Tag: محمد زبیر

  • حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پل کا کردار کون ادا کررہا ہے ؟ محمد زبیر نے بتادیا

    حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پل کا کردار کون ادا کررہا ہے ؟ محمد زبیر نے بتادیا

    اسلام آباد : سابق ن لیگی رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ محسن نقوی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پل ہیں اور اسٹیبلشمنٹ کے پاس تمام تالوں کی چابیاں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ن لیگی رہنما محمد زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے پاس تمام تالوں کی چابیاں ہیں اور محسن نقوی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پل ہیں۔

    مذاکرات سے متعلق سوال پر سابق ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے کچھ بھی نہیں نکلے گا، پی ٹی آئی کے امیج کو نقصان ہوگا کیونکہ پہلے کہتے تھے حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے اب ساتھ بیٹھ گئے۔

    انھوں نے بتایا کہ ایک گروپ مریم نواز،خواجہ آصف ہے جو پی ٹی آئی کو دہشت گرد کہتی ہے اور ایک گروپ عرفان صدیقی جیسے لوگوں پرمشتمل ہے جو بات چاہتے ہیں، عرفان صدیقی گروپ کی مجبوریاں بھی ہیں، کھل کر بات کرنی چاہیے۔

    محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ مریم نواز،خواجہ آصف جیسے لوگ مذاکرات کے مخالف ہیں، خواجہ آصف گروپ اوراسٹیبلشمنٹ کی سوچ مطابقت رکھتی ہے اور عرفان صدیقی جیسے لوگوں کو چاہیے کہ خواجہ آصف گروپ کوخاموش کرائے۔

    پی ٹی آئی کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے یہ تاثرختم کردیاکہ وہ بات نہیں کرناچاہتے،انہوں نےبات کی ، کسی سےبھی پوچھ لیں مذاکرات سےکچھ نتائج نکلنے کی کوئی امیدنہیں۔

    سابق رہنما کا کہنا تھا کہ حکومت کچھ مقاصد میں کامیاب ہے ایک سال ہوگیا الیکشن ٹریبونل نہیں بیٹھے، ایک سال ہوگیاابھی تک الیکشن ٹریبونل میں ایک بھی کیس نہیں لگا، حکومت کامیاب ہوگئی ہےکہ اب کوئی اسلام آبادمیں احتجاج نہیں کرسکتا اور اس میں بھی کامیاب ہوگئی کہ پی ٹی آئی کوخاموش کرادیاہے اور پی ٹی آئی کہتی تھی بات نہیں کریں گے ، وہ گفتگو کیلئے تیار ہوگئی۔

  • ’’پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کے بجائے دشمن کا درجہ دیدیا گیا‘‘

    ’’پی ٹی آئی کو سیاسی جماعت کے بجائے دشمن کا درجہ دیدیا گیا‘‘

    مسلم لیگ ن کے سابق رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی جماعت کے بجائے دشمن کا درجہ دیدیا گیا۔

    اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ میرے خیال سے بات چیت نہیں ہونے جارہی، وزیراعظم نے کہا تھا سب کیخلاف مقدمات درج کریں۔

    انھوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی اسمبلی کے انتخابات نہیں کرائے گئے، بار بار لوگوں کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کریں گے تو مسائل حل نہیں ہوں گے۔

    محمد زبیر کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تو لگتا ہے یہ 2029 سے پہلے بل پاس کرائیں گے کہ ابھی الیکشن نہیں ہوسکتے۔

    دریں اثنا اسی پروگرام میں مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ سیاست کو اتنا تلخ بنادیا گیا کہ آج ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنے کو تیار نہیں، سب کہہ رہے ہیں سیاستدانوں کو ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔

    مصطفیٰ نواز نے کہا کہ حالات تقاضہ کررہے ہیں کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھنا چاہیے، گھر پر آگ لگی ہوئی ہے اور ہم سب گھر کو باہر سے جلتا دیکھ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سیاست میں لاٹھی کا استعمال ہونا ہی نہیں چاہیے دلیل کا استعمال کرنا چاہیے، جس پارلیمنٹ میں کیمرے لگے ہوں، ارکان کوگرفتار کریں اس کی اہمیت ختم ہوجاتی ہے۔

  • ’اپنا کاروبار درست نہ چلانے والے ملک کیسے چلائیں گے‘

    ’اپنا کاروبار درست نہ چلانے والے ملک کیسے چلائیں گے‘

    سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے حسن نواز کی کمپنی کے دیوالیہ ہونے پر کہا کہ ’اپنا کاروبار درست نہ چلانے والے ملک کیسے چلائیں گے۔‘

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ نے کہا کہ پیغام اچھا نہیں جارہا، حسن نواز کا دیوالیہ ہونا یقیناً شریف خاندان کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ معاشی طور پر الگ سیاسی طور پر بھی شریف خاندان کو اس کا نقصان ہوگا دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف اب اس خبر کو کیسے استعمال کرتی ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ حسن، حسین نواز سیاسی لوگ نہیں لیکن انٹرویوز میں سیاسی بیانات دیے، اس سے ان لوگوں کو کیا نقصان ہوگا اس کا انہیں اندازہ ہی نہیں تھا۔

    سابق گورنر سندھ نے کہا کہ سیاسی طور پر مریم نواز نے ثابت کیا کہ مشکل وقت میں بھرپور طاقت بنیں، حسن اور حسین نواز بھی بیٹے تھے لیکن وہ مریم کی طرح ثابت نہ کرسکے۔

    دوسری جانب برطانوی عدالت کی جانب سے حسن نواز کی کمپنی کو دیوالیہ قرار دینے کی خبر پر نوازشریف خاندان کا رعمل بھی سامنے آگیا ہے۔

    نوازشریف خاندان کے ترجمان نے کہا کہ دیوالیہ کرنے کےعمل کا آغاز 1972 سے ہوا، پہلی مرتبہ ذوالفقار بھٹو کے زمانے میں صنعتوں کو نیشنلائز کیاگیا، مشرف نے یہی کام کیا، شریف خاندان کے ذاتی گھروں پر قبضہ کیا گیا، فیکٹریاں سیل کی گئیں۔

    ترجمان نے کہا کہ ثاقب نثار اینڈ کمپنی نے اپنے دور میں شریف خاندان کی انڈسٹری کو تباہ و برباد کیا، شریف خاندان کو صرف سزا کیلئے خاندان کے کاروبار کو 4 بار دیوالیہ کرایا جاچکا ہے۔

    ترجمان شریف خاندان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کے عرصے میں ٹیکس نہیں دیا جاتا، برطانوی عدالت نے حسن نواز کے مؤقف کو درست قرار دیا ہے۔

  • ’’200 یا 300 یونٹ فری کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا‘‘

    ’’200 یا 300 یونٹ فری کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا‘‘

    سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ 200 یا 300 یونٹ فری کرنے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، کسی بھی مسئلے کا حل مستقل ہونا چاہیے عارضی نہیں۔

    اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر کا کہنا تھا کہ نجکاری کا عمل دو سال سے رکا ہوا ہے ابھی بھی اس میں تیزی نہیں آئی، مصدق ملک نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ہم ٹیرف ریٹ کو کم کرینگے، ٹیرف ریٹ کم کرنے کے بجائے مزید بڑھا دیا گیا ہے،

    محمد زبیر نے کہا کہ آئی پی پیز معاہدوں کو کینسل کرینگے تو کوئی سرمایہ کار دوسرے شعبوں میں سرمایہ کاری نہیں کرینگے۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کوئی ایک چھوٹا قدم بھی سامنے نہیں آیا، سب سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت وقت نے پچھلے ڈھائی سال کیا کیا ہے۔

    دو سال پہلے اور آج کے ڈسٹری بیوشن کمپنیز کے لاسز کو دیکھ لیں، کیپسٹی چارجرز دو ٹریلین سے زیادہ ہیں اس کا اثر ہر طبقے پر ہوگا، بجلی کے بل جو عوام اور انڈسٹریز کوملتے ہیں وہ سب کے سامنے ہیں۔

    سانق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ بجلی کے مہنگے بل سنجیدہ مسئلہ ہے سب یہی کہتے ہیں کہ ہم افورڈ نہیں کرسکتے۔

    انھوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں جو اضافہ ہوا وہ بہت زیادہ سنجیدہ مسئلہ ہے، آئی پی پیز معاہدوں کے وقت یہ نہیں سوچا گیا کہ آگے یہ کتنی مشکلات پیدا کرینگے۔

  • ایک تو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا دیا اوپر سے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ محمد زبیر کی حکومت پر کڑی تنقید

    ایک تو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگا دیا اوپر سے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ محمد زبیر کی حکومت پر کڑی تنقید

    کراچی : سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ حالیہ بجٹ میں نئے ٹیکس لگنے سے سب سے برا حال تنخواہ دار طبقے کا ہوا ہے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

    انہوں نے کہا کہ سب پر برابر کا ٹیکس لگتا تو کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا، تنخواہ دار طبقے پر ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکس لگایا گیا ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ ایک تو ٹیکس لگا دیا اوپر سے سرچارج بھی لگا دیا گیا، ٹیکس پر سرچارج ہی لگانا تھا تو براہ راست ٹیکس ہی بڑھا دیتے، ایگری کلچر ٹیکس کیوں نہیں لگ سکتا؟۔

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار یا مڈل کلاس طبقہ موجودہ حکومت کو پسند نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر تنخواہ دار یا مڈل کلاس لوگ پی پی اور ن لیگ کو پسند نہیں کرتے۔

    بجلی کی قیمتوں سے متعلق انہوں نے بتایا کہ بجلی کی قیمتوں میں20فیصد مزید اضافہ ہوگا، آج100روپے کا بل آتا ہے تو مطلب پھر120روپے کا بل آئے گا، لوگوں کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ بلوں میں کس مد میں اضافہ ہوتا ہی چلا جارہا ہے۔
    ،
    ان کہنا تھا کہ جس قسم کے ٹیکسز لگائے گئے ہیں میں ان کی مخالفت کرتا ہوں، ٹیکسز کی بھرمار کے بعد بھی ریونیو ویسا ہی ہے تو پھر ان کا کیا فائدہ ہے۔

    سابق گورنر سندھ نے کہا کہ یہ اس حکومت کا تیسرا بجٹ ہے، حکومت نے اپنے اخراجات کم ہی نہیں کیے اور ٹیکسز کی بھرمار کردی۔

    اصلاحات کے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹیکس ریفارمز کہاں ہیں، توانائی ریفارمز کہاں ہیں،اداروں کی نجکاری کے معاملات کہاں ہیں، موجودہ حکومت نے جو اپنا کام کرنا تھا وہ کہاں ہے؟

    محمد زبیر نے بتایا کہ دوسال پہلے ڈسٹری بیوشن کے بورڈ آف ڈائریکٹر میں لوگوں کو لگایا گیا، ایک سال بعد پتہ چلا کہ اداروں نے مزید خسارہ کردیا ہے۔

    اب یہ کہہ رہے ہیں کہ جو بورڈ لگائے تھے اس کو تبدیل کریں گے، دوسال پہلے بورڈ لگاتے وقت میرٹ کی دھجیاں اڑا رہے تھے، جو اقدام دو سال پہلے کیا گیا آج اس کو تبدیل کررہے ہیں تو اس کا ذمہ دار کون ہے؟

    سابق گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کی سیاسی ترجیحات ہیں اسی لیے ایسے اقدامات کیے گئے جو نقصان کاباعث بنے، اقدامات ایسے کررہے ہیں جیسےابھی حکومت ملی ہے اوراقدامات کرینگے۔

    محمدزبیر نے وزیر اعظم شہبا شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ وہ کہہ رہے ہیں شبانہ روزمحنت کرکے آگےبڑھیں گے، شبانہ روز محنت سے پہلے ایسے اقدامات اٹھاتے کہ عوام پربوجھ کم ہوتا۔

    گزشتہ دور حکومت کی بات کرتے ہوئے ان کہنا تھا کہ عوام پر دو سال پہلے2022کے بجٹ میں بھی بوجھ ڈالا گیا اور کہا کہ ایک سال کی بات ہے، اب سال2023کے بجٹ میں بھی کہا گیا کہ ایک سال کی بات ہے حالت بہتر ہوجائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اب2024کے بجٹ میں بوجھ ڈال رہے ہیں جبکہ معیشت کی گروتھ نہیں ہے، مڈل کلاس کی قوت خرید تو بالکل ختم ہوگئی ہے، ساڑھے10کروڑ لوگ خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں اور تعداد مزید بڑھ رہی ہے۔

  • محمد زبیر نے مسلم لیگ ن کیوں چھوڑنے کا فیصلہ کیا؟

    محمد زبیر نے مسلم لیگ ن کیوں چھوڑنے کا فیصلہ کیا؟

    اسلام آباد : سابق رہنما محمد زبیر نے مسلم لیگ ن چھوڑنے کے فیصلے کی کی وجوہات بتادی اور کہا کئی واقعات کے بعد یہ فیصلہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ن لیگی رہنما محمد زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ چھوڑنے کے حوالے سے بتایا کہ ایک واقعہ نہیں تھا کئی واقعات کے بعد مسلم لیگ ن کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

    محمد زبیر کا کہنا تھا کہ عدم اعتمادکی کامیابی کےبعدن لیگ نےجوحرکتیں کیں جمہوریت کونقصان پہنچایا، ن لیگ ابھی بھی جمہوریت کونقصان پہنچاتی جارہی ہےجبکہ ایسی پارٹی نہیں تھی۔

    سابق رہنما نے بتایا کہ ن لیگ نے اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ مل کرعدم اعتمادکامیاب کرائی تھی، مریم نواز خود کہہ چکی ہیں کہ اپریل سے نومبر تک قمر باجوہ حکومت چلا رہے تھے، نومبر2022میں باجوہ جارہے تھے تو مریم نواز نے کہا تھا کہ ہماری حکومت ہی نہیں تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ 125 پی ٹی آئی ممبران قومی اسمبلی نےاستعفیٰ دیااورچلےگئے، 100 سے زائد ممبران نہیں تھے اور یہ لوگ قومی اسمبلی چلاتے رہے۔

    سابق ن لیگی رہنما نے کہا کہ جمہوریت کاکوئی اصول ہوتاہے،100سےزائدممبران اسمبلی میں نہیں تھے، 11 نشستوں پر ضمنی الیکشن کرائے گئے تھے جہاں وہ سمجھتے تھےپی ٹی آئی کمزورہے، 11 نشستوں پر بھی بانی پی ٹی آئی کھڑے ہوئےتھے اور کامیاب ہوئے تھے پھر شکست کے بعد باقی نشستوں پرضمنی الیکشن کرائےہی نہیں گئے۔

    انھوں نے بتایا کہ قومی اسمبلی میں ایک تہائی ممبران کی نشستیں خالی تھی اور ن لیگ کوفکر ہی نہیں تھی، یہ لوگ پی ٹی آئی کواسمبلی سےباہررکھنےکیلئےغیرجمہوری حرکتیں کرتےرہے۔

    سابق رہنما نے شکوہ کیا کہ میں نے تو مسلم لیگ ن اس لیےجوائن نہیں کی تھی، پنجاب اور کے پی کی اسمبلیاں توڑی گئیں مسلم لیگ ن فیصلے کیخلاف عدالت نہیں گئی، مسلم لیگ ن اورپی ٹی آئی نے مشترکہ طورپرمحسن نقوی کونگراں وزیراعلیٰ مقررکیا، نگراں وزیراعلیٰ پنجاب نے90دن میں الیکشن کرانےتھےلیکن نہیں کرائے گئے، 90دن میں الیکشن نہ کرا کر آئین توڑا گیا۔

    پی ٹی آئی کی جانب سے اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جنوری کی10تاریخ کواسمبلی توڑی گئی، فروری کی 20 تاریخ کو چیف جسٹس بندیال نےنوٹس لیا، یہ سب کہتے ہیں بندیال صاحب درمیان میں آگئے تھے، ڈیڑھ ماہ تو ان کے پاس تھا بندیال صاحب نے تو ڈیڑھ ماہ بعد سوموٹو لیا تھا۔

    محمد زبیر کا کہنا تھا کہ بال کبھی گورنرکبھی الیکشن کمیشن کوپھینکی جاتی تھی، ایک ہی وجہ تھی کہ الیکشن نہیں کرانے تھے، یہ سمجھتے تھے الیکشن کرادیئےتوبانی پی ٹی آئی جیت جائیں گے، پنجاب اورکےپی میں کنفرم تھاکہ پی ٹی آئی دوتہائی اکثریت سےجیت جائے گی۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ راناثنااللہ سمیت کئی رہنما کہہ چکے ہیں کہ محسن نقوی کیسے وزیر بنے ہیں، 90 دن میں الیکشن نہ کرانے کے بعد جومار دھاڑپ اکستان میں ہوئی کیاہوتی، الیکشن وقت پرکرادیتے اور اقتدارکی منتقلی ہوجاتی توحالات آج ایسے نہ ہوتے۔

    سابق رہنما نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے الیکشن نہ کرانے کے بعد قومی اسمبلی کےالیکشن بھی نہیں کرائے، الیکشن کمیشن نے بھی حلقہ بندیوں کےبہانےبناکرالیکشن میں تاخیرکرائی، سی ای سی بلاکرنئی مردم شماری کی منظوری دی گئی اس کی وجہ سےالیکشن میں مزیدتاخیرہوئی ، ایک ہی مقصدتھاکہ نوازشریف کیلئے میدان بنایا جائے تاکہ وہ قدم جمالیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی گئی،چادراورچاردیواری کی پامالی کی گئی، جان بوجھ کررات کوگھروں میں گھستےاورڈرانےوالاماحول بنادیاجاتاتھا، ہم نے تو ایسا نہیں دیکھا تھا کہ ضمانت کے باوجود عدالت کے باہر پھر پکڑ لیا جاتا ہے۔

    قمرباجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے محمد زبیر نے بتایا کہ قمرباجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع پرن لیگ کوبہت شرمندگی کاسامناکرناپڑاتھا، مریم نوازنےواضح کہاتھاکہ میں اس گناہ میں شامل نہیں تھی، کیا اس گناہ میں نوازشریف،شہبازشریف اورباقی لیڈرشپ شامل تھی۔

    انھوں نے بتایا کہ مریم نوازکہتی ہیں گناہ ہے توکیااس گناہ میں ان کےاپنےوالدشامل تھے، وہ اس وقت انتخابی مہم چلارہی تھیں اور باجوہ پر تنقیدبھی کررہی تھیں، ایک طرف باجوہ پرتنقیداوردوسری طرف مدت ملازمت میں توسیع کی حمایت کی۔

    سابق رہنما نے کہا کہ معاملے میں بری طرح پھنس گیا تھا اس کو ہینڈل نہیں کرپارہاتھا، مریم نوازاگرکہتی کہ فیصلے میں شامل نہیں تھاتومعاملےکوہینڈل کرسکتاتھا، مریم نوازنےگناہ کالفظ استعمال کیاجس کوہینڈل نہیں کر پا رہا تھا، مریم کو بتایا فیصلےمیں نوازشریف شامل ہیں توانہوں نے کہا معاملےکو ہینڈل کریں۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن سےبہت لوگوں نے فون کیےہیں، ن لیگ کی سینئرقیادت میں سےصرف ایک صاحب نےفون کیا، ن لیگ میں زیادہ ترایسےلوگ ہیں جومجھ سےرابطہ کرنےسےڈرتےہیں، یہ ڈرتےہیں کہ مریم نواز کوپتہ چل گیا تو ایسا نہ ہووزارت چلی جائے۔

    پی ٹی آئی میں شمولیت کے حوالے سے محمد زبیر نے کہا کہ مجھےکہاجاتاہےکہ کیاآپ پی ٹی آئی میں شمولیت اختیارکرنےجارہےہیں، جواب دیتا ہوں یہ کیسے اخذ کیا تو جواب ملتا ہے کہ ان کادفاع کرتے ہیں، اس وقت پی ٹی آئی کیساتھ ظلم زیادہ ہورہاہےاس لیےان کی بات کرتا ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ جس طرح اپنےاصولوں سےمنحرف ہوئی جمہوریت کونقصان پہنچایا، اس وقت کچھ پارٹیاں ایک طرف کھڑی ہیں جوجمہوریت کونقصان پہنچارہی ہیں جبکہ پی ٹی آئی جمہوریت کونقصان پہنچانے والے عمل کوچیلنج کررہی ہے، پی ٹی آئی اس وقت جس قسم کی سیاست کررہی ہےیہ جمہوریت کیلئےبہترہے۔

    سابق ن لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی درست جگہ کھڑی ہےلیکن میں نے شمولیت کاابھی فیصلہ نہیں کیا، پی ٹی آئی میں بہت سےجاننےوالےہیں،بات چیت ہوتی رہتی ہے، بات چیت سےاخذنہ کیاجائےکہ میں پی ٹی آئی میں جارہاہوں، تھوڑا انتظارکریں،کس پارٹی میں جاناہے وقت پربتادوں گا۔

    انھوں نے بتایا کہ ن لیگ کو نہیں چھوڑتا لیکن مجھےنہیں پتہ تھا کہ اپنابیانیہ180ڈگری تبدیل کردےگی، احسن اقبال پارٹی سیکریٹری جنرل ہیں اوروہ رابطہ کرنے پر جواب نہیں دیتے، وہ اتنے بڑےآدمی ہیں بطورپارٹی سیکریٹری جنرل 2 سال تک سندھ نہ آئے، سندھ میں انتخابی مہم چلائی گئی اوراحسن اقبال2سال تک تک یہاں نہیں آئے۔

  • محمد زبیر کے مبینہ لندن پلان سے متعلق اہم انکشافات

    محمد زبیر کے مبینہ لندن پلان سے متعلق اہم انکشافات

    اسلام آباد : سابق ن لیگی رہنما محمدزبیر کے مبینہ لندن پلان سے متعلق اہم انکشافات سامنے آگئے، جس میں باجوہ اور نواز شریف کے درمیان ہونے والی گفتگو کا بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق ن لیگی رہنما محمد زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں مبینہ لندن پلان کے بارے میں کھل کر بتادیا۔

    سابق ن لیگی رہنما نے کہا کہ لندن پلان ہماری سیاست کا ایک بیانیہ بن گیا ہے، عدم اعتماد سے 2 ماہ پہلے قمر باجوہ کی نوازشریف سے گفتگوشروع ہوگئی تھی ، پتہ چلا تھا لندن میں باجوہ کی نوازشریف سے ایک دوملاقاتیں بھی ہوئی تھیں۔

    محمد زبیر نے بتایا کہ باجوہ نے نواز شریف کو کہا کہ عدم اعتماد سے ڈیڑھ سال پہلے بانی پی ٹی آئی کو تختہ کر رہا تھا، جس پر نواز شریف نے مجھے کہا کہ پتہ نہیں آپ نے کیسے مس کمیونی کیشن کیا، اب باجوہ کو کمٹمنٹ میں تو نہیں دے سکتا تھا ظاہر ہے قیادت ہی دے گی، باجوہ کو کمٹمنٹ کے معاملے کے آرکیٹکٹ شہباز شریف تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو فیض حمیدسےبھی ڈرایاجاتاتھا، ن لیگ نےدھڑلےسےکہاکہ ریاست کو بچانے کیلئے سیاست قربان کی، ن لیگ نے کیوں ایسےفیصلےکیےجس کی وجہ سے سیاست قربان کرنا پڑی۔

    سابق ن لیگی رہنما نے کہا کہ میری شہبازشریف سے کبھی بھی نہیں بنتی تھی کیونکہ شہباز شریف اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ٹکراؤ کا ذمہ دار مجھےسمجھتے تھے۔

    انھوں نے مزید بتایا کہ نوازشریف اورمریم نوازکی ہدایت پرمیری اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی تھی، دونوں نے نے کہا تھا کہ اس ملاقات کا کسی کو بھی پتہ نہیں چلناچاہیے، یہاں تک کہا تھا کہ شہباز شریف کو بھی پتہ نہیں چلنا چاہیے۔

    سابق ترجمان کا کہنا تھا کہ ملاقات سےمتعلق توڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں ہی بتا دیا تھا، شہباز شریف نے مجھ سے کہا کہ آپ نے ملاقات سےمتعلق نہیں بتایا، شہبازشریف نے بھی اظہار ناراضی کیا اور تھوڑے تعلقات خراب ہوئے، آج بھی افسوس کرتا ہوں کہ کبھی بھی اس میٹنگ میں نہیں جاناچاہیےتھا۔

    انھوں نے گفتگو میں بتایا کہ یہاں تک نوازشریف اورمریم نواز نےکہاکہ یہ نہیں بتانا کس نے ملاقات کیلئے بھیجا، ن لیگ ممبران مجھے جھاڑتے تھے کہ آپ ہیں کون اس قسم کی ملاقاتیں کرنےوالے، سب مجھے برا کہہ رہے تھے کچھ دن بعد نوازشریف نے مجھے ترجمان بنادیا۔

    بانی پی ٹی آئی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے نوازشریف کی سوچ انتہائی ناپسندیدہ کی ہے جبکہ مریم نوازکی بانی پی ٹی آئی سےمتعلق سوچ نفرت انگیز ہے۔

    کاشف عباسی نے سوال کیا کہ مریم نواز کا سب سے پسندیدہ صحافی کون ہے؟ تو محمدزبیر نے کہا کہ مریم نواز آپ کو پسند نہیں کرتی، سعد حسن ان کے قریب تھے، شاہزیب خانزادہ، سلیم صافی اور طلعت حسین کو مریم نواز پسند کرتی ہیں۔

  • سب جانتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی ایک فائٹرہیں وہ جھکیں گے نہیں، محمد زبیر

    سب جانتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی ایک فائٹرہیں وہ جھکیں گے نہیں، محمد زبیر

    اسلام‌آباد : سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا ہے کہ سب جانتےہیں کہ بانی پی ٹی آئی ایک فائٹرہیں وہ جھکیں گے نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اورپی ٹی آئی کوجوسزائیں دی گئیں وہ بیک فائرہوئیں، راناثنا نےاعتراف کیاالیکشن سےپہلےبانی پی ٹی آئی کوسزائیں بیک فائرہوئیں۔

    محمدزبیر کا کہنا تھا کہ سب جانتےہیں کہ بانی پی ٹی آئی ایک فائٹرہیں وہ جھکیں گےنہیں ، ن لیگ سمجھتی تھی کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں نہیں رہ پائیں گے لیکن بانی پی ٹی آئی جیل میں رہےاوراپنی بات پر ڈٹےہوئےہیں۔

    سابق گورنر سندھ نے کہا کہ موجودہ صورتحال سےنکلنےکیلئےایک ہی راستہ مذاکرات کاہے اور مخصوص نشستیں پی ٹی آئی کاحق ہےانہیں ملنی چاہئیں۔

    مخصوص نشستوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نتیجہ سامنے ہے انتخابی نشان نہ لیاجاتا تو آج مخصوص نشستوں کامعاملہ نہ ہوتا۔

    8انتخابات کے نتائج سے متعلق سابق گورنر سندھ نے کہا کہ فروری کوعوام نےبڑی تعدادمیں پی ٹی آئی کوووٹ دیاہے ، ہمیں مانناچاہیےکہ پاکستان تحریک انصاف ایک مقبول جماعت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ توطےہےکہ سیاسی استحکام کےبغیرمعاشی استحکام ممکن نہیں ہے ، نواز اور شہباز شریف کو ماضی کو ذہن میں رکھ کرسوچناچاہیےآج کہاں کھڑے ہیں۔

  • پاکستان میں اس وقت 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیرسےنیچے ہیں، محمد زبیر

    پاکستان میں اس وقت 11 کروڑ لوگ غربت کی لکیرسےنیچے ہیں، محمد زبیر

    مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت غربت کی لکیرسےنیچے لوگوں کی تعداد 11 کروڑہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما کا اے آر وائی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان میں بےروزگار افراد کی تعداد 2 کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام سے ایلیٹ کو کوئی فرق نہیں پڑتا، بوجھ عوام برداشت کرتی ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ نئی حکومت آتی ہے تو ماحول ایسا بنایا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف معاہدہ ہوگیا تو مسائل حل ہوجائیں گے۔ کسی سے بھی پوچھ لیں کہ پاکستان کی معاشی حالت بہت خراب ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم نے ورلڈ ریکارڈ رکھا ہے 24 ویں مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام میں جائیں گے۔ بوجھ عوام برداشت کرتی ہے اور کریڈٹ ایلیٹ کلاس لیتی ہے کہ پروگرام ہوگیا۔ عوام کو ایک ہی بات کہی جاتی ہے کہ دو سال مشکلات ہونگی پھر بہتری آجائے گی۔

    رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ غیرمعمولی بات ہے کہ ن لیگ کی حکومت ہے اور اسحاق ڈار وزیرخزانہ نہیں۔ پہلی مرتبہ ہے کہ ن لیگ اپنی پارٹی کو چھوڑ کر باہر سے وزیرخزانہ لے کرآئی۔

    انھوں نے کہا کہ محمد اورنگزیب کی قابلیت پر بات نہیں کررہا لیکن ایسے اقدامات کیخلاف ہوں، محمد اورنگزیب عوام کو جوابدہ نہیں ہونگے ن لیگ کو جوابدہ ٹھہرایا جائےگا۔ پوری دنیا میں کہیں نہیں ہوتا کہ وزیرخزانہ پارٹی سے باہر سے لاکر لگا دیا جائے۔

    محمدزبیر نے کہا کہ ن لیگ کی فیصلہ سازی یا موجودہ سیٹ اپ کا حصہ نہیں ہوں، ن لیگ کو آفیشل طور پر چھوڑا نہیں ہے لیکن ویسے متحرک نہیں، اس وقت نئی جماعت کی ضرورت ہے کیونکہ 3 بڑی جماعتیں متنازع ہوچکی ہیں، تینوں جماعتوں کے ماضی میں کچھ اور آج کل کچھ بیانیے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ چھوڑ دیا جائے اس پارٹی کے رکن کیلئے مشکل ہوتا ہے، وزیراعظم نے جو دو تین فیصلے کیے اس سے کنفیوژن زیادہ پھیلی ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ وزارت خارجہ اہم ہے لیکن پاکستان میں اس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی۔ وزارت خارجہ کے ذریعے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری لائی جاسکتی ہے۔ وزیرخارجہ کو ایسی کمیٹیوں میں ڈال دیا گیا ہے جہاں ان کا کام نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وزیرخزانہ کو کچھ کمیٹیوں میں شامل کیا گیا ہے تو وہاں بھی وزیرخارجہ کے ماتحت ہونگے۔ سی سی آئی میں وزیرخارجہ کو رکھا گیا ہے یہ بھی پہلی مرتبہ ہورہا ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ ن لیگ کی جانب سے پیغام واضح ہے کہ اسحاق ڈار کہیں نہیں جارہے۔ ن لیگ نے واضح پیغام دیا ہے کہ معیشت کے فیصلوں میں اسحاق ڈار شامل ہونگے۔

    رہنما مسلم لیگ نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ اسحاق ڈار کو دوبارہ وزیرخزانہ بنادیا جائے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے دیا گیا بجٹ ہوگا جس میں سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ بجٹ میں سوالات اٹھیں گے تو کسی نہ کسی کو بکرا بنایا جائے گا۔

  • سارے اہم عہدے پیپلزپارٹی رکھے گی اور ذمہ داری نہیں لے گی، محمد زبیر

    سارے اہم عہدے پیپلزپارٹی رکھے گی اور ذمہ داری نہیں لے گی، محمد زبیر

    کراچی: مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ سارے اہم عہدے پیپلزپارٹی رکھے گی اور ذمہ داری نہیں لے گی۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما محمد زبیر نے کہا کہ ن لیگ کے پاس پیپلزپارٹی کی شرائط ماننے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے، ن لیگ پیپلزپارٹی کو کابینہ میں شامل کرنے کی کوشش کرے گی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت سازی کے لیے پی پی کے تعاون کے بغیر سادہ اکثریت حاصل نہیں ہوسکتی۔

    محمد زبیر نے کہا کہ پیپلزپارٹی صرف لیڈر آف دی ہاؤس منتخب کرنے کے لیے ووٹ دے گی، پی ٹی آئی والے اپوزیشن میں بیٹھ کر کردار ادا کریں گے۔

    ن لیگی رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی ورکرز میں مرکز کے لیے جوش و خروش ہے جبکہ ن لیگ ورکرز میں ایسا نہیں ہے، کیا 16 ماہ والی حکومت جیسی دوبارہ صورتحال ہوگی، میری نظر میں ن لیگ کے لیے بڑی مشکلات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے تو سارا بوجھ ن لیگ پر ڈال دیا ہے خود ایک طرف ہوگئی ہے۔

    محمد زبیر نے کہا کہ شہباز شریف کی باڈی لینگویج سے لگ رہا تھا وہ پراعتماد نہیں تھے، ان کی پریس کانفرنس کے وقت تو پی پی کے فیصلے بھی نہیں آئے تھے۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ آئی ایم ایف پروگرام بھی سخت ہوگا، مشکل فیصلے کرنا ہوں گے، ساری ذمہ داری مسلم لیگ ن پر آئے گی۔

    محمد زبیر نے کہا کہ ن لیگ کو چاہیے کہ پیپلزپارٹی کو کابینہ میں شامل کرے، ن لیگ کی حکومت جب بھی اقتدار میں آتی ہے اسٹاک مارکیٹ مثبت جاتی ہے، اس مرتبہ اسٹاک مارکیٹ پر بھی ویسے ہی مثبت اثرات نظر نہیں آئے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پہلے سے نظر آرہا ہے کہ انتہائی کمزور حکومت ہوگی، آگے بجٹ آرہا ہے اس موقع پر بھی ن لیگ کو مشکلات کا سامنا ہوگا، خارجہ پالیسی،  معاشی پالیسی سمیت اہم معاملات ہیں مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔