Tag: محفل میلاد

  • جلوس 12 ربیع الاول، موبائل سروس بند، ڈبل سواری پر پابندی، سیکیورٹی پلان تیار

    جلوس 12 ربیع الاول، موبائل سروس بند، ڈبل سواری پر پابندی، سیکیورٹی پلان تیار

    اسلام آباد : کراچی، راولپنڈی اور لاہور میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے جلسوں اور جلوسوں کے لیے سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے جب کہ شہر قائد میں صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک موبائل سروس بند رہے گی.

    تفصیلات کے مطابق 12 ربیع الاول کی مناسبت ملک بھر میں محافل میلاد و نعت خوانی کی روح پُرور تقریبات منعقد کی جاتی ہیں جس کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے انتظامات مکمل کرلیے ہیں جب کہ کئی شہروں میں موبائل فون سروس بھی بند رہے گی.

    صوبائی وزرات داخلہ سندھ نے کراچی، حیدرآباد، سکھر اور میر پورخاص میں موبائل فون سروس پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی جسے قبول کرلیا گیا چنانچہ ان شہروں میں صبح آٹھ بجے سے رات دس بجے تک موبائل سروس بند رہے گی.

    جب کہ شہر قائد کراچی میں نکلنے والے جلوسوں کی سیکیورٹی کے لیے گذر گاہوں پر سندھ پولیس کے 23 ہزار سے زائد اہلکار تعینات کیئے جائیں گے جب کہ مرکزی جلوس کی گذر گاہوں پر تقریباً 5 ہزار پولیس افسران و اہلکار تعینات ہوں گے.

    جب کہ بم ڈسپوزل کی جانب سے جلوس کے راستوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی اور کلیئر قرار دینے کے بعد پولیس تعینات کردی جائے گی جب کہ کسی ناخوشگورا واقعہ سے نمٹنے کے لیے اونچی عمارتوں پر اسنائپرز بھی موجود ہوں گے اور مرکزی پوائنٹس پر ایمبو لینسز اور فائر برگیڈ کی گاڑیاں بھی موجود ہوں گی.

    دوسری جانب پنجاب سیف سٹیز اتھارٹی نےعید میلاد النبیﷺ کے سلسلے میں سیکیورٹی پلان جاری کردیا ہے جس کے تحت سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے 24 گھنٹے جلوس کی مانیٹرنگ کی جائے گی جس کے لیے 3 آپریشنل کمانڈرز، 2 سینئرسپروائزر، 9 سپروائزر مسلسل3 شفٹوں میں ڈیوٹی انجام دیں گے.

    دوسری جانب راولپنڈی انتظامیہ نے وزرات داخلہ پنجاب کو کل موبائل فون سروس بند رکھنے کی تجویز بھیجوادی ہے تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے.

    بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں سیکیورٹی پلان ترتیب دے دیا گیا ہے اور پولیس نفری کی تعیناتی اور ضابطہ اخلاق کو حتمی شکل دے دی گئی ہے جب کہ کوئٹہ میں ڈبل میں سوار پر عائد کردی گئی ہے اور بلوچستان حکومت نے موبائل سروس کو صبح 8 بجے سے رات 10 بجے تک بند کرنے کی بھی سفارش کررکھی ہے.

  • جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہمیت وافادیت

    جشنِ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہمیت وافادیت

    تحریر : محمد قیصر کامران صدیقی

    جن کے تلوے کا دھووَن ہے آبِ حیات

    ہے  وہ  جانِ  مسیحا ہمارا  نبی ﷺ

    ماہ ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے خاص اہمیت کا حامل مہینہ ہے کیونکہ اس مہینے نبی آخرالزماں ﷺ کی دنیا میں تشریف آوری ہوئی، جو انسان کامل، ہادی عالم اور وجہ تخلیق کائنات ہیں، پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لئے نمونہ بن کر آئے، وہ ہر شعبے میں اس اوج کمال پر فائز ہیں کہ ان جیسا کوئی تھا اور نہ ہی آئندہ آئے گا۔

    عید میلاد النبی ایک تہوار یا خوشی کا دن ہے جو دنیا بھر میں مسلمان مناتے ہیں، یہ دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ولادت کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یہ ربیع الاول کے مہینے میں آتا ہے جو اسلامی تقویم کے لحاظ سے تیسرا مہینہ ہے۔ ویسے تو میلاد النبی اور محافلِ نعت کا انعقاد پورا سال ہی جاری رہتا ہے لیکن خصوصاّ ماہِ ربیع الاول میں عید میلاد النبی کا تہوار پوری مذہبی عقیدت اور احترام سے منایا جاتا ہے۔

    یکم ربیع الاول سے ہی مساجد اور دیگر مقامات پر میلاد النبی اور نعت خوانی ( مدحِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی محافل شروع ہو جاتی ہیں جن علماء کرام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت، آپ کی ذات مبارکہ اور سیرت طیبہ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہیں۔ اسی طرح مختلف شعراء اور ثناء خواںِ رسول آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں نعتیہ گلہائے عقیدت اور درود و سلام پیش کرتے ہیں۔

     بارہ ربیع الاول کو تمام اسلامی ممالک میں سرکاری طور پر عام تعطیل ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، کوریا، جاپان اور دیگر غیر اسلامی ممالک میں بھی مسلمان کثرت سے میلادالنبی اور نعت خوانی کی محافل منعقد کرتے ہیں۔

    قرآن کی روشنی میں ارشاد باری تعالٰی ہوا، ( اور انہیں اللہ کے دن یاد دلاؤ ) ۔ ( ابراہیم ، 5 ) امام المفسرین سیدنا عبد اللہ بن عباس ( رضی اللہ عنہما ) کے نزدیک ایام اللہ سے مراد وہ دن ہیں۔ جن میں رب تعالٰی کی کسی نعمت کا نزول ہوا ہو ۔ ( ان ایام میں سب سے بڑی نعمت کے دن سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت و معراج کے دن ہیں ، ان کی یا د قائم کرنا بھی اس آیت کے حکم میں داخل ہے)۔ (تفسیر خزائن العرفان)۔

    جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعات کی تاریخی خوشی میں مسرت و شادمانی کا اظہار ہے اور یہ ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابولہب جیسے کافر کو بھی فائدہ پہنچتا ہے۔ اگر ابولہب جیسے کافر کو میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے تو اُس مومن مسلمان کی سعادت کا کیا ٹھکانا ہوگا جس کی زندگی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشیاں منانے میں بسر ہوتی ہو۔

    حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بھی اپنے یومِ ولادت کی تعظیم فرماتے اور اِس کائنات میں اپنے ظہور وجود پر سپاس گزار ہوتے ہوئے پیر کے دن روزہ رکھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اپنے یوم ولادت کی تعظیم و تکریم فرماتے ہوئے تحدیثِ نعمت کا شکر بجا لانا حکم خداوندی تھا کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی کے وجودِ مسعود کے تصدق و توسل سے ہر وجود کو سعادت ملی ہے۔

    جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عمل مسلمانوں کو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام جیسے اَہم فرائض کی رغبت دلاتا ہے اور قلب و نظر میں ذوق و شوق کی فضاء ہموار کرتا ہے، صلوۃ و سلام بذات خود شریعت میں بے پناہ نوازشات و برکات کا باعث ہے۔ اس لیے جمہور اُمت نے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اِنعقاد مستحسن سمجھا۔

    سیرتِ طیبہ کی اَہمیت اُجاگر کرنے اور جذبۂ محبتِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فروغ کے لیے محفلِ میلاد کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ اِسی لیے جشنِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں فضائل، شمائل، خصائل اور معجزاتِ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تذکرہ اور اُسوۂ حسنہ کا بیان ہوتا ہے۔

    ربیع الاول امت مسلمہ کے لیے کلیدی اہمیت کا حامل مہینہ ہے، اس ماہ مبارک میں ہی حضورانور سرور کونین حضرت محمدﷺ کو دنیا کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے بھیجا گیا۔

    خیر البشر کی ذات اقدس اس کائنات کے لئے باعث رحمت تو ہے ہی لیکن انہیں ہر شعبے میں وہ معراج حاصل ہے، جس کی مثال ہی نہیں ملتی، عالم دین حضور پاک کی زندگی کا احاطہ کرنا تو انسان کے لئے شاید ممکن نہ ہو لیکن ہر شعبہ ہائے زندگی میں وہ عام انسان کے لئے بہترین عملی نمونہ نظر آئے۔

    آپﷺ نے علم و نور کی ایسی شمعیں روشن کیں جس نے عرب جیسے علم و تہذیب سے عاری معاشرے میں جہالت کے اندھیروں کو ختم کر کے اسے دنیا کا تہذیب یافتہ معاشرہ بنا دیا، آپﷺ نے اپنی تعلیمات میں امن ،اخوت ،بھائی چارہ ،یکجہتی اور ایک دوسرے کو برداشت کا درس دیا۔

    جہاں ایک طرف اس ماہ ہم آپﷺ کی ولادت کا جشن مناتے ہیں وہیں ہم پر لازم ہے کہ ہم آپ ﷺکی تعلیمات پر عمل کریں تبھی ہم آپﷺ سے محبت کا دعویٰ کرسکتے ہیں، آج کے اس پر فتن دور میں اگر ہم اپنے انفرادی اور اجتماعی مسائل کو بھول کر ملت اسلامیہ کے عظیم مفاد میں اکھٹے ہوجائیں اور آپﷺ کی تعلیمات کو اپنے لیے مشعل راہ بنالیں تو گھر کی دہلیز سے ریاست اور عالم اسلام کی مضبوطی تک تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔

    مصطفیٰ جانِ رحمت پہ لاکھوں سلام 

    شمعِ  بزمِ   ہدایت  پہ  لاکھوں   سلام

    جس سہانی گھڑی چمکا طیبہ  کا چاند

    اس دل افروز ساعت پہ لاکھوں سلام
     

  • لاہور:ربیع الاول ،خواجہ سراؤں نے محفل میلاد سجائی

    لاہور:ربیع الاول ،خواجہ سراؤں نے محفل میلاد سجائی

    لاہورمیں خواجہ سراؤں نے محفل میلاد سجائی تفصیلات کے مطابق ربیع الاول کی آمد کے ساتھ ہی حضور سرور کونین کی یاد میں محفلیں سجنا شروع ہوجاتی ہیں۔ سرکار کی یاد میں لاہور میں خواجہ سراؤں نے سجائی محفل میلاد۔ زمانے کے دھتکارے ہوئے طبقے کو یقین ہے کہ اس در سے کوئی خالی ہاتھ نہیں جائے گا۔

    یثرب کے والی سے محبت کے لئے ذات برادری، رنگ و نسل کسی شے کی بھی تو قید نہیں۔ تو پھر جہاں سارا زمانہ محفل میلاد سجاتا ہے تو خواجہ سرا پیچھے کیوں رہیں فاؤنٹین ہاؤس لاہور میں موجود خواجہ سرا اگرچہ معاشرے کا دھتکارا ہوا طبقہ صحیح، مگر آقا کے حضور ہدیہ درود و سلام پیش کرتے ہوئے ان کی آواز میں یہ سکون ہے کہ اس در سے وہ دھتکارے نہیں جائیں گے۔

    فاؤنٹین ہاؤس کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ایسی تقریبات کے انعقاد سے خواجہ سرا خود کو معاشرے کا مفید شہری تصور کرتے ہیں۔ ساٹ روبینہ نعیم فاؤنٹین ہاؤس کمیٹی کی ممبر سرکار کی یاد میں سجنے والی محفلوں سے رحمتوں اور برکتوں کا وہ خزانہ ملتا ہے جس کی تاخیر آخرت تک ساتھ چلتی ہے۔