمکی بنیادی طور پر اس تنازعے کا تسلسل ہو سکتی ہے، جو یورپی یونین کی جانب سے سول استعمال کے بڑے ہوائی جہازوں پر رعایت نہ دینے سے متعلق ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ امریکا اور یورپی یونین کے درمیان محصولات کے نفاذ کا قضیہ دیرینہ ہے لیکن قوم پرست ٹرمپ انتظامیہ نے اسے قدرے بڑھاوا دے دیا ہے۔

    دوسری جانب تجویز کردہ مصنوعات کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کو استعمال کنندگان کے علاوہ صنعتی حلقوں کی مخالفت کا بھی سامنا ہے۔ امریکی تجارتی نمائندے کی فہرست میں خاص طور پر یورپی وہسکی پر محصولات کے خلاف تو امریکا کی ڈسٹلڈ اسپرٹس کونسل نے بھی سخت بیان دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی ہے۔

    اسی طرح یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ امریکا میں کاروباری کمپنیوں کے ساتھ ساتھ کسانوں اور عام صارفین نے بھی ادلے کے بدلے میں عائد کی جانے والی امریکی محصولات کی مخالفت کی ہے۔ ان حلقوں کے منفی جذبات پہلے سے سامنے آ چکے ہیں اور اضافی محصولات سے یہ ردعمل شدید ہونے کا امکان ہے۔

  • امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    امریکا نے چین پر عائد 200 ارب ڈالر کے محصولات موخر کرنے کا فیصلہ کرلیا

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو سو ارب ڈالر مالیت کی چینی مصنوعات کی درآمدات پر عائد محصولات کو متلوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین میں جاری تجارتی کشیدگی کی شدت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے چینی مصنوعات پر عائد محصولات کو ملتوی کرنے کے فیصلے کے بعد کمی کا امکان ہے۔

    امریکی صدر کا کہنا ہے کہ محصولات موخر کرنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاملات پر ہونے والے مذاکرات کے باعث کیا گیا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان متعین معاملات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں ٹکنالوجی کی منتقلی، انٹلکچوئل پراپرٹی کا تحفظ، کسٹم ڈیوٹی سے غیر متعلقہ تجارتی رکاوٹیں، سروسز اور ایگری کلچر سیکٹرز اور کرنسیوں کے تبادلے کے نرخ شامل ہیں۔

    غیرملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جمعے سے اتوار تک چین کے نائب وزیر اعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ٹرمپ نے کہا کہ چین کے ساتھ مذاکرات کے سلسلے میں اچھی امید ہے۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی حکام سے طے ہوا تھا کہ چین 1 اعشاریہ 2 کھرب ڈالرز کی امریکی مصنوعات برآمد کرے گا لیکن پراپرٹی انٹلکچوئل معاملات میں پیش رفت نہ ہونے باعث معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا۔

    مزید پڑھیں: تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق

    واضح رہے کہ امریکا اب تک چینی مصنوعات پر 270 ارب ڈالر کی ڈیوٹیز لگا چکا ہے جس کے جواب میں چین نے بھی ایک سو تیس ارب ڈالر کی ڈیوٹیز لگائی ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ سے عالمی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

    خیال رہے کہ دونوں ممالک نے مزید ٹیکس نہ لگانے پر گزشتہ روز اتفاق کیا تھا، عالمی طاقتوں کے درمیان اتفاق کے بعد دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس گرین زون میں نظر آئیں۔

  • امریکا کی یورپ سے متعلق نئی حکمت عملی، کاروں پر اضافی محصولات

    امریکا کی یورپ سے متعلق نئی حکمت عملی، کاروں پر اضافی محصولات

    واشنگٹن: امریکی حکام نے عندیہ دیا ہے کہ اسٹیل اور المونیم کے بعد یورپی کاروں پر بھی اضافی محصولات عائد کیے جاسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا درآمد کی جانے والی یورپی کاروں پر اضافی محصولات عائد کرنے کا سوچ رہا ہے، جس کے باعث یورپی یونین اور امریکا کے درمیان شدید تناؤ ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوپین کمیشن کے صدر جین کلاؤڈ جنکر نے یہ خیال ظاہر کیا ہے کہ امریکا ابھی یورپی کاروں پر اضافہ محصولات عائد نہیں کرے گا۔

    مقامی میڈیا کا انٹرویو دیتے ہوئے جین کلاؤڈ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وعدہ کیا ہے کہ ابھی یورپی کاروں پر اضافی ڈیوٹی عائد نہیں کریں گے، اگر وعدہ خلافی ہوئی تو ہم بھی بھرپور جواب دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یورپ امریکا سے مضبوط تجارتی تعلقات کا خواہاں ہے، امریکا کی جانب سے اس قسم کے فیصلے دوطرفہ تجارت شدید متاثر ہوگی۔

    دوسری جانب جرمن حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اضافہ محصولات کا معاملہ حل کیا جاسکتا ہے، اور یہی واحد حل ہے۔

    خیال رہے کہ امریکا کی اس وقت چین سے بھی تجارتی جنگ جاری ہے، دو روز قبل امریکی تجارتی وفد نے چینی صدر شی جن پنگ سے خصوصی ملاقات کی تھی اور معاملے کے حل پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

    تجارتی جنگ، امریکی وفد کی چینی صدر سے ملاقات، تنازع کے حل پر زور

    یاد رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کے سلسلے کو 90 دن کے لیے ملتوی کر دیا تھا، تاہم یہ مدت دو مارچ کو ختم ہو رہی ہے۔

    چین اور امریکا کے درمیان اس تنازعے کا کوئی حل نہ نکلا تو امریکا چینی مصنوعات پر دوبارہ اضافی محصولات عائد کردے گا۔ جبکہ ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے چین اور امریکا دونوں سنجیدہ ہیں۔

  • چین نے نئے ٹیکسز کے باعث امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    چین نے نئے ٹیکسز کے باعث امریکا کے سامنے گھٹنے ٹیکے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرنے والوں کو نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’چین پر محصولات عائد کرنے سے بیجنگ مذاکرات کرنے کے لیے امریکا کے سامنے سرنگوں ہوا ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر محصولات کے حوالے سے بنائی جانے والی پالیسی پر تنقید کرنے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بیجنگ پر ٹیکس عائد کرنے سے چین امریکا کے ساتھ مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہوا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ٹویٹر پر دعویٰ کیا تھا کہ چینی اشیاء پر ٹیکس عائد کرنے کے بعد کسی کو یقین نہیں تھا کہ چین مذاکرات کے لیے امریکا کے سامنے سرنگوں ہوجائے گا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے علم تھا چینی اشیاء پر محصولات عائد کرنے سے نتائج اچھے ہی آئیں گے، لیکن چند بے وقوف لوگ مجھ پر تنقید کررہے تھے اور میری معاشی پالیسیوں کا مذاق اڑا رہے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ٹیکسز کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی سے بہتر نتائج سامنے آئیں گے، جس کے باعث امریکی معیشت میں اضافہ ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں سے مقامی تاجروں میں امید کی نئی کرن پیدا ہوئی ہے، کیوں کہ چین کی مارکیٹ میں 27 فیصد تک کمی واقع ہوئی ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹر پر کیے گئے ٹویٹ میں ’امریکا فرسٹ‘ کا نعرہ بھی تحریر کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا درآمد کی جانے والی چینی مصنوعات پر 34 ارب ڈالرز کے محصولات عائد کرچکے ہیں، جبکہ مستقبل میں امریکا کی جانب سے چین پر مزید 16 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔

  • تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    تجارتی جنگ، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کردیے۔

    تفصیلات کے مطابق حالیہ ہفتوں سے امریکا اور چین کے درمیان تجارتی جنگ جاری ہے، دونوں ملکوں کے درمیان اس تجارتی جنگ میں اُس وقت مزید شدت آگئی جب چین نے امریکی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کردیے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکی مصنوعات پر ساٹھ بلین ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جس پر امریکا نے بھی سخت اقدامات کی دھمکی دی ہے۔

    چین کی جانب سے یہ اضافی محصولات، ایل این جی، گوشت اور جہازوں کے پرزہ جات جیسی مصنوعات پر عائد کیے گئے ہیں، چین نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس حوالے سے مزید اقدامات بھی کر سکتا ہے۔


    تجارتی جنگ، چین کا امریکا کو اہم مشورہ


    دوسری جانب امریکی وائٹ ہاؤس نے بھی واضح الفاظ میں کہا ہے کہ چین امریکی صدر کے ارادوں کو ہلکا مت لے، وہ اپنی تجارتی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔

    قبل ازیں چینی وزیر خارجہ ’وانگ یی‘ نے گذشتہ روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ تجارتی جنگ کے دوران امریکا اپنے ’دماغ کو ٹھنڈا‘ رکھے اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے چین کو دبانے کے لیے جو بھی اقدامات کیے جارہے ہیں وہ کسی کام کے نہیں ہیں، چین اپنی تجارت جاری رکھے گا۔

  • امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    امریکا کی اضافی محصولات، یورپی یونین نے بھی کمر کس لی

    پیرس: امریکا کی جانب یورپی دھاتوں کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کرنے کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی جوابی محصولات کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی محصولات عائد کیے ہیں، جس کے ردعمل میں یورپی یونین نے بھی امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق یورپی یونین نے جمعہ بائیس جون سے اپنے ہاں امریکی درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    یورپی یونین کی تجارتی امور کی خاتون کمشنر سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے تحت امریکی مصنوعات کے درآمد پر دو عشاریہ آٹھ ارب یورو مالیت کے اضافی ٹیکس عائد کیے جائیں گے۔


    امریکا کا دھاتوں پر اضافی محصولات کا فیصلہ، یورپی یونین نے بھی حکمت عملی تیار کرلی


    سیسیلیا مالسٹروم کا کہنا ہے کہ امریکی درآمدی کی جن مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کی جائیں گی ان میں بلو جینس اور موٹر سائیکل بھی شامل ہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلو مینیم پر اضافی محصولات عائد کرنا ایک منفی عمل ہے، یورپی یونین کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ بھی امریکی درآمدی پر اضافی ٹیکس عائد کرے۔


    امریکا کا چینی درآمدات پر 25 فیصد ٹیکس عائد کرنے کا اعلان


    قبل ازیں امریکا نے بھی رواں ماہ یکم جون سے اپنے ہاں یورپی اسٹیل اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر دس سے پچیس فیصد تک اضافی محصولات عائد کر دیے تھے۔

    خیال رہے کہ کینیڈا اور میکسیکو کے عہدے داروں نے بھی امریکی فیصلے کے جواب میں محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی ہے لیکن ابھی تک انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ کن امریکی مصنوعات کو ہدف بنایا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔