Tag: محفوظ

  • موت کے بعد انسانی دماغ کتنے عرصے تک محفوظ رہتا ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

    موت کے بعد انسانی دماغ کتنے عرصے تک محفوظ رہتا ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

    انسان کے جسم کا سب سے اہم حصہ دماغ ہے موت کے بعد یہ کتنے عرصہ محفوظ رکھا جا سکتا ہے اس حوالے سے نئی تحقیقات میں حیرت انگیز انکشاف ہوا ہے۔

    انسان کے جسم کا سب سے اہم حصہ دماغ ہے جو زندگی پر پورے جسم کو کنٹرول کرتا اور ہدایات بھیجتا ہے جس کے نتیجے میں انسانی اعضا کام کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موت کے بعد سب سے زیادہ عرصہ دماغ ہی فعال رہتا ہے۔

    تاہم انسان کی موت کے بعد دماغ کو قدرتی طور پر کتنا عرصہ محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔ اس حوالے سے ایک تحقیق میں حیرت انگیز انکشاف سامنے آیا ہے۔

    ایک سائنسی ویب سائٹ کے مطابق انسانی دماغ کو بعض مخصوص حالات میں ہزاروں سال تک قدرتی طور پر محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔

    یہ تحقیق آکسفورڈ یونیورسٹی کی محققہ الیگزینڈرا مورٹن ہیورڈ کی قیادت میں کی گئی۔ اس تحقیق میں دنیا بھر سے 4,400 سے زائد محفوظ شدہ انسانی دماغوں کا ریکارڈ مرتب کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ان میں 1300 سے زیادہ کیسز میں صرف دماغ محفوظ رہا جبکہ باقی تمام نرم بافتیں ختم ہوچکی تھی۔ ان میں سے کچھ دماغ 12,000 سال سے زیادہ پرانے ہیں۔

    12,000 سال یا اس سے زیادہ پرانے انسانی دماغ غیر متوقع جگہوں جیسے جہاز کے ملبے اور پانی بھری قبروں سے ملے ہیں، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ انہیں کس چیز نے محفوظ کیا ہے۔

    سائنسدانوں نے اس تحقیق سے جو نتیجہ اخذ کیا اس میں نشاندہی کی گئی کہ دماغ کی اس غیر معمولی حفاظت کے پیچھے ممکنہ عوامل میں شامل ہو سکتے ہیں۔

    1۔ پروٹینز اور لپڈز کا آپس میں جُڑ جانا، دماغی بافتوں کو مستحکم بناتا ہے۔

    2۔ آئرن یا کاپر جیسے دھاتوں کی موجودگی میں کیمیائی تعاملات تحفظ میں مدد دیتے ہیں۔

    3۔ گیلی، آکسیجن سے محروم، یا انتہائی سرد جگہیں جہاں بیکٹیریا کی سرگرمی محدود ہوتی ہے۔

  • سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیے

    سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیے

    مہنگی بجلی نے شہریوں کو سولر لگانے پر مجبور کر دیا سولر پینلز کو طوفانی ژالہ باری میں محفوظ رکھنےکے لیے درج ذیل طریقہ پر عمل کریں۔

    پاکستان میں مہنگی ترین بجلی اور توانائی بحران کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد بجلی کے حصول کے لیے گھروں، کارخانوں، تجارتی مراکز پر سولر سسٹم لگوا چکی ہے۔ ملک میں عمومی موسمی صورتحال میں ژالہ باری سے سول پینلز کو نقصان نہیں پہنچتا جس کے باعث شہری اس کے تحفظ سے بے خبر اور غیر محتاط رہتے تھے۔

    تاہم گزشتہ بدھ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں طوفانی بارش کے دوران انتہائی بڑے سائز (ٹینس بال کے سائز کے برابر) کے اولے گرنے سے جہاں لوگوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا وہیں گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز بھی برباد ہو گئے۔

    اس طوفانی ژالہ باری کے بعد اب ہر وہ شخص جس نے اپنی عمارت پر سول پینلز لگوائے ہیں وہ ان کی حفاظت کے لیے پریشان ہے۔

    سولر پینلز کو ژالہ باری اور اولوں سے بچانے کے لیے نیچے کچھ طریقے بتائے جا رہے ہیں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو موسمی تغیرات سے متاثر دنیا کے مختلف ممالک کے افراد اپنے سولر پینلز کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔

    1. ٹیمپرڈ یا لیمینیٹڈ گلاس پینلز:

    ہمیشہ certified hail-resistant سولر پینلز لگوائیں۔ ٹیمپرڈ شیشہ ژالہ باری کا کچھ حد تک مقابلہ کر لیتا ہے۔

    2. شفاف حفاظتی شیٹ یا نیٹ:

    tough polycarbonate شیٹ یا سخت میش (جالی) سولر پر لگائیں۔ گرین ہاؤس نیٹ (جیسا نرسریوں میں ہوتا ہے) یا شیڈ نیٹ عارضی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    3. موٹرائزڈ/ مینوئل پروٹیکشن شٹر:

    سولر پر دکان نما شٹر کا انتظام کریں جسے ژالہ باری کے وقت بند یا تہہ کر دیا جائے۔ اس شٹر کو موٹر سے آٹومیٹک بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ خودکار طریقے سے بٹن دبانے پہ بند ہو جائے۔

    4. زاویہ ایڈجسٹمنٹ (Angle Adjustment):

    سولر پلیٹوں کا 30 سے 45 ڈگری زاویہ اولوں کو پھسلنے میں مدد دیتا ہے، نقصان کم ہوتا ہے۔

    5. انشورنس:

    بڑے سولر سسٹمز کے لیے ترقی یافتہ ممالک میں انشورنس لازمی ہے، اس سے قدرتی آفات سے بچاؤ کا تحفظ ملتا ہے۔

    6. موسمی ایپ یا الرٹ سسٹم:

    ژالہ باری کی پیشگی اطلاع کے لیے موبائل ایپ رکھیں۔ الرٹ ملتے ہی حفاظتی نیٹ یا کور فوراً لگا دیں۔

    7. کتاب نما سولر ٹرالی / فولڈ ایبل سسٹم:

    پینلز کو ایسے ڈیزائن کریں کہ موومنٹ سے نیچے یا اندر کی طرف فولڈ ہو سکیں۔ springs، رسی یا وائرز سے کتاب کی طرح بند ہونے والا نظام بنایا جا سکتا ہے۔ بیک سائیڈ پر وائرنگ کو کور کرنا آسان ہے، ڈیزائن میں شامل رکھیں۔

    8. پینل بیک پر حفاظتی تہہ:

    لکڑی، تھرموپول، سلیکون شیٹ یا سٹیل کی پتلی تہہ ژالہ باری روکنے میں مدد دیتی ہے۔ موسمی الرٹ کی صورت میں سولر پینلز پر انہیں مضبوطی سے باندھا جا سکتا ہے۔

    9. فوم شیٹ کا استعمال:

    بارش یا ژالہ باری سے قبل ایک انچ کی فوم شیٹ پینلز پر ڈال کر مضبوطی سے باندھ دیں، شیشہ بچنے کے امکانات زیادہ ہو جائیں گے۔

    10. اولوں کے بعد سولر پینلز کا معائنہ:

    اولوں کے بعد اپنے سولر پینلز کو چیک کریں۔ طوفان کے دوران اولوں کے علاوہ بھی اگر کوئی شاخیں یا پتے گرے ہیں تو انہیں ہٹا دیں۔ پینلز کی سطح کو ڈینٹ یا دراڑوں وغیرہ کی صورت میں خود سے مت کھولیں، اس صورت میں کمپنی کی طرف سے دی گئی وارنٹی ختم ہونے کا امکان ہو گا۔

    https://urdu.arynews.tv/heavy-rain-continue-in-pindi-hail-forecast/

  • ہٹلر کا مگر مچھ ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا گیا

    ہٹلر کا مگر مچھ ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا گیا

    روس میں ایک طویل العمر مگر مچھ کو اس کی موت کے بعد، جسے جرمن نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر کا پالتو مگر مچھ قرار دیا جاتا ہے، ہمیشہ کے لیے محفوظ کردیا جائے گا۔

    روسی میڈیا کے مطابق دارالحکومت ماسکو کے چڑیا گھر میں موجود یہ مگر مچھ سیٹرن رواں برس 84 سال کی عمر میں دم توڑ گیا تھا۔ اب اس کے جسم کو محفوظ کردیا جائے گا اور نئے سال کے موقع پر اسے میوزیم میں عوامی نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔

    نئے سال کے آغاز کے موقع پر کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی پابندیاں نرم کی جانے کی توقع ہے۔

    یہ مگر مچھ امریکی ریاست مسی سپی میں سنہ 1936 میں پیدا ہوا تھا جہاں سے اسے کسی طرح جرمن دارالحکومت برلن منتقل کیا گیا۔

    دوسری عالمی جنگ کے دوران 23 نومبر سنہ 1943 کے روز برلن شہر پر کی جانے والی بمباری سے اس شہر کے چڑیا گھر کے جانوروں کی ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں اور کہا جاتا ہے کہ اسی دوران یہ مگر مچھ اپنے جنگلے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا، تاہم اس کے کوئی حتمی ثبوت موجود نہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ممکن ہو کہ اس دوران یہ سیوریج پائپس اور تاریک کونوں میں چھپتا پھرتا رہا ہو۔ اسی دوران اسے برطانوی فوجیوں نے دیکھا اور اسے پکڑنے کے لیے روسی فوج سے تعاون کیا۔

    بعد ازاں اسے روسی دارالحکومت ماسکو منتقل کردیا گیا جہاں کے چڑیا گھر میں اس نے اپنی بقیہ زندگی گزاری۔ رواں برس مئی میں یہ مگر مچھ 84 سالی کی عمر میں دم توڑ گیا۔

    ماہرین حیوانات کے مطابق مگر مچھوں کی زیادہ سے زیادہ اوسط عمر 50 برس تک ہوسکتی ہے، چنانچہ یہ حیرت انگیز ہے کہ اس مگر مچھ نے اتنی طویل عمر پائی۔ ماسکو کے چڑیا گھر میں ہونے کے دوران اسے چڑیا گھر کا اسٹار کہا جاتا تھا، یہ بچوں کا پسندیدہ تھا اور بچے اس کی خاطر مدارات میں کوئی کمی نہیں اٹھا رکھتے تھے۔

    اس مگر مچھ کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ یہ ایڈولف ہٹلر کے پالتو جانوروں میں سے ایک تھا تاہم مؤرخین کا ماننا ہے کہ ہٹلر کو جانوروں سے کوئی رغبت نہیں تھی۔

    میوزیم انتظامیہ کا کہنا ہے کہ میوزیم میں موجود کسی جانور کا تاریخی پس منظر اس قدر بھرپور نہیں جیسے اس مگر مچھ کا ہے، اسے یہاں رکھنا مقامی و غیر ملکی سیاحوں کی آمد میں اضافے کا سبب بنے گا۔

  • کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    کیا اخبارات کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں؟

    نئی دہلی: اخبارات کی اشاعت سے منسلک افراد کا کہنا ہے کہ اخبار کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب نہیں بن سکتے لہٰذا اس حوالے سے خدشات بالکل بے بنیاد ہیں۔

    مقامی میڈیا میں شائع اخبارات کی تقسیم و ترسیل سے منسلک ایک تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اخباروں کی پرنٹنگ اور پیکجنگ میں انسانی مداخلت کم ہوتی ہے اور تمام کام مشینوں کے ذریعے انجام دیے جاتے ہیں۔

    یہ وضاحت اس وقت دی گئی ہے جب ایسی خبریں سامنے آئیں کہ کرونا وائرس پھیلنے کے خدشے کے تحت بھارت میں لاکھوں افراد نے اپنے گھروں میں اخبار کی ترسیل بند کروا دی۔

    بیان میں کہا گیا کہ ایسے مواقعوں پر اخبار حالات سے باخبر رہنے کا اہم ذریعہ ہوتے ہیں لہٰذا لوگوں کو اس کی ترسیل جاری رکھوانی چاہیئے۔

    دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے بھی کہا ہے کہ اگر کرونا وائرس سے متاثرہ کوئی شخص کسی چیز کو چھوئے تو اس شے سے کرونا پھیلنے کا امکان کم ہوتا ہے کیونکہ اس کا انحصار اس شے کی ساخت اور باہر کے درجہ حرارت پر ہوتا ہے۔

    انٹرنیشل نیوز میڈیا ایسوسی ایشن کے سربراہ ارل جے وکنسن کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی بھی ایسا کیس رپورٹ نہیں ہوا جس میں کسی شخص میں اخبار کے ذریعے وائرس منتقل ہوا ہو۔

    ان کے مطابق اگر وائرس کسی جاندار شے پر رہے تو وہاں اس کے زندہ رہنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے، علاوہ ازیں اخبار کی سیاہی اور اس کی پرنٹنگ کا عمل بھی اسے جراثیم سے پاک کردیتا ہے۔

    اخبار کی اشاعت سے منسلک ایک ادارے کا کہنا ہے کہ اخبار کی اشاعت ڈیزائنرز کے ذریعے ہوتی ہے جو ڈیجیٹل طریقہ کار سے خبروں کو کاغذ پر منتقل کرتے ہیں، اس کے بعد پرنٹنگ کے عمل میں تمام مشینیں خود کار طریقے سے ان کو شائع کرتی ہیں۔

    ادارے کے مطابق اخباروں کی منتقلی، تقسیم اور ترسیل کے عمل میں جو افراد شامل ہیں انہیں اس وائرس کے پھیلاؤ کے بعد سے سینی ٹائزڈ کیا جارہا ہے۔

  • خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے مشن میں آسٹریلیا کی شمولیت

    خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے مشن میں آسٹریلیا کی شمولیت

    سڈنی : آسٹریلیا کے وزیراعظم اسکوٹ موریسن نے کہاہے کہ ان کا ملک خلیج میں جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے امریکا کے زیر قیادت سمندری فورس میں شامل ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق موریسن نے بدھ کے روز بتایا کہ آسٹریلیا اس فورس میں ایک فریگیٹ، ایک پی ایٹ (نگرانی کرنے والے) طیارے اور سپورٹ اسٹاف کے ساتھ شریک ہو گا۔

    امریکا کے وزیر دفاع مارک ایسپر اور وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے رواں ماہ اپنے سڈنی کے دورے میں مطالبہ کیا تھا کہ آسٹریلیا خلیج میں اُن گشتی سیکورٹی دستوں میں حصہ لے جو آبنائے ہرمز سے گزرنے کے دوران کارگو جہازوں کو سیکورٹی فراہم کریں گے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے لکا کہنا تھا کہ جون میں خلیج کے علاقے میں کئی کارگو جہازوں کو حملوں کا نشانہ بنائے جانے کے بعد امریکا نے اس بین الاقوامی سمندری فورس کو تشکیل دینے کا آئیڈیا پیش کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ واشنگٹن نے مذکورہ حملوں کا ذمے دار ایران کو ٹھہرایا جب کہ تہران ان کارروائیوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔

  • امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    امریکا کی آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے جرمنی سے باضابطہ مدد کی درخواست

    برلن : جرمنی میں واقع امریکی سفارت خانے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے باضابطہ طور پرجرمنی سے کہا ہے کہ وہ خلیج میں اہم آبی گذرگاہ آبنائے ہرمز میں بین الاقوامی جہاز رانی کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور جرمنی کی معاونت کرے۔

    برلن میں امریکی سفارت خانے کی جانب سے جرمنی سے یہ درخواست کی گئی اور اس میں کہا گیا ہے کہ خطہ خلیج میں بالخصوص ایران کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے جرمنی کی مدد کی ضرورت ہے۔

    سفارت خانے کی خاتون ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے جرمنی سے باضابطہ طور پر آبنائے ہرمز کو محفوظ بنانے کے لیے فرانس اور برطانیہ کی (علاقے میں موجود فورسز کی) مدد کے لیے کہہ دیا ہے۔

    جرمن حکومت کے ارکان اس حوالے سے بالکل واضح ہیں کہ بین الاقوامی جہاز رانی کی آزادی کا تحفظ کیا جانا چاہیے لیکن ہمارا سوال یہ ہے کہ یہ تحفظ کس نے کرنا ہے؟

    واضح رہے کہ گزشتہ دو ماہ کے دوران خلیجی پانیوں میں ایران، عرب ممالک، برطانیہ اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اس وقت مزید اضافہ ہوگیا جب برطانیہ نے ایران کے تیل بردار جہاز پر جبل الطارق میں قبضہ کرلیاتھا جس کے جواب ایران نے بھی آبنائے ہرمز سے گزرنے والے برطانوی تیل بردار جہاز کو قبضے میں لے لیا تھا۔

  • آبنائے ہرمز میں جہازوں کی آمد ورفت محفوظ بنانا امریکا کی ذمہ داری ہے، پومپیو

    آبنائے ہرمز میں جہازوں کی آمد ورفت محفوظ بنانا امریکا کی ذمہ داری ہے، پومپیو

    واشنگٹن : امریکی وزیر خارجہ نے ایران پر خلیج عمان میں آئل ٹینکروں پر حملوں کا الزام عائد کرئد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ایران نے جہاز رانی کی آزادی پر حملے کیے ہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور ایران انقلاب اسلامی ایران کے رونما ہونے کے بعد سے پیدا ہونے والی کشیدگی مزید بڑھتی جارہی ہیں، گزشتہ دنوں خلیج عمان میں دو آئل ٹینکروں پر ہونے والے حملوں کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے ایران پر الزامات کی بوچھاڑ کردی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے ایران پر حملے کا الزام کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا آبنائے ہرمز میں جہازوں کی آزادنہ آمد و رفت کو یقینی بنائے گا اور امریکا اسے اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

    مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ یہ گزر گاہ پوری دنیا کے لیے اہمیت کی حامل ہے اور امریکا اسے محفوظ بنانے کےلیے تمام تر ضروری اقدامات کرے گا۔

    امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کلیج عمان میں ایران نے ہی جہازوں پر حملہ کیا جس کا واضح مقصد دیگر ممالک کو یہ پیغام دینا ہے کہ آبنائے ہرمز سے جہازوں کی آمد و رفت کی اجازت نہیں ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ امریکا آبنائے ہرمز سے جہازوں کی آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لیے کیا اقدامات کرے گا۔

  • امریکا میں مسافر بردار طیارہ پھسل کر دریا میں چلا گیا، طیارے میں سوار 136 افراد محفوظ

    امریکا میں مسافر بردار طیارہ پھسل کر دریا میں چلا گیا، طیارے میں سوار 136 افراد محفوظ

    واشنگٹن : امریکہ میں ایک مسافر طیارہ پھسل کر دریا میں چلا گیا، حادثے کے دوران طیارے میں سوار 136 افراد محفوظ رہے تاہم 21 افراد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک بوئنگ 737 کمرشل پرواز امریکی ریاست فلوریڈا میں اس وقت رن وے سے پھسل کر دریا میں چلی گئی جب وہ 136 مسافروں کو گوانتانا موبے نیول اسٹیشن سے لیکر جیکسن ویل کے قریب دریائے سینٹ جانز کے کنارے واقع نیول ائر بیس پراتری تھی۔

    ایئر اسٹیشن کے ترجمان نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ فلائٹ مقامی وقت کے مطابق رات 9 بج کر 40 منٹ پر رن وے سے پھسل کر دریا میں چلی گئی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس حادثے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ جیکسن ویل کے مئیر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ پرواز میں موجود تمام افراد محفوظ ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیمیں پانی پر موجود فیول کو کنٹرول کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔

    جیکسن ویل کے شیرف آفس یعنی امن وامان قائم رکھنے والے دفترکی طرف سے بتایا گیا کہ طیارہ پانی میں ڈوبانہیں ہے اور طیارے میں سوار تمام مسافر زندہ ہیں، محفوظ ہیں۔

    جیکسن ویل میں امن و امان قائم رکھنے والے دفتر کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر دو تصاویر بھی شئیر کی گئی ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ میامی ایئر کے لوگوکے ساتھ طیارہ دریا میں کھڑا ہے اور مکمل محفوظ دکھائی دے رہا ہے۔

    میامی ائر انٹرنیشنل چارٹر ائر لائن ہے جو بوئنگ 800-737چلاتی ہے۔ بوئنگ کے ترجمان نے بتایا کہ وہ اس حادثے سے آگاہ ہیں اور اس حوالے سے معلومات جمع کی جارہی ہیں۔

    امریکا: مسافر بردار طیارہ حادثے کا شکار، 1 مسافر ہلاک، 7 زخمی

    یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکی فضائی کمپنی کے مسافر بردار طیارے کی امریکی شہر فلاڈیلیفیا میں انجن پھٹنے کے باعث ہنگامی لینڈنگ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں ایک مسافر خاتون ہلاک جبکہ سات مسافر زخمی ہوگئے تھے۔

  • نوٹرے ڈیم گرجا گھر کے فن پارے آتشزدگی میں محفوظ رہے، ماہر ین

    نوٹرے ڈیم گرجا گھر کے فن پارے آتشزدگی میں محفوظ رہے، ماہر ین

    پیرس : فرانس کی ایک فن پاروں کے تحفظ کی ماہر ایزابیل پالو فراسے نے بتایا ہے کہ تاریخی کلیسا نوٹرے ڈیم میں لگنے والی آگ سے قدیمی فن پارے محفوظ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق فراسے نے یہ بھی کہا کہ یہ تمام قیمتی نوادرات دھوئیں اور فائر فائٹرز کے پانی سے بھی بچ گئے ہیں، یہ قیمتی فن پارے نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی دیواروں میں انتہائی محفوظ انداز میں نصب ہیں۔

    فرانسیسی وزارت ثقافت کے اہلکار نے بھی تصدیق کی کہ گرجا گھر میں سے ان قیمتی اشیا کو محفوظ انداز میں ایک اور مقام پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب فرانسیسی وزیر ثقافت فرانک رائسٹر نے واضح کیا کہ آگ لگنے کے بعد کیتھیڈرل کی محرابی چھت کی حالت انتہائی مخدوش ہے اور وہ کسی وقت بھی منہدم ہو سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : پیرس کے تاریخی نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ بھڑک اُٹھی

    یاد رہے کہ 15 اپریل کو فرانس کے دارالحکومت پیرس کے 850 سال پرانے نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ لگ گئی تھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے چرچ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

    نوٹرے ڈیم وہ تاریخی چرچ ہے جہاں ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں سیاحوں کی آمد ہوتی ہے، واضح رہے کہ چرچ کی عمارت میں تعمیراتی کام جاری تھا۔

    پیرس کے نوٹرے ڈیم چرچ میں آگ لگنے کی وجوہات فوری طور پر معلوم نہیں ہوسکی ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال کیتھولک چرچ کی جانب سے عمارت کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے فنڈز کی فراہمی کی اپیل کی گئی تھی۔

  • کابل : گورنر کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 سیکیورٹی گارڈز ہلاک

    کابل : گورنر کے قافلے پر خودکش حملہ، 8 سیکیورٹی گارڈز ہلاک

    کابل : افغانستان کے صوبے لوگر کے گورنر کے قافلے پر خودکش حملے کے نتیجے میں 8 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تاہم حملے میں گورنر اور این ڈی ایف چیف محفوظ رہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے لوگر کے گورنر کے قافلے پر آج صبح خودکش حملہ ہوا جس کے نتیجے میں گورنر کے 8 سیکیورٹی گارڈز ہلاک ہوگئے جبکہ 10 زخمی ہیں۔

    کابل پولیس کے ترجمان کے مطابق دھماکا ضلع محمد آغا کے علاقے شفیق سنگ میں ہوا، جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان افغانستان نے قبول کرلی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حملے میں صوبے کے گورنر سمیت صوبائی این ڈی ایف چیف محفوظ رہے تاہم گورنر کے 10 گارڈز کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : افغانستان میں برطانوی سیکیورٹی کمپاؤنڈ کے قریب دھماکا‘ 10 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ ایک ماہ قبل افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مشرقی علاقے میں واقع جی فور ایس نامی برطانوی سیکیورٹی کمپنی کے کمپاؤنڈ کے باہر خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا تھا، جس کے بعد حملہ آوروں کی سیکیورٹی فورسز سے جھڑپ بھی ہوئی تھی۔

    افغان حکام کے مطابق خودکش حملے میں 10 افراد ہلاک اور 19 زخمی ہوئے تھے۔

    خیال رہے کہ 21 نومبر 2018 کو  افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے خود کش بم حملے میں تین درجن سے زائد افراد ہلاک جبکہ متعدد شدید زخمی ہوگئے تھے، یہ گذشتہ چند ماہ کا شدید ترین حملہ تھا۔