Tag: محل

  • بشار الاسد کے محل سے جُڑا ایک اور راز افشا ہو گیا!

    بشار الاسد کے محل سے جُڑا ایک اور راز افشا ہو گیا!

    شام میں کامیاب بغاوت کے تقریباً ایک ماہ بعد مفرور صدر بشار الاسد کے محل سے سے جڑا ایک اور خوفناک راز ظاہر ہو گیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام کے دارالحکومت دمشق میں صدارتی محل سے منسلک سرنگوں کا پتہ چلا ہے۔ سرنگوں کا یہ جال کوہ قاسیون کی ڈھلوان پر بچھا ہے جو صدارتی محل کو ایک فوجی احاطے سے منسلک کرتا ہے اور بشار دور میں اس احاطے کو شامی دارالحکومت کا دفاع کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

    رپورٹ میں ان سرنگوں کو سابق صدر بشار الاسد کی حکمرانی کے رازوں میں سے ایک راز قرار دیا ہے جو ان کے خاندان کے 50 سالہ دور حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد افشا ہو رہے ہیں۔

    شام پر اس وقت حاکم ھیئۃ تحریر الشام کو ان خفیہ سرنگوں کا اسوقت پتہ چلا جب اس کی فوج کے اہلکار ریپبلکن گارڈ کی ان بڑی بیرکوں میں داخل ہوئے تو وہاں سرنکوں کا ایک وسیع نیٹ ورک دیکھا جس کا آخری سرا صدارتی محل سے ملتا تھا۔

    جب فوجی ان سرنگوں کے ذریعے ایک کمرے میں داخل ہوئے تو اس کمرے میں ٹیلی کمیونیکیشن گیئر، بجلی، ایک ہواداری نظام اور ہتھیاروں کا ذخیرہ موجود تھا۔

    واضح رہے کہ اسد خاندان کی ملک شام پر حکومت نصف صدی تک رہی۔ بشار الاسد گزشتہ ماہ دسمبر  میں باغیوں کی پیش قدمی اور اہم شہروں سمیت دارالحکومت دمشق میں قبضے کے بعد روس فرار ہو گئے تھے۔

    بشار الاسد کے محل سے شامی عوام نے کیا کیا لوٹا؟ ویڈیوز دیکھیں

    ان کے فرار ہونے کے بعد شام میں ان کے دور میں مخالفین پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کی کئی داستانیں منظر عام پر آئیں جن کو سن کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے تھے۔

    https://urdu.arynews.tv/haunting-history-of-syria-sednaya-prison/

  • بشار الاسد کے محل سے شامی عوام نے کیا کیا لوٹا؟ ویڈیوز دیکھیں

    بشار الاسد کے محل سے شامی عوام نے کیا کیا لوٹا؟ ویڈیوز دیکھیں

    شام میں بشار الاسد کے اقتدار کا سورج غروب ہونے کے بعد شامی عوام نے جشن منایا ساتھ ہی صدارتی محل پر دھاوا بول کر قیمتی اشیا بھی لوٹ لیں۔

    شام میں بشار الاسد کے 24 سالہ اقتدار کے خاتمے اور حریف فورسز کی جانب سے دمشق کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔

    لوگوں نے جشن منانے کے بعد بشار الاسد کے اقتدار میں ہونے والی زیادتیوں کا غصہ توڑ پھوڑ اور صدارتی محل میں لوٹ مار کر کے نکالا۔

    دمشق اور حلب میں مشتعل عوام نے بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کے مجسمے گرا دیے اور فوج کے چھوڑے ہوئے ٹینکوں پر چڑھ گئے۔

    شامی عوام جھنڈے کے ساتھ فوجی ٹینکوں پر کھڑے ہوکر تصاویر بناتے رہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد صدارتی محل میں داخل ہو گئی۔

    اس موقع پر عوام نے وہاں سیلفییز اور ویڈیوز بھی بنائیں جب کہ کئی لوگ وہاں قیمتی اشیا جن میں ملبوسات، فرنیچر، ہینڈ بیگز، فانوس ودیگر سامان لوٹ کر لے جاتے دکھائی دیے۔

    عوام کے ساتھ باغی فورس بھی محل میں داخل ہوگئی اور رپورٹ کے مطابق باغیوں نے عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور اسد خاندان کی تصویروں کو بھی نقصان پہنچایا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل جب شامی باغی فوج نے نے دمشق پر قبضہ کیا تب بشار الاسد شہر چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے اور کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ کہاں گئے۔ بعد ازاں روسی میڈیا کی جانب سے اطلاع سامنے آئی ہے اسد اور ان کا خاندان ماسکو میں موجود ہے، جہاں روس نے سیاسی پناہ فراہم کی ہے۔

    دوسری جانب گزشتہ روز بشار الاسد کے اقتدار کا سورج غروب ہوتے اور مفرور ہوتے ہی مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ عوام نے صدارتی محل پر دھاوا بول دیا۔

    مظاہرین نے ایران کے سفارتخانے پر بھی حملہ کرکے غصہ نکالا اور توڑ پھوڑ کی، تاہم ایران کا سفارتی عملہ پہلے ہی لبنان جا چکا تھا۔

     شام

  • سعودی عرب: قدیم محلات اور قلعوں کی بحالی

    سعودی عرب: قدیم محلات اور قلعوں کی بحالی

    ریاض: سعودی عرب میں عسیر کے علاقے میں واقعے قدیم محلات اور قلعوں کو کیفے، ریستوراں اور دیگر جدید سہولتوں والے ہوٹلوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔

    سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی عرب کے علاقے عسیر ریجن میں قدیم محلات اور قلعوں کو بحال کیا گیا ہے تاکہ سیاحوں کو جدید ماحول میں تاریخ کا تجربہ کرنے کی طرف راغب کیا جا سکے۔

    یہ محلات اور قلعے 6 مختلف علاقوں میں موجود ہیں جو سائز اور اونچائی میں مختلف ہیں۔

    جن کے ڈھانچے کو بحال کیا گیا ہے ان میں ابہا کے قریب بطباب میں ابو نقطہ محل، ابہا کے قریہ الدارہ میں واقع لحج محل، السودہ کے قریہ ابو سارہ میں واقع وزیر اور عزیز محل اور المصلی قلعہ شامل ہیں۔

    ان محلات میں سے کچھ 200 سال سے زیادہ پرانے، پتھروں اور لکڑی سے بنے ہیں، انہیں اصل تعمیراتی جمالیات کو محفوظ رکھتے ہوئے، کیفے، ریستوراں اور دیگر جدید سہولتوں والے ہوٹلوں میں تبدیل کیا گیا ہے۔

    ابو نقطہ المتحمی سینٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین سعید بن سعود المتحمی نے کہا کہ پرانے محلات کی بحالی کا خیال اس کے امیر ورثے کی بنیاد پر مملکت میں ثقافتی سیاحت کو فروغ دینا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخی مقامات نہ صرف سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں بلکہ آنے والی نسلوں کو خطے کی ثقافت اور تاریخ کے بارے میں بھی آگاہ کرتے ہیں جس پر ہم سب کو فخر ہے۔

    سعود المتحمی نے کہا کہ محلات کی بحالی سے مقامی معیشت کو سہارا ملے گا اور خطے کے لیے کئی مواقع میسر آئیں گے۔

  • قدیم محل کا بھوت اسی کا گارڈ نکلا

    قدیم محل کا بھوت اسی کا گارڈ نکلا

    انگلینڈ کے ایک قصبے میں واقع قدیم محل میں موجود بھوت کا معمہ حل ہوگیا۔ بھوت سمجھا جانے والا ہیولہ محل کا سیکیورٹی گارڈ نکلا۔

    پینٹن نامی قصبے میں واقع اولڈ وے مینشن میں بھوت کی موجودگی اس وقت سامنے آئی جب ایک خاتون نے وہاں کی ایک تصویر اتاری۔

    تصویر ان کے بیٹے کی تھی جو مینشن کے سامنے سائیکل چلا رہا تھا، تاہم اس تصویر میں کوئی اور بھی موجود تھا۔

    تصویر میں محل کے فرسٹ فلور پر موجود بالکونی میں کوئی کھڑا ہوا دکھائی دے رہا تھا جس نے سیاہ کوٹ زیب تن کر رکھا تھا۔

    خاتون یہ تصویر دیکھ کر نہایت خوفزدہ ہوگئیں۔ انہوں نے اس تصویر کو انٹرنیٹ پر اپلوڈ کردیا جس کے بعد پریشان اور خوفزدہ لوگ اس پر کمنٹس کرنے لگے۔

    تھوڑے ہی دن بعد محل میں تعینات سیکیورٹی گارڈ نے یہ بتا کر لوگوں کو حیران کردیا کہ کھڑکی پر کھڑی پراسرار شخصیت کوئی اور نہیں بلکہ وہ خود ہے۔

    گو کہ لوگوں نے اس بات پر یقین نہیں کیا تاہم دیگر سیکیورٹی گارڈز نے بھی اپنے ساتھی کی بات کی تصدیق کی۔

    انہوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ کئی سال سے اس محل کی سیکیورٹی پر معمور ہیں اور اب تک کوئی بھی حیران کن بات سامنے نہیں آئی۔ ’اگر یہاں بھوت ہوتے تو اتنے سال میں ہمارا ان سے ٹکراؤ ضرور ہوتا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • !یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت

    !یارانِ جہاں کہتے ہیں کشمیر ہے جنت

    کشمیر جسے جنت نظیر وادی کہا جاتا ہے اپنے اندر بے پناہ حسن سمیٹے ہوئے ہے۔ یہاں نہ صرف قدرتی حسن کی فراوانی ہے بلکہ انسانی ہاتھوں نے بھی یہاں جو تعمیرات کی ہیں وہ قدرتی مناظر کے ساتھ مل کر فن تعمیر کا شاہکار نظر آتی ہیں۔

    یہاں ہم آپ کو کشمیر کے چند ایسے ہی خوبصورت مقامات کی سیر کروا رہے ہیں جو بھارتی بربریت اور ظلم کے باعث دنیا کی نگاہوں سے اوجھل ہیں اور بہت کم پاکستانی ان کے بارے میں جانتے ہیں۔

    :امر محل

    2

    راجہ امر سنگھ کی یہ رہائش گاہ انیسویں صدی میں فرانسیسی ماہرین تعمیرات نے تیار کی تھی۔ اس محل کو اب میوزیم میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

    :شے خانقاہ

    7

    سنہ 1655 میں یہ خانقاہ لداخ کے راجہ دیلدان نام گیال نے تعمیر کروائی۔ اس خانقاہ کی مناسب دیکھ بھال نہیں کی گئی جس کے باعث اب یہ کھنڈرات میں تبدیل ہو چکی ہے۔

    :شیر گڑھی محل

    3

    شیر گڑھی محل یا ’شیروں کا قلعہ‘ افغان گورنر جوان شیر خان کے نام پر سنہ 1772 میں تعمیر کیا گیا۔

    :مبارک ماندی محل

    1

    ڈوگرا راج کے مہاراجہ ہری سنگھ کا تعمیر کردہ یہ محل ایک طویل عرصہ تک ان کی رہائش گاہ رہا۔

    :گلاب بھون

    5

    سنہ 1910 میں اس محل کو مہاراجہ پرتاپ سنگھ نے تعمیر کروایا۔ اس کے بعد ان کے جانشین ہری سنگھ نے اس کی مزید سجاوٹ و آرائش کی۔

    :لیہہ محل

    6

    کشمیر کے ضلع لیہہ میں سترہویں صدی میں تعمیر کیا جانے والا یہ محل راجہ سنگے نام گیال نے تعمیر کروایا۔

    :ہری نواس محل

    4

    کشمیر پر حکومت کرنے والے آخری راجہ ہری سنگھ کی رہائش گاہ ہری نواس محل۔ یہ محل بیسویں صدی میں تعمیر کیا گیا۔

  • برطانوی ملکہ لیڈی ڈیانا کے گھر وویک اینڈ پر رہائش کی قیمت مقرر

    برطانوی ملکہ لیڈی ڈیانا کے گھر وویک اینڈ پر رہائش کی قیمت مقرر

    لندن : برطانوی پرنس لیڈی ڈیانا کے گھر ایک ہفتے قیام کی قیمت 175 ہزار پاؤنڈز مقرر کردی گئی ہے، اس ادائیگی کے عوض مہمان ویک اینڈ پر اس گھر میں قیام کرسکیں گے اور مرحومہ کے پرانے کمرے میں سو بھی سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لیڈی ڈیانا کے پرستاروں کے لیے خوشخبری یہ ہے کہ اگر وہ پرنسس ڈیانا انگلینڈ کے مرکزی علاقے التھروپ نارتھ اپیتھن شائر میں واقع رہائش گاہ میں وویک اینڈ پر رہائش اختیار کرنا چاہتے ہیں تو 175 ہزار پاؤنڈز ادائیگی کے عوض اس محل میں رہائش اختیار کرسکتے ہیں۔

    اس بات کا اعلان لیڈی ڈیانا کے بھائی ایرل چارلس نے غیر ملکی خبررساں ادارے این بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا کہ ’’ ہم نے سوچا کہ دنیا بھر میں موجود بچوں کی مدد کے لیے یہ گھر بہت مدد گار ثابت ہوسکتا ہے تو اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے 30 کمروں پر مشتمل اس محل کو 1988 میں لیڈی ڈیانا کے انتقال کے ایک سال بعد عوام کے لیے کھول دیا تھا۔

    Diana1

    انہوں نے مزید بتایا کہ رہائش کے دوران مہمان گرامی کو پرنسس ڈیانا کے کمرے میں سونے کی اجازت بھی ہوگی، وہ گروپس جن کے ممبران کی تعداد 18 ہوگی وہ ایک ہفتے کی عارضی رہائش اختیار کرنے کے175 ہزار پاؤنڈز ادا کریں گے جبکہ شادی شدہ جوڑے کو خصوصی رعایت دی گئی ہے، جس میں وہ ویک اینڈ میں رہائش کے لیے 25 ہزار پاؤنڈز کی ادائیگی کر کے رہائش اختیار کرسکیں گے۔

    Diana2

    انٹرویو میں انہوں مزید نے بتایا کہ یہ گھر ان کے یعنی پرنسس لیڈی ڈیانا کے بھائی ایرل چارلس سپینسر اور ان کی بیوی کاؤنٹیس کرین سپینسر کی ملکیت ہے، اس گھر سے حاصل ہونے والی رقم جمع کر کے لیڈی ڈیانا کے فلاحی ادارے کو دی جاتی ہے، جو دنیا بھر میں بچوں کی فلاح و بہبود اور تعلیم کے لیے اقدامات کررہا ہے۔

    ادارے کے فلاحی کام کو تیز کرنے کے لیے اس کی رقم کو بڑھایا جائے گا، جس کے لیے اس محل میں مزید 90 کمرے بنانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    اس انٹرویو کو اتوار کی رات این بی سی ٹی وی پر نشر کیا جائے گا۔

    واضح رہے پرنسس ڈیانا کو اسٹیٹ اوول میں واقع جھیل کے قریب 13 ہزار ایکڑ کے جزیرے میں دفن کیا گیا تھا۔

    اس مقام پر پرنسس لیڈی ڈیانا، پرنسس ولیم اور کلنٹن کی والدہ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ایک خصوصی طور پر ایک یادگار بھی بنائی گئی ہیں جہاں دنیا بھر سے آنے والے زائرین اپنی عقیدت کا اظہار کرتے ہیں۔