Tag: محمد بن سلمان

  • سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    سی آئی اے نے محمد بن سلمان پر الزام عائد نہیں کیا، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمال خاشقجی قتل کیس سے متعلق کہا ہے کہ سی آئی اے نے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کے احکامات دئیے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی سے متعلق سی آئی اے کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد بن سلمان نے صحافی کے قتل کا حکم نہیں دیا۔

    اعلیٰ حکام کا کہنا تھا کہ امریکی میڈیا کو جمال خاشقجی قتل کیس کی تحقیقات کے لیے ولی عہد محمد بن سلمان کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن سعودی عرب جو آپریشن کررہا ہے وہ بے نتیجہ ہے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مجھے خبر ملی ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی نے محمد بن سلمان سے متعلق کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا ہے تاہم مجھے نہیں معلوم اگر کوئی محمد بن سلمان کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔

    واضح رہے کہ سعودی ولی عہد نے اس ہفتے کے آغاز میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان جمال خاشقجی کے افسوس ناک واقعے سے باخوبی آگاہ ہیں۔

    خیال رہے کہ ترک میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی خفیہ ایجنسی کے پاس جن فون کالز کی ریکارڈنگ موجود ہیں اس میں مبینہ طور پر محمد بن سلمان نے امریکا میں موجود سعودی سفیر شہزادہ خالد بن سلمان کو فون کرکے صحافی کو خاموش کروانے کا کہا تھا۔

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • محمد بن سلمان متحدہ عرب امارات کے دورے پر ابوظہبی پر پہنچ گئے

    محمد بن سلمان متحدہ عرب امارات کے دورے پر ابوظہبی پر پہنچ گئے

    ابوظہبی : متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید نے کہا ہے کہ ’یو اے ای ہمیشہ سعودی عرب کا حامی رہے گا‘۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان عرب ملکوں کے دورے پر پہلے مرحلے میں اتحادی ملک متحدہ عرب امارات پہنچ گئے ہیں جہاں ان کا استقبال اماراتی افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر اور ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید نے کیا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کی مسلح افواج کے ڈپٹی سپریم کمانڈر شیخ محمد بن زاید محمد بن سلمان کا استقبال کرتے ہوئے ٹویٹر پر پیغام دیا کہ ’امارات ہمیشہ سعودی عرب کا معاون و مددگار رہے گا اور ہمیں ان تعلقات پر فخر ہے‘۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے بھی پُر جوش استقبال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے مابین قائم تعلقات دونوں ممالک کے لیے مفید اور مفاد میں ہیں‘۔

    عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ سعودی ولی عہد نے استقبال کے لیے آئے ہوئے اماراتی شیوخ، وزراء اور اعلیٰ حکام جبکہ اماراتی ڈپٹی افواج کے سپریم کمانڈر نے دورے پر آئے وفد سے گرم جوشی سے مصافحہ کیا۔

    واضح رہے کہ محمد بن سلمان سعودی بادشاہ شاہ سلمان بن عبد العزیز کی ہدایت پر مختلف عرب ممالک کے دورے پر روانہ ہوئے ہیں جس کا مقصد سعودی عرب کے دیگر ممالک کے ساتھ روابط و تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔

  • خاشقجی قتل، امریکا نے 17 سعودی حکام پر پابندی لگا دی، اثاثے بھی منجمد

    خاشقجی قتل، امریکا نے 17 سعودی حکام پر پابندی لگا دی، اثاثے بھی منجمد

    واشنگٹن: امریکا نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 17 سعودی حکام پر پابندی عائد کرتے ہوئے اُن کے اثاثے منجمد کردیے۔

    فرانسیسی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے ترکی کی جانب سے فراہم کی جانے والی خاشقجی قتل سے قبل ٹیپ کی جانے والی آڈیو ریکارڈنگ کو سننے کے بعد سعودی حکام کے امریکا داخلے پر پابندی عائد کی۔

    رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی ساتھی پر بھی پابندی عائد کی گئی جبکہ تمام افراد کے اثاثے بھی منجمد کردیے گئے۔

    قبل ازیں سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل نے ترک حکومت کی جانب سے قتل کی عالمی تحقیقات کے مطالبہ کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سعودی صحافی کے قتل میں ملوث پانچ افراد کو سزائے موت کی استدعا کی جائے گی۔

    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی مبینہ ریکارڈنگ سے متعلق نیویارک ٹائمز کا انکشاف

    سعودی پبلک پراسیکیوٹر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں ترک حکام کی جانب سے آڈیو ریکارڈنگ یا کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے، جیسے ہی ثبوت ملیں گے تو اُس کی روشنی میں ملوث افراد کے خلاف سزائے موت کی سفارش کریں گے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’جمال خاشقجی کو واردات سے قبل منشیات دی گئی اور یہی اُن کی موت کی وجہ بنی، اندوہناک قتل میں ملوث افراد پر فرم جرم عائد کردی گئی اور ٹرائل کے بعد انہیں سزا دی جائے گی جبکہ اس میں ولی عہد محمد بن سلمان کا کوئی کردار نہیں ہے‘۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز ترک صدر رجیب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی اعلیٰ ترین سطح سے آیا تھا، سعودی ولی عہد کے اقدامات کا تحمل سے انتظار کررہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: امریکا جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے، مائیک پومپیو

    یاد رہے کہ 2 اکتوبر میں سعودی صحافی جمال خاشقجی استنبول میں سعودی سفارت خانے گئے تھے جہاں انہیں قتل کردیا گیا تھا۔

    بیس اکتوبر کو سعودی عرب نے باضابطہ طور پر یہ اعتراف کیا تھا کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں قائم سفارت خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کیا گیا۔

  • سعودی ولی عہد کی شہید فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملاقات

    سعودی ولی عہد کی شہید فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملاقات

    ریاض: سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے فرائض انجام دیتے ہوئے جام شہادت نوش کرنے والے فوجی اہلکاروں کے اہل خانہ سے ملاقات کی۔

    عرب میڈیا کے مطابق ملاقات کے آغاز پر ولی عہد نے تمام شرکاء کا خیرمقدم کرتے ہوئے مملکت کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے شہداء کے اہل خانہ کو خادم الحرمین الشریفین کا پیغام پہنچایا۔

    محمد بن سلمان کے مطابق خادم الحرمین الشریفین نے دین، وطن اور قوم کے دفاع میں اپنی جانوں کی قربانی دینے والے سیکیورٹی اور فوجی اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔

    اس موقع پر سعودی ولی عہد نے کہا کہ شہداء کے اہل خانہ کے ساتھ موجود ہونا ہمارے لیے باعث فخر و اعزاز ہے، آئندہ دنوں میں مزید شہداء کے گھر والوں کے ساتھ نشست کا انعقاد کیا جائے گا۔

    محمد بن سلمان کے مطابق مذکورہ شہداء کے اہل خانہ کے امور سے متعلق حکام مخصوص کیے گئے ہیں تاکہ ان کے ساتھ رابطے میں رہ کر ان خاندانوں کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

    سعودی ولی عہد نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ دین، وطن اور قوم کے دفاع میں اپنی جانیں دینے والوں کی قربانی اور شہادت کو قبول فرمائے۔

    یہ پڑھیں: سعودی ولیٔ عہد محمد بن سلمان کی جنگ کے زخمیوں کے ساتھ ملاقات اور سیلفیاں

    تقریب میں شریک شہدا کے اہل خانہ نے ولی عہد سے ملاقات کے موقع پر ان کا شکریہ ادا کیا، شہداء کے اہل خانہ نے اپنے فرزندان کی قربانی اور شہادت کو اپنے لیے بڑا اعزاز اور فخر قرار دیا۔

  • امریکا جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے، مائیک پومپیو

    امریکا جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے، مائیک پومپیو

    واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ امریکا سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث تمام افراد کا احتساب چاہتا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ٹیلی فونک رابطے میں سعودی صحافی کے قتل سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔

    امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کا محمد بن سلمان سے گفتگو میں کہنا تھا کہ امریکا صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہر شخص کو ذمہ دار ٹھہرائے گا، توقع ہے سعودی عرب بھی ایسا ہی چاہے گا۔

    [bs-quote quote=”صحافی کی لاش سے متعلق حقائق سامنے لائے جائیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”امریکی وزیر خارجہ”][/bs-quote]

    مائیک پومپیو نے کہا کہ صحافی کی لاش سے متعلق حقائق سامنے لائے جائیں، علاوہ ازیں دونوں رہنماؤں کے درمیان یمن جنگ کے خاتمے اور اقوام متحدہ کے تعاون سے ہونے والے امن مذاکرات کے حوالے سے بھی گفتگو کی گئی۔

    امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یمن میں جنگ بندی کے لیے فریقین کے درمیان ٹیبل ٹاک ناگزیر ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پیرس میں ترک صدر رجب طیب اردوان اور امریکی صدر ٹرمپ کی ملاقات ہوئی تھی جس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

    سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

    چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

  • جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سیکیورٹی کیمروں سے’چھیڑ چھاڑ‘ کی کوشش کی گئی: ترک اخبار

    استنبول : ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کو چھپانےکے لیے سعودی عرب کے قونصل خانے کی انتظامیہ نے سیکیورٹی کیمروں کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کرنے کی کوشش کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک حکومت کی حمایتی صباح نیوز ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ دو اکتوبر کو جس دن جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا، اس دن قونصل خانے کے اسٹاف نے کیمروں کو بند کرنے کی کوشش کی ، نیوز ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ قونصل خانے نے باہر قائم پولیس چیک پوسٹ کے کیمرے کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ کی تھی۔

    دعویٰ کیا جارہا ہے کہ چھ اکتوبر کو قونصل خانے کا ایک اسٹاف ممبر سیکیورٹی چیک پوسٹ میں گیا اور اس نے ویڈیو سسٹم تک رسائی حاصل اور ڈیجیٹل لاک کوڈ سسٹم میں ڈالا، تاہم اس سے کیمروں نے اپنا کام بند نہیں کیے بلکہ ویڈیو دیکھنے تک بھی رسائی بند کردی۔

    یاد رہے کہ سعودی عرب قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرچکا ہے تاہم ابھی تک ان کی لاش کے حوالے سے کوئی بات حتمی طور پر سامنے نہیں آئی ہے کہ آیا اس کا کیا کیا گیا؟ خاشقجی کے بیٹوں نے سعودیہ سے اپنی والد کی میت کی حوالگی کا مطالبہ بھی کررکھا ہے ۔ اطلاعات ہیں کہ ان کی لاش کے ٹکڑے کرکے کسی کیمیکل کے ذریعے اسے تلف کردیا گیا ہے۔

    صباح نیوزایجنسی نے کچھ عرصے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ’حکومتی حکام نے انکشاف کیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا تھا اور بعد ازاں لاش کے ٹکڑے کر کے 5 بریف کیسوں میں رکھا گیا تھا۔ یہ بریف کیس سعودی حکام اپنے ہمراہ سعودی عرب سے لائے تھے۔

    اخبار کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ حکام نے مزید بتایا کہ یکم اکتوبر کی رات ریاض سے استنبول پہنچنے والے 15 سعودی حکام میں سے مہر مرتب، صلاح اور طہار الحربی نے صحافی کے قتل میں کلیدی کردار ادا کیا اور انہی سعودی حکام نے صحافی کو قتل کر کے لاش کے ٹکڑے کیے تھے۔

    یاد رہے کہ مہر مرتب سعوی ولی عہد محمد بن سلمان کے معاون خصوصی ہیں جب کہ صلاح سعودی سائنٹیفک کونسل برائے فرانزک کے سربراہ ہیں اور سعودی آرمی میں کرنل کے عہدے پر فائز ہیں۔ یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ صحافی کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث تیسری اہم شخصیت طہار الحربی کو شاہی محل پر حملے میں ولی عہد کی حفاظت کرنے پر حال ہی میں لیفٹیننٹ سے سعودی شاہی محافظ کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی۔

    اس سے قبل برطانوی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا تھا کہ برطانیہ کی خفیہ ایجنسی کو امریکی اخبار سے منسلک صحافی و کالم نویس کے سعودی سفارت خانے میں سفاکانہ قتل سے تین ہفتے قبل ہی اغواء کی سازش کا علم ہوگیا تھا۔

    خفیہ ایجنسی نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ جمال خاشقجی کو سعودی عرب کے شاہی خاندان کے کسی اہم فرد کی جانب سے ریاست کی جنرل انٹیلیجنس ایجنسی کو اغواء کرکے ریاض لانے کے احکامات دئیے گئے تھے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دی واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی جمال خاشقجی سعودی عرب کی قیادت میں کام کرنے والے عرب اتحاد کے یمن میں کیمیائی حملوں کی تفصیلات ظاہر کرنے والے تھے تاہم سعودی خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے انہیں پہلے ہی سفارت خانے میں بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا۔

    دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوغان کا اصرار ہے کہ سعودی عرب بتائے کہ جمال کے قتل کا حکم کس نے صادر کیا تھا؟، ساتھ ہی وہ مصر ہے کہ قاتلوں پر استنبول کی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں اس کیس کے حوالے سے اعلیٰ سطح پر گرفتاریاں دیکھنے میں آئی ہیں اور متعدد اہم افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔

  • سعودی صحافی خاشقجی مذہبی انتہا پسند تھا، محمد بن سلمان

    سعودی صحافی خاشقجی مذہبی انتہا پسند تھا، محمد بن سلمان

    ریاض : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر کے داماد اور قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن سے ٹیلی فونک رابطے میں کہا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند تھا۔

    تفصیلات کے مطابق گذشتہ ماہ ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں قتل ہونے والے سعودی صحافی و کالم نویس جمال خاشقجی کے قتل کا اعتراف کرنے سے قبل محمد بن سلمان نے وائٹ ہاوس سےٹیلی فونک رابطہ کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد بن سلمان نے امریکی حکام سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران کہا کہ واشنگٹن پوسٹ سے منسلک صحافی خاشقجی ایک خطرناک اسلامی شدت پسند تھا۔

    امریکی آخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق صدر دونلڈ ٹڑمپ کے داماد اور مشیر برائے نیشنل سیکیورٹی جان بولٹن سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جمال خاشقجی مذہبی شدت پسند اور اسلامی انتہا پسند تنظیم اخوان المسلمین کا ممبر تھا۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے وائٹ ہاوس حکام کو کیا گیا فون صحافی کی گمشدگی کے ایک ہفتے بعد کیا تھا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے جیرڈ کشنر اور جان بولٹن پر زور دیا کہ سعودیہ اور امریکا کے درمیان اتحاد قائم رہنا چاہیے۔

    دوسری جانب سے جمال خاشقجی کے اہل خانہ کی جانب سے سعودی صحافی کی اخوان المسلمون کی رکنیت کی تردید کی تھی جبکہ جمال خاشقجی خود کئی مرتبہ اخوان المسلمون کی رکنیت کے حوالے سے تردید کرچکے تھے۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل ترک پراسیکیوٹر جنرل نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں گلا دبا کر قتل کردیا گیا تھا اور پھر ان کی لاش کو ٹھکانے لگادیا گیا۔

    خیال رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جانے کے بعد سے لاپتہ تھے، ترک حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ خاشقجی کو سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کرکے ان کی لاش کے ٹکڑے کردئیے گئے ہیں۔

  • ریاض : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مسیحی وفد سے ملاقات

    ریاض : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مسیحی وفد سے ملاقات

    ریاض : مشرق وسطیٰ اہم اسلامی ریاست سعودی عرب میں مسیحی برادری کے ایجنلی فرقے کے ایک وفد نے دارالحکومت ریاض میں ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں بسنے والی مسیحی آبادی کا ایک وفد ان دنوں مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہے، عیسائیوں کے ایک فرقے ایجنلی کے وفد نے سعودی ولی عہد بن سلمان سے ملاقات کے دوران مذہبی روادری کے حوالے سے گفتگو کی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ایجنلی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر بالخصوص مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کے خاتمے، برداشت، روادری امن و استحکام کے فروغ کے لیے مسلم امہ اور مسیحی برادری کو مشترکا طور پر کام کرنا ہوگا۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایجنلی عیسائیوں کے وفد سے ملاقات کے موقع سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر، عالم اسلام رابطہ کونسل کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد عیسیٰ اور امریکا میں تعینات سعودی سفیر خالد بن سلمان بھی موجود تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں انجیلی عیسائیوں کی تعداد تقریباً ساٹھ کروڑ ہیں، جو غیر جانب دار ممالک میں کثیر تعداد میں آباد ہیں۔

    خیال رہے کہ انجیلی عیسائیوں کے الگ سفارت خانے ہیں جبکہ دنیا کے 85 ممالک میں نمائندہ دفاتر اور 160 مملکتوں میں سرگرمیاں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں بسنے والے انجیلی عیسائی اسرائیل کے حامی و مددگار ہیں، جو اسرائیل کی سیاسی، اخلاقی اور مالی امداد میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ہیں۔

  • سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    سعودی فرماں روا اور ولی عہد کی جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے ملاقات

    ریاض: سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ترکی میں‌ قتل ہونے والے سعودی صحافی کے اہل خانہ سے ملاقات کی ہے.

    تفصیلات کے مطابق شاہ سلمان اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے واقعے پر تعزیت کی اور گہرے رنج کا اظہار کیا۔

    سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق سعودی فرماں روا اور ولی عہد نے ریاض کے شاہی محل میں سعودی صحافی کے بیٹے صالح اور بھائی سے ملاقات کی.

    اس موقع پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز  اور محمد بن سلمان نے جمال خاشقجی کے اہل خانہ سے اس سانحے پر  ہمدردی کا اظہار کیا۔ 

    یاد رہے واشنگٹن پوسٹ سے منسلک سینئر سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں‌ قتل کیا گیا تھا.

    ابتدا میں سعودی حکام نے دعویٰ کیا کہ جمال خاشقجی سفارت خانے کے عقب کے دروازے سے باہر چلے گئے تھے، مگر بعد میں عالمی دباؤ کے بعد سعودی عرب نے تسلیم کیا کہ سعودی صحافی کی سفارت خانے میں‌ہونے والے جھگڑے میں موت واقع ہوگئی تھی.


    مزید پڑھیں: سعودی صحافی جمال خاشقجی کی باقیات مل گئیں: برطانوی میڈیا کا بڑا دعویٰ


    عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق آج سعودی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا ہے، جس میں  فرماں روا شاہ سلمان نے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لانے کا اعلان  کیا ہے۔

    یاد رہے کہ شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے گذشتہ روز صحافی کے صاحبزادے سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا تھا۔

    واضح رہے کہ آج برطانوی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آیا ہے کہ جمال خاشقجی کی باقیات سعودی قونصل خانہ سے مل گئی ہیں.

  • روشن خیال اقدامات پرالقاعدہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دھمکیاں

    روشن خیال اقدامات پرالقاعدہ کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کو دھمکیاں

    ریاض : سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو ان کی اصلاح پسندی اور دورجدید کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہونے کی پاداش میں القاعدہ نے خبردار کیا ہے کہ وہ اپنے لادینی اقدامات سے باز رہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جہادی تنظیم القاعدہ نے اپنے ایک تازہ بیان میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو متنبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں خواتین کو ڈارئیونگ کی اجازت دینے کے علاوہ سینما گھروں پر عائد پابندیوں کو اٹھانے جیسے اقدامات سے باز آجائیں۔

    القاعدہ نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ  شہزادہ محمد بن سلمان کے نئے دور میں مساجد کو مووی تھیٹر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، انہوں نے اماموں کی کتابوں کا متبادل مشرق اور مغرب کے مُلحدوں اور لا دینوں کی لغویات کو قرار دیا ہے اور اخلاقی گراوٹ اور کرپشن کے لیے دروازے کھول دیئے ہیں جو قابل مذمت ہے۔

    اس کے علاوہ القاعدہ کی جانب سے جاری بیان میں گزشتہ ماہ جدہ میں ہونے والے ریسلنگ مقابلے جس میں مرد و خواتین کا مخلوط اجتماع ہوا تھا اسے بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کی چند سخت گیر پالیسیوں کو تبدیل اور اپنی قدامت پسند سلطنت کو جدید بنانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں سنیما پر عائد پابندی ختم ہونے کا امکان

    اعتدال پسند اسلام کی ترویج کا وعدہ کرتے ہوئے انہوں نے کئی اصلاحات متعارف کروائی ہیں، جنہیں مختلف طبقات کی جانب سے خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔

    جن میں خواتین کو گاڑی چلانے، اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی اجازت کے علاوہ سنیماؤں میں فلم دیکھنے پر پابندی کا خاتمہ جیسے اقدامات شامل ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔