Tag: محمد بن سلمان

  • محمد بن سلمان نے 1000 فلسطینیوں‌ کیلئے حج کا اہتمام کردیا

    محمد بن سلمان نے 1000 فلسطینیوں‌ کیلئے حج کا اہتمام کردیا

    ریاض : خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی ہدایت پر فلسطینیوں کے ساتھ جذبہ خیر سگالی کے تحت فلسطینی شہداء اور اسیران کے ایک ہزار لواحقین کے حج کے لیے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔

    عرب ٹی وی کو خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان کے خصوصی حج پروگرام کے سیکرٹری جنرل اور وزیر مذہبی امور الشیخ ڈاکٹر عبدالطیف بن عبدالعزیز آل الشیخ نے بتایا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سنہ 1440ھ کے موسم حج کے موقع پر ایک ہزار فلسطینی شہداء اسیران کے اہل خانہ کو فریضہ حج ادا کرانے کا اہتمام کا حکم دیا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ حسب روایت فلسطینی شہداء اور اسیران کے ایک ہزار اہل خانہ کے لیے حج کے موقع پر سرکاری اخراجات پر حج کا اہتمام کریں۔

    عبداللطیف آل الشیخ کا کہنا تھا کہ خادم الحرمین الشریفین کی طرف سے خصوصی حج اسکیم شروع کیے جانے کے بعد اب تک 17000 فلسطینی سعودی عرب کی میزبانی میں فریضہ حج ادا کر چکے ہیں۔

    شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی طرف سے حج امور کے عہدیداران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ فلسطینی شہداء اور اسیران کے اہل خانہ کو ہر ممکن سہولت فراہم کریں۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان کے لیے بہترین رہائش، ٹرانسپورٹ اور دیگر سہولیات مہیا کی جائیں۔ فریضہ حج کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا بھی خصوصی اہتمام کیا جائے۔

  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان میرے دوست ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان میرے دوست ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    اوساکا : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوششوں میں آپ کی خدمات پر پوری دنیا احسان مند ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات اور دوستی میرے لیے عزت کا مقام ہے۔ محمد بن سلمان بہترین دوست ہیں اور سعودی مملکت کے لیے بہت زیادہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار جاپان کے شہر اوساکا میں منعقدہ جی 20 سمٹ کے موقع پر سعودی ولی عہد سے ملاقات میں کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کیاہے۔ ان کا اشارہ دونوں ملکوں کے درمیان عسکری ، اقتصادی اور سیاسی شراکت داری وتعاون کی جانب تھا جس کے نتیجے میں امریکا میں روزگار کے غیر معمولی مواقع پیدا ہوئے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے مملکت سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے شاندارکام کیا۔

    اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوششوں میں آپ کی خدمات پر پوری دنیا احسان مند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہ ایک طویل سفر ہے اور ہم نے یہ سفر مکمل کرکے ملک کو منزل تک پہنچانا ہے۔

  • محمد بن سلمان جی 20 اجلاس سے قبل دورہ جنوبی کوریا پر روانہ

    محمد بن سلمان جی 20 اجلاس سے قبل دورہ جنوبی کوریا پر روانہ

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جی 20 اجلاس میں شرکت سے قبل جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کی دعوت پرسیئول روانہ ہوگئے ۔

    تفصیلات کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان جنوبی کوریا کے صدر مون جےان سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے باہمی دلچسپی کے امور پربات چیت کریں گے۔ جنوبی کوریا کے دورے کے بعد سعودی ولی عہد ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کے ہمراہ جاپان کے شہر اوساکا میں جون کے آخر میں ہونے والے جی 20 اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    سعودی عرب کے شاہی دیوان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ہدایت پر دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کے فروغ اور جنوبی کوریا کے صدر کی طرف سے دعوت قبول کرتے ہوئے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کوجنوبی کوریا کے دورے پرروانہ کیا ہے۔

    بیان میں کہا گیا کہ ولی عہد جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان اور دیگر اعلیٰ قیادت سے ملاقاتوں میں دو طرفہ تعاون کے فروغ سمیت دیگر اہم مسائل پربات چیت کریں گے۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کے بعد ولی عہد جاپان میں منعقد ہونے والے جی 20 اجلاس میں شرکت کےلیے اوساکا روانہ ہوجائیں گے۔

  • جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    جنگ نہیں چاہتے لیکن خطرہ محسوس کیا تو دفاع کریں گے، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی ولی عہد بن سلمان نے ایران سے متعلق بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے جاپانی وزیر اعظم کے دورہ تہران کا کوئی خیال نہیں کیا، ان کی کوششوں کا جواب ایران نے دو ٹینکروں پر حملے سے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمدبن سلمان کا کہنا ہے کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنی خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

    عرب اخبار ‘الشرق الاوسط’ کو دیئے گئے انٹرویو میں سعودی ولی عہد کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز پر حملوں میں ایران ملوث ہے، ایران نے یہ اقدام اس وقت اٹھایا جب جاپان کے وزیر اعظم تہران کے دورے پر تھے اور خطے میں کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کررہے تھے۔

    جاپانی وزیر اعظم کی امن کوششوں کے باوجود ایران نے اس کا بھی کوئی خیال نہیں کیا، ایران نے جن آئل ٹینکرز پر حملہ کیا ان میں سے ایک جاپان کا تھا۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے شہریوں، خومختاری، سالمیت اور مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے اقدام سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے خلیج کے ایک اہم بحری راستے میں تیل کے ٹینکروں پر تازہ حملے کے لیے حریف ملک ایران کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

    علاقے میں کشیدگی میں اضافے کے دوران سعودی شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ ان کا ملک کسی قسم کے خطرے سے نمٹنے میں کوئی ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہیں کرے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمعرات کو خلیج عمان میں دو ٹینکروں پر حملہ کیا گیا تھا۔ یہ حملہ ان چار دوسرے ٹینکروں پر متحدہ عرب امارات کے ساحل سے دور سمندر میں ہونے والے حملے کے ایک ماہ بعد ہوا ہے۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکا نے بھی ان حملوں کا الزام ایران پر لگایا ہے لیکن ایران نے فوری طور پر ان کی تردید کی ہے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم خطے میں کوئی جنگ نہیں چاہتے لیکن ہم اپنے لوگوں، اپنی خومختاری، اپنی سالمیت اور اپنے اہم مفادات کو لاحق خطرے سے نمٹنے میں کسی قسم کے پس و پیش کا مظاہرہ نہیں کریں گے۔

    سعودی عرب کے وزیر توانائی خالد الفالح نے اس سے قبل حملے کے سریع اور فیصلہ کن جواب کی بات کہی تھی۔ دنیا کی سب سے بڑی دو بین الاقوامی شیپنگ ایسوسی ایشنز نے کہا کہ ان حملوں کی وجہ سے بعض کمپنیوں نے اپنے جہاز کو آبنائے ہرمز اور خلیج عمان میں جانے سے روک دیا ہے۔

    بحری سکیورٹی بمکو (بی آئی ایم سی او) کے سربراہ جیکب لارسین نے بتایا کہ اگر صورت حال مزید خراب ہوتی ہے تو ٹینکروں کی حفاظت کے لیے اس کے ہمراہ فوجی دستے ہوں گے۔

  • وزیراعظم عمران خان اورسعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات

    وزیراعظم عمران خان اورسعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات

    مکہ مکرمہ: وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں سیاسی، اقتصادی اورتجارتی امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات او آئی سی سربراہ اجلاس کے سائیڈ لائنز پرہوئی جس میں دونوں رہنماؤں نے دو طرفیہ سیاسی، اقتصادی اورتجارتی امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے وزیراعظم عمران خان کے دورے کا خیرمقدم کیا۔

    ملاقات میں سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان کے دوران فیصلوں پر تیزی سے عملدرآمد اور سپریم کوارڈینیشن کے پہلے اجلاس کے فیصلوں پر بھی جلد عملدرآمد پر اتفاق کیا گیا۔

    وزیراعظم پاکستان نے مؤخر ادائیگیوں پر پاکستان کو تیل کی فراہمی پر سعودی حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے برادرانہ اقدام سے پاکستانی معیشت بہترہوئی۔

    دہشت گردی کو اسلام سے علیحدہ کرنا ہوگا، اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں، عمران خان

    اس سے قبل مکہ مکرمہ میں اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) کے 14ویں سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا جبکہ او آئی سی کشمیر اور فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ دے۔

  • صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کے درمیان رابطہ، خطے کی صورت حال پر گفتگو

    صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد کے درمیان رابطہ، خطے کی صورت حال پر گفتگو

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا اس دوران خطے کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی شہزادہ محمد بن سلمان اور صدر ٹرمپ نے مل کر دہشت گردی کے خاتمے کے عزل کا اظہار کیا اور خصوصی طور پر مشرقی وسطیٰ کی صورت حال پر گفتگو کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ اس ٹیلی فونک گفتگو کے دوران سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تحقیقات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    امریکی وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ اور محمد بن سلمان کی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر خاشقجی قتل کیس میں پیش رفت اور کیس جلد مکمل ہونے کے منتظر ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال 2 اکتوبر کو سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    خاشقجی قتل کیس، امریکا نے 16 سعودی شہریوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی

    خیال رہے کہ ترک صدر رجیب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا تھا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

  • جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    جمال خاشقجی کی لاش، تندور میں جلا کر راکھ کی گئی

    انقرہ : تفیتشی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرنے کے بعد سعودی کونسل جنرل کی رہائش گاہ پر تندوری اوون میں ڈال کر جلا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں معروف صحافی جمال خاشقجی کو قتل کرکے لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے نے جمال خاشقجی سے متعلق اپنی تحقیقات رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ مقتول صحافی کی لاش کے ٹکڑے تندوری اوون میں ڈال کر نذر آتش کردیے گئے تھے۔

    الجزیرہ کی تحقیقات ڈاکیومنٹری میں بتایا گیا ہے کہ جمال خاشقجی کے مقتل (سعودی قونصلیٹ) سے 100 گز کے فاصلے پر واقعے سعودی قونصل جنرل کے گھر میں 1 ہزار ڈگری سینٹی گریٹ سے زائد درجہ حرارت کے حامل تندور کو ایک ہفتہ قبل خصوصی طور پر بنایا گیا تھا۔

    غیر ملکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اوون کے اندر خاشقجی کے جسم کا بیشتر حصّہ جل کر خاکستر ہوگیا تھا، ترک حکام کے مطابق صحافی کی لاش کو تلف کرنے کےلیے تین دن لگے تھے۔

    ترک حکام کو یقین ہے کہ سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے صحافی کو قتل کرنے کے اس کی لاش کے ٹکڑے کردئیے تھے اور ان ٹکڑوں کو بھی نذر آتش کردیا تھا تاکہ قتل کا کوئی ثبوت باقی نہ رہے۔

    تندوری اوون تیار کرنے والے ملازم نے بتایا کہ سعودی قونصل کی جانب سے خصوصی ہدایت تھی اوون کو گہرا اور ایسا بنانا جو لوہے کو بھی پگلا دے۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل میں حکومت ملوث نہیں‘ سعودی وزیرخارجہ

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی وزیر برائے خارجہ امورعادل الجبیر کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا ولی عہد نے حکم دیا، نہ ہی حکومت جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہے، جمال خاشقجی کے قتل کے الزام میں گیارہ افراد پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ کے لیے خدمات انجام دینے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں اپنی منگیتر کے کاغذات لینے کے لیے گئے تھے، جہاں انھیں قتل کر دیا گیا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے با ضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    واضح رہے کہ جمال خاشقجی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی پالیسیوں باالخصوص وژن 2030 کے شدید ناقد تھے اور سعودی عرب میں سعودی شاہی خاندان کے خلاف قلم کی طاقت دکھانے والے صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع ہوتے ہی امریکا جلاوطن ہوگئے تھے۔

  • سعودی ولی عہد چین پہنچ گئے

    سعودی ولی عہد چین پہنچ گئے

    بیجنگ: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اپنے ایشیا ٹور کے تیسرے ملک چین پہنچ گئے ہیں، اس سے قبل انہوں نے پاکستان اور بھارت کا دورہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان آج اپنے چار ملکی دورے کے سلسلے چین پہنچ گئے ہیں، اس موقع پر ان کے استقبال کے لیے چینی حکام کی بڑی تعداد ایئر پورٹ پر موجود تھی جن میں چین کی سیاسی کونسل کے ڈپٹی چیئر مین خی لی فنگ، اور سعودی عرب میں چین کے سفیر لی ہوا ژن شامل ہیں۔

    سعودی ولی عہد اپنے اس دورے میں چین کی دیگر اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ چینی صدر ژی جن پنگ سے بھی ملاقات کریں گے۔

    شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے اس دورے کا آغاز پاکستان سے کیا تھا ، جہاں ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا۔ پاکستان کے دورے پر 20 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری کے معاہدے بھی تشکیل پائے۔ ولی عہد کو پاکستان کے اعلیٰ ترین سول اعزاز نشانِ پاکستان سے بھی نوازا گیا تھا۔

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورۂ پاکستان کی تصویری جھلکیاں

    پاکستان کے بعد وہ بھارت گئے تھے جہاں انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریند ر مودی اور صدر مملکت رام نا تھ کووند سے بھی ملاقات کی تھی۔ دورے کے بعد اختتامی اعلامیے میں بھارت کی بھرپور کوشش کے باوجود محمد بن سلمان نے پلوامہ حملے میں پاکستان کے خلاف بھارتی الزام تراشی پر کسی بھی قسم کا تبصر ہ نہیں کیا۔

    دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اپنی ہفتہ وار پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ پاکستان میں سعودی عرب کی جانب سے سرمایہ کاری کا آنا خوش آئند ہے۔

    پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق چینی وزارت خارجہ کا مؤقف تھاکہ سی پیک میں تیسرے فریق کی شمولیت پر پہلےہی فریم ورک طے پاچکا ہے، سی پیک، بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں علم بردارکی حیثیت رکھتی ہے۔

    بھارتی ہرزہ سرائی پر تبصر ہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت خطے کے اہم ملک ہیں۔ امید ہے کہ دونوں ملک تحمل سے کام لیتے ہوئے مذاکراتی راہ اختیار کریں گے اور جلد از جلد اپنے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے ۔

  • عمران خان کی قیادت پاکستان کو ترقی کی سمت لے جا رہی ہے: سعودی ولی عہد

    عمران خان کی قیادت پاکستان کو ترقی کی سمت لے جا رہی ہے: سعودی ولی عہد

    اسلام آباد: وزیر  اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ولی عہد کی جانب سے خود کو  پاکستان کا سفیر کہنا ہمارے لیے اعزاز ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ نور خان ایئربیس پر مشترکہ پریس کانفرنس سے کرتے ہوئے کیا۔

    [bs-quote quote=” پاکستان جیواسٹریٹیجک لحاظ سےاہم ملک ہے، آپ کی قیادت میں پاکستان ترقی کررہا ہے” style=”style-8″ align=”left” author_name=”ولی عہد محمد بن سلمان”][/bs-quote]

    پاکستان سے روانگی کے لئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نورخان ایئربیس پہنچے، ایوان صدر سے نور خان ایئر بیس تک عمران خان نے خود ہی ولی عہد کی گاڑی ڈرائیو کی.

    وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ سوشل میڈیارسپانس سے لگتا ہے کہ  آپ الیکشن لڑیں، تو مجھ سے زیادہ ووٹ ملیں گے، پاکستانیوں‌ کی آزادی کے فیصلے پر پاکستانی عوام کی جانب سے شکریہ ادا کرتے ہیں.

    وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اورسعودی عرب کے رشتوں میں نئے زاویے پیدا ہوئے ہیں، پہلی مرتبہ ہمارےتعلقات تمام شعبوں کااحاطہ کررہے ہیں.

    اس موقع پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ پاکستان میں آکر خود کواپنے گھر میں محسوس کرتا ہوں، 2030 میں پاکستان دوبڑی معاشی طاقتوں کے درمیان اہم ملک ہوگا.

    مزید پڑھیں: سعودی ولی عہدکو پاکستان کے اعلیٰ ترین ایوارڈ نشانِ پاکستان سےنواز دیا گیا

    انھوں نے کہا کہ پاکستان کو آگے بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں، پاکستان کی ترقی میں ہم بھی اپناحصہ ڈالناچاہتے ہیں،  پاکستان آئندہ برس  بڑی معاشی حیثیت اختیارکرنے والا ہے، پاکستان سعودی عرب میں جو بھی معاہدے ہوئے، یہ شروعات ہے، پاکستان جیواسٹریٹیجک لحاظ سےاہم ملک ہے، وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کررہا ہے۔

    اس خطاب کے بعد ولی عہد واپسی کے لیے اپنے طیارے میں سوار ہوگئے، وزیر اعظم اور آرمی چیف نے انھیں الوداع کہا۔

  • شہزادہ محمد بن سلمان ’نشانِ پاکستان‘ حاصل کرنے والے 23ویں غیر ملکی ہیں

    شہزادہ محمد بن سلمان ’نشانِ پاکستان‘ حاصل کرنے والے 23ویں غیر ملکی ہیں

    صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو نشانِ پاکستان سے نوازا ہے، یہ مملکت کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ہے، اورشہزادہ محمد یہ اعزاز حاصل کرنے والے 23 غیر ملکی ہیں۔

    نشانِ پاکستان کا اجرا 19 مارچ 1957 کو ہوا تھا اور پہلی بار یہ ایران کے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کو عطا کیا گیا تھا۔ یہ ایوار ڈ ملک اور قوم کے لیے بے پناہ خدمات انجام دینے والوں کو دیا جاتا ہے۔

    دوسرے اعزازت کی نسبت نشانِ پاکستان انتہائی مخصوص لوگوں کو دیا جاتا ہے، جن کی مل کے لیے، عالمی برادری کے لیے یا پھر بین الاقوامی تعلقات کےمیدان میں بے پناہ خدمات ہوں۔

    سعودی ولی عہدکو پاکستان کے اعلیٰ ترین ایوارڈ نشانِ پاکستان سےنواز دیا گیا

    عموماً اس ایوار ڈ کا اعلان دیگر ایوارڈ کی طرح 14 اگست کو کیا جاتا ہے اور ۲۳ مارچ کی تقریب میں یہ ایوارڈ دیے جاتے ہیں۔ لیکن غیر ملکی سربراہانِ مملکت کو ان کی آمد کے موقع پراس ایوارڈ سے نوازا جاتا ہے۔

    آج تک اس اعلیٰ ترین نشان سے 23 غیر ملکی شخصیات کو نوازا جاچکا ہے، جن میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو آج ہی یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔

    نشانِ پاکستان حاصل کرنے والے افراد


    سب سے پہلے نشان پاکستان ایران کے بادشاہ رضا شاہ پہلوی کو سنہ 1959 میں دیا گیا تھا۔

    سنہ 1960 میں ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کو نشانِ پاکستان کا اعزاز دیا گیا ۔

    یوگو سلاویہ کے صدر جوزف ٹیٹو کو سنہ 1961 میں نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    تھائی لینڈ کےبادشاہ کو بھومی بھول ادل یادو کو سنہ 1962 میں یہ نشان دیا گیا۔

    دو امریکی صدر یہ اعزاز حاصل کرچکے ہیں، جن میں پہلے آئزن ہاور تھے جبکہ سنہ 1969 میں رچرڈ نکسن کو نشان پاکستان عطا کیا گیا۔

    ایک طویل عرصے بعد سنہ 1983 میں نیپال کے بادشاہ برندرا کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    سنہ1983 میں اسمعیلی برادری کے روحانی پیشوا، پرنس شاہ کریم الحسینی، آغا خان چہارم کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    بھارتی وزیراعظم مورارجی دیسائی کو سنہ 1990 میں نشانِ پاکستان سے نوازا گیا ۔

    مسلم ملک برونائی کے سلطان حسن البولکیاہ کو سنہ 1992 میں نشان پاکستان دیا گیا ۔

    بھارتی اداکار دلیپ کمار وہ واحد غیر ملکی اداکار ہیں ، جنہیں سنہ 1998 میں حکومتِ پاکستان نے اپنے اس سول اعزاز سے نوازا ۔

    چین کے وزیر اعظم لی پنگ کو سنہ 1999 میں یہ اعزاز دیا گیا۔

    سنہ 1999 میں ہی قطرکے امیر شیخ حماد بن خلیفہ التھانی کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    اپریل 2001 میں عمان کے فرمانروا سلطان قابوس کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    فروری 2006 میں سعودی عرب کے اس وقت کے بادشاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کو نشانِ پاکستان دیا گیا۔

    سنہ 2006 میں ہی چین کے صدر ہوجن تاؤ کو نشانِ پاکستان سے نواز ا گیا ۔

    اکتوبر 2009 میں ترکی میں اس وقت کےوزیر اعظم رجب طیب اردغان کو نشانِ پاکستان سے نواز ا گیا۔ وہ اب ترکی کے صدر ہیں۔

    جاپان کے شہنشاہ اکی ہیتو کو بھی پاکستان کے اس اعلیٰ ترین پاکستانی سول ایوارڈ سے نواز ا گیا ہے۔

    سنہ 2010 میں ترکی کے صدر عبداللہ گل کو بھی نشانِ پاکستان سے نوازا گیا۔

    چین کے صدر لی کی چیانگ نے سنہ 2013 میں پاکستان کا دورہ کیا تو انہیں نشانِ پاکستان سے نوازا گیا۔

    جب چین کے صدر ژی جن پنگ نے سی پیک معاہدے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تو اس موقع پر انہیں نشانِ پاکستان سےنوازا گیا تھا۔

    گزشتہ برس مئی 2018 میں کیوبا کے آنجہانی صدر فیدل کاسترو کو بھی نشانِ پاکستان سے نوازا گیا تھا۔

    آج 18 فروری 2018 کو سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو پاکستان کے تاریخی دورے پر ایوانِ صدر میں منعقد کردہ خصوصی تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انہیں پاکستان کے اس اعلیٰ ترین اعزاز سے نوازا۔