Tag: محمد خان محسود

  • مجھے امید ہے اسی وردی سے نقیب اللہ کو انصاف ملے گا: محمد خان

    مجھے امید ہے اسی وردی سے نقیب اللہ کو انصاف ملے گا: محمد خان

    اسلام آباد: کراچی میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے نوجوان نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان نے کہا ہے کہ پاک فوج کے خلاف بات کرنے والا اصل میں پاکستان کے خلاف ہے، مجھے امید ہے اسی وردی سے نقیب اللہ کو انصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محمد خان محسود نے مقتول بیٹے نقیب اللہ محسود کے کیس سے متعلق خصوصی ویڈیو پیغام میں کہا کہ سیاسی جماعتوں کو وردی کے خلاف نعرے لگانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    [bs-quote quote=”قوم صبر اور تھوڑا انتظار کرے، یہ قانونی معاملہ ہے، وزیرِ اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اپنے وعدے ضرور پورے کریں گے، مجھے کسی کی بھی نیت پر کوئی شک نہیں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”محمد خان محسود” author_job=”والد نقیب اللہ محسود”][/bs-quote]

    نقیب اللہ کے والد کا کہنا تھا کہ کسی کو نقیب کیس کی آڑ میں ’لروبر پشتون‘ کے نعرے لگانے کی اجازت نہیں دے سکتا، پشتون قوم پاکستان کا حصہ ہے اور پاک فوج اس کی بھی محافظ ہے، ’دہشت گردی کے پیچھے وردی ہے‘ کی باتیں بند کی جائیں، وردی ملک میں امن و استحکام لا رہی ہے۔

    کیس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ قوم صبر اور تھوڑا انتظار کرے، یہ قانونی معاملہ ہے، ہماری قوم کے لوگ دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوں گے، وزیرِ اعظم، چیف جسٹس، آرمی چیف اپنے وعدے ضرور پورے کریں گے، مجھے کسی کی بھی نیت پر کوئی شک نہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ایک سال کے دوران میں نے کیس کا نتیجہ نکلتا دیکھا ہے، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے ضمانت منسوخ کر کے ملزموں کو جیل بھیج دیا، کیس کو ذاتی مفاد یا کسی کے خلاف استعمال کرنے سے اصل مقصد پیچھے چلا جائے گا، ہر کوئی انصاف چاہتا ہے، سارے لوگ آپ کے ساتھ اور دوست ہیں۔

    والد نقیب اللہ محسود نے کہا ’انشاء اللہ بہت جلد یہ کیس منطقی انجام تک پہنچے گا، میرے بیٹے کے نام پر کسی کو بھی فنڈ اکٹھے کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس کیس سے جو بھی مفاد اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے وہ ہمارے ساتھ نہیں، کوئی اس کیس کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرے گا تو اس کا ذمہ دار خود ہے۔‘

    یہ بھی پڑھیں:  چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    محمد خان نے مزید کہا ’پاک فوج نے بیرونی دہشت گردوں کو بے نقاب کیا، ہمارے علاقے میں مکمل امن ہے کوئی دہشت گردی نہیں، پاک فوج چوکس ہے، ہمارا پس ماندہ علاقہ بھی ترقی کی جانب گام زن ہے۔‘

    انھوں نے احتجاج کرنے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آئین و قانون کے اندر رہ کر اپنی بات اعلیٰ حکام تک پہنچائیں، پاکستان کے خلاف بات کرنے سے ملک اور فوج کم زور ہوتے ہیں، پاک فوج علاقے میں مارکیٹ، اسکول بناتی ہے، بچوں کی حفاظت کر رہی ہے، ہمارے تمھارے علاقے کی ضد چھوڑو، سارا ملک پاکستان ہے۔

    خیال رہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے گزشتہ سال اپریل میں نقیب کے والد سے ملاقات کی تھی، آرمی چیف نے لواحقین کو انصاف دلانے کے لیے پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا تھا۔

  • چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    چار سو قتل کے بعد راؤانوار عمرہ کرنا چاہتا ہے؟ نقیب اللہ محسود کے والد

    کراچی : نقیب اللہ محسود کے والد نے مرکزی ملزم راؤانوار کی درخواست مسترد ہونے پر کہا کہ چار سو قتل کے بعد راؤ انوار عمرہ کرناچاہتاہے؟ اس نے ایسا کیا اچھا کام کیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم راؤ انوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد ہونے پر مقتول نقیب کے والد نے اطمینان کا اظہار کیا۔

    عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود کا کہنا تھا چار سوقتل کے بعد راؤ انوار عمرہ کرناچاہتا ہے؟ اس نے ایسا کیا اچھا کام کیا ہے کہ اس کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے، 13 جنوری کو نقیب کی برسی کراچی میں منائیں گے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نےنقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوارکی ای سی ایل سےنام نکالنےکی درخواست مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس نےراؤ انوارکوسہولتوں کی فراہمی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا راؤ انوار بری کیسے ہوگیا؟ ایک جوان بچہ مار دیا کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    مزید پڑھیں : نقیب قتل کیس کے ملزم راؤانوار کی ای سی ایل سے نام نکالنے کی درخواست مسترد

    واضح رہے گذشتہ سال 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    نوجوان کی ہلاکت کے تین روز بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر نقیب کی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے مہم کا آغاز کیا گیا تھا، جس کے بعد نقیب اللہ محسود کے والد نے کہا تھا کہ میرا بیٹا بے گناہ تھا اس بات کی گواہی پورا پاکستان دے رہا ہے، آرمی چیف اور وزیر اعظم انصاف دلوائیں۔