اسلام آباد : وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام آرہاہےاوراعتمادبڑھ رہاہے، پاکستان صحیح سمت میں آگےبڑھ رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سعودی وفد سے بہت اچھے مذاکرات ہوئے ہیں، گزشتہ10ماہ سے معاشی اہداف صحیح سمت میں جارہے ہیں اور تجارتی خسارہ قابو میں ہے جبکہ ایگری کلچر جی ڈی پی گرو کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فارن ایکسچینج ریزرو9 بلین سے تجاوز کرچکا ہے، مہنگائی 38 فیصد پر تھی اب 17 فیصد پر آچکی ہے، ملک میں معاشی استحکام آرہاہےاوراعتمادبڑھ رہاہے، پاکستان صحیح سمت میں آگےبڑھ رہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اسٹرکچرریفارمزمیں ٹیکس کو بڑھاوا دینا ہے، انرجی میں ریفارمزکرنی ہیں اور ریاست کے خسارے کو کم کر کے پرائیویٹائزیشن کی طرف جانا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ معاشی اہداف درست سمت میں جارہےہیں، زرمبادلہ کے ذخائر میں بھی بہتری آرہی ہے، معیشت کی بہتری کیلئے بنیادی ڈھانچے کی بہتری کی ضرورت ہے، ٹیکس اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنا ضروری ہے۔
وفاقی وزیر نے حکومت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کا استعمال کیا، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کاوفاق میں بھی استعمال ہوناچاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آپ آئی ایم ایف سےبات کررہےہوں توکوئی پلان بھی نہیں ہوتا، اس سےبھی زیادہ ضروری تھا کہ پروگرام کوکامیابی سے مکمل کیا جائے۔
محمداورنگزیب نے بتایا کہ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ ہم 24 ویں پروگرام میں جارہےہیں، ہم ابھی سے تیاری شروع کرینگے تو اگلےآئی ایم ایف پروگرام میں جائیں گے،ہم نےواپس کیپٹل مارکیٹ میں جانا ہے، ہم جو کچھ کررہے ہیں سب کی مشاورت سے کررہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی بات کرتے ہیں کونسی ایسی چیز ہے جو ہمارے مفاد میں نہیں، آئی ایم ایف کا مشن اگلے 7سے 10 دن میں یہاں آئے گا، آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے بھی آپ کو آگاہ رکھیں گے، آئی ایم ایف سے کلائمٹ ریزیلین پرضرورت بات کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ جس طرح مہنگائی نیچے آرہی ہے ، پالیسی ریٹ بھی نیچے آنا شروع ہوگا، 26،25 فیصد پر نئی انویسمنٹ نہیں آسکتی، اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کمیٹی نے کہا ہے ستمبر2025 تک پالیسی ریٹ نیچے آجائے گا۔
محمداورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک صرف ٹیکسز دینے سے ہی چل سکتا ہے، سمز والے معاملے پر کہا جارہا تھا کہ فارن منسٹرز ناراض ہو جائیں گے، جب موبائل بل ہزاروں میں دے رہے ہیں تو فائلرکیوں نہیں بن رہے۔
ورلڈبینک گروپ سے ملاقات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ورلڈبینک گروپ کے ہیڈ سے بھی موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پربات ہوئی ہے، دیگرمالیاتی ادارے ہیں، جو ہمیں کلائمٹ اورسرمایہ کاری میں سپورٹ کرسکتےہیں، ایف بی آر کے حوالے سے کنٹریکٹ پردستخط کرنے جارہےہیں.
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ساری کابینہ ہمارے ساتھ ہے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت ہوتی ہے، اسوقت کسی سیاست میں پڑیں افورڈ نہیں کرسکتے، آپ کب تک انہیں صوبوں پر مزید بوجھ ڈالتے رہیں گے، باقی لوگ بھی وہی سڑکیں استعمال کرتے ہیں ، ایسانہیں ہوسکتا کہ صرف ایک طبقے پر اس کا بوجھ ڈالتے رہیں۔
ٹیکس کلیکشن سے متعلق انھوں نے بتایا کہ اس سال بھی 29 فیصد کا اضافہ ہواہے، ہمارا پلان ہے ٹیکس کلیکشن کو اگلے 3،4 سال میں13 سے 14 فیصدپرلیکرجائیں، ہم نے چین کے سینٹرل اور کمرشل بینک اور کیپٹل مارکیٹ کو ایکسز کرنا ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ہر بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ہی بوجھ آتا ہے، بجٹ میں تنخواہ طبقے کے سوا طبقے سے بھی ٹیکس وصولی بہتر بنائی جائیگی۔