Tag: محقیقین

  • دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    دماغی چوٹ والے افراد کے لیے سگریٹ خطرناک قرار

    کوپن ہیگن: ڈنمارک کے محقیقین نے متنبہ کیا ہے کہ سر پر لگنے والی چوٹ سے یاداشت کمزور اور دیگر بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں جس سے بچنے کے لیے سگریٹ و شراب نوشی کی عادت ترک کرنی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق ڈنمارک کے ماہرین کی جانب سے  دماغی بیماریوں کے حوالے سے تحقیق کی گئی جس میں تیس لاکھ افراد کی میڈیکل ہسٹری کا مشاہدہ کرتے ہوئے اُن کی دماغی کیفیت اور بیماریوں کی تفصیلات جمع کی گئیں۔

    محقیقین نے ایسے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ جنہیں ماضی میں کبھی سر پر کوئی اندرونی چوٹ لگی اور وہ ڈیمنیشیا جیسی بیماری سے بچنا چاہتے ہوں تو انہیں چاہیے کہ وہ فوری طور پر سگریٹ اور شراب نوشی سمیت دیگر بری عادت چھوڑ دیں بصورت دیگر وہ دماغی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔

    سرپر لگنے والی چوٹ کے اثرات کئی برس بعد بھی سامنے آسکتے ہیں، ماہرین

    طبی جریدے لانسٹ میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کسی بھی شخص کو ڈیمینشیا کی بیماری کے خطرات اُس وقت بڑھ جاتے ہیں جب اُس کے سر پر کسی بھی قسم کی چوٹ لگتی ہے۔

    محقق ڈاکٹر جیس فین کا کہنا تھا کہ ’اگر کسی شخص کو دماغی چوٹ یا سرپر معمولی زخم بھی آتا ہے تو ضروری نہیں کہ اُس کے اثرات فوری طور پر سامنے آئیں بلکہ یہ کئی سالوں بعد بھی ظاہر ہوسکتے ہیں‘۔

    بچوں کو نظر کی کمزوری سے بچانے کا آسان طریقہ

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی ضروری نہیں کہ جس شخص کے سر پر چوٹ لگی ہو وہ لازماً دماغی بیماری میں مبتلا ہو تاہم ایسے افراد کو احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کرنی چاہیں تاکہ وہ خاص طور پر بھولنے کی بیماری سے محفوظ رہیں‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مردے سےگوشت علیحدہ کر کے ہڈیوں کودفن کرنے والی قوم

    مردے سےگوشت علیحدہ کر کے ہڈیوں کودفن کرنے والی قوم

    خرطوم : سوڈان میں قدیم رسومات کے تحت مردے سے گوشت کو نکال کر اور ہڈیوں کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ زیر زمین دفن کیا جاتا تھا۔

    اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ماہرینِ آثارِ قدیمہ کی ایک ٹیم نے سوڈان میں ایک ہزار سال پرانی قبر دریافت کی، قبر میں مدفن مردے کی ہڈیوں کا بغور جائزہ لینے پر پتہ چلا کہ ایک ہزار سال پرانی یہ قبر ایک راہب کی ہے جسے دفنانے سے قبل چھریوں سے جسم کے گوشت کو ہڈیوں سے الگ کردیا گیا تھا اس کا ثبوت ہڈیوں پر موجود چھری کے نشانوں سے بہ خوبی کیا جا سکتا ہے۔

    monk-post-2

    اس کے علاوہ متعد قبروں میں دفن ڈھانچے کچھ عجیب زاویئے سے پائے گئے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ جسم سے گوشت کو اتار کر اور ہڈیوں کو ایک خاص ترتیب اور زاویئے سے دفن کیا جاتا تھا جس کی تفصیلات تحقیق طلب ہیں جو یقینآ اس دور کے مذہبی رسومات کا لازمی ہوں گی کیوں کہ تاریخ دانوں نے ایسے شواہد بیان کیے ہیں جن سے اس قسم کی ملتی جلتی رسومات کا پتہ چلتا ہے۔

    monk-post-3

    تاہم اب تک یہ بات سامنے نہیں آسکی ہے کہ وہ لوگ انسانی جسم کے گوشت کا کیا کرتے تھے یا کس استعمال میں لاتے تھے اس حوالے سے محقیقین کی ایک ٹیم تحقیق جاری رکھے ہوئے ہے اور اُس دور کے قبائل، مذہب اور رسومات کا مطالعہ و مشاہدہ کر کے ضبطِ تحریر لایا جا رہا ہے۔

    monk-post-4

    واضح رہے یہ تحقیق مک ماسٹر یونیورسٹی کے ماہرین نے دریائے نیل کے قریب واقع ایک قدیم قبرستان میں 123 قبروں میں موجود باقیات پر کی جن میں سے بیشتر قبریں ہزار سال قدیم پر ہیں۔

    monk-post-1

    دوسری جانب کچھ محقیقین کا خیال ہے کہ اس علاقے میں عیسائی ریاست ہوا کرتی تھی جہاں کچھ علاقائی رسومات اور مذہبی رسومات کے گڈ مڈ ہونے سے یہ رسم چل پڑی جس کے تحت مرنے والے شخص کا گوشت ہٹا کر خالی ڈھانچہ دفن کر دیا جاتا تھا۔

    محقیقین ممتاز مذہبی اسکالرز اور تقابل ادیان کے ماہرین سے بھی اس معاملے میں تعاون حاصل کر رہے ہیں جس کی بنیاد پر امید کی جا سکتی ہے انسانی تاریخ کی یہ تلخ اور دل دہلانے والی حقیقیت کا سراغ لگایا جا سکے گا اور جس سے تحقیق کے مزید کئی دروازے وا ہوں گے۔

  • خوشگوارزندگی موٹاپے سے نجات دلاتی ہے، محققین

    خوشگوارزندگی موٹاپے سے نجات دلاتی ہے، محققین

    اب موٹاپے سے پریشان افراد آسانی سے اپنے وزن میں کمی لا سکتے ہیں، وزرش، کم خوراک، پوری نیند  اور خوش گوار زندگی آپ کو موٹاپے سے نجات دلاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق موٹاپا صحت کا قاتل اور شخصیت کا دشمن ہوتا ہے، اچھا خاصا انسان موٹاپے کی وجہ سے چلتا پھرتا لطیفہ معلوم ہوتاہے، موٹاپے کے شکار خواتین و حضرات کسی بھی محفل کو لطف اندوز نہیں کرتے بلکہ محفل ان سے لطف اندوز ہوتی ہے اس لیے موٹے لوگوں کا حلقہ احباب بہت مختصر ہوتا ہے.

    اکثر اوقات موٹے افراد اپنے بے ہنگم وجود کی بنا پر گھر سے باہر نکلنے سے کتراتے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ باہر نکلنے پر انہیں‌ مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے لہذا وہ راہ فراراختیار کرتے ہیں مگر اب موٹے افراد اپنی اس شرمندگی سے بآسانی نجات پا سکتے ہیں۔

    برطانیہ کی طبی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ بلاناغہ ورزش ، کم خوراک، پوری نیند اور خوش گوار زندگی موٹاپے سے نجات دلانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق زیادہ تر وہ لوگ موٹاپے کا شکار ہوتے ہیں‌ جو کسی نفسیاتی دباؤ کا شکار ہوتے ہیں. محققین کا کہنا ہے کہ اکثر ذہنی پریشانی میں مبتلا افراد اپنی پریشانی کو زیادہ غذا کے استعمال سے ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں‌.ان کی یہ عادت انہیں‌ مزید موٹاپے کا شکار کرتی ہے۔

    محققین کے مطابق وہ افراد جو ذہنی خلفشار کا شکار ہوتے ہیں ان کے لیے بہتر ہے کہ وہ روزانہ علی الصباح چہل قدمی اور متوازن غذا کا استعمال کریں۔

    تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سخت ورزش موٹاپے میں کمی لانے کی کوشش میں زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتی،  تحقیق کو ثابت کرنے کے لیے محقیقین نے موٹاپے کے شکار 38 مرد اور خواتین کو دو گروپ میں تقسیم کیا۔

    ایک گروپ کو ہفتے میں 5 بار ورزش اور خوراک کی مقدار میں بھی کمی لانے کی ہدایت کی جبکہ دوسرے گروپ کو سخت ورزش کے ساتھ متوازن غذا کے استعمال کا کہا گیا۔ اس کے ساتھ دونوں‌ گروپس کے افراد کو زندگی کے ہر لمحے کو انجوائے کرنے، دوستوں کی محفلوں میں جانے اور ہلکا میوزک سننے کی بھی ہدایت کی۔

    محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے ان افراد سے کہا کہ وہ پریشانی کا سبب بننے والے عوامل سے مکمل دوری اختیار کریں۔

    محققینکے مطابق جب تین ہفتوں کے بعد ان افراد کاجائزہ لیا گیا تو معلوم ہوا کہ دونوں گروپ کے جسمانی وزن میں یکساں کمی آئی ہے اس کے ساتھ انسولین کی حساسیت اور میٹابولزم میں‌ بہتر ی بھی دونوں گروپس کے افراد میں‌ برابرہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ اس تحیقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ بلا ناغہ ورزش، کم خوراک ، پوری نیند اور خوش گوار زندگی جسمانی وزن میں کمی لانے کا سبب بنتی ہے تاہم اس کے لیے غذائی مقدار میں کمی لانا بھی بہت ضروری ہے۔