Tag: محمد کیف

  • ’بابر اعظم 1980 کی کرکٹ کھیل رہے ہیں‘

    ’بابر اعظم 1980 کی کرکٹ کھیل رہے ہیں‘

    سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف نے بابر اعظم کی سست بیٹنگ پر کڑی تنقید کردی۔

    چیمپئنز ٹرافی کے پہلے میچ میں پاکستان کی نیوزی لینڈ کے ہاتھوں 60 رنز سے شکست پر بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر محمد کیف نے کہا کہ بابر اعظم 1980 کی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔

    321 رنز کے تعاقب میں بابر اعظم نے 71.11 کے اسٹرائیک کے ساتھ 90 گیندوں پر 64 رنز بنائے۔

    محمد کیف کو بابر اعظم کا کراچی کے بیٹنگ ٹریک پر کھیلنے کا انداز پسند نہیں آیا اور انہوں نے بابر پر تنقید کی ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر محمد کیف نے لکھا کہ ’بابر اب بھی 1980 کی دہائی کی کرکٹ کھیل رہے ہیں، پارٹ ٹائم اسپنرز کے خلاف صرف دو باؤنڈری لگائی، یہ جدجید کرکٹ میں کام نہیں آتا۔

    واضح رہے کہ میچ میں تام لیتھم کو سنچری اسکور کرنے پر بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ میچ میں ول ینگ نے سنچری اسکور کی اور گلین فلپس نے بھی برق رفتار نصف سنچری بنائی۔

  • اعجاز پٹیل جیسے بولرز لوکل کلب میں مل جائیں گے، کیف زہر اگلنے لگے

    اعجاز پٹیل جیسے بولرز لوکل کلب میں مل جائیں گے، کیف زہر اگلنے لگے

    محمد کیف نے نیوزی لینڈ کے میچ وننگ بولر پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اعجاز پٹیل جیسے بولرز بھارت کے ہر لوکل کلب میں مل جائیں گے۔

    سابق بھارتی کرکٹر کو نیوزی لینڈ کے خلاف 3-0 کی وائٹ واش ہزیمت بالکل بھی ہضم نہیں ہوئی اور وہ نیوزی لینڈ کے اسپنرز کو نیچا دکھانے پر اتر آئے، ،محمد کیف نے کہا کہ نیوزی لینڈ کے پاس کوالٹی اسپنرز موجود نہیں تھے۔

    محمد کیف نے کہا کہ گلین فلپس ایک پارٹ ٹائم بولر تھے، میں آپ سے جھوٹ نہیں بول رہا اعجاز پٹیل اور گلین فلپس جیسے اسپنرز ہماری مقامی اکیڈمیز میں ہوتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ اعجاز پٹیل کو دیکھیں تو وہ دو شاٹ بالز کرتے ہیں، دو فل ٹاس بالز کرتے ہیں اور دو لینتھ ڈیلیوریز کرتے ہیں جس پر ہم نے وکٹیں گنوائیں، گلین فلپس تو اچھی ڈیلیوریز کرنا جانتے ہی نہیں ہیں۔

    سابق بھارتی کرکٹر نے کہا کہ اعجاز پٹیل نے ایک اوور میں صرف دو اچھی گیندیں کیں اور وکٹیں حاصل کیں۔ آخری ٹیسٹ میں شکست شرمناک ہے، ممبئی ٹیسٹ میں نیوزی لینڈ کی ٹیم میں کوئی بولر نہیں تھا۔

    محمد کیف نے سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپ بھی شیئر کیا اور لکھا کہ ’’اعجاز پٹیل جیسے اسپنر ہر لوکل کلب میں مل جائیں گے‘‘، میں مانتا ہوں کہ مچل سینٹنر نے اچھی بولنگ کی ہے انھوں نے جو پونے میں بولنگ کی وہ کلاسک بولنگ تھی۔

    خیال رہے کہ اعجاز پٹیل نے ممبئی ٹیسٹ میں شاندار بولنگ کرتے ہوئے 11 وکٹیں حاصل کی تھیں جس کی وجہ سے بھارت کو اس ٹیسٹ میں شکست اور سیریز میں وائٹ واش کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • پاکستان کی شکست کے ذمہ دار کون؟ محمد کیف نے بتادیا

    پاکستان کی شکست کے ذمہ دار کون؟ محمد کیف نے بتادیا

    سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں خراب کارکردگی پر پاکستان کے سینئر کرکٹرز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

    محمد کیف نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ہر کوئی پاکستان کے خلاف ہے، پاکستان کی پرفارمنس کی وجہ سے ہر طرف ہنگامہ ہے۔ بابر اعظم، محمد رضوان اور محمد عامر پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے ذمہ دار ہیں۔

    بھارتی کرکٹر نے کہا کہ پاکستان کے شائقین اور سابق کرکٹرز نے بھی گرین شرٹس کی حمایت نہیں کی، شائقین کی دعائیں ان کے ساتھ نہیں تھیں، وہاں ہنگامہ برپا ہے، کون پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے؟

    انھوں نے کہا کہ ہر کوئی پاکستان کرکٹ ٹیم کے خلاف کھڑا ہے، چاہے آپ ان کے سابق کھلاڑیوں کی بات کریں یا مداحوں کی کوئی بھی ان کا ساتھ نہیں دے رہا۔

    محمد کیف نے امریکہ کے خلاف میچ کے سپر اوور میں بہت زیادہ اضافی رنز دینے پر بھی محمد عامر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ محمد عامر سپر اوور میں وائیڈز بال کر رہے تھے، یہ انتہائی ناقص باؤلنگ تھی۔

    انھوں نے کہا کہ بابر اعظم بھارت کے خلاف سیٹ تھے اور میچ جیت سکتے تھے۔ محمد رضوان بھی سیٹ تھے۔ وہ بیٹنگ کی وجہ سے میچ ہار گئے جہاں دونوں بیٹر سیٹ تھے، وہ دباؤ برداشت نہیں کرپاتے۔

    خیال رہے کہ امریکا اور آئرلینڈ کے درمیان ٹی 20 ورلڈ کپ میچ بارش کی نذر ہوگیا تھا، جس کے بعد سپر 8 مرحلے میں آگے بڑھنے کی پاکستان کی امیدیں ختم ہو گئی تھیں۔

  • محمد کیف کا ورلڈکپ فائنل پچ کے حوالے سے نیا سنسنی خیز انکشاف

    محمد کیف کا ورلڈکپ فائنل پچ کے حوالے سے نیا سنسنی خیز انکشاف

    سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف نے ورلڈکپ فائنل میچ کے لیے پچ کی تیاری کے حوالے سے کچھ حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

    بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان ون ڈے ورلڈ کپ 2023 کا فائنل 18 نومبر کو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا۔ میزبان ٹیم مسلسل 11 گیمز جیتنے کے بعد ریڈ ہاٹ فارم میں ہونے کے باوجود فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کھا گئی تھی۔

    اس شکست کے بعد پچ کیوریٹرز کے کردار اور ہوم ٹیم کے فائدے کے بارے میں بحث ایک طویل چھڑ گئی تھی۔ اس نتیجے سے شائقین کافی مایوس ہوئے تھے کیونکہ فائنل میچ ایک ایسی پچ پر کھیلا گیا جس پر بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی

    بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ پچ نے آسٹریلیا کے بولرز، خاص طور پر مچل اسٹارک اور پیٹ کمنز جیسے تیز گیند بازوں کو کافی مدد فراہم کی۔

    محمد کیف نے بتایا کہ روہت شرما اور راہول ڈریوڈ دونوں شام کو پچ کا معائنہ کرنے آئے تھے، وہ مسلسل تین دن سے آرہے تھے تاہم میں نے اس پچ کا رنگ بدلتے دیکھا۔

    آسٹریلیا کے پاس کمنز اور اسٹارک جیسے تیز گیند باز تھے اس لیے کئی لوگوں کا خیال تھا کہ انھیں سلو پچ پر کھلایا جائے اور یہاں غلطی ہوگئی۔

    سابق بھارتی بیٹر نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ کیوریٹر پچ بناتا ہے اور کسی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا یہ کہنا غلط اور بے بنیاد ہے۔

    واضح رہے کہ سابق بیٹر محمد کیف نے پچھلے سال ورلڈکپ فائنل کے بعد کہا تھا کہ میں آسٹریلیا کو چیمپئن نہیں مانتا بھارتی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی دکھائی وہی چیمپئنز ہیں۔

    کیف کے اس بیان پر ڈیوڈ وارنر کا کہنا تھا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آن پیپر ٹیم کتنی مضبوط ہے کھلاڑیوں کو اس وقت پرفارم کرنا ہوتا ہے جب سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

    وارنر کا ان کے بیان کو آرے ہاتھوں لیتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ اسی لیے آخری مقابلہ فائنل کہلاتا ہے یہی وہ دن ہوتا ہے جب چیمپئن بننے کیلئے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔

  • محمد کیف بھارت بلائنڈ کرکٹ کے برانڈ ایمبیسڈر مقرر

    محمد کیف بھارت بلائنڈ کرکٹ کے برانڈ ایمبیسڈر مقرر

    نئی دہلی: بھارت کرکٹ ٹیم کے سابق کھلاڑی محمد کیف کو مینز بلائنڈ قومی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹورنامنٹ کا برانڈ ایمبیسڈر مقرر کردیا گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق بھارتی کھلاڑی محمد کیف کو بھارت کے مینز بلائنڈ کرکٹ ٹیم کا ایک برانڈ اور خیر سگالی سفیر مقرر کیا ہے، ان کا مقصد بھارت میں بلائنڈ کرکٹ کے لیے کام کرنا ہے۔

    بھارتی بورڈ کا کہنا ہے کہ محمد کیف اور ناگیش ٹرافی کے درمیان یہ وابستگی بھارت میں بلائنڈکرکٹرز کی کامیابیوں کو اجاگر کرنے کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔

    کیف کی میں نہ مانوں کی رٹ برقرار، وارنر سے بات منوانے کے لیے اڑ گئے

    اس حوالے سے محمد کیف نے کہاکہ میں ناگیش ٹرافی کے ساتھ منسلک ہونے پر فخر اور خوشی محسوس کر رہا ہوں،  نابینا افراد کے لیے کرکٹ ایک متاثر کن آئیڈیا ہے اور کھلاڑیوں کی لگن اور صلاحیت قابل تعریف ہے اور میں نابینا کھلاڑیوں کے لیے کرکٹ کی حمایت کرتا ہوں۔

    انہوں نے کہا کہ میں بھارت میں نابینا افراد کے لیے کرکٹ کے فروغ میں تعاون کا منتظر ہوں اور ان کے ناقابل یقین سفر کا حصہ بننا چاہتا ہوں۔

    واضح رہے کہ ناگیش ٹرافی 23 نومبر سے 30 جنوری 2024 تک منعقد ہوگی۔ لیگ مرحلہ 29 دسمبر تک کھیلا جائے گا جبکہ سپر 8 مرحلے کے میچ جنوری 2024 میں ناگپور، مہاراشٹر میں کھیلے جائیں گے۔

  • کیف کی میں نہ مانوں کی رٹ برقرار، وارنر سے بات منوانے کے لیے اڑ گئے

    کیف کی میں نہ مانوں کی رٹ برقرار، وارنر سے بات منوانے کے لیے اڑ گئے

    سابق بھارتی کرکٹر محمد کیف ورلڈکپ فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا غم اب تک نہیں بھلا پائے، ڈیوڈ وارنر سے اپنی بات منوانے کے لیے اڑ گئے۔

    محمد کیف نے بھارت کو شکست کے بعد پیپر پر چیمپئن قرار دیا تھا، جس پر عالمی چیمپئن ٹیم کا حصہ ڈیوڈ وارنر نے کہا تھا کہ پیپر پر مضبوط ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا فائنل والے دن پرفارم کرنا پڑتا ہے۔

    آسٹریلوی اوپنر ڈیوڈ وارنر کو پھر سے جواب دیتے ہوئے محمد کیف نے ٹوئٹ کی ہے اور میں نہ مانوں کی رٹ کو برقرار رکھا ہے۔ انھوں نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’فائنل میں یہ آسٹریلیا کا دن تھا وہ جیت گئے اب ورلڈکپ کے فاتح ہیں۔‘

    تاہم انھوں نے اپنی دانست میں مزید حقائق بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت نے لگاتار 10 میچز جیتے تھے اسے گیارویں میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت کے پاس سب سے بہترین بولرز اور بیٹرز موجود تھے۔ یہ ٹورنامنٹ کی سب سے بہترین ٹیم تھی۔‘

    سابق بھارتی کرکٹر نے آخر میں آسٹریلیا کی ٹیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ دونوں چیزیں حقیقت ہیں، پیپر پر بھی اور فیلڈ پر بھی آسٹریلیا پرسکون ہو جاؤ۔

    واضح رہے کہ سابق بیٹر محمد کیف نے فائنل کے بعد اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں آسٹریلیا کو چیمپئن نہیں مانتا بھارتی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی دکھائی وہی چیمپئنز ہیں۔

    کیف کے اس بیان پر ڈیوڈ وارنر کا کہنا تھا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آن پیپر ٹیم کتنی مضبوط ہے کھلاڑیوں کو اس وقت پرفارم کرنا ہوتا ہے جب سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اسی لیے آخری مقابلہ فائنل کہلاتا ہے یہی وہ دن ہوتا ہے جب چیمپئن بننے کیلئے اچھے کھیل کا مظاہرہ کرنا ہوتا ہے۔