Tag: محمد بن سلمان

  • سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان، 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان متوقع

    سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان، 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان متوقع

    اسلام آباد: سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان رواں ماہ پاکستان کا دورہ کریں‌ گے، دورے میں اہم اعلانات متوقع ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد کے جنوری میں دورہ پاکستان کے اشارے ملے ہیں، اس ضمن میں‌ آئندہ چند روز میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا.

    حکومتی ذرائع کے مطابق شہزادہ محمد بن سلمان کے دورے کی تاریخ طے کی جا رہی ہے، اس ضمن میں‌ بات چیت جاری ہے.

    حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سعودی عرب پاکستان میں 15ارب ڈالر تک کی تاریخی سرمایہ کاری کا اعلان کرے گا.

    ان منصوبوں کے تحت گوادر میں پیٹروکیمیکل کمپلکس تعمیرکیا جائے گا، آئل ریفائنری بھی اس پراجیکٹ کا حصہ ہو گی.

    سعودی ولی عہد کے دورے میں مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی متوقع ہیں، سعودی عرب ادائیگیوں میں توازن کے لئےمزیدایک ارب ڈالر دے سکتا ہے.


    مزید پڑھیں: ابوظہبی کے ولی عہدشیخ محمد بن زید النہیان کے دورے کی تفصیل سامنے آگئی


    یاد رہے کہ سعودی عرب پاکستان کو پہلے ہی 3 ارب ڈالرمیں سے 2 ارب ڈالرفراہم کر چکا ہے. ولی عہد کے اس اہم دورے میں مؤخر ادائیگی پر خام تیل کی فراہمی پربھی پیش رفت متوقع ہے.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں ابو ظہبی کے ولی عہد نے پاکستان کا ایک روزہ دورہ کیا تھا، جس میں اہم معاہدے کیے گئے۔

  • محمد بن سلمان آئندہ سال کے آغاز پر پاکستان کا دورہ کریں گے

    محمد بن سلمان آئندہ سال کے آغاز پر پاکستان کا دورہ کریں گے

    اسلام آباد: وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اور دبئی کے حکمران آئندہ سال پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی شہزادہ محمد بن سلمان اور متحدہ عرب امارات کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلطان النہیان آئندہ سال کے اوائل میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے دی جانے والی دعوت انہوں نے قبول کرلی اور اب متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے ولی عہد بالترتیب اگلے ماہ اور فروری میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نے وزرا کو ہدایت کی کہ وہ اپنے غیر ملکی دوروں کو محدود کریں جبکہ کابینہ کے اجلاس میں ادویات کی بڑھتی قیمتوں پر بھی غور کیا گیا۔

    مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی تمام وزارتوں کو10 فیصد اخراجات کم کرنے کی ہدایت

    سعودی عرب کی جانب سے ملنے والے سرمایہ کاری پیکج پر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ملکی تاریخ کی سب سے بڑی غیرملکی سرمایہ کاری ہونے جارہی ہے جس کا مسودہ جلد تیار کرلیا جائے گا‘۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ ٹیکس پالیسی میں بہتری کے لئے ورلڈ بینک سے مدد لی جائے گی، فنانس منسٹری انڈسٹری کی بہتری کے لئے کام جاری رکھے ہوئے ہے، پاکستان کی سب سے بڑی فارن پالیسی سائن ہونےجارہی ہے۔

  • سعودی عرب اہم اتحادی ہے، تنہا نہیں چھوڑ سکتے، امریکی وزیر خارجہ

    سعودی عرب اہم اتحادی ہے، تنہا نہیں چھوڑ سکتے، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ سعودی عرب اہم اتحادی ہے تنہا نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ سعودیہ خطے میں امریکا کا اہم اتحادی ہے اور اسے تنہا نہیں چھوڑ سکتے۔

    مائیک پومپیو نے استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خاشقجی کیس کی وجہ سے ہم سعودی عرب پر دباؤ نہیں ڈال سکتے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کے امکانات کو مسترد کردیا اور کہا کہ ولی عہد کے بارے میں جتنی رپورٹس سامنے آئی ہیں ان میں کوئی سچائی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ خاشقجی کیس کے باوجود امریکا سعودی ولی عہد کے ساتھ کام جاری رکھے گا۔

    مزید پڑھیں: امریکی سینیٹ نے سعودی ولی عہد کو جمال خشوگی کےقتل کاذمہ دار ٹھہرادیا

    مائیک پومپیو نے کہا کہ محمد بن سلمان کی اقتدار پر گرفت مضبوط ہے اور وہ امریکا کے اتحاد کے لیے بہت اہم ہیں۔

    خیال رہے کہ امریکی وزیر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ جب امریکی سینیٹ میں قرارداد پاس ہوئی ہے جس میں خاشقجی قتل کا ذمہ دار سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو قرار دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • خاشقجی قتل محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    خاشقجی قتل محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا، امریکی میڈیا کا دعویٰ

    واشنگٹن : امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا خیال ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا قتل ولی عہد محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترکی کے دارالحکومت استنبول میں بہیمانہ طریقے سے قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی خفیہ ایجنسی نے مزید انکشافات کردئیے۔

    خاشقجی قتل کیس سے متعلق مزید تفصیلات منظر عام پر لاتے ہوئے امریکی خفیہ ادارے کا کہنا تھا کہ مقتول صحافی نے تی مرتبہ قاتلوں سے قتل نہ کرنے کی التجا کی تھی۔

    امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق جمال خاشقجی کے آخری الفاظ تھے ’میرا دم گھٹ رہا ہے‘۔

    امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ خاشقجی کے قتل پر مامور سعودی خفیہ ایجنسی کا اعلیٰ افسر واردات سے متعلق پل پل کی رپورٹ فون پر سعودیہ منتقل کررہا تھا۔

    امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کا خیال ہے کہ جمال خاشقجی کا قتل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ایماء پر کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی قتل کے وقت سعودی ولی عہد نے پیغامات بھیجے، سی آئی اے کا دعویٰ

    یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے دعویٰ کیا تھا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی قتل کے وقت اسکواڈ اور اپنے مشیر کو 11 میسجز کیے۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز

    دوسری جانب امریکی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد سعود القحطائی کے ساتھ رابطے میں تھے، سعود القحطائی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جمال خاشقجی کے قتل پر مزید شواہد درکار ہیں، امریکی وزیر دفاع

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

    خیال رہے کہ احمد العسیری انٹیلی جنس کے سربراہ جبکہ سعود القحطائی ولی عہد کے اہم مشیر تھے، سعودی عرب کی جانب سے اپنے سفارت خانے میں قتل کے اعتراف کے بعد دونوں کو برطرف کردیا گیا تھا۔

  • سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز

    سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار تھا، امریکی سینیٹرز

    واشنگنٹن: امریکی سی آئی اے کی سربراہ جینا ہیسپل کی امریکی سینیٹ کی خارجہ کمیٹی کو سعودی صحافی کے قتل پر بریفنگ دی، بریفنگ کے بعد کچھ سینیٹرز نے سعودی ولی عہد کو جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث قرار دینا شروع کردیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر امریکی سی آئی اے کی سربراہ کی بریفنگ کے بعد یقین ہوگیا ہے کہ سعودی صحافی کے قتل میں محمد بن سلمان کا ہی کردار ہے۔

    امریکی سینیٹرز نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے سعودی شہزادے کی مذمت نہ کرکے صحافی کے قتل کو معاف کیا ہے، سینیٹر بوب بیننڈز کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے۔

    [bs-quote quote=”امریکا کی جانب سے سعودی عرب کو واضح پیغام دینے کی ضرورت ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”امریکی سینیٹرز”][/bs-quote]

    جنوبی کیرولینا سے تعلق رکھنے والے سینیٹر نے سعودی شہزادوں کے بارے میں کہا کہ وہ ایک پاگل پن اور خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔

    ایک اور سینیٹر باب کورکر نے کہا کہ میں ذہن میں اس حوالے سے کوئی سوال نہیں کہ محمد بن سلمان نے خاشقجی کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا۔

    دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ سعودی ولی عہد سعود القحانی کے ساتھ رابطے میں تھے، سعود القحانی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کی نگرانی میں جمال خاشقجی کا قتل ہوا۔

    خیال رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں، برطانوی وزیراعظم

    جمال خاشقجی کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں، برطانوی وزیراعظم

    لندن: برطانوی وزراعظم تھریسامے نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی شفاف تحقیقات اور ان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے بیونس آئرس آمد سے قبل طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد سلمان سے ملاقات میں مقتول صحافی جمال خاشقجی کے قتل اور یمن کے مسئلے پر گفتگو ہوگی۔

    تھریسامے نے کہا کہ سعودی صحافی کے قتل کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے اور ملزمان کو جلد قانون کے مطابق سزا دینی چاہئے۔
    برطانوی وزیراعظم نے کہا کہ یمن کی صورت حال پر گہری تشویش ہے، یمن کا طویل المدتی حل سیاسی مذاکرات میں ہے۔

    واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم تھریسامے اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جی 20 کانفرنس کے موقع پر ملاقات متوقع ہے۔۔

    مزید پڑھیں: خاشقجی قتل کیس، کینیڈا نے 17 سعودی شہریوں پر پابندی عائد کردی

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان ملوث نہیں، امریکی وزیر خارجہ

    جمال خاشقجی کے قتل میں محمد بن سلمان ملوث نہیں، امریکی وزیر خارجہ

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان ملوث نہیں ہیں، ایسے ثبوت نہیں ملے کہ سعودی ولی عہد واقعے میں براہ راست ملوث ہوں۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ تمام انٹیلی جنس رپورٹس جو میری نظروں سے گزری ہیں سعودی ولی عہد اور جمال خاشقجی کے ترکی میں سعودی قونصلیٹ میں قتل کے درمیان براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے۔

    انہوں نے کانگریس میں سعودی عرب کے خلاف قانون سازی کی کوششوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت سعودی عرب کے خلاف قانون سازی کے لیے موزوں نہیں ہے۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں کمی امریکا اور ہمارے اتحادیوں کی قومی سلامتی کے لیے ایک بڑی غلطی ہوگی، ہمیں اس وقت ایران کی طرف سے سنگین خطرات سے نمٹنے کے لیے کسی اتحادی کے خلاف ایسے اقدامات سے گریز کرنا ہوگا جس سے ہماری مشترکہ جنگ متاثر ہو۔

    مزید پڑھیں: جمال خاشقجی کی آڈیو ٹیپ نہیں سنی اور نہ ہی سننا چاہتا ہوں، جان بولٹن

    مائیک پومپیو نے یمن جنگ کے حوالے سے کہا کہ یمن کی لڑائی میں اگر امریکا سعودی عرب کی مدد نہ کرے تو اس کے خاتمے کی جلد نوبت نہیں آئے گی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ امریکا میں بعض حلقے جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کے معاملے میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنارہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ جو لوگ خاشقجی کی وجہ سے ٹرمپ پر تنقید کررہے ہیں دراصل یہ وہی لوگ ہیں جو ایران کی حمایت میں سابق صدر اوباما کے ساتھ تھے یہ لوگ خاشقجی کے قتل کی منصفانہ تحقیقات کے بجائے درپردہ ایران کی حمایت کررہے ہیں۔

  • محمد بن سلمان کا دورہ تیونس، عرب نیٹو کی تشکیل پر تبادلہ خیال

    محمد بن سلمان کا دورہ تیونس، عرب نیٹو کی تشکیل پر تبادلہ خیال

    ریاض : سعودی ولی عہد اتحادی ممالک کے دورے کے آخری مرحلے میں تیونس پہنچ گئے جہاں انہوں نے تیونسی صدر بیجی قائد السبسی اور دیگر حکومتی اراکین سے ملاقات سے کی۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان بادشاہ سلمان بن عبد العزیز کے حکم پر گذشتہ چند روز سے عرب ممالک کے دورے کررہے ہیں، تیونس پہنچنے پر تیونسی صدر سعودی ولی عہد گرم جوشی سے استقبال کیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ صدر بیجی قائد السبسی اور محمد بن سلمان کے دوران ملاقات میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال کے ساتھ ساتھ دفاعی و معاشی تعاون سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان نے دورہ تیونس کے دوران قائد السبسی سے عرب نیٹو بنانے کے حوالے سے بھی گفتگو کی اور بہتر تجاویز کا تبادل کیا۔

    تیونس کے صدر قائد السبسی نے محمد بن سلمان کے چند گھنٹوں پر مشتمل دورہ تیونس پر شکریہ ادا کرتے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی۔

    سعودی ولی عہد نے تیونس سے روانگی کے وقت صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری ملاقات کے باعث دونوں ملکوں اور ان کے عوام کے درمیان مضبوط اور قریبی تعلقات میں مزید گہرائی پیدا ہو‘‘۔

    سعودی ولی عہد دورہ تیونس کے بعد جی 20 ممالک کے اجلاس میں شرکت کرنے کے لیے ارجنٹائن پہنچ گئے۔

    خیال رہے ولی عہد محمد بن سلمان پہلے مرحلے میں تین روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچے تھے اور اتوار کے روز یو اے ای کا دورہ مکمل کرکے بحرین جبکہ اس کے بعد مصر کا دورہ کیا تھا۔

  • یو اے ای اور سعودی عرب کے تعلقات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں، محمد بن سلمان

    یو اے ای اور سعودی عرب کے تعلقات سمندر سے زیادہ گہرے ہیں، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان اتحادی ممالک کے دورے کے دوسرے مرحلے میں بحرین پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان ریاست کے حاکم شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر گذشتہ کچھ دنوں سے اتحادی ممالک کے دورے پر ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان پہلے مرحلے میں تین روزہ دورے پر متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی پہنچے اور اتوار کے روز یو اے ای کا دورہ مکمل کرکے بحرین پہنچے ہیں۔

    ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی کے تعلقات مثالی اور خصوصی ہے جس نے دونوں ممالک کو ایک دوسرے سے مربوط رکھا ہوا ہے۔

    محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کی اتحاد سمندر سے گہرا اور وسیع ہو۔

    سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ دونوں عرب ریاستیں پہلے بھی مضبوط اور مثالی تعلقات کی لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید محمد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’امارات ہمیشہ سعودی عرب کا معاون و مددگار رہے گا اور ہمیں ان تعلقات پر فخر ہے‘۔

    سعودی ولی عہد نے بھی پُر جوش استقبال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مابین قائم تعلقات دونوں ممالک کے لیے مفید اور مفاد میں ہیں‘۔

  • سعودی ولی عہد اپنے منصب پر برقرار رہیں گے، شہزادہ ترکی الفیصل

    سعودی ولی عہد اپنے منصب پر برقرار رہیں گے، شہزادہ ترکی الفیصل

    ریاض: سعودی شاہی خاندان کے اہم رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اپنے منصب پر برقرار رہیں گے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی شاہی خاندان کے اہم رکن شہزادہ ترکی الفیصل نے سی آئی اے کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا ہے جس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا ملزم شہزادہ محمد بن سلمان کو قرار دیا گیا ہے۔

    شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل ایک ناقابل قبول واقعہ ہے جس سے دنیا بھر میں سعودی عرب کے طویل عزم کو نقصان ہوا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب دنیا میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور ڈونلڈ ٹرمپ کی سعودی عرب کی حمایت جاری رکھنے کا بیان مملکت کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔

    شہزادہ ترکی الفیصل نے کہا کہ آئندہ ہفتے ارجنٹینا میں دنیا کے سربراہان مملکت جی 20 میں جمع ہوں یا نہ لیکن انہیں ولی عہد محمد بن سلمان سے تعلق رکھنا ہوگا۔

    واضح رہے کہ محمد بن سلمان ان الزامات کے بعد گزشتہ دنوں متحدہ عرب امارات کے دورے پر گئے تھے اور اب ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں 30 نومبر کو ہونے والی جی 20 کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

    بیونس آئرس میں ہونے والی جی 20 کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان سمیت دیگر عالمی رہنما شریک ہوں گے جو واشنگٹن پوسٹ کے صحافی کے قتل پر ولی عہد محمد بن سلمان پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔

    یہ پڑھیں: جمال خاشقجی قتل کیس، سی آئی اے کے پاس بن سلمان کی کال ریکارڈنگ موجود ہے، ترک میڈیا

    خیال رہے کہ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکا کی خفیہ ایجنسی نے جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کی رپورٹ تیار کی ہے تاہم سعودی عرب کی جانب سے ان رپورٹس کو مسترد کردیا گیا تھا۔